سرزمینِ القدس؛ حق و باطل کا حدِ فاصل

The Israel – Palestine Conflict is century old and it is impossible for a common man in the streets of the Muslim World to not get effected by the crisis. The Arab- Israel conflict must affect the sentiments of the Muslims across the globe. Here this write up is about the battle lines drawn in Israel Palestine Conflict in accordance with the teaching of Quran and Sunnah (PBUH). The Muslims must take a clear position on the recent Hamas- Israel War.

2024-01-03 19:42:49 - Muhammad Asif Raza

سرزمینِ القدس؛ حق و باطل کا حدِ فاصل

 

خاتم النبین محمد ﷺ کی رحلت کے محض 50 سال کے اندر خون پسینے سے سینچے گئے دین خدا کے نوزائیدہ گلشن پر ابلیسی حملے کے خلاف آپ ﷺ کے نواسے حضرت امام حسین علیہ السلام کو حتمی اور آخری اقدام کے طور پر اپنا، اپنے اہل و عیال اور اپنے رفقاء کا محرم سنہ 61 ھ میں کربلا کی زمین پر، خون عطیہ کرنا پڑا۔

حقیقت یہ ہے کہ حضرت حسینؑ کی قربانی اسلام اور انسانیت کی بقا کا نام ہے۔ اور جہاں باطل فتنہ، فساد، لوٹ مار، جھوٹ اور فریب کی شکل میں ظاہر ہوگا تو وہاں حق کی پہچان حضرت حسینؑ کا جزبہ واضع ہو گا۔

 

وقت بہتا ہوا؛ آخری دور میں داخل ہوگیا ہے اور قرآن اور حدیث کی روشنی میں سرزمینِ القدس اللہ سبحان تعالی کی جانب سے حق و باطل کو واضع کرے گا۔ [ تفاصیل کے لیے شیخ عمران جسین کی کتاب " یروشلم فی القرآن" پڑھیے] سرزمین القدس پر اسرائیل کا قیام آخری الزمان میں ہوا ہے اور اس زمین پر حق و باطل کی صف بندی ہوگئی ہے۔ 

آج سر زمینِ القدس حق و باطل کی صف بندی کوآشکار کرتی ہے۔ غزہ کے مجاہدین اسرائیلی ظلم اور فساد کے مقابلے میں عدل و انصاف کی صف میں کھڑے ہیں۔


آج صیہونی ریاست اسرائیل ابلیس کے نظام پر قائم ہے اور حق پر فسلطینی ہیں۔ جو مسجد اقصی کے محافظ بن کر کھڑے ہیں۔  

 

 یروشلم اور مقدس سرزمین مسلمانوں کے دلوں میں مکہ اور مدینہ کی طرح سب سے زیادہ عزیز ہونا چاہیے۔ اور ارض مقدس کو سیکولر یورپی یہودی کے چنگل سے آزاد کرانے کی جدوجہد سب سے زیادہ عزیز ہونی چاہیے۔

 

 آج کی دنیا میں مسلمانوں کے ایمان کے اظہار کے لیے کم از کم اتنی خواہش تو دل میں ضرور ہونی چاہیے کہ ارض مقدس پر مسلح مزاحمت (جہاد) میں حصہ لیں۔

 مسلم دنیا کو چاہیے کہ اولین طور پر طاقت سےارضِ مقدس کی آزادی کے مقصد میں مالی اور دیگر وسائل کی مدد کریں۔

 

آئیے ذیل میں غزہ سے کمانڈر ابو عبیدہ کا اہم پیغام پڑھیے

 

اللہ کی سلامتی رحمتیں اور برکتیں آپ پر ہوں

میں غزہ سے آپ سے مخاطب ہوں۔۔۔۔اسی غزہ سے جو ناقابل شکست ہے، جان نثار ہے، ثابت قدم ہے، صبر و ثبات کا استعارہ ہے، اللہ کا خصوصی انعام ہے جو اس پر اللہ کی سکینت نازل ہو رہی ہے۔

ہم یہ پیغام سب مسلمانوں کو پہنچا رہے ہیں

 

ہم نہیں جانتے کہ جلد یا بدیر ہم پیغام دینے کے لیے موجود رہیں گے بھی یا نہیں۔ تو اللہ سے دعا کے ساتھ اپنی بات کا آغاز کرتے ہیں کہ اللہ ہمارے ان لفظوں کو ہمارے حق میں حجت بنا دیجئے گا۔یہ ہمارے خلاف گواہی نہ دیں۔ آمین

 

پہلا پیغام یہ ہے

ہم سب مسلمانوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہم فقط اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ہم اپنے رب کی تقسیم سے راضی ہیں۔ ہم اپنے رب کی مدد سے قطعا مایوس نہیں ہیں۔

ہمیں اپنے رب کی مدد جلد آنے پر یقین ہے اور ایسی جگہ سے مدد آنے پر جہاں سے ہمیں توقع بھی نہیں ہو۔ جہاں ہمارا خیال بھی نہ گیا ہو۔

 

اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَ لَمَّا یَاْتِكُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْؕ-مَسَّتْهُمُ الْبَاْسَآءُ وَ الضَّرَّآءُ وَ زُلْزِلُوْا حَتّٰى یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ مَتٰى نَصْرُ اللّٰهِؕ-اَلَاۤ اِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ(214)

 

کیا تمہارا یہ گمان ہے کہ جنت میں داخل ہوجاؤ گے حالانکہ ابھی تم پرپہلے لوگوں جیسی حالت نہ آئی۔ انہیں سختی اور شدت پہنچی اور انہیں زور سے ہلا ڈالا گیا یہاں تک کہ رسول اور اس کے ساتھ ایمان والے کہہ اٹھے: اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سن لو! بیشک اللہ کی مدد قریب ہے۔

 

اللہ کی قسم! ہم ایسی سختی اور شدت سے اس زور سے جھنجھوڑ ،ہلا دیے گئے ہیں کہ ہماری جانیں ہمارے کلیجے تک لرزاں دئیے گئے ہیں۔ لیکن ہم اپنے رب کی رحمت سے قطعا مایوس نہیں ہیں۔ جو اپنے رب کو جا ملے ہیں ہم انھیں شہید گمان کرتے ہیں

اور جو باقی بچ گئے ہیں وہ فتح نصرت کی امید کرتے ہیں ۔اور یہ اللہ کے لیے کوئی مشکل نہیں ہے۔

 

اور دوسرا پیغام یہ ہے کہ

 

جو کوئی ہمیں سن رہا ہے، وہ ہماری مدد کرسکتا ہے ۔۔۔۔۔۔اپنی دعاؤں سے ۔۔۔۔اپنی التجاؤں سے۔۔یہ مومن کا ہتھیار ہے۔ اسکی طاقت کو ہلکا نہ سمجھیں ۔ اگر آپ ہمارے معاملے کچھ بھی کرنے کی قدرت نہیں رکھتے تو اللہ کے پاس آپکا یہ عذر آپکو اسکے حساب کتاب سے بچالے گا۔ لیکن دعا تو آپ پھر بھی کرسکتے ہیں۔اپنے بچوں کو، اپنے اہل وعیال کو لے کے بیٹھیں اور ہمارے لیے دعا کیجیے۔ نمازوں میں ،سجدوں میں ہمارے لیے خلوص دل سے گریہ وزاری کیجئے۔ ہمیں آپکی دعاؤں کی اشد ضرورت ہے۔

 

ہمارے نبی محمّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تکلیف میں اپنے ہاتھ اللہ کے حضور پھیلا لو اور پختہ یقین سے ،متوجہ دل کے ساتھ دعا مانگو ۔ایسی دعا کا ضرور جواب دیا جائے گا۔ ان شاءاللہ

 

تیسرا پیغام یہ ہے

 

جو مسلمان بھی یہ وڈیو سن رہے ہیں ( میسج پڑھرہے ہیں ) وہ ہمارے یہ پیغامات اوروں تک پہچانے کا سبب بنیں ۔

 

کیونکہ اب بھی ایسے لوگ ہیں جو غفلت کی چادر تانے سوئے پڑے ہیں کہ جیسے انہیں ہمارے حال کی کوئی خبر نہیں پہنچی ہے ۔

شاید وہ ابابیلوں کی آمد میں منتظر بیٹھے ہیں جو آ کے اصحاب فیل کو تباہ کرنے کے لیے بھیجی گئی تھیں۔

اللہ کے سوا کوئی طاقت نہیں ۔

ہمارے پیغام کو پھیلائیں ۔ہماری خبروں کو آگے بڑھائیں۔ ہمارے بچوں کی تصویریں دوسروں کو بھی دکھائیں ۔

ہر جگہ ملبہ کے ڈھیر ہیں ۔غزہ اب رہنے کے لیے بالکل محفوظ نہیں ہے۔

ہم نے ایسی شدید تباہی پہلے کبھی پہلے نہیں دیکھی۔ ہمارے لوگ ، ہمارےبھائی ، ہمارے پیارے ۔۔۔۔۔اب شہداء میں لکھے جاچکے ہیں ۔۔ایک ایک خاندان کے 40،کہیں 50 ,کہیں 100 افراد اکھٹے اموات کے شمارے میں درج کیے جاچکے ہیں ۔اور جو باقی بچ گئے ہیں وہ اپنے رب کی طرف اچھے پلٹنے کے انتظار میں ہیں۔

 

اس صورتحال میں ہم امید کرتے ہیں کہ آپکے پاس یوم جزا اپنی جان کو چھڑا لانے جتنا قابل کوئی عذر ہوگا ۔

 

اللہ ضرور پوچھے گا کہ جب مسلمانوں پر مصیبت کی یہ گھڑی آئی تو آپ نے کیا کیا

 

کیا دعاوں کو بھی محدود کیا جاسکتا ہے۔

یا ان دعاوں کی کوئی حد بھی ہے ۔

 

آپکے سڑکوں پر ہمارے لیے مظاہرے ۔۔۔۔۔۔ احتجاجا نکلنا ۔۔۔آپکا لوگوں کو ہمارے لیے پکارنا۔۔۔آپکی آواز کا ہمارے لیے بلند ہونا۔۔۔ جو غافلوں کو ،بے حسوں کو ہمارے لیے بیدار کردے ۔۔۔۔۔۔۔۔شاید یہ کاوشیں آپ کے حق میں قابل قبول عذر بن جائیں۔

 

اللہ کی حمدوثنا بیان کرتا ہوں ۔

یہ آزمائش دوسری آزمائشوں کا پیش خیمہ ہے اور ان سب کے نتیجے میں ہم آخرت میں اجر کے امیدوار ہیں۔

 

غاصبوں کے تسلط کی یہ اندھیری رات طویل اور شدید ہوچکی ہے۔ اب ان ہی ظلم کے اندھیروں سے روشن صبح چمکنے کو ہے ۔

 

اللہ نے اپنے بندوں سے اپنی مدد کا وعدہ کررکھا ہے ۔۔۔۔۔بھلے کچھ وقت اور لگے گا لیکن فتح ونصرت اسی کے بندوں کو حاصل ہوکے رہے گی۔

 

میں قسم کھاکے کہتا ہوں کہ ان حالات میں ہمارے بہترین نفوس جام شہادت پی رہے ہیں۔ ہر خاندان کا بہترین شخص شہید ہوچلا ہے۔ اور کائنات کے رب کی بڑائی کے لیے ہی یہ سب شہادتیں۔۔۔۔یہ سب گواہیاں ۔ بے شک ۔۔۔۔۔سب تعریفیں تمام شکرانے ،تمام جہانوں کے رب کے لیے ہیں۔ 

 

میں اپنی بات زیادہ طویل نہیں کرنا چاہتا۔ بس یہ جتلانے آیا تھا کہ میں اللہ کی خاطر آپ سب سے محبت کرتا ہوں۔

آپ ہمارا یہ پیغام عام کردیجیے۔

ہماری آواز بن جائیے ۔

ہمارا خون زمین کو رنگ رہا ہے۔

ہم آپ سے اس کے لیے پرزور تحریک چلانے کا تقاضا کرتے ہیں۔تو اپنے حصے کا کام کرنے کے لیے جی جان لڑا دیجیے۔

 

اے اللہ

ہمیں ثابت قدم رکھیے

ہمیں مضبوط کردیجیے

ہمارے لیے حسن خاتمہ لکھ



فلسطین کمانڈر ابو عبیدہ


More Posts