شاعرانہ طنز و مزاح و شغلیات
طنزیہ و مزاحیہ ادب زندہ و جاوید معاشرے کا لازمی حصہ ہوتا ہے۔ اردو ادب میں بھی اس کا رواج ابتداء ہی سے ملتا ہے۔ اردو شاعری میں بھی طنز و مزاح یا کچھ احباب کے نظر میں شغلیات بھی اپنا رواج رکھتے ہیں اور خوب پسند بھی کئے جاتے ہیں۔ اس تحریر میں بینگ باکس کے قارئین کی پسند کو چند مثالیں پیش کی جاتی ہیں
2024-04-23 20:17:32 - Muhammad Asif Raza
طنزیہ و مزاحیہ ادب زندہ و جاوید معاشرے کا لازمی حصہ ہوتا ہے۔ اردو ادب میں بھی اس کا رواج ابتداء ہی سے ملتا ہے۔ اردو شاعری میں بھی طنز و مزاح یا کچھ احباب کے نظر میں شغلیات بھی اپنا رواج رکھتے ہیں اور خوب پسند بھی کئے جاتے ہیں۔ آج کے جدید ترین عہد بھی مزاحیہ مشاعروں کی دھوم دنیا کے کئی ممالک تک پھیلی ہوئی ہے۔ جہاں جہاں اردو سمجھنے اور بولنے والا طبقہ موجود ہے، وہاں مزاحیہ مشاعروں کا اہتمام ہونے لگا ہے۔
طنزومزاح کی شاعری سے متعلق یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس میں ایک ہی وقت میں مختلف ڈائمنشن ہوتے ہیں۔ اس میں جہاں ہنسنے ہنسانے کا مواد ہوتا ہے؛ وہاں زندگی کی تلخیوں کو قہقہے میں اڑانے کی سامان بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ اس نوع کی شاعری میں مزاح کے پہلو میں زندگی کی ناہمواریوں اورانسانوں کے غلط رویوں پر طنز کرنے کا موقع بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ طنز اور مزاح کے پیرائے میں ایک تخلیق کار وہ سب کہہ جاتا ہے جس کے اظہار کی عام زندگی میں توقع بھی نہیں کیجا سکتی۔ ذیل میں کچھ شاعرانہ اظہار پیش کیا جاتا ہے تاکہ اس دلچسپ پیرائیے سے آشنائی حاصل کی جاسکے۔
شعر میں قافیہ، ردیف بحر و وزن کا تو آپ نے یقینا" سن رکھا ہوگا اور اگر آپ نے اس سلسلے میں کچھ پڑھ رکھا بھی ہے تو جناب بیدل جونپوری کا یہ کلام آپ کو بہت سرور دےگا۔
فاعلاتن___ فاعلاتن___ فاعلات
ایک گھونسہ ایک تھپڑ ایک لات
کون سنتاھے بھلا محسن کی بات
پاگلاتن____ پاگلاتن____ پاگلات
قول عاطف سے نکل جائیگی رات
باؤلاتن____باؤلاتن_____ باؤلات
محفلوں میں بیٹھ کر کرنا نہ بات
واہیاتن___ واہیاتن_ واہیات
جانتا ہوں میں تیرے دن اور رات
چغلیاتن___چغلیاتن____چغلیات
سب سے اچھا محکمہ ہے تعلیمات
تعطیلاتن__ تعطیلاتن__ تعطیلات
سب سے مہنگی عورتوں کی خواہشات
زیوراتن_____زیوراتن____ زیورات
آدمی میں کم نہ ہوں گی تا حیات
خواہشاتن__خواہشاتن__ خواہشات
دے چکیں تعلیم میں طلباء کو مات
طالیباتن____طالیباتن____طالیبات
مرد شاعر کی نکالیں گی برات
شاعراتن__شاعراتن_شاعرات
خوب کر بیگم کی، اس میں ہے نجات
تعریفاتن_____تعریفاتن____تعریفات
آپ سب کو بھا گئی محسن کی بات
تسلیماتن___تسلیماتن___تسلیمات
ہر گلی کوچے میں پھرتی دیکھ لو
کاسیاتٌ__عاریاتٌ__فاحشات
شیخ جی کی ایک نہیں سات سات
بیگماتن____اھلیاتن___معشوقات
عورتوں کے بس یہی ہیں تین کام
فیشناتن____ میکپاتن___چغلیات
اردو شاعری میں کئی نامور قادر الکلام شعراء ہیں جن کی دھوم چار دانگ عالم میں ہے جو اپنے مزاحیہ شاعری کے لیے مشہور ہیں۔ ذیل مین صرف چند ایک کا ہی تذکرہ کیا جارہا ہے۔
دلاور فگار کے کلام میں سماجی، سیاسی اور قومی مسائل کا اظہار ملتا ہے۔ ان کی طنزیہ و مزاحیہ نظمیں اور غزلیں اپنی مثال آپ ہیں۔ دلاور فگار کی قادرالکلامی کے چنداشعار ملاحظہ کریں :
نہ اردو ہے زباں میری،نہ انگلش ہے زباں میری
زبان مادری کچھ بھی نہیں،گونگی ہے ماں میری
حاکم رشوت ستاں فکر گرفتار ی نہ کر
کر رہائی کی کوئی آسان صورت، چھوٹ جا
میں بتاؤں تجھ کو، تدبیر رہائی مجھ سے پوچھ
لے کے رشوت پھنس گیا ہے دے کے رشوت چھوٹ جا
روز مرہ معمولات میں پیش آنے والے انتہائی اہم معاملات جن کو بظاہر معمولی سمجھ کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے ان کی اہمیت انور مسعود کے مشاہدے میں آ کر بڑھ جاتی ہے۔
افسوس کہ کچھ اس کے سوا ہم نہیں سمجھے
دیکھے ہیں علاقے کی سیاست کے جو تیور
جمہوریت اک طرزِ حکومت ہے کہ جس میں ‘
والد کی جگہ لینے کو آ جاتی ہے دختر
ایک مشہور غزل
مرد ہونی چاہیے خاتون ہونا چاہیے
اب گرامر کا یہی قانون ہونا چاہیے
رات کو بچے پڑھائی کی اذیت سے بچے
ان کو ٹی وی کا بہت ممنون ہونا چاہیے
دوستو انگلش ضروری ہے ہمارے واسطے
فیل ہونے کو بھی اک مضمون ہونا چاہیے
نرسری کا داخلہ بھی سرسری مت جانئے
آپ کے بچے کو افلاطون ہونا چاہیے
صرف محنت کیا ہے انورؔ کامیابی کے لئے
کوئی اوپر سے بھی ٹیلیفون ہونا چاہیے
پروفیسر عنایت علی خاں اردو کے اہلِ زبان شاعر ہیں اور مزاحیہ شاعری میں ان کا لب و لہجہ اپنی انفرادیت کی وجہ سے قارئین کی توجہ اپنی جانب کھیچنے میں کامیاب رہا ہے۔ ’’از راہِ عنایت ‘‘ اور ’’عنایات‘‘ کے نام سے شعری مجموعے شائع ہو کر اہلِ سخن سے داد وصول کر چکے ہیں۔
مجھے ہمسائے کے گھر میں جونہی شعلے نظر آئے
تو قبل اس سے کہ یہ آتش مرے گھر تک پہنچ جائے
بہ عجلت تھانے اور فائر بر گیڈ فون کھڑکائے
مگر دونوں جگہ سے یہ جواب لاجواب آئے
ذرا یہ ورلڈ کپ ہو لے تو اس کے بعد دیکھیں گے
نظم : کسمسانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
کسمسانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
بلبلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
ایک رقاص نے گا گا کے سنائی یہ خبر
ناچ گانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
اس سے اندیشۂ فردا کی جوئیں جھڑتی ہیں
سر کھجانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
اس سے تجدید تمنا کی ہوا آتی ہے
دم ہلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
اس کے رخسار پہ ہے اور ترے ہونٹ پہ تل
تلملانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
یہ شریعت کا نہیں گیس کا بل ہے بیگم
بلبلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی