Holy Book Al Quran is the final Holy Book revealed upon the Last of Prophets Hazrat Muhammad (PBUH). The Quran & Sunnah is the only source of holy guidance as it entails detailed instructions for each and every walk of human life. Here an important aspect of Muslim brotherhood (الـمـُؤْمِنُ لـِلْمُؤْمِنِ كَالـبُنْيَانِ - مومن مومن کے لیے عمارت کی مانند ہے۔) is discussed wrt the holy guidance from Quran and Hadith of Prophet ﷺ. This is an approved Jumma Khutba in the Sultanate of Oman.
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
الـمـُؤْمِنُ لـِلْمُؤْمِنِ كَالـبُنْيَانِ
مومن مومن کے لیے عمارت کی مانند ہے۔
الحَمْدُ للهِ رَبِّ العَالَمِينَ، نَاصِرِ رُسُلِهِ وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ الدِّينِ، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيـكَ لَهُ، وَاهِبُ النَّصْرِ العَزِيزِ وَالتَّمْكِينِ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ، الصَّادِقُ الأَمِينُ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَأَتْبَاعِهِ الكِرَامِ المُهْتَدِينَ
أَمَّا بَعْدُ، فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم- بسم اللہ الرحمن الرحیم
وَٱعۡتَصِمُواْ بِحَبۡلِ ٱللَّهِ جَمِيعً۬ا وَلَا تَفَرَّقُواْۚ وَٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتَ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ إِذۡ كُنتُمۡ أَعۡدَآءً۬ فَأَلَّفَ بَيۡنَ قُلُوبِكُمۡ فَأَصۡبَحۡتُم بِنِعۡمَتِهِۦۤ إِخۡوَٲنً۬ا وَكُنتُمۡ عَلَىٰ شَفَا حُفۡرَةٍ۬ مِّنَ ٱلنَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنۡہَاۗ كَذَٲلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمۡ ءَايَـٰتِهِۦ لَعَلَّكُمۡ تَہۡتَدُونَ
Surah Aal E Imran – 103
رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِى صَدۡرِى. وَيَسِّرۡ لِىٓ أَمۡرِى- وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةً۬ مِّن لِّسَانِى- يَفۡقَهُواْ قَوۡلِى- آمین ثم آمین
Surah Taha – 25-28
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے، اپنے بھیجے ہوئے رسولوں کا حامی و ناصر ہے اور ان کا بھی جو دنیا کی زندگی اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، فتح اور طاقت کا زبردست عطا کرنے والا، قادر مطلق اور بااختیار ہے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم، اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، سچے اور امانت دار ہیں۔ درود و سلام ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ کے اہل و عیال پر، اصحاب پر اور ان لوگوں پر جنہوں نے آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم کی پیروی کی اور نیک اور ہدایت یافتہ رہے۔ سورة آل عِمرَان کی تلاوت کی گئ آیت کا ترجمہ ہے
اور سب مل کر الله کی رسی مضبوط پکڑو اور تفرقہ میں نہ پڑو اور الله کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب کہ تم آپس میں دشمن تھے پھر تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی پھر تم اس کے فضل سے بھائی بھائی ہو گئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پر تھے پھر تم کو اس سے نجات دی اس طرح تم پر الله اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ
Surah Aal E Imran – 103
اے اللہ کے بندو- اللہ سے ڈرو اور اس کی اطاعت کرو- جو اس سے ڈرتا ہے وہ جیت گیا اور اس نے دنیا اور آخرت میں بہت سی بھلائیاں حاصل کیں۔ ہمارا ربِ بابرکتِ اعلیٰ سورت طلاق میں فرماتے ہیں
وَمَن يَتَّقِ ٱللَّهَ يَجۡعَل لَّهُ ۥ مَخۡرَجً۬ا (٢) وَيَرۡزُقۡهُ مِنۡ حَيۡثُ لَا يَحۡتَسِبُۚ
اورجو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لئے (مضرتوں سے ) نجات کی شکل نکال دیتا ہے ۔ اور اسکو ایسی جگہ سے رزق پہنچاتا ہے جہاں سے اسکا گمان بھی نہیں ہوتا ۔
Surah At Talaq – 2-3-Parts
وَمَن يَتَّقِ ٱللَّهَ يَجۡعَل لَّهُ ۥ مِنۡ أَمۡرِهِۦ يُسۡرً۬ا
اور جو شخص اللہ سے ڈرے گا اللہ تعالیٰ اس کے ہر کام میں آسانی کردے گا ۔
Surah At Talaq – 4-Part
وَمَن يَتَّقِ ٱللَّهَ يُكَفِّرۡ عَنۡهُ سَيِّـَٔاتِهِۦ وَيُعۡظِمۡ لَهُ ۥۤ أَجۡرًا
اور جو شخص (ان معاملات میں اور دوسرے امور میں بھی) اللہ تعالیٰ سے ڈریگا اللہ تعالیٰ اس کے گناہ دور کردے گا اوراسکو بڑا اجر دے گا۔
Surah At Talaq – 5-Part
اے ایمان والو حق، بابرکت اور اعلیٰ کے الفاظ کو سنو جیسا کہ سورۃ العمران میں ارشاد فرمایا۔
يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِۦ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسۡلِمُونَ (١٠٢) وَٱعۡتَصِمُواْ بِحَبۡلِ ٱللَّهِ جَمِيعً۬ا وَلَا تَفَرَّقُواْۚ وَٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتَ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ إِذۡ كُنتُمۡ أَعۡدَآءً۬ فَأَلَّفَ بَيۡنَ قُلُوبِكُمۡ فَأَصۡبَحۡتُم بِنِعۡمَتِهِۦۤ إِخۡوَٲنً۬ا وَكُنتُمۡ عَلَىٰ شَفَا حُفۡرَةٍ۬ مِّنَ ٱلنَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنۡہَاۗ كَذَٲلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمۡ ءَايَـٰتِهِۦ لَعَلَّكُمۡ تَہۡتَدُونَ
اے ایمان والو الله سے ڈرتے رہو جیسا اس سے ڈرنا چاہیئے اور نہ مرو مگر ایسے حال میں کہ تم مسلمان ہو (۱۰۲) اور سب مل کر الله کی رسی مضبوط پکڑو اور پھوٹ نہ ڈالو اور الله کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب کہ تم آپس میں دشمن تھے پھر تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی پھر تم اس کے فضل سے بھائی بھائی ہو گئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پر تھے پھر تم کو اس سے نجات دی اس طرح تم پر الله اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ
Surah Aal E Imran – 102-103
درحقیقت ان دو آیات میں جو کچھ ہے، اس میں دنیا اور آخرت کی بھلائی ہے۔ دنیا کی بھلائی، آخرت کی بھلائی سے ہی ملتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو تقویٰ سے شروع کرنے کا حکم دیا ہے اور تقویٰ ہر برائی کو ترک کر کے ہر نیکی کو اپنانے کا حکم دیتا ہے اور یہی ہر اس شخص کا مقصد ہے جو خود پرہیزگاری چاہتا ہے اور اپنے گھر اور اپنے اہلِ خانہ کی بھلائی چاہتا ہے۔ یہ صرف برائیوں سے بچنے اور نیک اعمال کرنے سے ہو سکتا ہے. اور برائیوں کو چھوڑنا، ممنوعات سے بچنے سے ہی ہو سکتا ہے، اور نیکیوں کو اختیار کرنے سے ہی احکام کی پیروی کی جا سکتی ہے۔ اللہ وبرکاتہ کے اس فرمان سے یہی مراد ہے
ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ
الله سے ڈرتے رہو جیسا اس سے ڈرنا چاہیئے
Surah Aal E Imran – 102-Part
مطلوبہ اللہ سے ڈرنے کا حق، اپنی صحیح شکل میں تقویٰ ہے، اور یہ انسان کی استطاعت کے اندر ایک عمل ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ایک اور جگہ فرمایا
فَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ مَا ٱسۡتَطَعۡتُمۡ
پس جہاں تک تم سے ہو سکے الله سے ڈرو
Surah At Taghabun – 16-Part
اے ایمان والو، جب تقویٰ حاصل ہو جاتا ہے یعنی اللہ کے بندوں کا باطن پاک ہو جاتا ہے اور اخلاق اچھا ہوتا ہے تو ہمکلام کو خوبصورت اور اعمال کو پاک پاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے جس اچھی زندگی کا وعدہ کیا ہے وہ اس کے اس فرمان میں حاصل ہوتی ہے
مَنۡ عَمِلَ صَـٰلِحً۬ا مِّن ذَڪَرٍ أَوۡ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤۡمِنٌ۬ فَلَنُحۡيِيَنَّهُ ۥ حَيَوٰةً۬ طَيِّبَةً۬ۖ وَلَنَجۡزِيَنَّهُمۡ أَجۡرَهُم بِأَحۡسَنِ مَا ڪَانُواْ يَعۡمَلُونَ
جس نے نیک کام کیا مرد ہو یا عورت اور وہ ایمان بھی رکھتا ہے تو ہم اُسے ضروراچھی زندگی بسر کرائیں گے اور اُن کا حق انہیں بدلےمیں دیں گے اُنکےاچھے کاموں کے عوض میں جو کرتے تھے
Surah An Nahl – 97
اگر خوشی ملتی ہے تو اس خوشی کی وجہ کیا تھی اس پر ثابت قدمی اور خوشی کی وجہ تقویٰ ہے۔ اسی لیے ہمارے رب العزت نے فرمایا
وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسۡلِمُونَ
اور نہ مرو مگر ایسے حال میں کہ تم مسلمان ہو
Surah Aal E Imran – 102-Part
اس کا مطلب یہ ہے کہ اس بات پر قائم رہنا ہے جو دونوں جہانوں کی بھلائی کا باعث بنتی ہے، آئیے غور کریں- ایمان والےبھائیو - یہ معاشرے پر کیسے عکاسی کرتا ہے؟۔ پس اللہ کے اس فرمان میں بھائی چارہ ہے ((مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے))، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت سی روایات میں آیا ہے۔
معاشرہ, بھائی چارے سے بنتا ہے اور اسی اخوت کی کڑی دین ہے، آپ دنیا کے مشرق میں رہنے والے مسلمان کو مغرب میں اپنے بھائی کے لیے محسوس کرتے ہوئے پائیں گے، اور جو مغرب میں ہے، مجھے امید ہے کہ وہ مشرق میں اپنے بھائی کے لیے محسوس کرتا ہو گا۔ اس لیے وہ اپنے بھائی کی خوشی پر خوش ہوتا ہے، اور اپنے بھائی کے غم پر غمگین ہوتا ہے، یہ ایک ایسا رشتہ ہے جو نسلوں، جنسوں، زبانوں کے فرق اور رنگوں سے بالاتر ہے۔
اے ایمان والو، ہمارے نبئی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، اخوت کے مفہوم کے بارے میں یہ ناقابل فراموش سبق دیا کرتے تھے کہ جو مسلمان کسی جگہ انتقال کرے خواہ وہ دور ہی کیوں نہ ہو اس کے اہل خانہ کے غم کو محسوس کیا بھی اور اس کی تعلیم بھی دی۔ یہ حقوق، اسلام میں بھائیوں کے حقوق ہیں- اور دیکھو, اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے، جب نجاشی کا انتقال ہوا، اللہ ان سے راضی ہو، ان کی وفات کی خبر بذریعہ وحی آئی، ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تھے اور نجاشی حبشہ میں تھے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کے انتقال کے دن لوگوں سے ان کے لئے غم کا اظہار فرمایا اور ارشاد فرمایا: ((تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے، اس لیے اٹھ کر اس پر نماز پڑھو))، پھر وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ جائے نماز کی طرف نکلے، پھر کھڑے ہوئے۔ اور ان پر نماز پڑھی جیسے وہ جنازہ پڑھتے تھے۔ اور اخوت کے کتنے ہی مظاہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لئے مشعلِ راہ چھوڑے۔ اس قوم کے ارکان کے دلوں میں یہ قوم - اللہ کے فضل سے - بنی نوع انسان کے لیے اب تک کی بہترین قوم ہے۔
أقُولُ مَا تَسْمَعُونَ، وَأَسْتَغْفِرُ اللهَ العَظِيمَ لِي وَلَكُمْ، فَاسْتَغْفِرُوهُ يَغْفِرْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُالرَّحِيمُ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ البَرُّ الكَرِيمُ
یہ کہو میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے لیے بخشش مانگتا ہوں پس اس سے معافی مانگو وہ تمہیں بخش دے گا۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اُسے پکارو تو وہ تمہاری بات کا جواب دے گا کیونکہ وہ سخی راستبازی ہے۔
========================================================
الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ الصَّادِقُ الْأَمِينُ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَأَتْبَاعِهِ الْمُؤْمِنِينَ الصَّادِقِينَ
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، مومنوں کا ولی ہے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں۔ درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کے اہل و عیال، ان کے اصحاب اور سچے مومنوں پر۔
اے اللہ کے بندو اللہ سے ڈرو اور اور جان لیجئے کہ معزز صحابہ کرام نے اخوت کے مفہوم کو مجسم کرنے کے لازوال اسباق، نبئی اکرم صل اللہ علیہ والہ وسلم سےحاصل کیے تھے. ہمارے محترم رسول ﷺ پہلے استاد ہیں، ان کے ساتھی اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین، اللہ ان سے راضی ہو، دوسرے استاد ہیں. اور ان سے اخوت کے حوالے سے کتنی روشن مثالیں منتقل ہوئی ہیں، اور ہم نے مہاجرین اور مہاجرین کے درمیان اخوت کے واقعات کو پہلے بھی بیان کیا ہے، اور سب سے پہلے مہاجرین اور انصار کے درمیان بھائی چارہ، یہاں تک کہ وہ اس بے مثال ایثار اور قربانی پر، اللہ وبرکاتہ کی طرف سے تعریف کے مستحق ہو گئے، ایسی حمد جس سے بڑھ کر کوئی تعریف نہیں کی جا سکتی، چنانچہ رب ذوالجلال نے فرمایا:
لِلۡفُقَرَآءِ ٱلۡمُهَـٰجِرِينَ ٱلَّذِينَ أُخۡرِجُواْ مِن دِيَـٰرِهِمۡ وَأَمۡوَٲلِهِمۡ يَبۡتَغُونَ فَضۡلاً۬ مِّنَ ٱللَّهِ وَرِضۡوَٲنً۬ا وَيَنصُرُونَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُ ۥۤۚ أُوْلَـٰٓٮِٕكَ هُمُ ٱلصَّـٰدِقُونَ (٨) وَٱلَّذِينَ تَبَوَّءُو ٱلدَّارَ وَٱلۡإِيمَـٰنَ مِن قَبۡلِهِمۡ يُحِبُّونَ مَنۡ هَاجَرَ إِلَيۡہِمۡ وَلَا يَجِدُونَ فِى صُدُورِهِمۡ حَاجَةً۬ مِّمَّآ أُوتُواْ وَيُؤۡثِرُونَ عَلَىٰٓ أَنفُسِہِمۡ وَلَوۡ كَانَ بِہِمۡ خَصَاصَةٌ۬ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفۡسِهِۦ فَأُوْلَـٰٓٮِٕكَ هُمُ ٱلۡمُفۡلِحُونَ
وہ مال وطن چھوڑنے والے مفلسوں کے لیے بھی ہے جو اپنے گھروں اور مالوں سے نکالے گئے الله کا فضل اس کی رضا مندی چاہتے ہیں اوروہ الله اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں یہی سچے (مسلمان) ہیں (۸) اور وہ (مال) ان کے لیے بھی ہے کہ جنہوں نے ان سے پہلے (مدینہ میں) گھر اور ایمان حاصل کر رکھا ہے جو ان کے پاس وطن چھوڑ کرآتا ہے اس سے محبت کرتے ہیں اور اپنے سینوں میں اس کی نسبت کوئی خلش نہیں پاتے جو مہاجرین کو دیا جائے اور وہ اپنی جانوں پر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ ان پر فاقہ ہو اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا جائے پس وہی لوگ کامیاب ہیں
Surah Al Hashr – 8-9
اللہ کی قسم یہ وہ مثال ہے جو اشعری بھائی چارے کے سلسلے میں استعمال کرتے تھے، یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ مجھ میں سے ہیں اور میں ان میں سے ہوں، پس جب شہر میں ان کا کھانا اور ان کے اہل و عیال کے کھانے کی قلت ہو جاتی تھی، تو وہ جو کچھ ان کے پاس ہوتا تھا اسے ایک کپڑے میں جمع کر لیتے تھے، اور ان کو پہنچا دیتے تھے. ہمیں ان کی پیروی کرنے اور ان کی صحبت میں چلنے کی کتنی بڑی ضرورت ہے، اور ہم ایسی ہی مثالیں اپنانے کے لیے بنائے گئے ہیں! خاص طور پر چونکہ ہمارے بھائی دنیا کے بعض حصوں جیسے کہ فلسطین کی مبارک سرزمین اور دیگر جگہوں پر بے گھر ہونے، فاقہ کشی، ظلم و ستم کا شکار ہیں اور ظالم ان لوگوں میں سے ہے جو کسی مومن کا خیال نہیں رکھتے جب تک کہ اس پر کوئی ذمہ داری نہ ہو۔ اس لیے ہمارے لیے ضروری تھا کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوں، ان کا بوجھ ہلکا کریں، ان پر احسان کریں اور انہیں تسلی دیں، جیسا کہ ہمارے نبی صل اللہ علیہ والہ وسلم کیا کرتے تھے۔اور ان کے معزز ساتھی اہلیت و استطاعت کے مطابق. ہمارے لئے جیسا کہ مجاز حکام کے زیر اہتمام، یہ یکجہتی عمومی بھلائی، برکت اور باقاعدگی پیدا کرے گی۔ ہمیں رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کے اسوہ حسنہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے. جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد فرمایا
لَّقَدۡ كَانَ لَكُمۡ فِى رَسُولِ ٱللَّهِ أُسۡوَةٌ حَسَنَةٌ۬ لِّمَن كَانَ يَرۡجُواْ ٱللَّهَ وَٱلۡيَوۡمَ ٱلۡأَخِرَ وَذَكَرَ ٱللَّهَ كَثِيرً۬ا
البتہ تمہارے لیے رسول الله میں اچھا نمونہ ہے جو الله اور قیامت کی امید رکھتا ہے اور الله کو بہت یاد کرتا ہے
Surah Al Ahzab – 21
هَذَا وَصَلُّوا وَسَلِّمُوا عَلَى إمَامِ الْمُرْسَلِينَ؛ مُحَمَّدٍ الهَادِي الأَمِينِ، فَقَدْ أَمَرَكُمْ رَبكُمْ بذَلكَ حينَ قَالَ
إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا
Surah Al Ahzaab – 56
اللَّهُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ وسَلَّمتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَارْضَ اللَّهُمَّ عَنْ خُلَفَائِهِ الرَّاشِدِينَ، وَعَنْ أَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَنْ سَائِرِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِينَ، وَعَنِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وعَنْ جَمْعِنَا هَذَا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ
اللَّهُمَّ اجْعَلْ جَمْعَنَا هَذَا جَمْعًا مَرْحُوْمًا، وَاجْعَلْ تَفَرُّقَنَا مِنْ بَعْدِهِ تَفَرُّقًا مَعْصُوْمًا وَلا تَدَعْ فِينَا وَلا مَعَنَا شَقِيًّا وَلا مَحْرُومًا
اللَّهُمَّ أَعِزَّ الإِسْلامَ وَاهْدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْحَقِّ، وَاجْمعْ كَلِمَتَهُمْ عَلَى الخَيْرِ، وَاكْسِرْ شَوْكَةَ الظَّالِمِينَ، وَاكْتُبِ السَّلامَ وَالأَمْنَ لِعِبادِكَ أَجْمَعِينَ
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ بِكَ نَستَجِيرُ وَبِرَحْمَتِكَ نَستَغِيثُ أَلاَّ تَكِلَنَا إِلَى أَنفُسِنَا طَرفَةَ عَينٍ، وَلاَ أَدنَى مِنْ ذَلِكَ وَأَصلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ يَا مُصلِحَ شَأْنِ الصَّالِحِينَ
اللَّهُمَّ رَبَّنَا احْفَظْ أَوْطَانَنَا وَأَعِزَّ سُلْطَانَنَا وَأَيِّدْهُ بِالْحَقِّ وَأَيِّدْ بِهِ الْحَقَّ يَا رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ أَسْبِغْ عَلَيْهِ نِعمَتَكَ، وَأَيِّدْهُ بِنُورِ حِكْمَتِكَ، وَسَدِّدْهُ بِتَوفِيقِكَ، وَاحفَظْهُ بِعَينِ رعَايَتِكَ
اللَّهُمَّ أَنْزِلْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِ السَّمَاء وَأَخْرِجْ لَنَا مِنْ خَيْرَاتِ الأَرْضِ، وَبَارِكْ لَنَا في ثِمَارِنَا وَزُرُوعِنَا وكُلِّ أَرزَاقِنَا يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ
رَبَّنَا آتِنَا في الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَات، المُسْلِمِينَ وَالمُسْلِمَات، الأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأَمْوَاتِ، إِنَّكَ سَمِيعٌ قَرِيبٌ مُجِيبُ الدُّعَاءِ
عِبَادَ الله إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ
بے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
Surah An Nahl-90
========================================================
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، ہمیں احکامات الہیہ کو جاننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور اپنے اہل و اعیال اور اعزا و اقارب کو ان اعمال میں شامل ہونے کی ترغیب کی توفیق عطا فرمائیں. آمین ثم آمین
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین- سبحان ربک رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين