اسرائیل فلسطین تنازعہ تقریبا سو سال پرانا ہے اور حالیہ پیش رفت صرف اس کا پیش خیمہ ہے جس کی منصوبہ بندی بہت پہلے کی گئی تھی۔ شیخ عمران این حسین نے تقریباً دو عشرے قبل کتاب " یروشلم فی القرآن" لکھی تھی اور انہوں نے کہا کہ یہ کتاب آج سے قبل نہیں لکھی جا سکتی تھی، کیونکہ یہ صرف پچھلے چند سالوں میں یہودیوں کے پوشیدہ منصوبوں نے ان حالات کو واضع کیا ہے۔ آج تو حالات اس قدر واضح طور پر سامنے ہیں کہ بہت کم لوگ اس بات پر شک کر سکتے ہیں کہ دنیا پر تسلط کے لیے یہودیوں نے منصوبہ بنا رکھا ہے۔ صیہونی یہودیوں کے غلبہ میں ڈوبے میڈیا کی طرف سے پھیلائے جانے والے پروپیگنڈے پر متبادل رائے کے لیے ہم یہاں اس کتاب کے اردو ترجمہ کا باب نہم " مرزا غلام احمد: ایک جھوٹا مسیحا "؛ پیش کر رہے ہیں۔
﷽
یروشلم فی القرآن؛ از شیخ عمران این حسین اردو ترجمہ
حصہ اول
باب نہم
مرزا غلام احمد: ایک جھوٹا مسیحا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اللہ کی قسم! یقیناً عیسیٰ بن مریم رضی اللہ عنہ عادل حاکم (فیصلہ کرنےوالے) بن کر اتریں گے، ہر صورت میں صلیب کو توڑیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ موقوف کر دیں گے، جو ان اونٹنیوں کو چھوڑ دیا جائے گا اور ان سے محنت و مشقت نہیں لی جائے گی (دوسرے وسائل میسر آنے کی وجہ سے ان کی محنت کی ضرورت نہ ہو گی) لوگوں کے دلوں سے عداوت، باہمی بغض و حسد ختم ہو جائے گا، لوگ مال (لے جانے) کے لیے بلائے جائیں گے لیکن کوئی اسے قبول نہ کرے گا۔“۔"
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر آپ چاہیں تو کر سکتے ہیں۔ (کتاب مقدس کی اس آیت کی تلاوت کریں):
اور اہل کتاب میں کوئی ایسا نہ ہوگا جو اس کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے گا، اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہو گا"۔"
(قرآن، النساء، 4:159)
(صحیح بخاری)
مرزا غلام احمد ایک پنجابی مسلمان تھے جو بیسویں صدی کے آغاز میں ہندوستان میں قادیان کے قصبے میں رہتے تھے۔ اس کا انتقال عین پہلی جنگ عظیم کا آغاز کے وقت کے قریب ہوا۔ وہ دنیا کی ایک حکمران ریاست (برطانیہ) سے دوسری (امریکہ) تک اقتدار کی منتقلی دیکھنے کے لیے زندہ نہیں رہے۔ جو کہ پہلی جنگ عظیم کے دوران پیش آیا؛ اور نہ ہی وہ 1948 میں اسرائیل کی ریاست کا قیام اور یہودیوں کی مقدس سرزمین پر واپسی کو دیکھنے کے لیے زندہ رہا۔ وہ یہ دیکھنے کے لیے بھی زندہ نہیں رہا کہ جس کی ہم گواہی دے سکیں گے۔ یعنی، امریکہ سے دوسری حکمران ریاست یعنی یہودی ریاست اسرائیل کو اقتدار کی منتقلی۔ یہ کتاب توقع کرتی ہے کہ اگلے پانچ سے دس سال یا اس سے بھی پہلے اس طرح کے واقعات رونما ہوں گے۔
مرزا نے اس وقت دنیا کو چونکا دیا جب اس نے مسیح کی واپسی کی پیشن گوئی سے متعلق کئی دعوے کئے۔ انہوں نے ۱۹۴۷ء میں ہندوستاں میں احمدیہ تحریک قائم کی۔ اور اس نے فوری طور پر مغربی دنیا تبلیغ کرنے اور یورپی لوگوں کو احمدیت میں تبدیل کرنے کے لیے ایک غیر معمولی کوشش کا آغاز کیا۔ لیکن اس کی تحریک نے نیشن آف اسلام کے افریقی نژاد امریکی مسلمانوں پر خصوصی توجہ دینے کا درد لیا جن کی قیادت ایلیاہ محمد کر رہے تھے۔
اس کوشش کے نتیجے میں، افریقی نژاد امریکی مسلمانوں کو متاثر کرنے میں مرزا کامیاب ہو گیا۔ جن کی قیادت آج امام وارث الدین محمد کر رہے ہیں۔ [اپ ڈیٹ: ستمبر 2003 میں اپنا قائدانہ عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا] یا لوئس فرخان کی طرف سے؛ مسیحا کی واپسی کے موضوع کے حوالے سے ۔ اس کے لیے اس لیے ضروری ہو گیا کہ ہم مرزا کے دعوے کے لیے ایک باب مختص کر دیں۔
جیسا کہ تاریخی عمل اپنے وقت پر کھلتا ہے سو آج وقت کے اس آخری مرحلے میں مرزا غلام احمد کے پیروکاروں کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کے لیے بھی جو اس کی تعلیمات سے متاثر تھے کو چاہیے کہ دیکھیں کہ اس کے درج ذیل دعوے کافی غلط تھے۔
Ø وہ امام مہدی ہے جو اس وقت مسلمانوں کے رہنما ہوں گے۔ جب مسیح واپس آئے گا
Ø حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی واپسی سے متعلق پیشین گوئی اس میں پوری ہوئی۔
Ø وہ خدائی مقرر کردہ نبی ہیں۔
ہم امید کرتے ہیں کہ احمدی ہماری دعوت کا جواب دیں گے، جسے ہم یہاں بڑھاتے ہیں۔ مذکورہ بالا واقعات کی وضاحت کے لیے قرآن و احادیث سے استفادہ کریں۔ مرزا کی موت خاص طور پر یہودیوں کا مقدس سرزمین پر واپسی اور اسرائیل کی ریاست کا قیام کے بعد ہوا۔ اگر وہ اس پر غور کرتے ہیں تو ہمیں یقین ہے کہ وہ دجال، جھوٹے مسیحا یاجوج و ماجوج، امام مہدی اور مسیح ابن مریم کی واپسی کے موضوعات کی ایک نئی تفہیم دریافت کریں گے۔ ایک تفہیم اس سے بالکل مختلف ہے جو انہیں مرزا غلام احمد سے ملی تھی۔
یہ کتاب احمدیوں کی مدد کے لیے لکھی گئی تھی جب وہ اس قرآنی وضاحت کی تلاش میں تھے۔ بنی نوع انسان کی مذہبی تاریخ میں اب تک کا سب سے عجیب واقعہ پیش آیا ہے، یعنی مقدس سرزمین پر یہودیوں کی واپسی۔ یہ احمدیوں کے لیے ممکن نہیں رہے گا کہ اس کتاب کے بنیادی دلائل اور نتائج کو سمجھیں اور قبول کریں اور ساتھ ساتھ مرزا غلام احمد کے دعوے کو رد کیے بغیر قائم بھی رہیں کہ وہ مسیحا جو ایک دن واپس آئے گا، اوربطور امام مہدی ایک خدائی مقرر پیغمبر. اور اللہ اپنے نور کی طرف ہدایت کرتا ہے جسے اللہ ہدایت دینا چاہتا ہے!
دجال کے فریب میں صرف یہودی ہی نہیں تھے۔ بلکہ بہت سے متقی مسلمان، اس طرح تھے جن کے ایمان کی مخلصانہ جستجو کے مظاہرے نے رشک پیدا کیا۔ ان کو بھی دھوکہ ہوا ۔ وہ پورے خلوص کے ساتھ وہ احمدیہ تحریک میں شامل ہوئے اوروہ اس کے قائل تھے کہ انہوں نے دنیا میں واحد اسلام کے مستند اظہار کو گلے لگا لیا تھا۔ اس کے بجائے وہ دجال کے بچھائے گئے جال میں پھس گئے۔ انہیں کیسے دھوکا دیا گیا؟
احمدیہ تحریک کا خیال ہے کہ مسیحا کی واپسی کے بارے میں پیشن گوئی مرزا غلام احمد کی ذات میں پورا ہوا۔ اس دعوے کے غلط ہونے کی متعدد کئی وجوہات ہیں۔ سب سے پہلے مسیحا کی واپسی سے متعلق احادیث نے یہ واضح کر دیا کہ جو مسیحا واپس آئے گا وہ 'مریم کا بیٹا' ہوگا۔ لیکن مرزا غلام احمد ایک پنجابی عورت کا بیٹا ہے۔ دوسری بات اگر مرزا درحقیقت مسیحا کی واپسی سے متعلق پیشین گوئی کی تکمیل تھی تو پھر مرزا کو اپنی زندگی میں دجال یعنی جھوٹے مسیحا کو مارنا پڑنا تھا۔ چونکہ یہ وہی کام ہے ہے جو مسیحا کو کرنا ہے۔ یہ وہی بات ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موضوع پر کہنا تھا۔ ہم قارئیں کے فائدہ کے لیے پوری حدیث نقل کرتے ہیں۔
نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک دن) صبح کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر کیا تو اس میں آپ نے کبھی بہت دھیما لہجہ استعمال کیا اور کبھی روز سے کہا، آپ کے اس بیان سے ہم یہ محسوس کرنے لگے کہ جیسے وہ انہی کھجوروں میں چھپا ہوا ہے،
پھر جب ہم شام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ہمارے چہروں پر خوف کے آثار کو دیکھ کر فرمایا: ”تم لوگوں کا کیا حال ہے“؟ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے جو صبح کے وقت دجال کا ذکر فرمایا تھا اور جس میں آپ نے پہلے دھیما پھر تیز لہجہ استعمال کیا تو اس سے ہمیں یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ وہ انہی کھجوروں کے درختوں میں چھپا ہوا ہے،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے تم لوگوں پر دجال کے علاوہ اوروں کا زیادہ ڈر ہے، اگر دجال میری زندگی میں ظاہر ہوا تو میں تم سب کی جانب سے اس کا مقابلہ کروں گا، اور اگر میرے بعد ظاہر ہوا تو ہر انسان اس کا مقابلہ خود کرے گا، اللہ تعالیٰ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ ہے (یعنی ہر مسلمان کا میرے بعد ذمہ دار ہے)
دیکھو دجال جوان ہو گا، اس کے بال بہت گھنگریالے ہوں گے، اس کی ایک آنکھ اٹھی ہوئی اونچی ہو گی گویا کہ میں اسے عبدالعزی بن قطن کے مشابہ سمجھتا ہوں، لہٰذا تم میں سے جو کوئی اسے دیکھے اسے چاہیئے کہ اس پر سورۃ الکہف کی ابتدائی آیات پڑھے، دیکھو! دجال کا ظہور عراق اور شام کے درمیانی راستے سے ہو گا، وہ روئے زمین پر دائیں بائیں فساد پھیلاتا پھرے گا،
ا
للہ کے بندو! ایمان پر ثابت قدم رہنا“۔ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کتنے دنوں تک زمین پر رہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چالیس دن تک، ایک دن ایک سال کے برابر، دوسرا دن ایک مہینہ کے اور تیسرا دن ایک ہفتہ کے برابر ہو گا، اور باقی دن تمہارے عام دنوں کی طرح ہوں گے“۔ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس دن میں جو ایک سال کا ہو گا ہمارے لیے ایک دن کی نماز کافی ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(نہیں بلکہ) تم اسی ایک دن کا اندازہ کر کے نماز پڑھ لینا“۔
ہم نے عرض کیا: زمین میں اس کے چلنے کی رفتار آخر کتنی تیز ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس بادل کی طرح جس کے پیچھے ہوا ہو، وہ ایک قوم کے پاس آ کر انہیں اپنی الوہیت کی طرف بلائے گا، تو وہ قبول کر لیں گے، اور اس پر ایمان لے آئیں گے، پھر وہ آسمان کو بارش کا حکم دے گا، تو وہ برسے گا، پھر زمین کو سبزہ اگانے کا حکم دے گا تو زمین سبزہ اگائے گی، اور جب اس قوم کے جانور شام کو چر کر واپس آیا کریں گے تو ان کے کوہان پہلے سے اونچے، تھن زیادہ دودھ والے، اور کوکھیں بھری ہوں گی، پہلو بھرے بھرے ہوں گے،
پھر
وہ
ایک دوسری قوم کے پاس جائے گا، اور ان کو اپنی طرف دعوت دے گا، تو وہ اس کی بات نہ مانیں گے، آخر یہ دجال وہاں سے واپس ہو گا، تو صبح کو وہ قوم قحط میں مبتلا ہو گی، اور ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں رہے گا، پھر دجال ایک ویران جگہ سے گزرے گا، اور اس سے کہے گا: تو اپنے خزانے نکال، وہاں کے خزانے نکل کر اس طرح اس کے ساتھ ہو جائیں گے جیسے شہد کی مکھیاں «یعسوب» (مکھیوں کے بادشاہ) کے پیچھے چلتی ہیں،
پھر
وہ
ایک ہٹے کٹے نوجوان کو بلائے گا، اور تلوار کے ذریعہ اسے ایک ہی وار میں قتل کر کے اس کے دو ٹکڑے کر دے گا، ان دونوں ٹکڑوں میں اتنی دوری کر دے گا جتنی دوری پر تیر جاتا ہے، پھر اس کو بلائے گا تو وہ شخص زندہ ہو کر روشن چہرہ لیے ہنستا ہوا چلا آئے گا،
الغر
ض
دجال اور دنیا والے اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ عیسیٰ بن مریم علیہ الصلاۃ والسلام کو بھیجے گا، وہ دمشق کے سفید مشرقی مینار کے پاس دو زرد ہلکے کپڑے پہنے ہوئے اتریں گے، جو زعفران اور ورس سے رنگے ہوئے ہوں گے، اور اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے بازوؤں پر رکھے ہوئے ہوں گے، جب وہ اپنا سر جھکائیں گے تو سر سے پانی کے قطرے ٹپکیں گے، اور جب سر اٹھائیں گے تو اس سے پانی کے قطرے موتی کی طرح گریں گے، ان کی سانس میں یہ اثر ہو گا کہ جس کافر کو لگ جائے گی وہ مر جائے گا، اور ان کی سانس وہاں تک پہنچے گی جہاں تک ان کی نظر کام کرے گی۔
پھر عیسیٰ علیہ السلام چلیں گے یہاں تک کہ اس (دجال) کو باب لد کے پاس پکڑ لیں گے، وہاں اسے قتل کریں گے، پھر دجال کے قتل کے بعد اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام ان لوگوں کے پاس آئیں گے جن کو اللہ تعالیٰ نے دجال کے شر سے بچا رکھا ہو گا، ان کے چہرے پر ہاتھ پھیر کر انہیں تسلی دیں گے، اور ان سے جنت میں ان کے درجات بیان کریں گے، یہ لوگ ابھی اسی کیفیت میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ان کی طرف وحی نازل کرے گا: اے عیسیٰ! میں نے اپنے کچھ ایسے بندے پیدا کئے ہیں جن سے لڑنے کی طاقت کسی میں نہیں، تو میرے بندوں کو طور پہاڑ پر لے جا، اس کے بعد اللہ تعالیٰ یاجوج و ماجوج کو بھیجے گا،
اور وہ لوگ ویسے ہی ہوں گے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «من كل حدب ينسلون» ”یہ لوگ ہر ٹیلے پر سے چڑھ دوڑیں گے“ (سورة الأنبياء: 96) ان میں کے آگے والے طبریہ کے چشمے پر گزریں گے، تو اس کا سارا پانی پی لیں گے، پھر جب ان کے پچھلے لوگ گزریں گے تو وہ کہیں گے: کسی زمانہ میں اس تالاب کے اندر پانی تھا، اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی طور پہاڑ پر حاضر رہیں گے
ان مسلمانوں کے لیے اس وقت بیل کا سر تمہارے آج کے سو دینار سے بہتر ہو گا، پھر اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے، چنانچہ اللہ یاجوج و ماجوج کی گردن میں ایک ایسا پھوڑا نکالے گا، جس میں کیڑے ہوں گے، اس کی وجہ سے (دوسرے دن) صبح کو سب ایسے مرے ہوئے ہوں گے جیسے ایک آدمی مرتا ہے، اور اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی طور پہاڑ سے نیچے اتریں گے اور ایک بالشت کے برابر جگہ نہ پائیں گے، جو ان کی بدبو، خون اور پیپ سے خالی ہو، عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ بختی اونٹ کی گردن کی مانند پرندے بھیجے گا جو ان کی لاشوں کو اٹھا کر جہاں اللہ تعالیٰ کا حکم ہو گا وہاں پھینک دیں گے،
پھر
اللہ تعالیٰ (سخت) بارش نازل کرے گا جس سے کوئی پختہ یا غیر پختہ مکان چھوٹنے نہیں پائے گا، یہ بارش ان سب کو دھو ڈالے گی، اور زمین کو آئینہ کی طرح بالکل صاف کر دے گی، پھر زمین سے کہا جائے گا کہ تو اپنے پھل اگا، اور اپنی برکت ظاہر کر، تو اس وقت ایک انار کو ایک جماعت کھا کر آسودہ ہو گی، اور اس انار کے چھلکوں سے سایہ حاصل کریں گے اور دودھ میں اللہ تعالیٰ اتنی برکت دے گا کہ ایک اونٹنی کا دودھ کئی جماعتوں کو کافی ہو گا، اور ایک دودھ دینے والی گائے ایک قبیلہ کے لوگوں کو کافی ہو گی، اور ایک دودھ دینے والی بکری ایک چھوٹے قبیلے کو کافی ہو گی،
لوگ ا
سی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا وہ ان کی بغلوں کے تلے اثر کرے گی اور ہر مسلمان کی روح قبض کرے گی، اور ایسے لوگ باقی رہ جائیں گے جو جھگڑالو ہوں گے، اور گدھوں کی طرح لڑتے جھگڑتے یا اعلانیہ جماع کرتے رہیں گے، تو انہی (شریر) لوگوں پر قیامت قائم ہو گی“۔
(صحی
ح مسلم)
حدیث واضح ہے۔ عیسیٰ، حقیقی مسیحا، دجال؛ جھوٹے مسیحا کو قتل کریں گے: پھر وہ اس (دجال) کو تلاش کرے گا یہاں تک کہ اسے لد کے دروازے پر پکڑ لے گا۔ اور اسے مار ڈالے گا۔" اگر مرزا غلام احمد نے احادیث میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی واپسی سے متعلق پیشگوئی پوری کردی تو پھر انہیں دجال کو قتل کرنا پڑے گا۔ اس لیے دجال، جھوٹے مسیحا کا مرزا کی وفات کے بعد بھی اپنے مشن کو جاری رکھنے کا کوئی امکان نہیں ہو سکتا۔
مرزا صاحب کی صیہونی تحریک کی پیدائش کے فوراً بعد انتقال ہو گیا۔ اور وہ دجال کی عظیم فتح کو دیکھنے کے لیے زندہ نہیں رہا۔ یعنی اسرائیل کی 'جعلی' ریاست کا قیام اور مقدس سرزمین پر یہودیوں کی واپسی۔ بنی نوع انسان کی پوری مذہبی تاریخ میں کبھی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا جس کا دجال، جھوٹے مسیحا کے اس کارنامے سے عجائب میں موازنہ ہو سکے۔ تیسرا، ثبوت کا ایک پہاڑ ہے (وہ لوگ جو دو آنکھوں کے ساتھ دیکھتے ہیں) کہ ہم ابھی تک دجال، جھوٹے مسیحا کے دور میں جی رہے ہیں۔ مثلاً، درج ذیل ہیں:
Ø جدید دور کی مادیت پرستی کا فلسفیانہ شرک جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی کو پورا کیا ہے۔ جس میں دجال کے بارے میں اعلان کیا کہ وہ انسانوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کرے گا کہ وہ اللہ اعلیٰ ترین کے بجائے اس کی عبادت کریں۔ مادیت پرستی کے حملے کا دل برطانیہ کے جزیرے ہی سے نکلا ہے۔ صحیح مسلم میں تمیم داری کی حدیث واضح طور پر دلالت کرتی ہے کہ جب دجال رہا ہو گا تو وہ ایک جزیرے میں ہو گا اور وہ جزیرہ ہی سے جہاں سے وہ بنی نوع انسان اور یہودیوں پر حملہ آور ہوگا۔ ہم نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ جزیرہ برطانیہ کے علاوہ کوئی اور نہیں ہو سکتا تھا۔
Ø جدید مغربی علمیات کا فلسفیانہ شرک جو 'اندرونی بدیہی روحانی' علم کی صداقت کی تردید کرتا ہے۔ اور جو صاف ظاہر ہوتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واضع اعلان میں کہ دجال جھوٹا مسیحا، 'ایک' آنکھ سے دیکھتا ہے جبکہ "آپ کا رب ایک آنکھ والا نہیں ہے"۔ یہ ایک آنکھ والی علمیات کو جدید مغربی تہذیب نے قبول کیا اور پھر جدید مغربی تعلیم کے ذریعے باقی بنی نوع انسان کو منتقل کیا گیا۔ ایک بار پھر برطانیہ ہی تھا جس نے علمی حملے کی قیادت کی۔
Ø جدید سیکولر ریاست کا عالمگیر سیاسی شرک نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پیشین گوئی کو پورا کیا جس میں اعلان تھا کہ دجال، جھوٹا مسیحا، بنی نوع انسان کو اللہ کے بجائےاپنی عبادت کرنے کے لیے نشانہ بنائے گا۔ جدید مغربی تہذیب نے جدید سیکولر ریاست کو پیدا کیا۔ جس نے اعلان کیا کہ خودمختاری ریاست کے ساتھ رہتی ہے۔ ریاست کا اختیار اعلیٰ ہے اور یہ کہ ریاست کا قانون سب سے زیادہ بالا قانون ہوگا۔ اللہ کسی چیز کو حرام قرار دے سکتا ہے لیکن ریاست اسے حلال کر سکتی ہے۔ یعنی اسے قانونی بنائیں۔ یہ صریح شرک ہے لیکن حیرت انگیز طور پر بھی مسلمانوں کو اسے سمجھنے اور پہچاننے میں دقت ہوتی ہے۔ پورے دنیا؛ اب سیکولر ریاست اور سیکولر اقوام متحدہ کو گلے لگا چکی ہے۔ وہ تنظیم جو نظام کی رہنمائی کرتی ہے۔ لیکن یہ سب اس وقت تک نہیں ہوا تھا جب مرزا غلام احمد کا انتقال ہوا تھا۔
Ø سائنسی اور تکنیکی انقلاب جس نے دنیا کو ہوا ئی اور خلائی سفر، ٹیلی فون اور دیگر جدید ٹیلی کمیونیکیشنز وغیرہ دی ہے؛ مگر اس نے انسانوں کو دھوکہ دیا اور اس چیز کو خلچ ملط کر دیا جو ظاہری طور پر فائدہ مند ہے لیکن خطرناک طور پر نقصان دہ بھی ہے۔ وہ نامکمل انقلاب اب بھی عجیب و غریب ہےاور اس نے ابھی مزید حیرت انگیز کارنامے انجام دینے ہیں۔ دلچسپ طور پر یہ سائنسی اور تکنیکی انقلاب ہوگا جو دجال سے جڑا ہوا ہے اور یہ احادیث میں واضح ہے کہ مثلاً یہ کہ دجال ایک گدھے پر سوار ہو گا جو کہ بادل جتنی تیزی سے سفر کرے گا۔ اور جس کے کان پھیلے ہوئے ہوں گے۔ اس سے شاید جدید ہوائی جہاز اور لڑاکا طیارے مراد ہوں۔
Ø اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کو پیدا کیا اور پھر فرشتوں کو اعلان کیا کہ وہ زمین پر ایک ایسا شخص آنے والا تھا جو اس کے خلیفہ کے طور پر کام کرے گا (یعنی، اس کی طرف سے اس کے ماتحت کی حیثیت سے کام کرے گا)۔ اسلامی خلافت ریاست (خلافت) نے بعینہ یہی کیا۔ اس نے اللہ کو پہچان لیا۔ خودمختاری اور سپریم اتھارٹی، اور اللہ کے قانون کو سب سے زیادہ بالا قانون کت طور پرتسلیم کیا۔ مرزا کی موت کے بعد اس اسلامی ریاست کو مغربی تہذیب نے تباہ کر دیا۔ اور اس کی جگہ شرک پر قائم جدید سیکولر ریاست نے لے لی۔ نیا سیکولر ریاست نے ترکی کی خلافت کے عین مقام پر قائم ہوا۔ یہ تھا دجال کا کام اور یہ بھی مرزا کی وفات کے بعد ہوا۔
Ø وہ ربا جس نے پوری دنیا کی معیشت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی کو پورا کرتی ہے جس نے اعلان کیا گیا تھا کہ دجال، جھوٹے مسیحا کا دور عالمگیر ربا کا زمانہ ہوگا۔ پیغمبر (صلی اللہ علیہ وسلم) نے یہ بھی پیشین گوئی کی تھی کہ وہ دن آئے گا جب آپ پوری بنی نوع انسان میں ایک بھی ایسا شخص نہیں ملے گا جو سود کا استعمال نا کر رہا ہو۔ اور یہ کہ اگر کوئی دعویٰ کرے کہ وہ ربا نہیں کھا رہا تھا۔مگر پھر بھی "بے شک ربا کی مٹی اس پر پڑے گی۔" وہ پیشن گوئی اباس وقت میں پوری ہوگئی ہے۔ ربا اب پوری دنیا کی معیشت کو کنٹرول کرتا ہے۔ لیکن یہ بھی اس وقت تک نہیں ہوا تھا جب مرزا غلام احمد کی وفات ہوئی تھی۔
Ø جدید حقوق نسواں انقلاب اور خواتین کی آزادی کے لیے اس کی جدوجہد سے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ پیشین گوئی پوری ہو گئی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں کے بارے میں کہا کہ ''آخری لوگ جو دجال، باطل مسیحا کے سامنے آئیں گے: "دجال کے سامنے آنے والے آخری (لوگ) عورتیں ہوں گی، اتنی کہ مرد اپنی ماں، بیٹی، بہن اور خالہ کے پاس واپس آنا ہے اور انہیں باندھنا ہے کہیں ایسا نہ ہو۔ اس (دجال) کے پاس نکل جاؤ۔
(کنز العمال جلد 7 حدیث نمبر 2116)
"دجال کی پیروی کرنے والوں میں زیادہ تر یہودی اور عورتیں ہوں گی۔"
(کنز العمال جلد 7 حدیث نمبر 2114)
برطانوی خواتین نے اس جدوجہد کی قیادت کی۔ یہ صرف بیسویں صدی میں ممکن ہوا جو مرزا غلام احمد کی وفات کے بعد ہی وقوع پذیر ہوا اور حقوق نسواں کا انقلاب کامیابی سے ہمکنار ہوا اور مسلم دنیا میں داخل ہوا۔
Ø ماحولیاتی آلودگی جو کہ موسمی تبدیلیاں لا رہی ہے۔اور اس سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹے مسیحا دجال کے وقت ہی پورا ہونے کی پیشین گوئی فرمائی تھی اور یہ اب دنیا میں ہو رہا ہے، حالانکہ مرزا کب کے مرے ہوئے ہیں۔
Ø دور جدید کا خوفناک دھوکہ جس میں 'ظاہر' اور 'حقیقت' ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں، جنت کی طرف جانے والی سڑک بظاہر جہنم کا راستہ لگتا ہے اور اس کے برعکس جہنم کا راستہ جنت کی منزل لگتی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دجال ابھی اپنے کام پر موجود لگا ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دجال بالکل ایسا ہی کرے گا۔ !
Ø غیر یہودی (یعنی مسلم) حکمرانی سے پاک سرزمین کی 'آزادی'، مقدس سرزمین پر یہودیوں کی واپسی، اور اسرائیلی ریاست کا قیام، ایک عیسائی 'جزیرے' کی فعال شمولیت کے ساتھ پورا ہوا جس کا نام برطانیہ ہے جو جزیرہ نما عرب سے سمندر کے راستے سے تقریباً ایک ماہ کے سفر پر واقع ہے۔ (بالکل جیسا کہ تمیم الداری کی حدیث میں مذکور ہے)۔ نیز یہ سب مرزا کی وفات کے بعد مکمل ہوئے۔
Ø اس بات کا امکان ہے کہ ریاست اسرائیل جلد ہی امریکہ کو دنیا میں حکمران ریاست کے طور پر بے دخل کردے گی۔ اور پھر سلیمان (علیہ السلام) کے سنہری دور کی واپسی کا دعویٰ کیا جائے گا۔ یہ ابھی تک نہیں ہوا ہے۔ لیکن جب یہ ہوگا تو دجال کی مسیحا کی نقالی کے مشن میں مزید پیشرفت کی نمائندگی کرے گا۔ یہ سب کچھ عنقریب ہو جائے گا لیکن مرزا کی وفات تقریباً ایک صدی پہلے ہو چکی ہے۔
مندرجہ بالا سب جھوٹے مسیحا دجال کے کام ہیں، جو ابھی زندہ ہے اور یہ سب کچھ کا ذمہ دار ہے مگر مرزا مر چکا ہے۔ درحقیقت مذکورہ بالا تمام چیزیں پوری طرح سے دنیا میں مرزا غلام احمد کی وفات کے کافی عرصے بعد ابھری ہیں اور ایک عالمگیر کردار اختیار کر چکیں ہیں۔ اگر مرزا نے جھوٹے مسیحا دجال کو مارا، پھر مرزا کے پیروکار مندرجہ بلا سب باتوں کی وضاحت کیسے کریں گے؟ شاید مرزا غلام احمد کے سمجھدار پیروکار اب آج کی دنیا کی حقیقت کو پہچان لیں۔
اور اس لیے تسلیم کرلیں کہ کہ سچائی مرزا غلام احمد کا دعویٰ سے مختلف ہے۔
(یہ کتاب اسلامک بک ٹرسٹ سے منگوائی جا سکتی ہے ibtkl@pd.jaring.my)