کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا کچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرا ترا ابنِ انشاء
ہر آدم زاد کی عمر میں ایک دور ایسا ضرور آتا ہے کہ وہ چاند چہرے کی تلاش میں ہو نا ہو ساون کے اندھے کی مانند اُسے ہر سو ہرا ہی ہرا دکھتا ہے۔
اس طرح کے ماحول میں کسی زلف کا اسیر ہوجانا کوئی اچھنبے کی بات نہی ہوتی۔ انگریزی میں اسے خوبصورت جَذْبَہ "کرش" سے موسوم کیا جاتا ہے۔ پھر کچھ انسان ایسے بن جاتے ہیں کہ حسنِ جاناں؛ حسنِ یار؛ عشق و عاشقی اور محبوب کے حسن و جمال کا تذکرہ ان کا اوڑھنا بچھونا بن جاتا ہے۔
برِ صغیر ہندوستان میں اردو شاعری میں عشقِ حقیقی کے ساتھ ساتھ عشقِ مجاذی ایک بہت مضبوط اور مستقل موضوع رہا ہے۔ جب ٹاکیز کا دور آیا تو جگہ جگہ سینما ہاوس بن گئے۔ اور شاعروں کو فلمی گیت کے ذریعے اظہار کا نیا موقع مل گیا اور کیسے کیسے لازوال نغمے تخلیق ہوئے ہیں
ابنِ انشاء اردو زبان کے مستند ادیب و شاعر ہیں؛ ان کی غزل سنیں؛ پاکستان کی مشہور گائک غلام علی نے اپنے رنگ میں کیا خوب نبھایا ہے
کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرا ترا
ابنِ انشاء
اس غزل کو ایک سے زیادہ افراد نے اپنی گائیکی کا حصہ بنایا تو کچھ پیش ہیں۔ جگجیت سنگھ گائیکی کا بہت بڑا نام ہیں
پاکستان کی عابدہ پروین نے بھی اپنا حصہ ڈالا ہے
اسد امانت علی خان نے اپنے والد کی طرح فن کے مختصر ہی خدمت کی مگر جتنا حصہ لیا خوب کام کیا
شاعری میں کوئی ایک فرد حرفِ آخر نہی ہوتا؛ سو پورا چاند حسنِ جاناں کی تعریف میں تشبیہ بنا تو کسی کو اپنے یار کے آگےآدھا لگا۔ افتخار نسیم چپ نا رہے اور کہہ اٹھے
اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا
آسماں پہ چاند پورا تھا مگر آدھا لگا
ابھی کے لیے اجازت چاہتا ہوں ؛ باقی آئندہ ان شاء اللہ
Follow us on:
Platform: https://www.bangboxonline.com/
Facebook: https://www.facebook.com/bangboxonline/