ستاتی ہیں رلاتی ہیں مجھے یادیں دسمبر کی جگاتی ہیں جلاتی ہیں مجھے راتیں دسمبر کی

December Urdu poetry is mostly sad poetry and there are hardly the other option. This write up in Urdu is taking up the issue with some poetic expressions about the feelings of humans.

2024-12-25 18:16:55 - Muhammad Asif Raza

منزہ نور کی غزل " یادیں دسمبر کی" پیشِ خدمت ہے


ستاتی ہیں رلاتی ہیں مجھے یادیں دسمبر کی

جگاتی ہیں جلاتی ہیں مجھے راتیں دسمبر کی


خطوں کا اک لفافہ اور کچھ تحفے محبت کے

سلامت ہیں مرے لاکر میں سوغاتیں دسمبر کی


مجھے محسوس ہوتی ہے تمہارے لمس کی گرمی

مجھے سردی میں سلگائیں یہ تاثیریں دسمبر کی


کہ جس پہلو میں تم نے غیر کو اپنے بٹھایا ہے

اسی پہلو میں گزری ہیں مری شامیں دسمبر کی


تمہارے ساتھ موسم کا مزہ کچھ اور تھا اب تو

بہت بیمار کرتی ہیں یہ برساتیں دسمبر کی

نوشی گیلانی کی نظم " مُحبت میں بُہت آساں نہیں ہوتا" پیش کی جاتی ہے جس کا مظہر ہے کہ دسمبر ہی نہیں محبت ہر موسم میں آسان نہی ہوتا

مُحبت میں بُہت آساں نہیں ہوتا

کسی کے ہِجر کو

اپنے جُنوں کے باب میں تسلیم کر لینا

وفا کی خُوشبوؤں کی نیکیاں تقسیم کر لینا بدن پر پاؤں رکھتی پیاس سے بے حال بھی رہنا

اسے تسخیر کر لینا

دلِ برباد کا اِن وحشتوں میں بھی

بکھرتے حوصلے تعمیر کر لینا

بُہت آساں نہیں ہوتا

سُلگتے خیمہِ شب میں

بُہت گہری اُداسی کی گُزرتی ساعتوں میں

سُر خ آنکھوں کے کناروں پر

مچلتے آنسوؤں کو خامشی کے ساتھ پی لینا

شِکستہ روشنی کے سائے میں ہر پَل

کسی کو دُور ہوتے دیکھنا

اور ہونٹ سِی لینا

مُحبت میں بُہت آساں نہیں ہوتا.....

مُحبت میں بُہت آساں نہیں ہوتا


ایک نامعلوم شاعر کی نظم "ہجر کی مصروفیت" پڑھیں اور دیکھیں کہ کیسے فراق بھاری ہوتا ہے


بہت مصروف لمحوں میں

میں اپنی ذات کے اندر

اکیلی رات کے اندر

بہت مصروف رہتا ھوں۔۔۔۔

کتابوں کے ذخیروں میں

میں لفظوں کے جزیروں میں

بہت مصروف رہتا ھوں۔۔۔۔

میں اس چہروں کے جنگل میں

اس سنسان سے تھل میں

بہت مصروف رہتا ھوں۔۔۔۔

مگر یہ بھی حقیقت ھے

مجھے تم یاد آتے ھو !!!

اور اتنا یاد آتے ھو

کہ

آنکھیں بھیگ جاتی ہیں۔۔۔۔


اِبنِ إنشاء کی نظم یہ بتاتی ہے کہ بچھڑا ہوا مل بھی تو سکتا ہے

جب سُورج ڈُوبے، سانجھ پُھٹے

اور پھیل رہا اندھیارا ہو

اُس تال پہ ناچتے پیڑوں میں

اِک چُپ چاپ سی، بہتی ندیا ہو

اِک گوٹ، دوپیلے تاروں کی

اور بیچ، سُنہرا چندا ھو

اُس سُندر شیتل، شانت سَمے

ہاں بولو بولو پھر کیا ہو؟

وہ جس کا ملنا ناممکن

وہ مِل جائے تو، کیسا ہو۔۔۔؟ 


More Posts