"رمضان مبارک: "مرحبا صد مرحبا پھر آمدِ رمضان ہے; Ramazan Mubarak
اسلامی کیلنڈر کا نوّاں مہینہ رمضان المبارک ہے اور پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے ایک مقدس حیثیت رکھتا ہے۔ یہ مینہ روزہ رکھنے اور تزکیہ نفس کا مہینہ ہے۔ جس کا مقصد تزکیہ یا تقویٰ ہوتا ہے۔ یہ تحریر اس مقدس مہینہ سے متعلق شاعروں کی کوشش کو قلم زد کرنا ہے۔
2024-03-11 19:46:17 - Muhammad Asif Raza
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
رمضان المبارک از منیر احمد
بخششوں کا در کھلا پھر آمدِ رمضان ہے
"مرحبا صد مرحبا پھر آمدِ رمضان ہے"
اس مہینے میں خدا نے کی نہاں لیل القدر
خوش نہ ہو کیوں دل مرا پھر آمدِ رمضان ہے
کعبہ دیکھا ہے نہ روضہ اب تلک رمضان میں
کچھ سبب مولیٰ بنا! پھر آمدِ رمضان ہے
زندگی کا آخری ممکن ہے یہ رمضان ہو
غفلتوں میں مت گنوا پھر آمدِ رمضان ہے
نارِ دوزخ سرد ہے اور جنتوں کے در کھلے
بابِ رحمت وا ہوا پھر آمدِ رمضان ہے
خواہشِ خُلدِ بریں ہے جس کے سینے میں منیر
اُس کو جا کر یہ بتا پھر آمدِ رمضان ہے
مرحبا صد مرحبا پھر آمدِ رمضان ہے از مولانا الیاس قادری
مرحبا صد مرحبا پھر آمدِ رَمضان ہے
كِھل اٹھے مرجھائے دل تازہ ہوا ایمان ہے
یا خدا ہم عاصیوں پر یہ بڑا احسان ہے
زندگی میں پھر عطا ہم کو کیا رمضان ہے
تجھ پہ صدقے جاؤں رمضاں! تُو عظیم الشان ہے
تجھ میں نازل حق تعالیٰ نے كیا قرآن ہے
اَبرِ رحمت چھاگیا ہے اور سماں ہے نُورنُور
فضلِ رب سے مغفرت كا ہوگیا سامان ہے
ہرگھڑی رحمت بھری ہے ہرطرف ہیں بركتیں
ماہ رمضاں رحمتوں اور بركتوں كی كان ہے
آگیا رمضاں عبادت پر كمر اب باندھ لو
فیض لے لو جلد كہ دِن تیس كا مہمان ہے
عاصیوں كی مغفرت كا لے كر آیا ہے پیام
جھوم جاؤ مجرمو! رَمَضاں مہ ِغُفران ہے
بھائیو بہنو! کرو سب نیکیوں پر نیکیاں
پڑگئے دوزخ پہ تالے قید میں شَیطان ہے
بھائیو بہنو! گناہوں سے سبھی توبہ کرو
خُلد كے در كُھل گئے ہیں داخلہ آسان ہے
کم ہوا زورِ گنہ اور مسجدیں آباد ہیں
ماہِ رمضانُ المبارك كا یہ سب فیضان ہے
روزہ دارو جھوم جاؤ! كیونكہ دیدارِ خُدا
خُلد میں ہوگا تمہیں یہ وعدۂ رحمٰن ہے
دو جہاں كی نعمتیں ملتی ہیں روزہ دار كو
جو نہیں ركھتا ہے روزہ وہ بڑا نادان ہے
یا الہی تو مدینے میں كبھی رمضاں دكھا
مدتوں سے دل میں یہ عطار كے ارمان ہے
دعا ہے کہ اللہ تعالٰی اس مبارک مہینے میں سب مسلمانوں کو اپنی رحمتوں کو زیادہ سے زیادہ سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے . آمین
بے زبانوں کو جب وہ زبان دیتا ہے
پڑھنے کو پھر وہ قرآن دیتا ہے
بخشش پہ آتا ہے جب امت کے گناہوں کو
تحفے میں گناہ گاروں کو رمضان دیتا ہے
———–
چشم بار ہو کہ مہمان آ گیا
دامن میں الہی تحفہ ذیشان آ گیا
بخشش بھی، مغفرت بھی،جہنم سے بھی نجات
دست طلب بڑھاؤ کہ رمضان آگیا
-----------
اہلِ ایماں کے لئے ہے یہ مسرت کا پیام
آگیا سرچشمہء فضلِ خدا ماہِ صیام
روح پرور ہے یہ تسبیح و تلاوت کا سماں
کررہے ہیں سب بقدرِ ظرف اس کا اہتمام
مسجدیں فضلِ خدا سے مطلعِ انوار ہیں
پی رہے ہیں اہلِ ایماں بادہء وحدت کا جام
بارگاہِ رب العزت میں سبھی ہیں سجدہ ریز
دید کے قابل ہے یہ قانونِ قدرت کا نظام
طالبِ فضلِ خدا ہیں بچے بوڑھے اور جوان
بھوکے پیاسے ہیں مگر پھر بھی نہیں ہیں تشنہ کام
ماہِ رمضاں میں یہ افطار و سحر کا انتظار
ہے نشاطِ روح کا ساماں برائے خاص و عام
پیش خیمہ عید کا ہے ماہِ رمضاں اس لئے
ہو مبارک سب کو برقی اِس کا حُسنِ اختتام