ولادت رسول سے تجدید اسباق

Al Quran is the final Holy Book revealed upon the Last of Prophets Hazrat Muhammad (PBUH). The Quran as a Book is the source of holy guidance for all of man kind and it entails detailed instructions for each and every walk of human life. This is an approved Jumma Khutba in the Sultanate of Oman on the occasion of birth of Holy Prophet Muhammad ﷺ

2023-09-29 18:45:24 - Muhammad Asif Raza

بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ


دُرُوسٌ تَتَجَدَّدُ مِنَ الـمَوْلـــِدِ الـنَّبَوِيِّ

ولادت رسول سے تجدید اسباق


الْحَمْدُ للهِ الَّذِي أَبَانَ لِلنَّاسِ مَعَالِمَ الْحَقِّ الْمُبِينِ، وَجَعَلَ لَهُمْ رُّسُلاً۬ مُّبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ، فَأَرْسَلَ مِنْهُمْ مُحَمَّدًا، وَمَآ أَرۡسَلۡنَـٰكَ إِلَّا رَحۡمَةً۬ لِّلۡعَـٰلَمِينَ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، هُوَ ٱلَّذِىٓ أَرۡسَلَ رَسُولَهُ ۥ بِٱلۡهُدَىٰ وَدِينِ ٱلۡحَقِّ لِيُظۡهِرَهُ ۥ عَلَى ٱلدِّينِ ڪُلِّهِ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وُلِدَ النُّورُ بِمَوْلِدِهِ، وَبُعِثَتِ الإِنْسَانِيَّةُ مِنْ ضَيَاعِهَا بِمَبْعَثِهِ- وَالصَّلاةُ وَالسَّلامُ عَلَى رَسُولِ اللهِ، وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَمَنْ سَارَ عَلَى نَهْجِهِ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ

أَمَّا بَعْدُ، فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم- بسم اللہ الرحمن الرحیم


فَبَعَثَ ٱللَّهُ ٱلنَّبِيِّـۧنَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ ٱلۡكِتَـٰبَ بِٱلۡحَقِّ لِيَحۡكُمَ بَيۡنَ ٱلنَّاسِ فِيمَا ٱخۡتَلَفُواْ فِيهِ‌ۚ


Surah Al Baqarah – 213-Part

قال الله تعالى في سورة آل عِمرَان

لَقَدۡ مَنَّ ٱللَّهُ عَلَى ٱلۡمُؤۡمِنِينَ إِذۡ بَعَثَ فِيہِمۡ رَسُولاً۬ مِّنۡ أَنفُسِهِمۡ يَتۡلُواْ عَلَيۡہِمۡ ءَايَـٰتِهِۦ وَيُزَڪِّيہِمۡ وَيُعَلِّمُهُمُ ٱلۡكِتَـٰبَ وَٱلۡحِڪۡمَةَ وَإِن كَانُواْ مِن قَبۡلُ لَفِى ضَلَـٰلٍ۬ مُّبِينٍ

Surah Aal E Imran – 164

قال الله تعالى في سورة النِّسَاء

وَمَآ أَرۡسَلۡنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذۡنِ ٱللَّهِ‌ۚ وَلَوۡ أَنَّهُمۡ إِذ ظَّلَمُوٓاْ أَنفُسَهُمۡ جَآءُوكَ فَٱسۡتَغۡفَرُواْ ٱللَّهَ وَٱسۡتَغۡفَرَ لَهُمُ ٱلرَّسُولُ لَوَجَدُواْ ٱللَّهَ تَوَّابً۬ا رَّحِيمً۬ا

Surah An Nisa – 64

وقال الله تعالى في موضع آخر من سورة النساء

رُّسُلاً۬ مُّبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَى ٱللَّهِ حُجَّةُۢ بَعۡدَ ٱلرُّسُلِ‌ۚ وَكَانَ ٱللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمً۬ا

Surah An Nisa – 165

قال الله تعالى في سورة التّوبَة

هُوَ ٱلَّذِىٓ أَرۡسَلَ رَسُولَهُ ۥ بِٱلۡهُدَىٰ وَدِينِ ٱلۡحَقِّ لِيُظۡهِرَهُ ۥ عَلَى ٱلدِّينِ ڪُلِّهِۦ وَلَوۡ ڪَرِهَ ٱلۡمُشۡرِكُونَ

Surah Al Tawba – 33

قال الله تعالى في سورة النحل

وَلَقَدۡ بَعَثۡنَا فِى ڪُلِّ أُمَّةٍ۬ رَّسُولاً أَنِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ وَٱجۡتَنِبُواْ ٱلطَّـٰغُوتَ‌ۖ

Surah An Nahl – 36-Part

قال الله تعالى في سورة الانبیاء

وَمَآ أَرۡسَلۡنَـٰكَ إِلَّا رَحۡمَةً۬ لِّلۡعَـٰلَمِينَ

Surah Al Anbiya – 107

قال الله تعالى في سورة الجُمُعَة

هُوَ ٱلَّذِى بَعَثَ فِى ٱلۡأُمِّيِّـۧنَ رَسُولاً۬ مِّنۡہُمۡ يَتۡلُواْ عَلَيۡہِمۡ ءَايَـٰتِهِۦ وَيُزَكِّيہِمۡ وَيُعَلِّمُهُمُ ٱلۡكِتَـٰبَ وَٱلۡحِكۡمَةَ

Surah Al Juma – 2-Part

قال الله تعالى في سورة المُزمّل

إِنَّآ أَرۡسَلۡنَآ إِلَيۡكُمۡ رَسُولاً۬ شَـٰهِدًا عَلَيۡكُمۡ كَمَآ أَرۡسَلۡنَآ إِلَىٰ فِرۡعَوۡنَ رَسُولاً۬

Surah Al Muzzammil – 15

صدق اللہ العظیم

رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِى صَدۡرِى. وَيَسِّرۡ لِىٓ أَمۡرِى- وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةً۬ مِّن لِّسَانِى- يَفۡقَهُواْ قَوۡلِى- آمین ثم آمین

Surah Taha – 25-28


تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے- جس نے لوگوں کے لیے حق کی واضح نشانیاں بیان کیں، ان کے لیے آسانیاں پیدا کیں اور ان کے لیے خوشخبری اور تنبیہات لانے والے رسول بھیجے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان میں سے محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم کو بھیجا۔اور (اے محمدﷺ) ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت (بنا کر) بھیجا ہے- ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں. وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر صل اللہ علیہ والہ وسلم کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس (دین) کو (دنیا کے) تمام دینوں پر غالب کرے- ہم گواہی دیتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، ان کے آنے سے دنیا جہالت کے اندھیروں سے نکل کر روشن اور منور ہوگئی. اور انسانیت جو سراسر اندھے نقصانات میں گھری ہوئی تھی، رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم ک بھیجے جانے کا ساتھ دوبارہ زندہ ہوئی۔ درود و سلام ہو آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم پر، آپ کے اہل و عیال پر، اصحاب پر اور قیامت تک آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم کے راستے پر چلنے والوں پر۔ سورة البَقَرَة کی تلاوت کی گئ آیت کا ترجمہ ہے

اللہ تعالیٰ نے (ان کی طرف) بشارت دینے والے اور ڈر سنانے والے پیغمبر بھیجے اور ان پر سچائی کے ساتھ کتابیں نازل کیں تاکہ جن امور میں لوگ اختلاف کرتے تھے ان کا ان میں فیصلہ کردے۔

Surah Al Baqarah – 213-Part


اللہ تعالیٰ نے سورہ آل عِمرَان میں فرمایا

اللہ تعالیٰ نے مومنوں پر بڑا احسان کیا ہے کہ ان میں انہیں میں سے ایک پیغمبر بھیجے۔ جو ان کو اللہ کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور ان کو پاک کرتے اور (اللہ کی) کتاب اور دانائی سکھاتے ہیں اور پہلے تو یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے

Surah Aal E Imran – 164

اللہ تعالیٰ نے سورہ النِّسَاء میں فرمایا

اور ہم نے جو پیغمبر بھیجا ہے اس لئے بھیجا ہے کہ اللہ کے فرمان کے مطابق اس کا حکم مانا جائے اور یہ لوگ جب اپنے حق میں ظلم کر بیٹھے تھے اگر تمہارے پاس آتے اور اللہ سے بخشش مانگتے اور رسول (اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم) بھی ان کے لئے بخشش طلب کرتے تو اللہ تعالیٰ کو معاف کرنے والا (اور) مہربان پاتے

Surah An Nisa – 64

اللہ تعالیٰ نے سورہ النِّسَاء میں ایک اور مقام پر فرمایا

(سب) پیغمبروں کو (اللہ نے) خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے (بنا کر بھیجا تھا) تاکہ پیغمبروں کے آنے کے بعد لوگوں کو اللہ پر الزام کا موقع نہ رہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے

Surah An Nisa – 165

اللہ تعالیٰ نے سورہ التّوبَة میں فرمایا

وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس (دین) کو (دنیا کے) تمام دینوں پر غالب کرے۔ اگرچہ کافر ناخوش ہی ہوں

Surah Al Tawba – 33

اللہ تعالیٰ نے سورہ النّحل میں فرمایا

اور ہم نے ہر جماعت میں پیغمبر بھیجا کہ اللہ ہی کی عبادت کرو اور بتوں (کی پرستش) سے اجتناب کرو شیطان سے بچو

Surah An Nahl – 36-Part

اللہ تعالیٰ نے سورہ الاٴنبیَاء میں فرمایا

اور (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو تمام جہان کے لئے رحمت (بنا کر) بھیجا ہے

Surah Al Anbiya – 107

اللہ تعالیٰ نے سورہ الجُمُعَة میں فرمایا

وہی تو ہے جس نے ان پڑھوں میں ان ہی میں سے (محمدﷺ) کو پیغمبر (بنا کر) بھیجا جو ان کے سامنے اس کی آیتیں پڑھتے اور ان کو پاک کرتے اور (اللہ کی) کتاب اور دانائی سکھاتے ہیں

Surah Al Juma – 2-Part

اللہ تعالیٰ نے سورہ المُزمّل میں فرمایا

(اے اہل مکہ) جس طرح ہم نے فرعون کے پاس (موسیٰ کو) پیغمبر (بنا کر) بھیجا تھا (اسی طرح) تمہارے پاس بھی (محمدﷺ) رسول بھیجے ہیں جو تمہارے مقابلے میں گواہ ہوں گے

Surah Al Muzzammil – 15

اے اللہ کے بندو- اللہ سے ڈرو، تقوی اختیار کرو جیسا کہ تقوی کرنے کا حق ہے، اور تقوی یعنی اللہ کے احکامات کی تعمیل کو زندگی کے معمولات میں خفیہ اور نجی گفت و شنید، اعمال و کردار میں مقدم رکھو۔ سورة آل عمران میں ارشاد فرمایا

يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِۦ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسۡلِمُونَ

اے ایمان والو الله تعالیٰ سے ڈرا کرو جیسا ڈرنے کا حق ہے اور بجز اسلام کے اور کسی حالت پر جان مت دینا

Surah Aal E Imran – 102

اللہ کے بندو، یہ جان لیجیے کہ سورة الحَدید میں اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کے ساتھ اپنے نبی صل اللہ علیہ والہ وسلم پر ایمان لانے کا ذکر کیا ہے۔

يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَءَامِنُواْ بِرَسُولِهِۦ يُؤۡتِكُمۡ كِفۡلَيۡنِ مِن رَّحۡمَتِهِۦ وَيَجۡعَل لَّڪُمۡ نُورً۬ا تَمۡشُونَ بِهِۦ وَيَغۡفِرۡ لَكُمۡ‌ۚ وَٱللَّهُ غَفُورٌ۬ رَّحِيمٌ۬

مومنو! خدا سے ڈرو اور اس کے پیغمبر پر ایمان لاؤ وہ تمہیں اپنی رحمت سے دگنا اجر عطا فرمائے گا اور تمہارے لئے روشنی کردے گا جس میں چلو گے اور تم کو بخش دے گا۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے

Surah Al Hadeed – 28


اور جان لو ایمان والے بھائیو- ان دنوں مسلم دنیا میں بشارت دینے والے اور روشن چراغ محمد بن عبداللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت کے مہینے سے گذر رہے ہیں۔ اللہ کی قسم رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کے ظہور کا تذکرہ عظیم ہے۔ اس کائنات کو پیدا کرنے والے کی طرف سے یہ ایک عظیم ولادت تھی اور اپنے اثرات اور نتائج کے حساب سے ممتاز- اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے گری ہوئ انسانیت کو پھر سے زندہ کیا، اور اسی کے ذریعے انسانیت کو اس کے زوال سے نکالا۔ محمد بن عبداللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم اس وقت پیدا ہوئے جب انسان ہی انسان کی ناانصافی کا شکار تھا۔ طاقتور کمزور پر ظلم اور حملہ کرتا تھا اور امیر غریب پر برتری کو بنیاد بنا کر اسے غلام بناتا، اس کی اولادوں میں بھی انسانیت فنا ہو چکی تھی اور اخلاقیات کا نظام اپنی بنیادوں سے کمزور ہو چکا تھا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے رسول صل اللہ علیہ والہ وسلم کو بھیج کر انسانیت کے لیے رحمت کے دروازے کو کھولا۔ اللہ تعالیٰ نے سورہ الاٴنبیَاء میں فرمایا

وَمَآ أَرۡسَلۡنَـٰكَ إِلَّا رَحۡمَةً۬ لِّلۡعَـٰلَمِينَ

اور (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو تمام جہان کے لئے رحمت (بنا کر) بھیجا ہے

Surah Al Anbiya – 107


اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر اپنی نعمتوں کی وضاحت کرتے ہوئے سورہ آل عِمرَان میں فرمایا

لَقَدۡ مَنَّ ٱللَّهُ عَلَى ٱلۡمُؤۡمِنِينَ إِذۡ بَعَثَ فِيہِمۡ رَسُولاً۬ مِّنۡ أَنفُسِهِمۡ يَتۡلُواْ عَلَيۡہِمۡ ءَايَـٰتِهِۦ وَيُزَڪِّيہِمۡ وَيُعَلِّمُهُمُ ٱلۡكِتَـٰبَ وَٱلۡحِڪۡمَةَ وَإِن كَانُواْ مِن قَبۡلُ لَفِى ضَلَـٰلٍ۬ مُّبِينٍ

خدا نے مومنوں پر بڑا احسان کیا ہے کہ ان میں انہیں میں سے ایک پیغمبر بھیجے۔ جو ان کو اللہ کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور ان کو پاک کرتے اور (اللہ کی) کتاب اور دانائی سکھاتے ہیں اور پہلے تو یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے

Surah Aal E Imran – 164


یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہے۔ جوعظیم اسباق پر مشتمل ہے، ان اسباق سے تعلیم حاصل کرنے کا، مطالعہ اور سیکھنے سکھانے کا حق ہے، اور لوگوں کو انفرادی اور اجتماعی طور پر یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس سے اپنے لیے ایسے اسباق لیں جو تعلیمی، شائستہ اور دل کو چھو لینے والے ہوں۔


اے مسلمانو، پیغمبر اسلام صل اللہ علیہ والہ وسلم کا یوم پیدائش ہمیں اللہ پر امید اور بھروسے کا سبق دیتا ہے۔ جہالت، حماقت، زوال اور گمراہی کا اندھیرا خواہ کتنا ہی شدید کیوں نہ ہو، اللہ کی طرف سے صبح طلوع ہونے کی امید بر حق ہے. خواہ قوم اپنی مصیبت سےکتنی ہی پریشان حال ہو اور کتنی ہی آفتیں اس پر ڈھیر ہوں، فتح قریب ہے، اور اسے فتح نصیب ہوگی. جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہمیں حق پر ثابت قدمی اور اصول کی مضبوطی کا سبق دیتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی پیروی کرنے کی یاد دلاتی ہے

جس دن اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تضادات اور فتنوں سے بھرے معاشرے میں اکیلے حق کی طرف بلایا تو وہ دین کے اصولوں پر ثابت قدم، جاہلوں کے فتنے کے باوجود حق پر ثابت قدم، اور دھمکیوں کے باوجود بلند کھڑے رہے۔ ولید بن مغیرہ بنیادی طور پر بہت ذہین اور سمجھ دار شخص تھا۔ چناچہ قریش میں سب سے بڑھ کر اس شخص نے حضور ﷺ پر سمجھوتے کے لیے دبائو ڈالنے کی کوشش کی تھی۔ اس کے لیے اس نے حضور ﷺ کو ہمدردانہ انداز میں بھی سمجھایا ‘ پرکشش پیشکش کا حربہ بھی آزمایا اور برادری کے معاملات کا واسطہ بھی دیا کہ قریش اگر آپس میں تقسیم ہوجائیں گے تو ان کی بنی بنائی ساکھ ختم ہو کر رہ جائے گی۔ غرض اس نے ہر طرح سے کوشش کی کہ حضور ﷺ کچھ اپنی بات منوا لیں ‘ کچھ قریش کی مان لیں اور اس طرح فریقین کے اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے ختم کردیا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے امانت کی عظمت، مخالفت کی طاقت اور مصائب کی شدت کے باوجود اپنے رسول صل اللہ علیہ والہ وسلم کو ثابت قدم رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے فرمایا


قُلۡ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلۡڪَـٰفِرُونَ (١ (اے پیغمبر ان منکران اسلام سے) کہہ دو کہ اے کافرو!) لَآ أَعۡبُدُ مَا تَعۡبُدُونَ (٢ جن (بتوں) کو تم پوچتے ہو ان کو میں نہیں پوجتا) وَلَآ أَنتُمۡ عَـٰبِدُونَ مَآ أَعۡبُدُ (اور جس (خدا) کی میں عبادت کرتا ہوں اس کی تم عبادت نہیں کرتے ٣) وَلَآ أَنَا۟ عَابِدٌ۬ مَّا عَبَدتُّمۡ (٤ اور( میں پھر کہتا ہوں کہ) جن کی تم پرستش کرتے ہوں ان کی میں پرستش کرنے والا نہیں ہوں) وَلَآ أَنتُمۡ عَـٰبِدُونَ مَآ أَعۡبُدُ (٥ اور نہ تم اس کی بندگی کرنے والے (معلوم ہوتے) ہو جس کی میں بندگی کرتا ہوں) لَكُمۡ دِينُكُمۡ وَلِىَ دِينِ (٦) تم اپنے دین پر میں اپنے دین پر

سورۃ

آل عمران کی آیت 144 میں فرمایا وما محمد الا رسول. یعنی محمد صل اللہ علیہ والہ نہ تھے مگر اللہ کے رسول. رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم نے استقامت کے ساتھ ان مصیبتوں اور مشکلات کا سامنا کیا- پس وہ ثابت قدم اور صبر سے کام لیتے رہے اور اللہ تعالیٰ ان کے حامی و ناصر رہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاٴنعَام میں فرمایا

وَلَقَدۡ كُذِّبَتۡ رُسُلٌ۬ مِّن قَبۡلِكَ فَصَبَرُواْ عَلَىٰ مَا كُذِّبُواْ وَأُوذُواْ حَتَّىٰٓ أَتَٮٰهُمۡ نَصۡرُنَا‌ۚ وَلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَـٰتِ ٱللَّهِ‌ۚ وَلَقَدۡ جَآءَكَ مِن نَّبَإِىْ ٱلۡمُرۡسَلِينَ

اور تم سے پہلے کبھی پیغمبر جھٹلائے جاتے رہے تو وہ تکذیب اور ایذا پر صبر کرتے رہے یہاں تک کہ ان کے پاس ہماری مدد پہنچتی رہی اور اللہ کی باتوں کو کوئی بھی بدلنے والا نہیں۔ اور تم کو پیغمبروں (کے احوال) کی خبریں پہنچ چکی ہیں (تو تم بھی صبر سے کام لو)

Surah Al Anaam – 34


سچے مومنین رسولوں کے راستے پر چلتے تھے، وہ اپنے ایمان پر ثابت قدم تھے، بغیر کسی شک و شبہ کے، اپنے اصولوں پر ڈٹے اور ثابت قدم تھے، بغیر کسی سمجھوتے کے نہ ہار مانتے تھے اور نہ ناکام ہوتے تھے ، کیونکہ ان کے ایمان کے پہاڑ فتنے سے نہیں ہل سکتے، اور ان کے استحکام کی زمین کو مصیبتوں اور آفات سے ہلایا نہیں جاسکتا۔


اے مسلمانو- ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے کئی عظیم اسباق سیکھتے ہیں۔ ایک عظیم سبق، جو یہ ہے کہ ایمان فتح اور بااختیار ہونے کی سب سے اہم وجہ ہے۔ یہ مُصْطَفَى صلی اللہ علیہ وسلم کے ظہور سے ممکن ہوئی. درحقیقت یہ ایک نئی قوم کی تشکیل تھی، ایک ایسی قوم جو بے کار سے نکلی اور پھر اس نے قوموں میں نیکی حاصل کی۔ جو کوئی بھی عربوں کے درمیان اسلام کی پیدائش سے پہلے کی حالت پر نظر ڈالے گا وہ دیکھے گا کہ ان کے درمیان تہذیب کی تعمیر ایک طرح کا صرف تصور مگر حقیقت نہیں۔ ان کے رشتے ٹوٹ چکے تھے، اور ان کی گمراہی کئی سالوں تک رہی- لیکن جب ان میں ایمان کا نور روشن ہوا اور ان کے درمیان توحید کا جھنڈا بلند ہوا تو چند سالوں میں وہ ایک اچھی ریاست بن گئے


اس کے بعد انہوں نے ایک ٹھوس تہذیب کی تعمیر کی. اور یہ تعمیر تہذیب کے کن اسباب سے انہیں حاصل ہوئی؟ اور اس فتح اور بااختیاریت کے حصول کے لیے انہوں نے کن پیشرفت عوامل کے ساتھ کامیابی حاصل کی؟ اے اللہ کے بندو، یہ خالص ایمان ہے، وہ ایمان جو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے چاہتا ہے، اس پر پختہ یقین اور اس کے احکام و ممنوعات پر عمل کرنا، یہ ایمان ہے جو گمراہی کے پردوں کو پھاڑ دیتا ہے اور مضبوط کرتا ہے۔ یہ ایمان ہی ہے جو دلوں کو رنجشوں سے پاک کرتا ہے اور عزم کو تعمیر کی طرف دھکیلتا ہے، ذہنوں میں صلاحیتوں کو ابھارتا ہے اور روحوں میں توانائی پیدا کرتا ہے۔ یہ ایک لازمی عنصر ہے جس کے ذریعے ایک اچھے معاشرے، ایک نفیس نشاۃ ثانیہ، اور ایک مضبوط تہذیبی اقدام کے لیے ضروری عوامل حرکت میں آتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایک مخلصانہ وعدہ کیا ہے کہ سچے ایمان کے ساتھ فتح اور طاقت حاصل ہوتی ہے۔


اللہ تعالیٰ نے سورۃ الحَجّ میں فرمایا

وَلَيَنصُرَنَّ ٱللَّهُ مَن يَنصُرُهُ ۥۤ‌ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَقَوِىٌّ عَزِيزٌ

اور جو شخص اللہ کی مدد کرتا ہے اللہ اس کی ضرور مدد کرتا ہے۔ بےشک اللہ توانا اور غالب ہے

Surah Al Hajj – 40-Part

پس اے معززین، اپنے عقیدے کے ذریعے اپنے اتحاد کو مضبوط کریں اور بھائی چارے کو مضبوط کریں، ایمان کو بلندی اور عظمت کے لیے اپنا نقطہ آغاز بنائیں، اور اتحاد کو تعمیر اور بااختیار بنانے کا اپنا راستہ بنائیں، کیونکہ قومیں ایسے ہی عروج نہیں پاتی ہیں بلکہ تہذیبیں اپنے افراد کے اتحاد اور ان کے بچوں کے اتحاد سے قائم ہوتیں۔ ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے

إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَهَاجَرُواْ وَجَـٰهَدُواْ بِأَمۡوَٲلِهِمۡ وَأَنفُسِہِمۡ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱلَّذِينَ ءَاوَواْ وَّنَصَرُوٓاْ أُوْلَـٰٓٮِٕكَ بَعۡضُہُمۡ أَوۡلِيَآءُ بَعۡضٍ۬‌ۚ

جو لوگ ایمان لائے اور وطن سے ہجرت کر گئے اور خدا کی راہ میں اپنے مال اور جان سے لڑے وہ اور جنہوں نے (ہجرت کرنے والوں کو) جگہ دی اور ان کی مدد کی وہ آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں

Surah Al Anfal – 72-Part

أَقُولُ قَوْلِي هَذَا، وَأَسْتَغْفِرُ اللهَ العَظِيمَ لِي وَلَكُمْ، فَاسْتَغْفِرُوهُ يَغْفِرْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُالرَّحِيمُ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ البَرُّ الكَرِيمُ

یہ کہو میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے لیے بخشش مانگتا ہوں پس اس سے معافی مانگو وہ تمہیں بخش دے گا۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اُسے پکارو تو وہ تمہاری بات کا جواب دے گا کیونکہ وہ سخی راستبازی ہے۔

=========================================================


الْحَمْدُ للهِ، وَنَشْهَدُ أَنْ لا إِلهَ إِلّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَريكَ لَهُ، وَنَشْهَدُ أَنَّ سَيِّدَنَا مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْـبِهِ وَمَنْ وَالاهُ

اللہ کا شکر ہے اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ ہمارے آقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور ان کی آل اور صحابہ کرام اور ان کی پیروی کرنے والوں پر۔

اے اللہ کے بندو، یہ جان لیجیے کہ انسان اس شخص سے محبت کرنے کے لیے خواہاں ہوتی ہیں جو ان پر احسان کرتا ہے، جس طرح وہ اس شخص سے محبت کرنے کے لیے تشکیل پاتے ہیں جو اچھے اوصاف، حسن سلوک یعنی عمدہ اخلاق سے متصف ہوتے ہیں۔ اور یہ دو وجوہات وہ محرکِ محبت اپنی مکمل شکل میں محبوب برگزیدہ صل اللہ علیہ والہ وسلم میں پائی جاتی تھی، جب کہ آپ نے اپنی پوری زندگی بشارت دینے والے اور ڈرانے والے کے طور پر پکارتے ہوئے گزاری، اس کی خاطر آپ نے مشکلات کا سامنا کیا، اور مصائب و مشکلات کو برداشت کیا۔ اس کی خاطرآپ کی ساری زندگی پیغام پہنچانے اور ہدایت کے حصول اور لوگوں کو ظلم و اندھیرے اور فتنہ و گمراہی سے بچانے کے لیے قربان ہوئی، اس لیے آپ تمام انسانیت کے لیے اللہ کی طرف سے رحمت تھے۔ اللہ تعالیٰ سورہ التوبہ میں ارشاد فرماتے ہیں۔

لَقَدۡ جَآءَڪُمۡ رَسُولٌ۬ مِّنۡ أَنفُسِڪُمۡ عَزِيزٌ عَلَيۡهِ مَا عَنِتُّمۡ حَرِيصٌ عَلَيۡڪُم بِٱلۡمُؤۡمِنِينَ رَءُوفٌ۬ رَّحِيمٌ۬

(لوگو) تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک پیغمبر آئے ہیں۔ تمہاری تکلیف ان کو گراں معلوم ہوتی ہے اور تمہاری بھلائی کے خواہش مند ہیں اور مومنوں پر نہایت شفقت کرنے والے (اور) مہربان ہیں

Surah Al Tawba – 128

وہ ہمارے پیارے رسول صل اللہ علیہ والہ وسلم ہیں. وہ اعلیٰ اخلاق کے حامل تھے. یہی کافی ہے کہ ان کے رب کا اس بارے میں بیان ہو- اللہ تعالیٰ نے سورۃ القَلَم میں فرمایا

وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ۬

اور بے شک آپ اخلاق (حسنہ ) کے اعلیٰ پیمانہ پر ہیں

Surah Al Qalam – 4


آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم، لوگوں میں سب سے زیادہ مہربان، اپنی بات میں سب سے زیادہ سچے، اپنی ذمہ داری کو سب سے زیادہ پورا کرنے والے، لوگوں میں سب سے زیادہ شریف اور اپنے خاندان میں سب سے زیادہ فیاض. جو انہیں بصیرت سے دیکھ لیتا وہ ان کی عزت کرتا. جس نے بھی ان سے واقفیت حاصل کی وہ ان سے محبت کر گیا اور ان کی محبت اہل ایمان کے دلوں میں بڑی محبت تھی اور ان کی روحوں میں ان کا مقام دوسرے انسانوں کے مقام سے بے مثال تھا۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہے مومنین کے دلوں۔ یہ کوئی تجریدی جذباتی محبت نہیں ہے، جو کسی جذبے سے چلتی ہے اور کسی خواہش سے بجھ جاتی ہے۔ رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک جگہ فرمایا، تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے باپ، اس کے بیٹے اور تمام انسانوں سے زیادہ محبوب نہ ہوں۔


اے اللہ کے بندو، تین چیزیں ایسی ہیں جس کے پاس ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا، ایک یہ کہ اللہ اور اس کا رسول اسے ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں، اور کسی شخص سے محبت کرنا صرف اللہ کی خاطر اس سے محبت کرنا ہے اور کفر کی طرف لوٹنے سے نفرت کرنا جس طرح آگ میں ڈالے جانے سے نفرت کرنا ہے۔


اے ایمان والو - پیروی اور عمل میں ہمارے رسول سے ہماری محبت ناقابل یقین ہے۔ ، اس کی سوانح حیات کو اپنے لیے نصاب اور رول ماڈل بنائیں، اسے اپنے بچوں کو سکھائیں، اور اس سے اپنی محفلوں کو معطر کریں۔ شاید اس طرح ہم ان لوگوں میں شامل ہو جائیں جنہوں نے محبت اور یقین کیا، جنہوں نے جدوجہد کی اور فتح حاصل کی۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاٴحزَاب میں فرمایا

لَّقَدۡ كَانَ لَكُمۡ فِى رَسُولِ ٱللَّهِ أُسۡوَةٌ حَسَنَةٌ۬ لِّمَن كَانَ يَرۡجُواْ ٱللَّهَ وَٱلۡيَوۡمَ ٱلۡأَخِرَ وَذَكَرَ ٱللَّهَ كَثِيرً۬ا

تم لوگوں کے لیے یعنی ایسے شخص کے لیے جو الله سے اور روز آخرت سے ڈرتا ہو اور کثرت سے ذکر الہیٰ کرتا ہو رسول الله ﷺ کا ایک عمدہ نمونہ موجود تھا

Surah Al Ahzab – 21

=========================================================


هذَا، وَصَلوا وَسَلمُوا عَلَى رَسُول الله الأَمين، فَقَدْ أَمَرَكُمْ رَبكُمْ بذَلكَ حينَ قَالَ

إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا

Surah Al Ahzaab – 56

اللَّهُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ وسَلَّمتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَارْضَ اللَّهُمَّ عَنْ خُلَفَائِهِ الرَّاشِدِينَ، وَعَنْ أَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَنْ سَائِرِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِينَ، وَعَنِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وعَنْ جَمْعِنَا هَذَا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ

اللَّهُمَّ اجْعَلْ جَمْعَنَا هَذَا جَمْعًا مَرْحُوْمًا، وَاجْعَلْ تَفَرُّقَنَا مِنْ بَعْدِهِ تَفَرُّقًا مَعْصُوْمًا وَلا تَدَعْ فِينَا وَلا مَعَنَا شَقِيًّا وَلا مَحْرُومًا

اللَّهُمَّ أَعِزَّ الإِسْلامَ وَاهْدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْحَقِّ، وَاجْمعْ كَلِمَتَهُمْ عَلَى الخَيْرِ، وَاكْسِرْ شَوْكَةَ الظَّالِمِينَ، وَاكْتُبِ السَّلامَ وَالأَمْنَ لِعِبادِكَ أَجْمَعِينَ

اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ بِكَ نَستَجِيرُ وَبِرَحْمَتِكَ نَستَغِيثُ أَلاَّ تَكِلَنَا إِلَى أَنفُسِنَا طَرفَةَ عَينٍ، وَلاَ أَدنَى مِنْ ذَلِكَ وَأَصلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ يَا مُصلِحَ شَأْنِ الصَّالِحِينَ

اللَّهُمَّ رَبَّنَا احْفَظْ أَوْطَانَنَا وَأَعِزَّ سُلْطَانَنَا وَأَيِّدْهُ بِالْحَقِّ وَأَيِّدْ بِهِ الْحَقَّ يَا رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ أَسْبِغْ عَلَيْهِ نِعمَتَكَ، وَأَيِّدْهُ بِنُورِ حِكْمَتِكَ، وَسَدِّدْهُ بِتَوفِيقِكَ، وَاحفَظْهُ بِعَينِ رعَايَتِكَ

اللَّهُمَّ أَنْزِلْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِ السَّمَاء وَأَخْرِجْ لَنَا مِنْ خَيْرَاتِ الأَرْضِ، وَبَارِكْ لَنَا في ثِمَارِنَا وَزُرُوعِنَا وكُلِّ أَرزَاقِنَا يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ

رَبَّنَا آتِنَا في الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ

اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَات، المُسْلِمِينَ وَالمُسْلِمَات، الأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأَمْوَاتِ، إِنَّكَ سَمِيعٌ قَرِيبٌ مُجِيبُ الدُّعَاءِ

عِبَادَ الله إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِ‌ۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ

بے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو

Surah An Nahl-90

========================================================


قریش کے بڑے بڑے سرداروں نے ولید بن مغیرہ کو حضور ﷺ کے پاس بھیجا کہ وہ جائے اور آپ ﷺ سے تفصیلی بات چیت کر کے انہیں اپنی حتمی رائے سے آگاہ کرے۔ جب وہ حضور ﷺ سے ملاقات کرکے واپس آیا تو انہوں نے اس کے چہرے کا رنگ بدلا ہوا پایا۔ دراصل حضور ﷺ سے گفتگو کرنے کے بعد وہ پوری طرح قائل ہوچکا تھا کہ آپ ﷺ واقعی اللہ کے رسول ﷺ ہیں اور جو کلام آپ ﷺ پیش کر رہے ہیں وہ بلاشبہ اللہ ہی کا کلام ہے۔ لیکن یہ بات سردارانِ قریش کے سامنے تسلیم کرنا اسے کسی قیمت پر گوارا نہیں تھا۔ چناچہ جب انہوں نے اس سے پوچھا کہ وہ کس نتیجے پر پہنچا ہے ؟ کیا ہم محمد ﷺ کو محض ایک شاعر سمجھیں ؟ تو اس نے کہا : نہیں ان ﷺ کا کلام شعر نہیں ہے۔ انہوں نے پوچھا تو کیا پھر ہم اسے ﷺ کاہن کہہ سکتے ہیں ؟ اس نے جواب دیا : نہیں ‘ کاہنوں کے قول و کردار کو میں خوب جانتا ہوں۔ وہ ذومعنی باتیں کرتے ہیں جبکہ یہ ﷺ تو دو ٹوک اور سیدھی بات کرتے ہیں۔ اس پر سردارانِ قریش نے کہا کہ لوجی ! یہ تو گیا ! اس پر بھی محمد ﷺ کا جادو چل گیا ! اب اس نے اہل محفل کے جو تیور دیکھے تو فوراً پینترا بدل کر بولا کہ ہاں اس کے کلام کے بارے میں آپ لوگ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ جادو ہے ‘ جو پچھلے زمانے سے چلا آ رہا ہے۔ اب ظاہر ہے ولید بن مغیرہ جیسے معتبر اور ّمدبر شخص کا ایک بات پر پوری طرح سے قائل ہونے کے بعد زبان سے اس کی علی الاعلان نفی کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا۔ چناچہ اس موقع پر وہ اپنے ضمیر کی آواز کو دباتے ہوئے ‘ زبان سے جھوٹ کہتے ہوئے اور اس دوران اپنی پریشانی اور خفت کو چھپاتے ہوئے جس کرب سے گزرا ہے ‘ ان آیات میں اس کی اس پوری کیفیت کی تصویر کھینچ دی گئی ہے۔ اس اعتبار سے قرآن مجید کا یہ مقام فصاحت و بلاغت کی معراج اور لفظی منظر کشی کی بہترین مثال ہے۔


اللہ تعالیٰ نے سورۃ المدَّثِّرمیں فرمایا

ذَرْنِیْ وَ مَنْ خَلَقْتُ وَحِیْدًا(11)وَّ جَعَلْتُ لَهٗ مَالًا مَّمْدُوْدًا(12)وَّ بَنِیْنَ شُهُوْدًا(13)وَّ مَهَّدْتُّ لَهٗ تَمْهِیْدًا(14)ثُمَّ یَطْمَعُ اَنْ اَزِیْدَ(15)كَلَّاؕ-اِنَّهٗ كَانَ لِاٰیٰتِنَا عَنِیْدًاﭤ(16)سَاُرْهِقُهٗ صَعُوْدًاﭤ(17)

اسے مجھ پر چھوڑ دوجسے میں نے اکیلا پیدا کیا۔ اوراسے وسیع مال دیا۔اور سامنے حاضر رہنے والے بیٹے دئیے ۔اور میں نے اس کے لیے (نعمتوں کو) خوب بچھا دیا۔پھر وہ طمع کرتا ہے کہ میں اور زیادہ دوں ۔ہرگز نہیں ،یقیناوہ تو ہماری آیتوں سے دشمنی رکھتا ہے ۔جلد ہی میں اسے (آگ کے پہاڑ) صعود پر چڑھاؤں گا۔

ذَرْنِیْ وَ مَنْ خَلَقْتُ وَحِیْدًا: اسے مجھ پر چھوڑ دوجسے میں نے اکیلا پیدا کیا۔}


شانِ نزول: ولید بن مغیرہ مخزومی اپنی قوم میں وحید یعنی یکتاکے لقب سے مشہورتھا ،ا س کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ، چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی 5آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ کی طرف سے اس سے انتقام لینے کے لئے میں کافی ہوں جسے میں نے اس کی ماں کے پیٹ سے مال اور اولاد کے بغیر اکیلا پیدا کیا، پھر میں نے اس پر انعام کیا اور اسے کھیتیوں ، کثیر مویشیوں اور تجارتوں سے وسیع مال دیا اوراسے ایسے دس بیٹے دئیے جنہیں مالدار ہونے کی وجہ سے مال کمانے کیلئے سفر کرنے کی حاجت نہ تھی اس لئے وہ سب باپ کے سامنے رہتے اور میں نے اس کے لیے دُنْیوی نعمتوں کوخوب بچھا دیا کہ اسے (قوم میں ) عزت و مرتبہ بھی دیا، ریاست بھی عطا فرمائی ، عیش بھی دیا اور لمبی عمر بھی عطا کی،پھر وہ میری ناشکری کے باوجود حرص اور ہَوس کی وجہ سے یہ امید کرتا ہے کہ میں اسے مال و اولاداور زیادہ دوں ۔ ایسا ہرگز نہیں ہوگا اورآج کے بعد اس کے کفر کے ہوتے ہوئے اس کی نعمتوں میں اضافہ نہیں ہو گا اورا س کی وجہ یہ ہے کہ وہ میری آیتوں سے دشمنی رکھتا ہے اور ان کاا نکار کرتا ہے

وَجَعَلْتُ لَهٗ مَالًا مَّمْدُوْدًا: اور اسے وسیع مال دیا۔}


حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ’’ولید بن مغیرہ کے پاس9000مثقال (یعنی تقریباً 3375 تولے) چاندی تھی اور ا س کے پاس اونٹ، گھوڑے اور مویشی اتنے زیادہ تھے کہ مکہ سے لے کر طائف تک کا علاقہ بھر جاتا تھا اور ان کے علاوہ کثیر تعداد میں بکریاں، غلام اور لونڈیاں بھی تھیں ۔ حضرت مجاہد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے منقول ہے کہ ولید بن مغیرہ کے پاس ایک لاکھ دینار نقد موجود تھے اور طائف میں اس کا ایسا بڑا باغ تھا جو سال کے کسی وقت پھلوں سے خالی نہ ہوتا تھا

وَ بَنِیْنَ شُهُوْدًا: اور سامنے حاضر رہنے والے بیٹے دئیے۔


ولید بن مغیرہ کے دس بیٹوں میں سے تین مُشَرَّف بَہ اسلام ہوئے اور ان میں سے ایک اسلامی لشکروں کے مشہور سِپہ سالار اور ملکِ شام کے فاتح حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں

كَلَّا: ہرگز نہیں ۔

منقول ہے کہ اس آیت کے نزول کے بعد ولید کے مال ، اولاد اور عزت و مرتبے میں کمی ہونا شروع ہوگئی یہاں تک کہ (وہ بڑی ذلت و خواری کے ساتھ ہلاک ہوگیا۔

سَاُرْهِقُهٗ صَعُوْدًا: جلد ہی میں اسے (آگ کے پہاڑ) صعود پر چڑھاؤں گا۔}

حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’صعود آگ کا ایک پہاڑ ہے جس پر کافر کو ستر سال تک چڑھایا جائے گا،پھر ستر سال تک اسے اس پہاڑ سے نیچے گرایا جائے گا اور یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا۔

========================================================


اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، ہمیں احکامات الہیہ کو جاننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور اپنے اہل و اعیال اور اعزا و اقارب کو ان اعمال میں شامل ہونے کی ترغیب کی توفیق عطا فرمائیں. آمین ثم آمین

وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین- سبحان ربک رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين

More Posts