Holy Book Al Quran is the final Holy Book revealed upon the Last of Prophets Hazrat Muhammad (PBUH). The Quran & Sunnah is the only source of holy guidance as it entails detailed instructions for each and every walk of human life. Here an important aspect of Islamic Faith “Logical Reasoning; Mind is an assets of Muslim ”( العَقْـلُ زِيـنَةُ الـمُؤْمِــنِ عقل مومن کی زینت ہے) is discussed wrt the holy guidance from Quran and Hadith of Prophet ﷺ. This is an approved Jumma Khutba in the Sultanate of Oman.
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
العَقْـلُ زِيـنَةُ الـمُؤْمِــنِ
عقل مومن کی زینت ہے۔
الحَمْدُ للهِ الَّذِي جَعَلَ العَقْلَ زِينَةً لِلْمُؤْمِنِينَ، وَأَلْبَسَهُمْ بِهِ لِبَاسَ الحِكْمَةِ لِيَكُونُوا مِنَ المُوقِنِينَ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيـكَ لَهُ، يُؤۡتِى ٱلۡحِڪۡمَةَ مَن يَشَآءُۚ وَمَن يُؤۡتَ ٱلۡحِڪۡمَةَ فَقَدۡ أُوتِىَ خَيۡرً۬ا ڪَثِيرً۬اۗ وَمَا يَذَّڪَّرُ إِلَّآ أُوْلُواْ ٱلۡأَلۡبَـٰبِ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ، أَفْضَلُ العُقَلاءِ مَنْطِقًا، وَأَحْسَنُ الفُطَنَاءِ مُنْطَلَقًا، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَأَتْبَاعِهِ أُولِي البَصَائِرِ وَالتُّقَى
أَمَّا بَعْدُ، فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم- بسم اللہ الرحمن الرحیم
إِنَّ فِى خَلۡقِ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَٱخۡتِلَـٰفِ ٱلَّيۡلِ وَٱلنَّهَارِ وَٱلۡفُلۡكِ ٱلَّتِى تَجۡرِى فِى ٱلۡبَحۡرِ بِمَا يَنفَعُ ٱلنَّاسَ وَمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مِن مَّآءٍ۬ فَأَحۡيَا بِهِ ٱلۡأَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا وَبَثَّ فِيہَا مِن ڪُلِّ دَآبَّةٍ۬ وَتَصۡرِيفِ ٱلرِّيَـٰحِ وَٱلسَّحَابِ ٱلۡمُسَخَّرِ بَيۡنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلۡأَرۡضِ لَأَيَـٰتٍ۬ لِّقَوۡمٍ۬ يَعۡقِلُونَ
Surah Al Baqara – 164
رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِى صَدۡرِى. وَيَسِّرۡ لِىٓ أَمۡرِى- وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةً۬ مِّن لِّسَانِى- يَفۡقَهُواْ قَوۡلِى- آمین ثم آمین
Surah Taha – 25-28
حمد و ثناء اللہ کے لیے ہے جس نے عقلمندی کو مومنوں کے لیے زینت بنایا اور انہیں حکمت کا لباس پہنایا تاکہ وہ یقین کرنے والوں میں سے ہو جائیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ وہ جس کو چاہتا ہے دانائی بخشتا ہے۔ اور جس کو دانائی ملی بےشک اس کو بڑی نعمت ملی۔ اور نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقلمند ہیں- اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، لوگوں میں بہترین دانش مند۔ درود و سلام ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ کے اہل وعیال، اصحاب، اور آپ کے پیروکاروں پر جو بصیرت اور تقویٰ والے ہیں- تلاوت کی گئ آیت کا ترجمہ ہے
بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے بدلنے میں اور جہازوں میں جو دریا میں لوگوں کی نفع دینے والی چیزیں لے کر چلتے ہیں اور اس پانی میں جسے الله نے آسمان سے نازل کیا ہے پھر اس سے مردہ زمین کو زندہ کرتا ہے اور اس میں ہر قسم کے چلنے والے جانور پھیلاتا ہے اور ہواؤں کے بدلنے میں اور بادل میں جو آسمان اور زمین کے درمیان حکم کے تابع ہے البتہ عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں
Surah Al Baqara – 164
اے اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو اور اللہ کی اطاعت کرو - تقویٰ اختیار کرو کیونکہ تقویٰ عقلمندوں کی زینت ہے جس سے وہ اپنے آپ کو اس قابل بناتے ہیں تاکہ آخرت میں وہ سعادت مندوں میں سے ہو جائیں۔
وَمَا ٱلۡحَيَوٰةُ ٱلدُّنۡيَآ إِلَّا لَعِبٌ۬ وَلَهۡوٌ۬ۖ وَلَلدَّارُ ٱلۡأَخِرَةُ خَيۡرٌ۬ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَۗ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ
اور دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور مشغولہ ہے۔ اور بہت اچھا گھر تو آخرت کا گھر ہے (یعنی) ان کے لئے جو (خدا سے) ڈرتے ہیں۔ کیا تم سمجھتے نہیں
Surah Al Anaam – 32
اور جان لیجیے- اللہ ہم پر رحم فرمائیں- کہ اللہ تعالی نے انسان کو پیدا کیا اور اسے دوسری مخلوقات سے ممتاز کیا۔ سورۃ الاسرء میں ارشاد فرمایا
وَلَقَدۡ كَرَّمۡنَا بَنِىٓ ءَادَمَ وَحَمَلۡنَـٰهُمۡ فِى ٱلۡبَرِّ وَٱلۡبَحۡرِ وَرَزَقۡنَـٰهُم مِّنَ ٱلطَّيِّبَـٰتِ وَفَضَّلۡنَـٰهُمۡ عَلَىٰ ڪَثِيرٍ۬ مِّمَّنۡ خَلَقۡنَا تَفۡضِيلاً۬
اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو جنگل اور دریا میں سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی
Surah Al Isra – 70
اس میں کوئی شک نہیں کہ سب سے خوبصورت چیز جو کسی انسان کو ممتاز کرتی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے عقلمند بنایا تاکہ وہ اپنے دماغ سے حقائق کو دیکھ سکے اور حق و باطل میں فرق کر سکے۔ عقلمند کے لیے یہی اعزاز کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو ذمہ داری کا مرکز بنایا ہے۔ یہ تفویض کا مرکز ہے- قرآن مجید میں اسے استدلال کے لیے استعمال کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ تعریف و توصیف اس کے لیے ہے جو اسے اچھی طرح استعمال کرتا ہے اور افسوس کا مقام اس کے لیے ہے جو اسے نظرانداز کرتا ہے یا غلط بیان کرتا ہے اور اپنے حالات میں اسکی مدد سے غور و فکر نہیں کرتا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر رحمت ہے کہ اس نے ان پر قرآن نازل کیا تاکہ وہ اس کی آیات میں غور و فکر کریں۔ اس کی آیات پر غور و فکر کے ساتھ انہیں سوچ سمجھ کر اپنی زندگی اور عمل میں شامل کرنا چاہیے۔ ہمارے رب العزت نے فرمایا
كِتَـٰبٌ أَنزَلۡنَـٰهُ إِلَيۡكَ مُبَـٰرَكٌ۬ لِّيَدَّبَّرُوٓاْ ءَايَـٰتِهِۦ وَلِيَتَذَكَّرَ أُوْلُواْ ٱلۡأَلۡبَـٰبِ
(یہ) کتاب جو ہم نے تم پر نازل کی ہے بابرکت ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور کریں اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں
اے ایمان والو- قرآن الكَرِيمُ اہل عقل کو مخاطب کرنے کے لیے آیا ہے تاکہ ان کے ذہنوں میں وہ چیز پیدا ہو جائے کہ ان کے لیے بھلائی کیا ہے۔ یہاں وہ انہیں اللہ کی اس عظیم تخلیق کو دیکھنے کے لئے دعوت دے رہا ہے تاکہ ان کے دلوں میں اس کی ذات پر ایمان قائم ہو جائے اور اس کی معرفت ان کے دلوں میں پختہ ہو جائے، اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں فرماتے ہیں.
إِنَّ فِى خَلۡقِ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَٱخۡتِلَـٰفِ ٱلَّيۡلِ وَٱلنَّہَارِ لَأَيَـٰتٍ۬ لِّأُوْلِى ٱلۡأَلۡبَـٰبِ (١٩٠) ٱلَّذِينَ يَذۡكُرُونَ ٱللَّهَ قِيَـٰمً۬ا وَقُعُودً۬ا وَعَلَىٰ جُنُوبِهِمۡ وَيَتَفَڪَّرُونَ فِى خَلۡقِ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ رَبَّنَا مَا خَلَقۡتَ هَـٰذَا بَـٰطِلاً۬ سُبۡحَـٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ ٱلنَّارِ
بے شک آسمان اور زمین کے بنانے اور رات اور دن کے آنے جانے میں البتہ عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں (۱۹۰) وہ جو الله کو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے یاد کرتے ہیں اور آسمان اور زمین کی پیدائش میں فکر کرتے ہیں (کہتے ہیں) اے ہمارے رب تو نے یہ بےفائدہ نہیں بنایا توسب عیبوں سے پاک ہے سو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا
Surah Aal E Imran – 190-191
یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اپنی کتاب پر غور و فکر کرنے کے لیے دعوت دیتے ہیں، جو کہ قابل مطالعہ اور قابل عمل کتاب ہے- یہ وحی کے مکمل ہونے اور خالق کی تخلیقی صلاحیتوں کا ثبوت ہے۔ ان پر غور کرنے سے انسان کو اپنی زندگی میں کامیابی و کامرانی حاصل ہوتی ہے جو رب نے اسے عطا کی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
وَأَنزَلۡنَآ إِلَيۡكَ ٱلذِّڪۡرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيۡہِمۡ وَلَعَلَّهُمۡ يَتَفَكَّرُونَ
اور ہم نے تیری طرف قرآن نازل کیا تاکہ لوگو ں کے لیے واضح کر دے جو ان کی طرف نازل کیا گیا ہے اور تاکہ وہ سوچ لیں
Surah An Nahl – 44-Part
اور اللہ تعالیٰ سورۃ الجاثیہ میں فرماتے ہیں.
وَسَخَّرَ لَكُم مَّا فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَمَا فِى ٱلۡأَرۡضِ جَمِيعً۬ا مِّنۡهُۚ إِنَّ فِى ذَٲلِكَ لَأَيَـٰتٍ۬ لِّقَوۡمٍ۬ يَتَفَكَّرُونَ
اور اس نے آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں کو اپنے فضل سے تمہارے کام پر لگا دیا ہے بے شک اس میں فکر کرنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں
Surah Al Jathiya – 13
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غوروفکر کو بہت اہمیت دیتے تھے. ایک بار سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے لیے بلانے کے لیے آئے تو انہوں نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو روتے ہوئے دیکھا۔ تو کہا: اے اللہ کے رسول، آپ کیوں روتے ہیں جب کہ اللہ نے آپ کو پہلے والے اور بعد کے لیے معاف کر دیا ہے؟ فرمایا کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں! آج رات مجھ پر ایک آیت نازل ہوئی، ہلاکت ہے اس کے لیے جو اسے پڑھتا ہے اور اس میں غور نہیں کرتا. وہ سورۃ البقرۃ کی یہ آیت ہے.
إِنَّ فِى خَلۡقِ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَٱخۡتِلَـٰفِ ٱلَّيۡلِ وَٱلنَّهَارِ وَٱلۡفُلۡكِ ٱلَّتِى تَجۡرِى فِى ٱلۡبَحۡرِ بِمَا يَنفَعُ ٱلنَّاسَ وَمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مِن مَّآءٍ۬ فَأَحۡيَا بِهِ ٱلۡأَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا وَبَثَّ فِيہَا مِن ڪُلِّ دَآبَّةٍ۬ وَتَصۡرِيفِ ٱلرِّيَـٰحِ وَٱلسَّحَابِ ٱلۡمُسَخَّرِ بَيۡنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلۡأَرۡضِ لَأَيَـٰتٍ۬ لِّقَوۡمٍ۬ يَعۡقِلُونَ
بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے بدلنے میں اور جہازوں میں جو دریا میں لوگوں کی نفع دینے والی چیزیں لے کر چلتے ہیں اور اس پانی میں جسسے الله نے آسمان سے نازل کیا ہے پھر اس سے مردہ زمین کو زندہ کرتا ہے اور اس میں ہر قسم کے چلنے والے جانور پھیلاتا ہے اور ہواؤں کے بدلنے میں اور بادل میں جو آسمان اور زمین کے درمیان حکم کا تابع ہے البتہ عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں
اے ایمان والو- غور و فکر، چھان بین و تَّدَبُّرِ اور تحقیق کے ذریعے ذہن کو استعمال کرنے کی اس واضح دعوت کے باوجود، حکمت کے قانون نے اس سوچ کے لیے کچھ حدیں مقرر کی ہیں. اور ہر انسان کو اس کا علم ہونا چاہیے، ان میں سے پہلی حد یہ ہے کہ کوئی بھی شخص اللہ کی ذات پر غور و فکر کرنے سے پرہیز کرے - سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول نے فرمایا تخلیق کے بارے میں سوچو اور خالق کے بارے میں مت سوچو۔ ہر امت کی آزمائش اس کے نبی کے بعد اس کی خالق کے بارے میں سوچ ہے اور میرے بعد میری امت کی آزمائش ہے۔
کوئی تعجب نہیں؛ جوں جوں خالق کے بارے میں سوچنے والوں کی تعداد بڑھتی گئی، ملحدوں میں اضافہ ہوتا گیا اور شکوک و شبہات پھیلتے گئے، اگر وہ اس کی تخلیق کی عظمت اور اس کے کام کی تخلیقی صلاحیتوں کو غور سے دیکھیں تو یہ انہیں بغیر کسی مشکل کے اپنے خالق کو جاننے کی طرف لے جائے گا۔ مسلمان کو معلوم ہونا چاہیے کہ جن کاموں کے لیے دین میں اسے حکم دیا گیا ہے اور دعوت دی گئی ہے ان میں سے یہ ہے کہ اگر اسے کسی معاملے میں شک ہو تو ماہر علما سے پوچھے۔ اللہ تعالیٰ اس کا حکم دیتے ہیں
وَمَآ أَرۡسَلۡنَا مِن قَبۡلِكَ إِلَّا رِجَالاً۬ نُّوحِىٓ إِلَيۡہِمۡۚ فَسۡـَٔلُوٓاْ أَهۡلَ ٱلذِّكۡرِ إِن كُنتُمۡ لَا تَعۡلَمُونَ
اور ہم نے تجھ سے پہلے بھی تو انسان ہی بھیجے تھے جن کی طرف ہم وحی بھیجا کرتے تھے سو اگر تمہیں معلوم نہیں تو اہلِ علم سے پوچھ لو
Surah An Nahl – 43
شکوک و شبہات کو جاننے اور دور کرنے کے لیے سوال کرنا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ایک طریقہ تھا، اس لیے احادیث کی کتابیں ایسی روایات سے خالی نہیں ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ اصحاب آپ کے پاس آئے، تو انھوں نے آپ سے پوچھا، یا ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ! خدا کے رسول ﷺ اور اپنی ضرورت کے مطابق پوچھا۔ مومنوں کے لیے یہ مناسب ہے کہ ان کے بارے میں جو شبہ ہے اس کے بارے میں سوال کرنے کو اپنی زندگی میں ایک طریقہ بنائیں تاکہ ان کے ذہنوں میں خلش باقی نہ رہے اور ان کے خیالات کو خراب نہ کرے یا ان کے تعلقات کو خراب نہ کرے۔ ایک صاحب علم سے کہا گیا: تم نے جو حاصل کیا وہ کیسے حاصل کیا؟ اس نے کہا: بہت سارے سوالات کر کے
اللہ کے بندو- یہ مذہب سوچ اور عقل کے درجے کو بلند کرتا ہے اور دماغ کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے. انسان کو اس وقت تک ہی زیب دیتا جب تک وہ اس کے لیے ادب و احترام اور تعظیم کے ساتھ اس کی حدوں کو پار نہ کرے۔ اور قرآن کریم نے ہم پر اس شخص کی حالت واضح کر دی ہے جو اپنے دماغ کو استعمال کرنے سے غفلت برتتا ہے اور کوتاہی کرتا ہے- اپنی خواہشات کی پیروی کرتا ہے اور عقل کو چھوڑ دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی ایسے شخص کے بارے میں فرماتا ہے جس کا حال یہ ہے
وَلَقَدۡ ذَرَأۡنَا لِجَهَنَّمَ ڪَثِيرً۬ا مِّنَ ٱلۡجِنِّ وَٱلۡإِنسِۖ لَهُمۡ قُلُوبٌ۬ لَّا يَفۡقَهُونَ بِہَا وَلَهُمۡ أَعۡيُنٌ۬ لَّا يُبۡصِرُونَ بِہَا وَلَهُمۡ ءَاذَانٌ۬ لَّا يَسۡمَعُونَ بِہَآۚ أُوْلَـٰٓٮِٕكَ كَٱلۡأَنۡعَـٰمِ بَلۡ هُمۡ أَضَلُّۚ أُوْلَـٰٓٮِٕكَ هُمُ ٱلۡغَـٰفِلُونَ
اور ہم نے دوزخ کے لیے بہت سے جن اور آدمی پیدا کیے ہیں ان کے دل ہیں کہ ان سے سمجھتے نہیں اور آنکھیں ہیں کہ ان سے دیکھتے نہیں اور کان ہیں کہ ان سے سنتے نہیں وہ ایسے ہیں جیسے چوپائے بلکہ ان سے بھی گمراہی میں زیادہ ہیں یہی لوگ غافل ہیں
Surah Al Araf – 179
اس شخص کے لیے کیا عذر ہے جس کی خواہشات اسے اللہ کی نافرمانی پر لے جائیں؟! جس نے اپنے دل و دماغ کو اس کی ہدایت تک پہنچنے سے روک رکھا ہے اس کے پاس کیا عذر ہے؟
أَفَلَمۡ يَسِيرُواْ فِى ٱلۡأَرۡضِ فَتَكُونَ لَهُمۡ قُلُوبٌ۬ يَعۡقِلُونَ بِہَآ أَوۡ ءَاذَانٌ۬ يَسۡمَعُونَ بِہَاۖ فَإِنَّہَا لَا تَعۡمَى ٱلۡأَبۡصَـٰرُ وَلَـٰكِن تَعۡمَى ٱلۡقُلُوبُ ٱلَّتِى فِى ٱلصُّدُورِ
کیا انھوں نے ملک میں سیر نہیں کی پھر ان کے اَیسے دِل ہوجاتے جن سے سمجھتے یا ایسے کان ہو جاتے جن سے سنتے پس تحقیق بات یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل جو سینوں میں ہیں اندھے ہو جاتے ہیں
Surah Al Hajj – 46
اگرچہ قانون حکمت نے لوگوں کو اس عظیم مذہب کی تعلیمات پر عمل کرنے پر مجبور نہیں کیا، لیکن اس نے عقلمند شخص کو اس کے احکام کی خلاف ورزی کرنے کی کوئی گنجائش نہیں دی اور نہ ہی اس کی بے ادبی کرنے کا موقع دیا۔ اس کی ہدایت کے چراغ روشن ہیں اور اس کے اخلاص کے دلائل روشن ہیں۔
وَقُلِ ٱلۡحَقُّ مِن رَّبِّكُمۡۖ فَمَن شَآءَ فَلۡيُؤۡمِن وَمَن شَآءَ فَلۡيَكۡفُرۡۚ
اور کہہ دو سچی بات تمہارے رب کی طرف سے ہے پھر جو چاہے مان لے اور جو چاہے انکار کر دے
Surah Al Kahf – 29
مزید برآں، اس نے ثبوتوں کو ایک سیڑھی بنایا جس پر عقلمند لوگ سچ کی طرف چڑھتے ہیں، اور ایسا راستہ جس سے دعویدار کی سچائی اس کے جھوٹ سے واضح ہو جاتی ہے۔
قُلۡ هَاتُواْ بُرۡهَـٰنَڪُمۡ إِن ڪُنتُمۡ صَـٰدِقِينَ
کہہ دو اپنی دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو
Surah Al Baqara – 111-Part
اے اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو، اللہ تعالیٰ سوۃ البقرۃ میں فرماتے ہیں
وَمَا تَفۡعَلُواْ مِنۡ خَيۡرٍ۬ يَعۡلَمۡهُ ٱللَّهُۗ وَتَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَيۡرَ ٱلزَّادِ ٱلتَّقۡوَىٰۚ وَٱتَّقُونِ يَـٰٓأُوْلِى ٱلۡأَلۡبَـٰبِ
اور تم جو نیکی کرتے ہو الله اس کو جانتا ہے اور زادِ راہ لے لیا کرو اور بہترین زادِ راہ پرہیزگاری ہے اور اے عقلمندوں مجھ سے ڈرو
Surah Al Baqara – 197-Part
أقولُ مَا تَسْمَعُونَ، وَأَسْتَغْفِرُ اللهَ العَظِيمَ لِي وَلَكُمْ، فَاسْتَغْفِرُوهُ يَغْفِرْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُالرَّحِيمُ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ البَرُّ الكَرِيمُ
یہ کہو میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے لیے بخشش مانگتا ہوں پس اس سے معافی مانگو وہ تمہیں بخش دے گا۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اُسے پکارو تو وہ تمہاری بات کا جواب دے گا کیونکہ وہ سخی راستبازی ہے۔
========================================================
الحَمْدُ للهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَذا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلا أَنْ هَدَانَا اللهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيـكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَأَتْبَاعِهِ المُقْتَفِينَ آثَارَهُ وَخُطَاهُ
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے ہماری رہنمائی فرمائی اور ہم ہدایت نہ پاتے اگر اللہ ہمیں ہدایت نہ دیتا، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، مومنوں کے لیے بہترین نمونہ ہیں۔ درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کے اہل و عیال، ان کے اصحاب اور اس کے پیروکار جو اس کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔
اے اللہ کے بندو الله سے ڈرو اور جان لیجیے کہ یہ انسان کے اچھے کردار اور اخلاق کا حصہ ہے کہ وہ اپنے اعمال اور قول کو اپنے ذہن اور عقل سے تولتا ہے، اس لیے سے اپنے رویے سے وہ بات ظاہر نہیں کرنی چاہیے جو اسے زیب نہیں دیتی اور موزوں نہ ہو، جب کہ وہ عظیم فطرت کا ہے اور وہ ان لوگوں میں سے ہے جو عقل کے ساتھ معزز ہیں۔ اسے چاہیے کہ جب وہ غصے میں ہو تو اپنے آپ کو بے لگام نہ کرے، اور برے کاموں کا ارتکاب نہ کرے۔ ایسے طریقے سے کام نہیں کرنا چاہئے جو نتیجہ یا صورتحال میں قابل تعریف نہ ہو۔ طاقتور اور مضبوط وہ ہے جو اپنے دماغ پر قابو رکھے۔ اور جب غصے میں ہو تو اسے قابو میں رکھے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مضبوط اور طاقتور آدمی وہ نہیں جو مارتا ہے، بلکہ مضبوط آدمی وہ ہے جو غصے میں اپنے آپ پر قابو رکھتا ہے۔
عقل کے مکمل استعمال کا ایک حصہ یہ ہے کہ انسان اپنے دین و دنیا کی بھلائی اور اپنے لیے اول و آخر صراط مستقیم کے لیے اس کی پیروی کرے، تاکہ وہ اپنے آپ کو تباہی میں نہ ڈالے اور نہ ہی فسق و فجور میں پھینکے۔ ہمارے رب بابرکتب نے فرمایا.
وَلَا تُلۡقُواْ بِأَيۡدِيكُمۡ إِلَى ٱلتَّہۡلُكَةِۛ وَأَحۡسِنُوٓاْۛ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
اور اپنے آپ کواپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو او رنیکی کرو بے شک الله نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
Surah Al Baqara – 195-Part
تو ایسے لوگوں کے بارے میں کیا خیال ہے جب ہم ان لوگوں کے بارے میں سنتے ہیں جو شراب اور منشیات کا راستہ تلاش کرتے ہیں، اور جو لوگ لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرتے ہیں، یا غفلت کرتے ہیں، آخرت میں انہیں کیا فائدہ ہوگا؟ عظیم خالق اور زمین اور آسمانوں کے رب کی عبادت سے انکار کرتے ہیں، یہ سوچ کر کہ وہ آفات سے بچ جائیں گے- سورۃ مریم میں فرمایا.
أَطَّلَعَ ٱلۡغَيۡبَ أَمِ ٱتَّخَذَ عِندَ ٱلرَّحۡمَـٰنِ عَهۡدً۬ا
کیا اس نے غیب پر اطلاع پائی ہے یا اس نے الله سے اقرار لے رکھا ہے
Surah Maryam – 78
نہیں، تیرے رب کی قسم، اس نے اپنی خواہشات کا سودا کیا، اپنا دماغ بیچا اور پھر گونگا اور بہرہ بن گیا، تو اس کے بارے میں اس کے رب اور اس کے مالک کا یہ قول سچا ہے.
إِنَّ شَرَّ ٱلدَّوَآبِّ عِندَ ٱللَّهِ ٱلصُّمُّ ٱلۡبُكۡمُ ٱلَّذِينَ لَا يَعۡقِلُونَ
بے شک سب جانوں میں سے بدتر الله کے نزدیک وہی بہرے گونگے ہیں جو نہیں سمجھتے
Surah Al Anfal – 22
اے اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو اور اپنے رب سے اس بات پر مانگوکہ وہ ہمیں اپنے عذاب سے بچالے۔
يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱسۡتَجِيبُواْ لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمۡ لِمَا يُحۡيِيڪُمۡۖ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ يَحُولُ بَيۡنَ ٱلۡمَرۡءِ وَقَلۡبِهِۦ وَأَنَّهُ ۥۤ إِلَيۡهِ تُحۡشَرُونَ
اے ایمان والو الله اور رسول کا حکم مانو جس وقت تمہیں اس کام کی طرف بلائے جس میں تمہاری زندگی ہے اور جان لو کہ الله آدمی اور اس کے دل کے درمیان آڑ بن جاتا ہے اور بے شک اسی کی طرف جمع کیے جاؤ گے
Surah Al Anfal – 24
هَذَا وَصَلُّوا وَسَلِّمُوا عَلَى إمَامِ الْمُرْسَلِينَ؛ مُحَمَّدٍ الهَادِي الأَمِينِ، فَقَدْ أَمَرَكُمْ رَبكُمْ بذَلكَ حينَ قَالَ
إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا
Surah Al Ahzaab – 56
اللَّهُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ وسَلَّمتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَارْضَ اللَّهُمَّ عَنْ خُلَفَائِهِ الرَّاشِدِينَ، وَعَنْ أَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَنْ سَائِرِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِينَ، وَعَنِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وعَنْ جَمْعِنَا هَذَا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ
اللَّهُمَّ اجْعَلْ جَمْعَنَا هَذَا جَمْعًا مَرْحُوْمًا، وَاجْعَلْ تَفَرُّقَنَا مِنْ بَعْدِهِ تَفَرُّقًا مَعْصُوْمًا وَلا تَدَعْ فِينَا وَلا مَعَنَا شَقِيًّا وَلا مَحْرُومًا
اللَّهُمَّ أَعِزَّ الإِسْلامَ وَاهْدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْحَقِّ، وَاجْمعْ كَلِمَتَهُمْ عَلَى الخَيْرِ، وَاكْسِرْ شَوْكَةَ الظَّالِمِينَ، وَاكْتُبِ السَّلامَ وَالأَمْنَ لِعِبادِكَ أَجْمَعِينَ
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ بِكَ نَستَجِيرُ وَبِرَحْمَتِكَ نَستَغِيثُ أَلاَّ تَكِلَنَا إِلَى أَنفُسِنَا طَرفَةَ عَينٍ، وَلاَ أَدنَى مِنْ ذَلِكَ وَأَصلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ يَا مُصلِحَ شَأْنِ الصَّالِحِينَ
اللَّهُمَّ رَبَّنَا احْفَظْ أَوْطَانَنَا وَأَعِزَّ سُلْطَانَنَا وَأَيِّدْهُ بِالْحَقِّ وَأَيِّدْ بِهِ الْحَقَّ يَا رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ أَسْبِغْ عَلَيْهِ نِعمَتَكَ، وَأَيِّدْهُ بِنُورِ حِكْمَتِكَ، وَسَدِّدْهُ بِتَوفِيقِكَ، وَاحفَظْهُ بِعَينِ رعَايَتِكَ
اللَّهُمَّ أَنْزِلْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِ السَّمَاء وَأَخْرِجْ لَنَا مِنْ خَيْرَاتِ الأَرْضِ، وَبَارِكْ لَنَا في ثِمَارِنَا وَزُرُوعِنَا وكُلِّ أَرزَاقِنَا يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ
رَبَّنَا آتِنَا في الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَات، المُسْلِمِينَ وَالمُسْلِمَات، الأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأَمْوَاتِ، إِنَّكَ سَمِيعٌ قَرِيبٌ مُجِيبُ الدُّعَاءِ
عِبَادَ الله إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ
بے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
Surah An Nahl-90
========================================================
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، ہمیں احکامات الہیہ کو جاننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور اپنے اہل و اعیال اور اعزا و اقارب کو ان اعمال میں شامل ہونے کی ترغیب کی توفیق عطا فرمائیں. آمین ثم آمین
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین- سبحان ربک رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين