Muhammad Asif Raza 1 week ago
Muhammad Asif Raza #entertainment

بہار کی شاعری اور نغمات

April is a month of Spring season in which nature takes rebirth, regrowth, and renewal. The Spring in April transforms fields from plain, to lovely wildflower-filled terrain. The air is filled with the blooming flowers of Almonds, Locaat, Mangoes, Pears, Peaches, Plums , Apricots and Apples and scented aroma of all kinds of flowers like Wild Tulips, Daisies, Roses, Jasmine, and so many varieties of spring flowers. This article in Urdu "بہار کی شاعری اور نغمات" is about the blessings of Mother Nature, poetry and songs.

بہار کی شاعری اور نغمات


اللہ سبحان تعالی؛ جو اس ساری کائنات کا خالق اور مالک ہے؛ نے قرآن الکریم میں اپنی صناعی کا ذکر کرتے ہوئے کیا خوب فرمایا ہے۔

" اور اس نے خلقت کے لیے زمین کو بچھا دیا اس میں میوے اور غلافوں والی کھجوریں ہیں اور بھوسے دار اناج ور پھول خوشبودار ہیں پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے"۔[ سورۃ الرحمن؛ ۱۰ تا ۱۳]۔


اللہ تعالی نے ہم انسانوں کے لیے زمین کو بچھونا بنا دیا اور اس میں کئی اقسام کے غلہ و اجناس اگائے اور پھر اشجار، پودوں اور فصلوں کے ذریعے میووں، پھلوں کے ڈھیر لگادیے۔ مگر اس نے ذوقِ نظر کو حسن اور بنایا تو سارے نباتاتی سلسلے کو حسین و جمیل اور خوشبودار پھولوں سے سجا دیا۔ اور یہ سب کچھ موسم بہار میں سج جاتا ہے۔ موسم بہار میں عالمِ نباتات کا بانکپن پھول حسین، دلکش اور خوبصورت اظہارہوتا ہے جو اکثر عمدہ خوشبو اور سحر انگیز مہک پھیلاتا ہے۔ کائنات کے خالق نے اپنے بندے؛ جسے ذوقِ جمال اور حسِ فطرت عطا کیا؛ اور پھر اسکی دل جوئی کو حسن آفرینی سے بھر پور پھولوں کے محافل سارے ماحول کو سجا دیتے ہیں۔


شاعرانسانی زبان و ادب کا لازمی حصہ ہیں؛ اور انہوں نے اس موسم بہار پر خوب شاعری کر رکھی ہے۔ پھر ان اشعار پر گیت اور نغمے گائے گئے ہیں۔ آئیے ذیل میں کچھ اشعار؛ گیت اور نغموں پر نظر ڈالتے ہیں۔

مرزا غالب کے اشعار

بھوکے نہیں ہیں سیرِ گلستان کے ہم ولے

کیوں کر نہ کھائیے کہ ہوا ہے بہار کی


آغوش گل کشودہ برائے وداع ہے

اے عندلیب چل! کہ چلے دن بہار کے


چھڑکے ہے شبنم آئینۂِ برگِ گل پر آب

اے عندلیب وقتِ ود اعِ بہار ہے


اے عندلیب یک کفِ خس بہر آشیاں

طوفان آمد آمد فصلِ بہار ہے


دل سے اٹھا لطفِ جلوہہائے معانی

غیرِ گل آئینۂِ بہار نہیں ہے

امام بخش ناسخ کے اشعار

برنگ حسن بتاں ہے دل شگفتہ مرا

جو اس چمن میں خزاں ہو تو پھر بہار نہ ہو


خار تدبیر ہے پیش گل تقدیر عبث

وقت پر باغ میں آتی ہے بہار آپ سے آپ


قدح لیے ہوئے گل مثل بادہ خوار آیا


خزاں چمن سے گئی موسمِ بہار آیا


خبر کرے کوئی زاہد کو آئے بہر مدد

شکست توبہ کو پھر موسمِ بہار آیا


شراب کیوں نہ چلے فصلِ گل میں اے زاہد

کہ نہریں جاری ہوئیں موسمِ بہار آیا



فیض احمد فیض کے اشعار

زیرِ لب ہے ابھی تبسم دوست

منتشر جلوۂ بہار نہیں


ویراں ہے میکدہ، خم و ساغر اداس ہیں

تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے


نہ گل کھلے ہیں، نہ ان سے ملے ، نہ مے پی ہے

عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے


رہِ خزاں میں تلاشِ بہار کرتے رہے

شبِ سیہ سے طلب حسنِ یار کرتے رہے


گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے

چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے


رت بدلنے لگی رنگِ دل دیکھنا، رنگِ گلشن سے اب حال کھلتا نہیں

زخم چھلکا کوئی یا کوئی گل کھلا، اشک امڈے کہ ابرِ بہار آ گیا

مجید امجد کی نظم "بہار"۔

ہر بار اسی طرح سے فطرت

سونے کی ڈلی سے ڈھالتی ہے

سرسوں کی کلی کی زرد مورت

تھاما ہے جسے خم ہوا نے


ہر بار اسی طرح سے شاخیں

کھلتی ہوئی کونپلیں اٹھائے

رستوں کے سلاخچوں سے لگ کر

کیا سوچتی ہیں یہ کون جانے


ہر بار اسی طرح سے بوندیں

رنگوں بھری بدلیوں سے چھن کر

آتی ہیں مسافتوں پہ پھیلے

تانبے کے ورق کو ٹھنٹھنانے


ہر سال اسی طرح کا موسم

ہر بار یہی مہکتی دوری

ہر صبح یہی کٹھور آنسو

رونے کے کب آئیں گے زمانے


فائز دہلوی کی مثنوی " ہولی"۔

آج ہے روز وسنت اے دوستاں

سرو قد ہے بوستاں کے درمیاں


باغ میں ہے عیش و عشرت رات دن

گل رخاں بن نئیں گزرتی ایک دن


سب کے تن میں ہے لباس کیسری

کرتے ہیں صد برگ سوں لب ہم سری


خوب رو سب بن رہے ہیں لال زرد

باغ کا بازار ہے اس وقت سرد


چاند جیسا ہے شفق بھیتر عیاں

چہرہ سب کا از گلال آتش فشاں


ہر چھبیلی از لباس کیسری

تازہ کرتی ہے بہار جعفری


ناچتی گا گا کے ہولی دم بدم

جیوں سبھا اندر کی در باغ ارم


از کبیر و رنگ کیسر اور گلال

ابر چھایا ہے سفید و زرد و لال


جیوں جھڑی ہر سو ہے پچکاری کی دھار

دوڑتی ہیں ناریاں بجلی کے سار


جوش عشرت گھر بہ گھر ہے ہر طرف

ناچتی ہیں سب تکلف بر طرف

شائستہ مفتی کی نظم "پھر بہار آئی" ۔۔۔

پھر بہار آئی۔۔

تمناؤں کی نازک کلیاں

کھل رہی ہیں

مرے احساس کی رم جھم کے تلے

بے خبر نرم ہواؤں سے کئے ہیں دل نے

کئی معصوم سے شکوے

کوئی بے کل خواہش !

پھر بہار آئی۔۔

بکھرنے لگے اس دل کے قرار

جل رہے ہیں مری آنکھوں میں دکھوں کے لمحے

سج رہا ہے تری یادوں سے مرے دل کا دیار 

پھر بہار آئی۔۔

ہوا کرتی ہے سرگوشی سی

“ مسکراتے ہوئے پھولوں کا سہانہ منظر

منتظر ہے تری نظروں کی تپش کا کب سے

یوں نہ مرجھاؤ۔۔

تمناؤں کی نازک کلیاں “

پھر بہار آئی۔۔

مگر مجھ کو خبر ہے اے دوست۔۔!

کون کرتا ہے بدلتے ہوئے موسم کا یقیں

زندگی دھوپ ہے 

اور اس کا بھروسا بھی نہیں

یہ تمناؤں کی نازک کلیاں

کاش احساس کی رم جھم کے تلے زندہ رہیں 

بے خبر نرم ہواؤ۔۔ ذرا دھیرے سے چلو

میرے احساس کی کلیوں کو آمر رہنے دو۔

0
147
Binge Eating: A disorder that makes you keep eating

Binge Eating: A disorder that makes you keep eating

defaultuser.png
Bang Box Online
1 year ago
Ashwagandha Tablet

Ashwagandha Tablet

defaultuser.png
Tony Martinez
1 week ago
Sp5der Hoodie Care Tips: Keep Yours Looking Fresh

Sp5der Hoodie Care Tips: Keep Yours Looking Fresh

defaultuser.png
Seowoking
1 month ago
Keep Your Smile Healthy with a Trusted Farmville Dentist and Routine Dental Exams in Farmville

Keep Your Smile Healthy with a Trusted Farmville Dentist and Routine D...

defaultuser.png
Farmville Dental
6 days ago
Plumber Glengowrie

Plumber Glengowrie

defaultuser.png
Hydro X Plumbing
1 month ago