The Kashmir Crisis was implanted on creation of country Pakistan. It is impossible for a common man in the streets of the Pakistan to not get effected by this crisis. The conflict has severely affected the sentiments and life of the Muslims of Indian Sub-Continent. Here this write up is about the Kashmir issue in brief.
﷽
Kashmir Solidarity Day 5th February
کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ یہ ایک تاریخی دھوکہ ہے جو ہندو بنیا اور انگریز لومڑ کی عیاری اور چالاکی کی داستان ہے۔ سو اس ظلم کو اب ستتر سال ہوچکے ہیں۔
ہر سال ۵ فروری کو پاکستان میں یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتاہے۔
ایسا پہلا قدم جماعت اسلامی کے قائد قاضی حسین احمد کی تجویز پر اس وقت کی وزیراعظم جناب میاں نواز شریف نے ۱۹۹۰ ء میں اٹھایا تھا۔ تب سے ہر سال پاکستان میں اس دن کو قومی سطح پر منایا جاتا ہے۔
جدوجہدِ آزادی اور اقوامِ عالم - کشمیرکا مقدمہ
انسان آج تاریخ کے اس مقام پر صدیوں کی ارتقائی مراحل سے گذر کر پہنچا ہے۔ پچھلی تین صدیاں جدوجہدِ آزادی سے موسوم ہے۔ امریکی تاریخِ حریت، انگریزی نشاۃِ ثانیہ، انقلابِ فرانس، روسی کمیونسٹ تحریک، چینی خانہ جنگی اور ہندوستانی جدوجہدِ آزادی بڑے ذوق و شوق سے پڑھائی جاتی ہے۔ اور سالانہ بنیادوں پر اس کو قومی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اور مختلف طریقوں سے اپنی نئی نسل کو فخریہ طور پر باور کرایا جاتا ہے۔
سب قوموں کے اپنے اپنے انقلابی مجاہد ہیں جنکی تعریف یوں کی جاتی ہے " ایک شخص جو ظالمانہ اور غیر منصفانہ حکومت یا نظام کے خلاف لڑائی میں ایک منظم گروپ کا حصہ ہو"۔ جی ہاں لڑائی میں شامل ہوا ہو۔
ہم نے اپنی کتابوں، قصے و کہانیوں، نغموں و نظموں، ناٹک و فلموں میں انہیں شامل کیا ہوا ہے اور اس پر کسی کو شرمندگی نہی ہے۔ آج تک کسی قوم نے اپنے کسی انقلابی مجاہد کو دہشت گرد قرار نہی دیا تو بھلا کیونکر کشمیر کی زمین پر انسانی تاریخ کو بدل دیا جائے اور کہا جائے کہ تم ساری دنیا کی تاریخ کو بدل دو اور نئے معنی اور مقاصد کو جنم دو۔ کیوں؟ کشمیر ہی کیوں؟
عالمی تنظیم اقوامِ عالم کے درمیان مسائل کا حل تجویز کرتاہے اور اگر کوئی اس کے فیصلے سے انکاری ہوجائے تو، اس کے فیصلوں کو اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل عملی جامہ پہناتی ہے۔ انڈیا نے کشمیر پر 1948ء اور 1957ء کی قراردادوں پر عمل نہی کیا اور دنیا میں ہماری کوئی شنوائی ہوئی۔۔
چنار کی وادیاں بھڑک رہی ہیں
چالاک و عیار رام سیوک نے اگست ۲۰۱۹ عیسوی کو ایک اور خوفناک چال چلی ہے۔ بھارتی سرکار کشمیریوں کی ہمت توڑنا چاہتی ہی۔ ہم پاکستانیوں پر لازم ہے کہ کشمیر کا مقدمہ ایک نئے ڈھب سے دنیا کے سامنے پیش کریں اور ہندو بنیئے کے دانت کھٹے کریں-
قیامِ پاکستان دو قومی نطریہ کی بنیاد پر ہوا۔ اس جدوجہد کو قائدِ اعظم کی راہنمائی حاصل تھی۔ مگر اس وقت کشمیری قوم نے شیخ عبداللہ اور مفتی سعید جیسے راہنماوں کو قائدِ اعظم پر فوقیت دی اور دو قومی نظریہ کی قدر نہ کی سو آج ان کے بچے خون سے اس کا کفارہ ادا کررہے ہیں۔
میرے کشمیریو؛ اللہ کی بندگی اور غلامئی محمد صل اللہ علیہ وسلم سے جڑے رہنا، انشاء اللہ آزادی آپکا مقدر ہے۔۔۔
تیرا میرا کیا رشتہ، لا الہ الا اللہ
پاکستان کا مطلب کیا، لا الہ الا اللہ
کشمیر بنے گا پاکستان- انشاء اللہ