Al Quran is the final Holy Book revealed upon the Last of Prophets Hazrat Muhammad (PBUH). The Quran & Sunnah is the only source of holy guidance as it entails detailed instructions for each and every walk of human life. Here guidance from Quran for the followers of Islam (التَّثَـبُّتُ في الأَخْبَارِ مَنْهَجُ الأَخْيَارِ خبر کی تصدیق کرنا نیک لوگوں کا نقطہ نظر ہے ) is discussed wrt social life aspects, especially in social media era, such as confirming the news is the approach of the good people for better living from Quran and Hadith of Prophet ﷺ. This is an approved Jumma Khutba from the Sultanate of Oman and translated in Urdu.
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
التَّثَـبُّتُ في الأَخْبَارِ مَنْهَجُ الأَخْيَارِ
خبر کی تصدیق کرنا نیک لوگوں کا نقطہ نظر ہے۔
الحَمْدُ للهِ الَّذِي حَثَّ عَلَى التَّثَبُّتِ وَالتَّأَنِّي، وَجَعَلَ الوُصُولَ إِلَيْهِمَا بِالعَمَلِ لا بِالتَّمَنِّي، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيـكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ سَيِّدَنَا وَنَبِيَّنَا مُحَمَّدًا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، أَكْثَرُ النَّاسِ حِرْصًا عَلَى فِعْلِ الخَيْرِ، وَأَبْعَدُهُمْ عَمَّا فِيهِ ضُرٌّ وَشَرٌّ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِينَ، وَالتَّابِعِينَ لَهُمْ بِإِحْسَانٍ إلَى يَوْمِ الدِّينِ
أَمَّا بَعْدُ، فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم- بسم اللہ الرحمن الرحیم
يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ قُوٓاْ أَنفُسَكُمۡ وَأَهۡلِيكُمۡ نَارً۬ا وَقُودُهَا ٱلنَّاسُ وَٱلۡحِجَارَةُ عَلَيۡہَا مَلَـٰٓٮِٕكَةٌ غِلَاظٌ۬ شِدَادٌ۬ لَّا يَعۡصُونَ ٱللَّهَ مَآ أَمَرَهُمۡ وَيَفۡعَلُونَ مَا يُؤۡمَرُونَ
Surah At Tahreem – 6
رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِى صَدۡرِى. وَيَسِّرۡ لِىٓ أَمۡرِى- وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةً۬ مِّن لِّسَانِى- يَفۡقَهُواْ قَوۡلِى- آمین ثم آمین
Surah Taha – 25-28
اللہ کا شکر ہے جس نے استقامت اور احتیاط کی ترغیب دی جسے عمل کے ذریعے حاصل کیا نہ کہ خواہش مندانہ سوچ کے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے آقا و مولیٰ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ نیکی کرنے والے ہیں اور برائی سے سب سے زیادہ دور رہنے والے ہیں۔ درود و سلام ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ کے اہل وعیال، اصحاب اور قیامت تک نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کرنے والوں پر- تلاوت کی گئ آیت کا ترجمہ ہے
مومنو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل عیال کو آتش (جہنم) سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اور جس پر تند خو اور سخت مزاج فرشتے (مقرر) ہیں جو ارشاد رب کریم ان کو فرماتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم ان کو ملتا ہے اسے بجا لاتے ہیں
Surah At Tahreem – 6
اے اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو- تقویٰ اختیار کرو اور اللہ کی اطاعت کرو جہاں تک اس کے بعد کی بات ہے تو ہر وقت اللہ سے ڈرو۔ کیونکہ تقویٰ اہل ایمان کی علامت، صالحین کی ہدایت اور رب العالمین کی رضا کا راستہ ہے۔ سورہ التوبہ میں ارشاد ربانی ہے
يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَكُونُواْ مَعَ ٱلصَّـٰدِقِينَ
اے ایمان والو! الله سے ڈرتے رہو اور سچوں کے ساتھ رہو
Surah Al Tawba – 119
اے ایمان والو، یہ جان لیجئے کہ اللہ مجھے اور آپ کو ثابت قدم رہنے والوں میں شامل کرے - معاملات میں احتیاط یا میانہ روی بہترین چیز ہے جس کے لیے عقلمند کوشش کرتے ہیں، اور متقی مومن اس کی طرف دوڑتے ہیں۔ تمام بنی نوع انسان کے لیے ان کی عظیم فضیلت اور نیکی کی وجہ معاملات میں احتیاط ہی ہے، اور اسی وجہ سے قرآن کریم نے ان کی طرف توجہ دی اور سنت نبوی صل اللہ علیہ والہ وسلم نے ان کی حوصلہ افزائی کی۔ اللہ تعالیٰ نے سورہ الحجرات میں فرمایا
يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِن جَآءَكُمۡ فَاسِقُۢ بِنَبَإٍ۬ فَتَبَيَّنُوٓاْ أَن تُصِيبُواْ قَوۡمَۢا بِجَهَـٰلَةٍ۬ فَتُصۡبِحُواْ عَلَىٰ مَا فَعَلۡتُمۡ نَـٰدِمِينَ
اے ایمان والو اگر کوئی فاسق تمہاے پاس کوئی سی خبر لائے تو اس کی تحقیق کیا کرو کہیں کسی قوم پر بے خبری سے نہ جا پڑو پھر اپنے کیے پر پشیمان ہونے لگو
Surah Al Hujraat – 6
اللہ کے بندو، چنانچہ بابرکت اور اعلیٰ خدائے بزرگ و برتر نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اپنے معاملات میں صاف گو رہیں، اور ہر اس شخص کی پیروی نہ کریں جو کسی غیر فہم چیز کا دعویٰ کرتا ہے یا دکھاوا کرتا ہے۔ تاکہ ہم نادانی سے کسی پر الزام نہ لگائیں، پھر پشیمان ہوں، یا پشیمان ہونے کا وقت ہی نہ ہو، اور انسان گمراہی میں نہ پڑے، قرآن مجید فرقان حمید میں سورہ الاسراء میں حکم دیا کہ
وَلَا تَقۡفُ مَا لَيۡسَ لَكَ بِهِۦ عِلۡمٌۚ
ورجس بات کی تجھے خبر نہیں اس کے پیچھے نہ پڑ
Surah Al Isra – 36-Part
اے ایمان والو، اس سے واضح اشارہ ملتا ہے کہ ایک شخص کو اس چیز کے بارے میں ہی صرف بات کرنے کی ضرورت ہونی چاہئے جو وہ جانتا ہے اور اچھا کرتا ہے، اور کسی چیز کے بارے میں اس وقت تک بات نہ کرے جب تک کہ اسے یقین نہ ہو۔ سورہ الاسرار میں فرمایا
إِنَّ ٱلسَّمۡعَ وَٱلۡبَصَرَ وَٱلۡفُؤَادَ كُلُّ أُوْلَـٰٓٮِٕكَ كَانَ عَنۡهُ مَسۡـُٔولاً۬
بے شک کان اورآنکھ اور دل ہر ایک سے باز پرس ہو گی
Surah Al Isra – 36-Part
اس طرح اسلام کسی شک کی صورت میں تصدیق کا حکم دیتا ہے۔ سورہ النساء میں فرمایا
يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِذَا ضَرَبۡتُمۡ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ فَتَبَيَّنُواْ وَلَا تَقُولُواْ لِمَنۡ أَلۡقَىٰٓ إِلَيۡڪُمُ ٱلسَّلَـٰمَ لَسۡتَ مُؤۡمِنً۬ا
اے ایمان والو! جب الله کی راہ میں سفر کرو تو تحقیق کر لیا کرو او جو تم پر سلام کہے اس کو مت کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے
Surah An Nisa – 94-Part
اور غور کریں کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے ہد ہد کے بارے میں کیا فرمایا جسے سورہ النمل میں بیان کیا گیا ہے
قَالَ سَنَنظُرُ أَصَدَقۡتَ أَمۡ كُنتَ مِنَ ٱلۡكَـٰذِبِينَ
کہا ہم ابھی دیکھ لیتے ہیں کہ تو سچ کہتا ہے یا جھوٹوں میں سے ہے
Surah Al Naml – 27-Part
اس میں ثبوت ملتا ہے کہ تصدیق ایک اہم اور قابل تعریف معاملہ ہے اور اس میں ناکامی قابل مذمت ہے۔ اور سنت رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم میں بھی اس بات کی طرف مبذول کرائی گئی کہ کلام کے معاملے میں ہر شخص کو اس کے منہ سے نکلنے سے پہلے اس کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ کیونکہ یہ کلام اُس کے لیے تباہی لا سکتا ہے۔ ارشاد فرمایا
إنَّ العَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالكَلِمَةِ مَا يَتَبَيَّنُ مَا فِيهَا، يَهْوِي بِهَا فِي النَّارِ أَبْعَدَ مَا بَيْنَ المَشْرِقِ وَالمَغْرِبِ
بندہ ایک لفظ اس وقت تک کہتا ہے جب تک اسے یہ معلوم نہ ہو کہ اس میں کیا ہے اور اس کے ساتھ وہ آگ میں گرتا ہے جتنا مشرق و مغرب کے درمیان فاصلہ ہے۔
سب سے اہم چیزوں میں سے ایک جس کی تصدیق ضروری ہے وہ ہے کسی بھی چیز کو اللہ تعالٰی کی طرف منسوب کرنا، یا بغیر علم کے کسی بھی چیز کے بارے میں بات کرنا۔ اس کا نتیجہ سنگین ہے اور اس کا ارتکاب کبیرہ گناہ ہے۔ سورہ الاعراف میں فرمایا
قُلۡ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّىَ ٱلۡفَوَٲحِشَ مَا ظَهَرَ مِنۡہَا وَمَا بَطَنَ وَٱلۡإِثۡمَ وَٱلۡبَغۡىَ بِغَيۡرِ ٱلۡحَقِّ وَأَن تُشۡرِكُواْ بِٱللَّهِ مَا لَمۡ يُنَزِّلۡ بِهِۦ سُلۡطَـٰنً۬ا وَأَن تَقُولُواْ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
کہہ دو میرے رب نے صرف بے حیائی کی باتو ں کو حرام کیا ہے خواہ وہ علانیہ ہوں یا پوشیدہ اور ہر گناہ کواور ناحق کسی پر ظلم کرنے کو بھی اور یہ کہ الله پر وہ باتیں کہو جو تم نہیں جانتے
Surah Al A'raaf - 33
اور اسی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کسی بات کو منسوب کرنا جو آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم نے نہ فرمائی ہو۔ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ
جو مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔
اگر چہ نبئی کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف کسی چیز کا انتساب صرف علم کی بنیاد پر ہی ہو سکتا ہے۔ اسی طرح ان کے بارے میں کسی چیز کے ثابت ہونے کا انکار خواہش یا رجحان کی پیروی سے نہیں ہونا چاہیے، بلکہ یہ علم سے ہونا چاہیے، اور اس میں شامل ہے کہ بغیر علم کے فتویٰ دینا یا بغیر علم کے لوگوں کو فائدہ پہنچانا جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے
مَنْ أَفْتَى مَسْأَلَةً أَوْ فَسَّرَ رُؤْيَا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَكَأَنَّمَا وَقَعَ مِنَ السَّمَاءِ فَصَادَفَ بِئْرًا لا قَعْرَ لَهَا
جس نے کسی سوال پر فتویٰ دیا یا بغیر علم کے رویا کی تشریح کی تو گویا آسمان سے گرا اور اتھاہ کنویں پر آگیا۔
لوگوں کے بارے میں فیصلہ کرتے وقت یقین کی ایک اہم صورت احتیاط ہے، کیونکہ اس سے بہت سے نقصانات اور بڑی آفتیں آتی ہیں، اس لیے لوگوں کے بارے میں فیصلہ کرنے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے۔ دوسروں پر فیصلہ کرنے میں یہ درست نہیں کہ اس میں دوسروں پر حکمرانی کا مفاد غالب آئے۔ معاملات کی تکمیل میں جلد بازی کا نہ ہونا انسان کے ذہن کی نشانی اور اس کے عقل و شعور کی دلیل ہے اور آج کل بہت سے لوگ جس چیز سے دوچار ہیں وہ جلد بازی ہے۔ بغیر سوچے سمجھے اور تاخیر کے ذرائع ابلاغ کے ذریعے خبر پہنچانے میں گویا ان میں سے کچھ لوگ پہلے خبر سنانے کی شدید دوڑ میں لگے ہوئے تھے اور وہ بھول گئے۔ اللہ ان کو ہدایت دے - حدیث نبوی صل اللہ علیہ والہ وسلم ہے
كَفَى بِالمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ
آدمی کے جھوٹ کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات بیان کر دے۔
پس اے اللہ کے بندو اللہ سے ڈرو اور ہر چیز میں ثابت قدمی کو رہنما سمجھو اور معاملات کو شروع کرنے سے پہلے احتیاط کرو۔
أقولُ مَا تَسْمَعُونَ، وَأَسْتَغْفِرُ اللهَ العَظِيمَ لِي وَلَكُمْ، فَاسْتَغْفِرُوهُ يَغْفِرْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُالرَّحِيمُ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ البَرُّ الكَرِيمُ
یہ کہو میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے لیے بخشش مانگتا ہوں پس اس سے معافی مانگو وہ تمہیں بخش دے گا۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اُسے پکارو تو وہ تمہاری بات کا جواب دے گا کیونکہ وہ سخی راستبازی ہے۔
========================================================
الحَمْدُ للَّهِ الَّذِي أَكْرَمَنَا بِالعَقْلِ، وَجَعَلَهُ سَبَبًا لِلْحُكْمِ الحَسَنِ وَالوَعْيِ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيـكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ سَيِّدَنَا وَنَبِيَّنَا مُحَمَّدًا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، أَحْسَنُ النَّاسِ عَقْلًا، وَأَفْضَلُهُمْ قَوْلًا وَفِعْلًا، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ الطَّيِّبِينَ، وَمَنْ سَلَكَ مَسْلَكَهُمْ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ
حمد اس رب ذوالجلال کے لیے جس نے ہمیں عقل سے نوازا، اور اسے اچھے فیصلے اور آگاہی کا سبب بنایا، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے آقا و مولا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے اچھے دماغ اور قول و فعل میں سب سے بہتر ہیں۔ درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کے اہل و عیال، ان کے اصحاب اور قیامت تک ان کے راستے پر چلنے والے پر۔
اے امت مسلمہ، اللہ تعالٰی نے آپ کو عقل کی نعمت سے نوازا ہے، اور آپ کو اچھی فہم سے نوازا ہے، اور اپنی نعمت کا شکر ادا کرنے کا حصہ بنایا ہے کہ اسے کسی مفید چیز میں استعمال کیا جائے، جیسے کہ احتیاط کرنے میں وقت نکالنا۔ معاملات، اور سوچنے اور جانچنے کے بعد عمل کرنا، اور ان کے لیے حکمت، راز، فائدے اور اثرات بنائے، کیونکہ اس کے فوائد میں گمراہی سے بچنا ہے۔ آدمی کسی معاملے میں جتنی مناسب تاخیر کرے گا، اتنا ہی زیادہ امکان ہے کہ وہ معاملہ صحیح، عیب سے پاک ہو جائے گا۔ اہل ایمان پر بھروسہ کرنے کی ترغیب اور ان پر ایمان لانے کی ترغیب خداوند عالم نے سورہ انور میں ارشاد فرمائی۔
لَّوۡلَآ إِذۡ سَمِعۡتُمُوهُ ظَنَّ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ وَٱلۡمُؤۡمِنَـٰتُ بِأَنفُسِہِمۡ خَيۡرً۬ا وَقَالُواْ هَـٰذَآ إِفۡكٌ۬ مُّبِينٌ۬
جب تم نے یہ بات سنی تھی تو مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں نے اپنے لوگوں کے ساتھ نیک گمان کیوں نہ کیا او رکیو ں نہ کہا کہ یہ صریح بہتان ہے
Surah Al Noor – 12
اس کا ایک اہم فائدہ یہ ہے کہ یہ جلد بازی کے نتیجے میں ہونے والے ضمیر کی پشیمانی سے انسان کو محفوظ رکھتا ہے۔ سورہ الحجرات میں فرمایا
فَتُصۡبِحُواْ عَلَىٰ مَا فَعَلۡتُمۡ نَـٰدِمِينَ
پھر اپنے کیے پر پشیمان ہونے لگو
Surah Al Hujraat – 6-Part
وہ معاشرہ جو اچھا سوچتا ہے، صبر سے کام لیتا ہے اور جلد بازی نہیں کرتا وہ امن و سکون سے زندگی گزارتا ہے۔ کیونکہ معاملہ علم کے بغیر نہیں آئے گا، اور وہ بغیر سوچے سمجھے اس تک نہیں پہنچے گا، اور وہ اپنی خواہشات کے مطابق نہیں کرے گا، تو ایسا معاشرہ وجود میں آئے گا جو دوسروں سے محبت کرتا ہے۔ وہ اس پر اچھا اعتماد رکھتا ہے، اس کے نقصانات کی تلاش نہیں کرتا، اس کی پھسلن کا سراغ نہیں لگاتا، پرسکون، محتاط، اور آنے اور جانے والی چیزوں سے باخبر ہے۔
پس اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو - اور جان لیجئے کہ خبر کی تصدیق کرنا نیک لوگوں کا نقطہ نظر اور بصیرت والوں کا نعرہ ہے۔
اے اللہ کے بندو، اللہ کے اس فرمان کو ہمیشہ یاد رکھیں
قُلۡ يَـٰعِبَادِىَ ٱلَّذِينَ أَسۡرَفُواْ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمۡ لَا تَقۡنَطُواْ مِن رَّحۡمَةِ ٱللَّهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَغۡفِرُ ٱلذُّنُوبَ جَمِيعًاۚ إِنَّهُ ۥ هُوَ ٱلۡغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ
کہہ دو اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے الله کی رحمت سے مایوس نہ ہو بے شک
الله سب گناہ بخش دے گا بے شک وہ بخشنے والا رحم والا ہے
Surah Az Zumr – 53
هَذَا وَصَلُّوا وَسَلِّمُوا عَلَى إمَامِ الْمُرْسَلِينَ؛ مُحَمَّدٍ الهَادِي الأَمِينِ، فَقَدْ أَمَرَكُمْ رَبكُمْ بذَلكَ حينَ قَالَ
إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا
Surah Al Ahzaab – 56
اللَّهُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ وسَلَّمتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَارْضَ اللَّهُمَّ عَنْ خُلَفَائِهِ الرَّاشِدِينَ، وَعَنْ أَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَنْ سَائِرِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِينَ، وَعَنِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وعَنْ جَمْعِنَا هَذَا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ
اللَّهُمَّ اجْعَلْ جَمْعَنَا هَذَا جَمْعًا مَرْحُوْمًا، وَاجْعَلْ تَفَرُّقَنَا مِنْ بَعْدِهِ تَفَرُّقًا مَعْصُوْمًا وَلا تَدَعْ فِينَا وَلا مَعَنَا شَقِيًّا وَلا مَحْرُومًا
اللَّهُمَّ أَعِزَّ الإِسْلامَ وَاهْدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْحَقِّ، وَاجْمعْ كَلِمَتَهُمْ عَلَى الخَيْرِ، وَاكْسِرْ شَوْكَةَ الظَّالِمِينَ، وَاكْتُبِ السَّلامَ وَالأَمْنَ لِعِبادِكَ أَجْمَعِينَ
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ بِكَ نَستَجِيرُ وَبِرَحْمَتِكَ نَستَغِيثُ أَلاَّ تَكِلَنَا إِلَى أَنفُسِنَا طَرفَةَ عَينٍ، وَلاَ أَدنَى مِنْ ذَلِكَ وَأَصلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ يَا مُصلِحَ شَأْنِ الصَّالِحِينَ
اللَّهُمَّ رَبَّنَا احْفَظْ أَوْطَانَنَا وَأَعِزَّ سُلْطَانَنَا وَأَيِّدْهُ بِالْحَقِّ وَأَيِّدْ بِهِ الْحَقَّ يَا رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ أَسْبِغْ عَلَيْهِ نِعمَتَكَ، وَأَيِّدْهُ بِنُورِ حِكْمَتِكَ، وَسَدِّدْهُ بِتَوفِيقِكَ، وَاحفَظْهُ بِعَينِ رعَايَتِكَ
اللَّهُمَّ أَنْزِلْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِ السَّمَاء وَأَخْرِجْ لَنَا مِنْ خَيْرَاتِ الأَرْضِ، وَبَارِكْ لَنَا في ثِمَارِنَا وَزُرُوعِنَا وكُلِّ أَرزَاقِنَا يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ
رَبَّنَا آتِنَا في الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَات، المُسْلِمِينَ وَالمُسْلِمَات، الأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأَمْوَاتِ، إِنَّكَ سَمِيعٌ قَرِيبٌ مُجِيبُ الدُّعَاءِ
عِبَادَ الله إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ
بے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
Surah An Nahl-90
========================================================
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، ہمیں احکامات الہیہ کو جاننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور اپنے اہل و اعیال اور اعزا و اقارب کو ان اعمال میں شامل ہونے کی ترغیب کی توفیق عطا فرمائیں. آمین ثم آمین
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین- سبحان ربک رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين