Allama Muhammad Iqbal is a National Poet of Pakistan. He is known as Poet Philosopher of East; who has rendered valuable assets of poetry in Urdu and Persian. He is also known for his love for Holy Prophet Hazrat Muhammad (PBUH). Here, his contribution wrt Naat has been discussed.
علامہ محمد اقبالؒ کی نعت گوئی
شاعری جذبات کے اظہار کا فن ہے مگر جب کوئی بھی شاعر نعت گوئی کی جانب راغب ہو تو لازم ہے کہ وہ عشقِ مصطفٰےﷺ کے بحر بیکراں میں غوطہ زن ہو۔
یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ اللہ سبحان تعالی خود قرآن میں فرماتا ہے کہ وہ اپنے فرشتوں کے ساتھ حبیبِ کبریا محمد ﷺ پر درود بھجتا ہے اور حکم دیتا ہے ک تمام مومن اپنے آقا کریم ﷺ پر درود بھیجا کریں۔ حضور رسالت مآب ﷺ کی نعت کے ضمن میں پورا قرآن آپ ﷺ کی مدح و ثنا اور اوصاف و محاسن کا لافانی شاہکار ہے-
معیاری نعت گوئی کا وصف ہے کہ قاری اور سامع کے قلب و ذہن میں جمالیاتی خوشگواری کو جنم دے؛ اور جس سے جہان فکر اور ذوق جمال وسیع ہو- برصغیرپاک وہند کی شاعری؛ خواہ اردو ہو یا فارسی؛ کی تاریخ میں فکر و جمالیات کے امتزاج کےحوالہ سے حکیم الامت علامہ محمد ااقبالؒ کی نظیرملنا مشکل ہے۔ اقبالؒ نے نعتیہ شاعری میں اندازِ فکر اور حسن بیان کے اعلیٰ ترین معیارات کو قائم کیا اور الفاظ اور مرکب کے چناو کے اعلیٰ ترین نئے معیارات کی تشکیل کا معجزہ بھی دکھایا ہے۔
فرشتے بزمِ رسالتؐ میں لے گئے مجھ کو
حضورِ آیہٴ رحمت ؐ میں لے گئے مجھ کو
سالار کارواں ہے میرِ حجازؐ اپنا
اس نام سے ہے باقی آرامِ جاں ہمارا
اقبال! کس کے عشق کا یہ فیضِ عام ہے
رومی فنا ہوا، حبشی کو دوام ہے
علامہ اقبالؒ کو یہ اعجاز حاصل ہے کہ انکا شمار اردو اور فارسی کے بڑے نعت گو شعراء میں ہوتا ہے- حضرت علامہ اقبال ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے ایک عظیم مفکر و فلسفی، دانشور و جہاں دیدہ اور شعراء میں بھی ان کا طرہ بلند تھا۔ وہ رب تعالیٰ کی خوشنودی ومعرفت عشق رسول ﷺ میں تلاش کرتے ہیں۔ حکیم الامت علامہ محمد اقبال ؒ کے نزدیک زندگی کی قوت محرکہ عشق ہے- اور ان کی شاعری میں عشق رسول ﷺ ک اظہار کھل کر ہوتا ہے۔ اقبالؒ نے فلسفہ خودی کے ذریعے عشق حقیقی اور عشق رسول ﷺ کو با ضابطہ مقصدِ حیات گردانتا ہے- اقبالؒ امت مسلمہ کے مسائل کا حل عشق میں ڈوبنا تجویز کرتے ہیں- یہی وجہ ہے کہ اقبالؒ کے کلام میں جا بجا نعتیہ اشعار نظم کی روح بن کر جھلکتے ہیں۔
اپنی ملت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسولِ ہاشمی
خیرہ نہ کرسکا مجھے جلوہٴ دانش فرنگ
سُرمہ ہے میری آنکھ کا خاکِ مدینہ و نجف
لوح بھی تُو، قلم بھی تُو، تیرا وجود الکتاب
گُنبدِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب
عالمِ آب و خاک میں تیرے ظہور سے فروغ
ذرہٴ ریگ کو دیا تُو نے طلوعِ آفتاب
وہ دانائے سُبل ختمُ الرُسل مولائے کُل جس نے
غُبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادیِ سینا
نگاہِ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر
وہی قرآں وہی فُرقاں وہی یٰسیں وہی طٰہ
مندرجہ بالا اشعار سے واضع ہوتا ہے کہ اقبال کی شاعری کا وصف عشق حقیقی اور عشقِ مصطفی میں غوطہ زن ہے اور اقبال مسلمانوں کو رحمتِ عالم، فخر دو جہان، سیدنا و مولانا محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کو مشعلِ راہ بنانے کی تاکید کرتے ہیں۔ اقبال کی شاعری عشاقِ رسالت اور مشتاقانِ بارگاہِ نبوّت کے لیے ابدی سعادتوں کا گنجینہ ہے۔ اقبال کا کلام اس قدر حسین و بہار آفرین ہے کہ دلوں میں محبت و مودت کے جذبات انگڑائیاں لینے لگ جاتے ہیں، کلیاں کھل اٹھتی ہیں اور روحوں کا چمن سرسبز و شاداب ہو جاتا ہے۔ اقبال کی فکر میں آقا کریم ﷺ کا اسم مبارک تحریر و بیان میں لانے کی صرف نیت اور برکت سے ہماری زبانیں طہارت کا لباس اوڑھ لیں۔
قُوّتِ عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسمِ محمّدؐ سے اُجالا کر دے
کی محمّدؐ سے وفا تُو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں
خدا کی محبوب ہستی، جس کی آمد مبارک ؛ جو ہستی دینِ کامل و اکمل کی علامت ہو اس عظیم و کریم ہستی محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے حضور علامہ محمد اقبالؒ کا ہدیہ نعت پیش ہے۔
اے باد صبا کملی والے سے جا کے کہیو پیغام مرا
قبضے سے امت بیچاری کے دیں بھی گیا دنیا بھی گئی
یہ موج پریشاں خاطر کو پیغام لب ساحل نے دیا
ہے دور وصال بحر ابھی تو دریا میں گھبرا بھی گئی
عزت ہے محبت کی قائم اے قیس حجاب محمل سے
محمل جو گیا عزت بھی گئی غیرت بھی گئی لیلیٰ بھی گئی
کی ترک تگ و دو قطرے نے تو آبروئے گوہر بھی ملی
آوارگی فطرت بھی گئی اور کشمکش دریا بھی گئی
نکلی تو لب اقبالؔ سے ہے کیا جانیے کس کی ہے یہ صدا
پیغام سکوں پہنچا بھی گئی دل محفل کا تڑپا بھی گئی
آئیے ایک دوسری نعت سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں
فرشتے پڑھتے ہیں جس کو وہ نام ہے تیرا
بڑی جناب تری فیض عام ہے تیرا
ستارے عشق کے تیری کشش سے ہیں قائم
نظامِ مہر کی صورت نظام ہے تیرا
تری لحد کی زیارت ہے زندگی دل کی
مسیح و خضر سے اونچا مقام ہے تیرا
نہاں ہے تیری محبت میں رنگِ محبوبی
بڑی ہے شان، بڑا احترام ہے تیرا
اگر سیاہ دلم، داغِ لالہ زارِ تو ام
وگر کشادہ جبینم، گلِ بہارِ تو ام
چمن کو چھوڑ کے نِکلا ہوں مثلِ نگہتِ گُل
ہوا ہے صبر کا منظور امتحاں مجھ کو
چلی ہے لے کے وطن کے نگار خانے سے
شرابِ علم کی لذت کشاں کشاں مجھ کو
نظر ہے ابرِ کرم پر، درختِ صحرا ہوں
کِیا خدا نے نہ محتاجِ باغباں مجھ کو
فلک نشیں صفتِ مہر ہوں زمانے میں
تری دعا سے عطا ہو وہ نردباں مجھ کو
مقام ہم سفروں سے ہو اس قدر آگے
کہ سمجھے منزلِ مقصود کارواں مجھ کو
مری زبانِ قلم سے کسی کا دل نہ دکھے
کسی سے شکوہ نہ ہو زیرِ آسماں مجھ کو
دلوں کو چاک کرے مثلِ شانہ جس کا اثر
تری جناب سے ایسی مِلے فغاں مجھ کو
بنایا تھا جسے چن چن کے خار و خس میں نے
چمن میں پھر نظر آئے وہ آشیاں مجھ کو
پھر آ رکھوں قدمِ مادر و پدر پہ جبیں
کِیا جنہوں نے محبت کا رازداں مجھ کو
وہ شمعِ بارگہِ خاندانِ مرتضوی
رہے گا مثلِ حرم جس کا آستاں مجھ کو
نفَس سے جس کے کھِلی میری آرزو کی کلی
بنایا جس کی مروت نے نکتہ داں مجھ کو
دعا یہ کر کہ خداوندِ آسمان و زمیں
کرے پھر اس کی زیارت سے شادماں مجھ کو
وہ میرا یوسفِ ثانی، وہ شمعِ محفلِ عشق
ہُوئی ہے جس کی اخوّت قرارِ جاں مجھ کو
جَلا کے جس کی محبت نے دفترِ من و تو
ہوائے عیش میں پالا، کِیا جواں مجھ کو
ریاضِ دہر میں مانندِ گل رہے خنداں
کہ ہے عزیز تر از جاں وہ جانِ جاں مجھ کو
شگفتہ ہو کے کلی دل کی پھول ہو جائے!
یہ التجائے مسافر قبول ہو جائے!
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے میں اپنی آمد پر گائے اشعار سن کر اپنی آرام گاہ سے باہر تشریف لائے اور ان بچیوں سے فرمایا کہ کیا تم محمدؐ سے محبت کرتی ہو؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کی قسم، یارسولؐ اللہ! آپ نے فرمایا: میں بھی اللہ کی قسم! تم سب سے محبت کرتا ہوں، آپ نے یہ جملہ تین مرتبہ ارشاد فرمایا، آپ ﷺنے ان بچیوں کو دعائیں بھی دیں۔ (سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث، ۱۵۵۳، مسند ابی یعلی، رقم ۳۴۰۹)
آئیے اپنی زندگی کو نعتِ رسول ﷺ سے مزین کریں کہ اس سے بہتر کوئی ورد نہی؛ کوئی ذکر نہی۔ اوپر کی حدیث کے مطابق کیا خبر آقا کریم محمدﷺ ہماری ضمن میں ایسے ہی جذبات کا اعادہ کردیں۔ ہم تو غلام ابنِ غلام ہیں اور ہر عاشقِ رسول ﷺ کا اعجاز یہی ہے کہ آقا کریم ﷺ ہمیں اپنا کہہ دیں
اللهم صل على محمد و على آل محمد كما صليت على ابراهيم و على آل ابراهيم انك حميد مجيد 🌹
اللهم بارك على محمد و على آل محمد كما باركت على ابراهيم و على آل ابراهيم انك حميد مجيد 🌹