شہسوار کربلا کی شہسواری کو سلام
نیزے پہ قرآن پڑھنے والے قاری کو سلام
رات دن بچھڑے ہوؤں کی راہ میں رہنا کھڑے
حضرتِ صغرا تمہاری انتظاری کو سلام
سَر سے چادر چھن گئی لیکن نظر اٹھی نہیں
حضرتِ زینب تمہاری پردہ داری کو سلام
مسکراتے تیغ پے روشن کیا رنگیں چراغ
اکبر و قاسم تمہاری جاں نثاری کو سلام
کانپ اٹھا عرش کا دل آسماں تھرّا گیا
اصغرِ معصوم تیری بے قراری کو سلام
کٹ گیا کنبہ مصیبت سَر پہ آئی، لُٹ گئی
ہو گئی بھائی بھتیجوں سے جدائی، لُٹ گئی
عمر بھر کی دشتِ غربت میں کمائی لٹ گئی
رو کے جب کہتی تھی زینب ہائے بھائی لٹ گئی
گھر علی کا کیا لٹا ساری خدائی لٹ گئی
ہر امتحاں میں صابر و شاکر رہے حسین
کوۂِ الم اٹھانے کو حاضر رہے حسین
دھوکے سے کوفیوں نے بلا کر ستم کیا
مہمانِ بے وطن کو بلا کر ستم کیا
خیمہ لگا نہ نہر پہ احمد کی آل کا
پانی بھی بند کر دیا زہرا کے لال کا
لاشوں کو بھانجوں کی لہو میں سجا کے لائے
ٹوٹے ہوئے بہشت کے تارے اُٹھا کے لائے
آیا کسی کو پاس نہ روحِ رسول کا
گُل کر دیا چراغ مزارِ بتول کا
قاسم کی موت توڑگئی آس، اُف نہ کی
پیاسے شہید ہوگئے عباس اُف نہ کی
سوکھے گلے پہ تیر لگا خوں میں بھر گئے
اکبر تڑپتے کانپتے ہاتھوں میں مر گئے
شہسوار کربلا کی شہسواری کو سلام
شہسوار کربلا کی شہسواری کو سلام
Follow us on:
Platform: https://www.bangboxonline.com/
Facebook: https://www.facebook.com/bangboxonline/