میں نوحہ گر ہوں
میں اپنے چاروں طرف بکھرتے ہوئے زمانوں کا نوحہ گر ہوں
میں آنے والی رتوں کے دامن میں
عورتوں کی اداس بانہوں کو دیکھتا ہوں
اور انکے بچوں کی تیز چیخوں کو سن رہا ہوں
اور انکے مَردوں کی سرد لاشوں کو گن رہا ہوں
میں اپنے ہاتھوں کے فاصلے پر
فصیلِ دہشت کو چھو رہا ہوں
زمیں کے گولے پر، زرد کالے تمام نقطے
لہو کی سرخی میں جل رہے ہیں
نئی زمینوں کے خواب لے کر
مسافر اِن تباہ یادوں کے ریگ زاروں میں چل رہے ہیں
میں نوحہ گر ہوں مسافروں کا
جو اپنے رستے سے بے خبر ہیں
میں ہوش والوں کی بد حواسی کا نوحہ گر ہوں
حُسین، میں اپنے ساتھیوں کی سیہ لباسی کا نوحہ گر ہوں
ہمارے آگے بھی کربلا ہے
ہمارے پیچھے بھی کربلا ہے
حُسین، میں اپنے کارواں کی جہت شناسی کا نوحہ گر ہوں
نئے یزیدوں کو فاش کرنا ہے کام میرا
ترے سفر کی جراحتوں سے
ملا ہے مجھ کو مقام میرا
حُسین، تجھ کو سلام میرا
Follow us on:
Platform: https://www.bangboxonline.com/
Facebook: https://www.facebook.com/bangboxonline/