Ramadan is the 9th month of Islamic calendar and occupies a holy status for the Muslims of the entire globe. Ramadan occurs during the month in which the Holy Quran began to be revealed upon the Prophet Muhammad (PBUH) on a special night called Lailatul Qadr. It is month of "Rehmah" for fasting and attaining purification of soul and success in eternal life. This write up "رمضان المبارک : اللہ تعالی کی رحمت کا مہینہ " is a brief explanation in the same regards.
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
رمضان المبارک : اللہ تعالی کی رحمت کا مہینہ
آج ۳۰ شعبان المعظم ۱۴۴۶ ہجری کا دن ہے اور آج بعد از مغرب اسلامی سال کا عظیم الشان مہینہ رمضان المبارک کا چاند طلوع ہوگا۔ یہ وہ مہینہ ہے جس کی بابت آقا کریم محمد ﷺ کی یہ حدیث نقل ہوئی ہے" اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي رَجَب، وَشَعْبَانَ، وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ "؛ [ اے اللہ ہمارے لیے رجب اور شعبان میں برکت ڈال، اور ہمیں رمضان نصیب فرما"]؛ اس دعا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی عمر میں اس قدر برکت ڈالے کہ ماہِ رمضان کو پاسکیں۔ سو مبارک ہو ان سب کو جو اس ماہِ افضل کو پائیں۔
رمضان المبارک کا مہینہ وہ ہے کہ جس کی بابت اللہ سبحان تعالی نے قرآن الکریم کی سورۃ البقرہ کی آیت 183 میں ارشاد فرمایا ہے کہ
"اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم تقوی یا پرہیزگاری اختیار کرو"۔
رمضان المبارک کا مہینہ اس لیے عطا کیا گیا کہ مسلمان اس مہینے کے ذریعے تقوی یعنی پاکیزگی کا حصول ممکن بنائیں اور اللہ کے نیک بندوں میں شامل ہوں؛ یعنی ماہِ رمضان المبارک مومن کے لیے اللہ کے رحمت اور فضل و کرم کے حصول کا مہینہ ہے۔ ماہِ رمضان المبارک رحمت کا وہ مہینہ ہےجو مسلمان کی روح کو پاک کرتا ہے۔۔
اہلِ ایماں کے لئے ہے یہ مسرت کا پیام
آگیا سرچشمہء فضلِ خدا ماہِ صیام
بخشش پہ آتا ہے جب امت کے گناہوں کو
تحفے میں گناہ گاروں کو رمضان دیتا ہے
یا اخی السلام؛ اے اللہ کے بندو؛ آئیے اس رمضان المبارک میں خاص طور پر اللہ سے ڈریں اور تقوی اختیار کریں؛ اور اللہ کی اور اس کے رسول کی اطاعت اس طرح کریں کہ متقی بن جائیں۔ رمضان المبارک سعادت کی کنجی ہے، اور نیکی اور پرہیزگاری میں بڑھوتری کا راستہ ہے۔ جان لیجیے کہ خدائے بزرگ و برتر نے کچھ خاص اوقات میں اپنی مخصوص عبادت اور فرمانبرداری کے لیے وقت مقرر کئے ہیں، اور ان وقات میں اللہ تعالی نے اجر پر بعض کو بعض پر ترجیح دی ہے۔ اور آج شام ہی سے اللہ سبحان تعالی کی رضا سے ایک عظیم مہینے کا چاند طلوع ہوگا جو دیکھنے والوں کی آنکھوں روشنی بڑھائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کو دوسرے مہینوسے افضل اور ممتاز کیا ہے، جس میں بہت زیادہ اجر و ثواب ہے۔ بابرکت ہے وہ شخص جو اپنے ان ایام کو روزے کے ساتھ گزارے، اور اپنی راتیں عبادت کے ساتھ گزارے، اور سارے مہینے کے دوران پاکیزہ زندگی گزارے۔ ہمیں یہ یاد رکھنا ہے کہ ماہ صیام کے روزوں کی پابندی کرنے میں اللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ سورۃ البقرہ کی آیت ۱۸۵ میں کس خوبسورتی سے رمضان المبارک اور قرآن کو جوڑا ہے کہ فرماتے ہیں:-۔
شَہۡرُ رَمَضَانَ ٱلَّذِىٓ أُنزِلَ فِيهِ ٱلۡقُرۡءَانُ هُدً۬ى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَـٰتٍ۬ مِّنَ ٱلۡهُدَىٰ وَٱلۡفُرۡقَانِۚ
رمضان کا وہ مہینہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کے واسطے ہدایت ہے اور ہدایت کی روشن دلیلیں اور حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے۔ سورۃ البقرہ 185
ہمیں یہ بہت واضع طور پر ذہن نشین کرنا ہوگا کہ اس ماہِ رمضان کی رحمت کو سمیٹنا بہت اہم ہے؛ یہ محاورے کی زبان میں زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔ حدیث قدسی ہے رسول کریم محمد ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ؛ ’’ہلاک ہوگیا وہ شخص جس نے رمضان کو پایا اور اللہ کی عبادت کرکے خود کو جہنم سے آزاد ی کا مستحق نہ بناسکا"۔
مندرجہ ذیل میں قرآن کے" سورۃ الشمس" کی دو آیات پیش ہیں جو واضح طور پر اشارہ کرتی ہیں کہ وہی انسان کامیابی حاصل کرے گا جو پاکیزگی کا مالک ہوگا اور جس کا نفس آلودہ ہوگا وہ برباد / ناکام ہوگا۔ اللہ سبحان تعالی نے ارشاد فرمایا ہے۔
قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا) بیشک جس نے نفس کو پاک کرلیا وہ کامیاب ہوگیا (9) وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّاهَا ) اور بیشک جس نے اپنے نفس کو گناہوں میں چھپادیا وہ ناکام ہوگیا.(10)
ماہِ رمضان المبارک مسلمان کے لیے خوشخبری لے کر آتا ہے۔ حضور آقا کریم ﷺ فرماتے ہیں کہ " رمضان کی پہلی رات اللہ تعالیٰ کے حکم سے فرشتے آسمان دنیا پر آتے ہیں اور منادی کرتے ہیں کہ اے اللہ کی رضااور خوشنودی کے طالب، آگے بڑھ اور اللہ کو راضی کرلے، اور اے اللہ کے نافرمان، ماہ مبارک کی عزت و وقار کو دیکھ اور حیا کراور اپنے گناہوں سے باز آجاؤ"۔ رمضان کا مہینہ مسلمان کی روح اور جسم کو پاک کرنے کے لیے عطا کیا گیا ہے۔ اور جس نے ماہِ صیام کو تزک و احتشام سے برتا؛ ماہِ صیام اس مسلمان کی روح کی تطہیر اور پاکیزہ کرتا ہے۔
ہم مسلمانوں کو یہ بات تیقن سے معلوم ہونا چاہیے کہ تقوی یعنی پاکیزگی کا حصول یا نیک لوگوں میں شامل ہونا ماہِ رمضان المبارک کا حتمی مقصد ہے اور یہی اس کی رحمت کا تاثر ہے۔ اس لیے ضرور ہے کہ ہم رمضان المبارک میں اللہ تعالی کی رحمت کے حصول کے لیے صیام کا احتمام ایسے کریں کہ ’’شریعت میں روزہ یہ ہے کہ صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک روزے کی نیت سے کھانے پینے اور ہم بستری سے بچا جائے"۔ اگر وہ جسمانی طور پر ایسا کرنے سے قاصر ہیں، تو انہیں چاہیے کہ وہ ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائیں۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک ماہ رمضان کا نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ یہ گناہوں کو جھلسا دیتا ہے۔‘‘ [کنز العمال، ح: 23688]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ” جب آخری عشرہ شروع ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات بھر جاگتے اور اپنے گھروالوں کو بھی جگاتے۔ اور کمر بستہ ہو کر خوب عبادت کرتے ۔“ ( البخاری : 2024 ، مسلم : 1174 )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں“۔ صحیح - متفق علیہ
دنیاوی کاموں کی انجام دہی کے دوران بد عملی وہ رکاوٹیں ہیں جو رمضان المبارک کی رحمت اور برکت کو چھین سکتی ہیں اس لیے ان سے احتیاط کرنی چاہیے۔ روزہ اللہ کے لیے ہے اس لیے روزے کا پورا مقصد خالق کو راضی کرنا ہے۔ رمضان کا مہینہ رحمت کا ہے، بابرکت ہے کیونکہ ایک مسلمان اللہ پر اخلاص کے ساتھ ایمان اور سنتِ نبوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کے ساتھ ؛ نماز اور روزے کی بدولت اپنے گناہوں سے بخشش حاصل کر سکتا ہے۔
اے برادران اسلام ؛ یاد رہے کہ [ " قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا ] وہ کامیاب ہوا جس نے اپنی روح کو پاک کیا" اور ماہِ رمضان تو ہے ہی رحمت کا مہینہ کہ ہمیں پاک کرے۔ پیغمبر اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکارو، آئیے اس مشن کو اپنائیں اور درج ذیل طریقے سے کامیاب ہوں:-۔
حضرت عبداللہ بن امر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " روزہ اور قرآن قیامت کے دن اللہ کے بندے کی شفاعت کریں گے: روزہ کہے گا "اے میرے رب! میں نے اسے دن کے وقت کھانے پینے اور خواہشات سے روکا، اس لیے اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔" اور قرآن کہے گا کہ " اے میرے رب میں نے اسے رات کو سونے سے روکا تو اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔ اس طرح دونوں کی شفاعت قبول کی جائے گی"۔ (احمد)
حضرت سیّدنا سلمان فارسیؓ سے روایت ہے‘ فرماتے ہیں‘ رسولِ کریم ﷺ نے شعبان المعظم کے آخری دن ہم سے خطاب فرمایا: " اے لوگو! تم پر ایک عظیم مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے۔ یہ مہینہ بڑی برکت والا ہے۔ اِس ماہِ مبارک میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ اِس ماہِ مبارک کے روزے اللہ (تعالیٰ) نے فرض کئے ہیں اور اِس کی راتوں کا قیام زائد عبادت ہے۔ جو کوئی صاحبِ اِیمان اِس ماہِ مبارک میں رَبِّ ذوالجلا ل والاکرام کی رضا اور قرب حاصل کرنے کے لئے غیر فرض عبادت (یعنی سُنّت یا نفل) ادا کرے گا وہ گویا ایسے ہو گا جیسے اُس نے دوسرے مہینے میں ایک فرض ادا کیا اور جو اِس ماہِ مبارک میں ایک فرض اَدا کر ے گا وہ گویا ایسے ہے جیسے اُس نے دُوسرے مہینے میں سترّ فرض ادا کئے۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے۔ یہ ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ ہے اور یہی وہ ماہِ مبارک ہے جس میں مومن بندوں کے رزق میں اِضافہ کیا جاتا ہے۔ اِس مہینہ میں جو صاحبِ اِیمان کسی (اِیمان والے) کا روزہ اِفطار کرائے گا تو اُس کے لئے تین اجر ہیں
-1 اُس کے لئے اُس کے گناہوں کی بخشش ہو گی۔
-2 اُس کی گردن جہنم کی آگ سے آزاد ہوگی اور۔
-3 اُس کو روزہ دار کی طرح ثواب ملے گا بغیر اِس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی ہو۔
حضرت سیّدنا سلمان فارسیؓ فرماتے ہیں) ہم نے (بارگاہِ رسالت مآب میں) عرض کیا‘ یارسول اللہ ہم میں سے ہر ایک کو روزہ اِفطار کرانے کا سامان میسر نہیں تو کیا غرباء اِس ثواب کوحاصل کر سکیں گے؟ رسولِ کریم نے اِرشاد فرمایا: اللہ (تعالیٰ) یہ ثواب اُس (غریب اِیمان والے) کو بھی عطا فرمائے گا جو دُودھ کے ایک گھونٹ سے، یا ایک کھجور سے یا صرف پانی ہی کے ایک گھونٹ سے روزہ دار کا روزہ اِفطار کرائے گا۔ (حضور نبی کریم نے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا) اور جو اِیمان والا کسی بندہ مومن کو اِفطار کے بعد خوب پیٹ بھر کر کھانا کھلائے گا‘ اللہ تبارک اُسے میرے حوضِ کوثرسے پانی پلائے گا۔ اور اَیسا سیراب فرمائے گا کہ اُس کو کبھی پیاس نہیں لگے گی یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہو جائے۔ (بعد ازیں کریم آقا نے اِرشاد مبارک فرمایا) یہ وہ ماہِ مبارک ہے کہ جس کے اوّل حصّہ میں رَحمت ہے۔ درمیانی حصّہ میں مغفرت ہے اور آخری حصّہ میں آگ سے آزادی ہے اور جو صاحبِ اِیمان اِس مہینہ میں خادم یا ملازم کے کام یا اوقاتِ کار اور اوقاتِ مزدوری میں تخفیف کرے گا۔ اللہ اُسے بخش دے گا اور اُسے دوزخ کی آگ سے آزادی عطا فرمائے گا۔“ (مشکوٰة ‘ درمنثور، صحیح ابن خزیمہ، کنزالعمال، ‘ الترغیب والترہیب تفسیر مظہری، الجامع لشعب الایمان للبیہقی)
یہ اللہ سبحان تعالی کا احسان ہے کہ اس نے ہمیں ایک بار پھر رمضان المبارک کا مقدس مہینہ عطا فرمایا ہے۔ اللہ سبحان تعالیٰ ہمیں توفیق بخشے کہ ہم اسکی رضا کیلئے کامل یکسوئی اور ایمان و احتساب کے ساتھ روزے رکھیں۔ آنحضرتﷺ کا فرمان ہے کہ " ہوشیار اور عقل مند وہ ہے جو اپنے نفس کو قابو میں رکھے اور اپنا ہر عمل آخرت کی نجات و کامیابی کو سامنے رکھتے ہوئے کرے جبکہ وہ نادان اور بے وقوف ہے جو اپنے آپکو خواہشاتِ نفس کا تابع کردے اور بجائے احکام خداوندی کے اپنے نفس کے تقاضوں پر چلے اور پھر اللہ سے اُمیدیں باندھے"۔
اللہ تعالی ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین ثم آمین
اللہ کریم ہم سب کو اس بابرکت رمضان المبارک کی نعمتوں اور رحمتوں سے سرفراز فرمائے۔ اے ہمارے پروردگار! اس مبارک مہینے کے صدقے میں ہمیں تمام جسمانی، روحانی و نفسیاتی امراض، مصیبتــوں اور آفتوں سے ہم سب کی حفاظت فرما اور سب بیماروں کو شفــاء کاملہ عاجلہ عطا فرما۔ ھم سب پر رحم و کرم فـرما اور ہماری خطائیں معاف فـرما۔ ھمیں اپنے شکر گذار بندوں میں شامل فرما. ہمارے والدین اور دیگر عزیز و اقارب میں جوکوئی بھی دنیا سے رخصت ھوچکا ھے، انکو جنت الفردوس میں اعلی سے اعلی مقام عطا فرما۔ اور ہمیں دنیا اور آخرت میں حسنۃ سےبہرہ ور فرما۔ آمین یارب العالمین