مِنْ دَلائِلِ الوَعْيِ الوَفَاءُ بِالعَهْدِ : بیداری کی نشانیوں میں سے ایک عہد کی تکمیل ہے
Holy Book Al Quran is the final Holy Book revealed upon the Last of Prophets Hazrat Muhammad (PBUH). The Quran & Sunnah is the only source of holy guidance as it entails detailed instructions for each and every walk of human life. Here a guidance from Quran for the followers of Islam” (مِنْ دَلائِلِ الوَعْيِ الوَفَاءُ بِالعَهْدِ : بیداری کی نشانیوں میں سے ایک عہد کی تکمیل ہے ) is discussed wrt keeping promises is sign of awakened Muslim from Quran and Hadith of Prophet ﷺ. This is an approved Jumma Khutba from the Sultanate of Oman and translated in Urdu.
2024-05-24 18:29:55 - Muhammad Asif Raza
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
مِنْ دَلائِلِ الوَعْيِ الوَفَاءُ بِالعَهْدِ
بیداری کی نشانیوں میں سے ایک عہد کی تکمیل ہے۔
الحَمْدُ للهِ القَائِلِ: وَأَوۡفُواْ بِٱلۡعَهۡدِۖ إِنَّ ٱلۡعَهۡدَ كَانَ مَسۡـُٔولاً۬، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، بَعَثَ لِلْعَالَمِينَ رَسُولًا يَأْمُرُهُمْ بِالأَمَانَةِ، وَيَنْهَاهُمْ عَنْ إِخْلافِ الوَعْدِ وَالخِيَانَةِ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ، خَيْرُ المُوفِينِ بِالعُهُودِ، وَالمُحْتَرِمِينَ لِلْوُعُودِ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ أَجْمَعِينَ، وَعَلَى مَنْ تَبِعَهُمْ بِإِحْسَانٍ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ
أَمَّا بَعْدُ، فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم- بسم اللہ الرحمن الرحیم
وَأَوۡفُواْ بِعَهۡدِ ٱللَّهِ إِذَا عَـٰهَدتُّمۡ وَلَا تَنقُضُواْ ٱلۡأَيۡمَـٰنَ بَعۡدَ تَوۡڪِيدِهَا وَقَدۡ جَعَلۡتُمُ ٱللَّهَ عَلَيۡڪُمۡ كَفِيلاًۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَعۡلَمُ مَا تَفۡعَلُونَ
Surah An Nahl – 91
رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِى صَدۡرِى. وَيَسِّرۡ لِىٓ أَمۡرِى- وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةً۬ مِّن لِّسَانِى- يَفۡقَهُواْ قَوۡلِى- آمین ثم آمین
Surah Taha – 25-28
حمد و ثناء اللہ کے لیے ہے جس نے وعدہ کرنے کے بارے میں فرمایا اپنے عہد کو پورا کرو، بےشک عہد کی بازپرس ہو گی. میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اس نے جہانوں میں ایک رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کو مبعوث فرمایا جنہوں نے دیانتداری کا حکم دیا اور وعدہ خلافی اور خیانت سے منع کیا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم، اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، جو اپنے عہد کو پورا کرنے اور اپنے وعدوں کی پاسداری کرنے میں بہترین ہیں۔ درود و سلام ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ کے اہل وعیال، اصحاب، اور ان پر جو قیامت تک نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کرتے رہیں گے- تلاوت کی گئ آیت کا ترجمہ ہے
اور الله کیلئے اپنے عہد کو پورا کرو جب آپس میں عہد کرو اور قسموں کو پکا کرنے کے بعد نہ توڑو حالانکہ تم نے الله کو اپنے اوپر گواہ بنا یا ہے بے شک الله جانتا ہے جو تم کرتے ہو
Surah An Nahl – 91
اے اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو- تقویٰ اختیار کرو اور اللہ کی اطاعت کرو اور اس کو راضی کرنے میں جلدی کرو، اور اس کی نعمتوں اور باغوں کی طرف دوڑو، اور جان لیجیے، اللہ ہم سب پر رحم فرمائیں، کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے عہد کو پورا کرنے کا حکم سورۃ النحل میں دیا وَأَوۡفُواْ بِعَهۡدِ ٱللَّهِ إِذَا عَـٰهَدتُّمۡ اور الله کا عہد پورا کرو جب آپس میں عہد کرو
Surah An Nahl – 91-Part
ایک اور مقام پر حکم دیتے ہوئے فرمایا وَبِعَهۡدِ ٱللَّهِ أَوۡفُواْ اور الله کا عہد پورا کرو
Surah Al Anaam – 152-Part
اللہ جل شانہ نے عہد پورا کرنے کو صالحین کی خصوصیات میں سے ایک، سورۃ البقرہ میں فرمایا وَٱلۡمُوفُونَ بِعَهۡدِهِمۡ إِذَا عَـٰهَدُواْۖ وَٱلصَّـٰبِرِينَ فِى ٱلۡبَأۡسَآءِ وَٱلضَّرَّآءِ وَحِينَ ٱلۡبَأۡسِۗ أُوْلَـٰٓٮِٕكَ ٱلَّذِينَ صَدَقُواْۖ وَأُوْلَـٰٓٮِٕكَ هُمُ ٱلۡمُتَّقُونَ اور جو اپنے عہدوں کو پورا کرنے والے ہیں جب وہ عہد کر لیں اورتنگدستی میں اور بیماری میں اور لڑائی کےوقت صبر کرنے والے ہیں یہی سچے لوگ ہیں اوریہی پرہیزگار ہیں
Surah Al Baqara – 177-Part
اے ایمان والو، اللہ سبحانہ تعالیٰ نے، جن کی ذات اقدس پاک ہے، ان لوگوں کو جو عہد اور عہد کو نہ توڑنے کی سمجھ رکھتے ہیں، ان کے بارے میں سورۃ الرعد میں بیان کیا ٱلَّذِينَ يُوفُونَ بِعَهۡدِ ٱللَّهِ وَلَا يَنقُضُونَ ٱلۡمِيثَـٰقَ وہ لوگ جو الله کے عہد کو پوراکرتے ہیں اور اس عہد کو نہیں توڑتے
Surah Al Raad – 20
اللہ کے بندو، درحقیقت اگر کوئی شخص اپنے وعدے کی خلاف ورزی کرے گا تو وہ منافقوں میں سے ہو گا، اسے سورۃ التوبۃ میں اللہ تعالیٰ نے یوں فرمایا فَأَعۡقَبَہُمۡ نِفَاقً۬ا فِى قُلُوبِہِمۡ إِلَىٰ يَوۡمِ يَلۡقَوۡنَهُ ۥ بِمَآ أَخۡلَفُواْ ٱللَّهَ مَا وَعَدُوهُ وَبِمَا ڪَانُواْ يَكۡذِبُونَ تو نتیجہ یہ ہوا کہ اس دن تک الله سے ملیں گے الله نے ان کے دلوں میں نفاق پیدا کر دیا اس لیے کہ انہوں نے جو الله سے وعدہ کیا تھا اسے پورا نہ کیا اوروہ اس لیے جھوٹ بولا کرتے تھے
Surah Al Tawba – 77
اے ایمان والو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث مبارکہ سے اس آیت کی تشریح ملتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، چار ایسی خصوصیات ہیں: جس کے پاس ان میں سے ایک ہو وہ خالص منافق ہے، ان میں سے ایک بھی صفت نفاق کی ہی صفت ہے جب تک کہ وہ اسے چھوڑ نہ دے۔ جب اس کے پاس امانت رکھی جاتی ہے تو خیانت کرتا ہے، جب بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے، جب وہ عہد کرتا ہے تو خیانت کرتا ہے اور جب جھگڑا کرتا ہے تو ظالم ہے۔
ایک دانا سے روایت ہے کہ: سخی انسان سخی سے صرف ایک ملاقات سے محبت کرتا ہے اور گھٹیا شخص کسی کے ساتھ سوائے خواہش اور خوف کے سلوک نہیں کرتا۔
عہد دو طرح کے ہیں: ایک ہے، اللہ تبارک و تعالیٰ کے ساتھ عہد، یعنی اس کی حدود پر قائم رہنا، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، اور اس کی عبادت کرنا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا وَإِذۡ أَخَذَ رَبُّكَ مِنۢ بَنِىٓ ءَادَمَ مِن ظُهُورِهِمۡ ذُرِّيَّتَہُمۡ وَأَشۡہَدَهُمۡ عَلَىٰٓ أَنفُسِہِمۡ أَلَسۡتُ بِرَبِّكُمۡۖ قَالُواْ بَلَىٰۛ شَهِدۡنَآۛ أَن تَقُولُواْ يَوۡمَ ٱلۡقِيَـٰمَةِ إِنَّا ڪُنَّا عَنۡ هَـٰذَا غَـٰفِلِينَ (١٧٢) أَوۡ تَقُولُوٓاْ إِنَّمَآ أَشۡرَكَ ءَابَآؤُنَا مِن قَبۡلُ وَڪُنَّا ذُرِّيَّةً۬ مِّنۢ بَعۡدِهِمۡۖ أَفَتُہۡلِكُنَا بِمَا فَعَلَ ٱلۡمُبۡطِلُونَ اور جب تیرے رب نے بنی آدم کی پُشتوں سے ان کی اولاد کو نکالا اور ان سے ان کی جانوں پر اقرار کرایا کہ میں تمہارا رب نہیں ہوں انہوں نے کہا ہاں ہے ہم اقرار کرتے ہیں کبھی قیامت کے دن کہنے لگو کہ ہمیں تو اس کی خبر نہ تھی (۱۷۲) یا کہنے لگو ہمارے باپ دادا نے ہم سے پہلے شرک کیاتھا اور ہم ان کے بعد ان کی اولاد تھے کیاتو ہمیں اس کام پر ہلاک کرتا ہے جو گمراہوں نے کیا
Surah Al Araf-172-173
اس آیت میں یہی مراد ہے أَلَمۡ أَعۡهَدۡ إِلَيۡكُمۡ يَـٰبَنِىٓ ءَادَمَ أَن لَّا تَعۡبُدُواْ ٱلشَّيۡطَـٰنَۖ إِنَّهُ ۥ لَكُمۡ عَدُوٌّ۬ مُّبِينٌ۬ (٦٠) وَأَنِ ٱعۡبُدُونِىۚ هَـٰذَا صِرَٲطٌ۬ مُّسۡتَقِيمٌ۬ اے آدم کی اولاد! کیا میں نے تمہیں تاکید نہ کر دی تھی کہ شیطان کی عبادت نہ کرنا کیونکہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے (۶۰) اور یہ کہ میری ہی عبادت کرنا یہ سیدھا راستہ ہے
Surah Yaeen – 60-61
یہ ایک شخص اور اس کے بھائی کے درمیان یا عام طور پر کسی شخص کے ساتھ ایک عہد ہے جس کا ذکر آیت میں ہے وَأَوۡفُواْ بِعَهۡدِ ٱللَّهِ إِذَا عَـٰهَدتُّمۡ اور الله کا عہد پورا کرو جب آپس میں عہد کرو
Surah An Nahl – 91-Part
عام طور پر قرض کی ادائیگی میں وفا کی کئی صورتیں ہیں، یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص لوگوں کا پیسہ لے اور واپس کرنا چاہے گا، اللہ اس کا بدلہ دے گا، اور جو اسے لے کر اسے تباہ کرنا چاہے گا، اللہ اسے تباہ کر دے گا۔
میاں بیوی کے درمیان وفاداری ایک عہد ہے کہ ان میں سے ایک دوسرے پر ظلم نہیں کرے گا اور نہ ہی بلا وجہ اس پر حملہ کرے گا اور مزدور کو اس کی اجرت ادا کرے گا، یہ بھی وفائے عہد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مزدور کو اس کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے دے دو
یہی بات کارکن کی اپنے کام سے وفاداری پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ جس طرح مالک مکان کو اھرت دے کر پورا کرنا چاہیے، اسی طرح مزدور کو بھی چاہیے کہ وہ جو معاہدہ کرنے والے فریق کے ساتھ طے پایا تھا، اسے پورا کرے، اور اے لوگو، نذر یعنی منت کی تکمیل کو نہ بھولیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مومن کی تعریف یہ فرما کر فرمائی ہے يُوفُونَ بِٱلنَّذۡرِ وَيَخَافُونَ يَوۡمً۬ا كَانَ شَرُّهُ ۥ مُسۡتَطِيرً۬ا وہ اپنی منتیں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس کی مصیبت ہر جگہ پھیلی ہوئی ہوگی
Surah Al Insan – 7
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بھی اس کا ذکر آیا ہے کہ جس نے اللہ کی اطاعت کی نذر مانی وہ اس کی اطاعت کرے اور جس نے اللہ کی نافرمانی کی نذر مانی وہ اس کی نافرمانی نہ کرے۔
یہ اسلام کی حکمت کا حصہ ہے۔ گناہ کے سلسلے میں مانی گئی منتوں میں ایسا کوئی نہیں کہ اس کی تعمیل کی جائے بلکہ توبہ و استغفار سے اپنے اس گناہ کو اللہ رب العزت سے معافی طلب کی جائے۔ اور یہ بھی سہولت کے مظاہر میں سے ہے۔ کیونکہ ایک شخص توبہ کر کے اس مانی ہوئی نذر کو واپس لے سکتا ہے، پھر اس کے پاس شریعت کو آسان بنانے اور شرعی مقاصد کو پیش نظر رکھنے کے لیے اس کے پورا کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
عہد کو پورا کرنے کے لیے اللہ کے حکم کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بہت سے وعدے کیے جائیں، بلکہ عقلمند شخص کو چاہیے کہ وہ جتنا کم وعدہ کر سکے۔ کیونکہ بہت زیادہ وعدے کرنے میں، وعدہ خلافی کا خطرہ ہے۔ ان حالات کی وجہ سے جو ایک شخص کو پیش آتی ہیں، وہ بھول سکتا ہے، اس کے لیے جو وعدہ کیا ہے اسے پورا کرنا مشکل ہو سکتا ہے، اور اس کی رائے بدل سکتی ہے۔ اس لیے انسان کو چاہیے کہ اس کو محدود کرے اور ضرورت کے بغیر اس کا سہارا نہ لے تو اسے چاہیے کہ وہ ایسا وعدہ ہی کرے جسے پورا کرنے کی طاقت پائے اور اسے پورا کرے۔
جہاں تک ایک شخص اپنی جان کو وعدے کے طور پر لے لیتا ہے، یہاں تک کہ معمولی بات پر بھی، یہ ایک ایسی غلطی ہے جس کی اصلاح کی جانی چاہیے، جو لوگ اس میں پڑتے ہیں ان کو نصیحت اور رہنمائی کرنی چاہیے۔ کیونکہ وعدہ ایک پابندی ہے اور پابندی نفس پر بھاری ہے اور انسان ضرورت کے سوا اس کا سہارا نہیں لیتا، تو انسان اپنے آپ کو بہت سے وعدوں سے کیسے روک سکتا ہے، یہ نہ جانتے ہوئے کہ وہ انہیں پورا کر پائے گا یا نہیں۔ یہ ہے یا نہیں، اسی لیے کہا گیا جو لوگ وعدے کرنے میں سب سے سست ہوتے ہیں وہ ان کی پاسداری میں سب سے زیادہ محتاط ہوتے ہیں کیونکہ عقلمند کوئی بھی وعدہ کرنے سے پہلے ہزار حساب لگاتا ہے۔ کیونکہ ایک طرف وہ خوفزدہ ہے کہ اگر اس نے وعدہ پورا نہ کیا تو وہ وعدہ خلافی کے گناہ میں گرفتار ہو جائے گا، اور دوسری طرف، وہ نہیں جانتا کہ آنے والے دنوں میں اللہ تعالیٰ اس کے لیے کیا حالات لکھے گا۔
پس اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو اور اللہ کیلئے عہد کو پورا کرو اور وہ اجر عظیم اور جزائے خیر عطا کرے گا اور عہد میں خیانت نہ کرو۔ کیونکہ یہ نہ مومنوں کا عمل ہے اور نہ ہی وفادار اور مخلص لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے۔
أقولُ مَا تَسْمَعُونَ، وَأَسْتَغْفِرُ اللهَ العَظِيمَ لِي وَلَكُمْ، فَاسْتَغْفِرُوهُ يَغْفِرْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُالرَّحِيمُ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ البَرُّ الكَرِيمُ
یہ کہو میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے لیے بخشش مانگتا ہوں پس اس سے معافی مانگو وہ تمہیں بخش دے گا۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اُسے پکارو تو وہ تمہاری بات کا جواب دے گا کیونکہ وہ سخی راستبازی ہے۔
========================================================
الحَمْدُ للهِ الَّذِي رَتَّبَ عَلَى الوَفَاءِ بِالعَهْدِ ثَوَابًا عَظِيمًا، وَمَغْفِرَةً مِنْهُ وَأَجْرًا كَرِيمًا، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيـكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ سَيِّدَنَا مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ الأَمِينُ، أَوْفَى النَّاسِ بِالعُهُودِ، وَأَكْثَرُهُمْ خَشْيَةً لِرَبِّهِ المَعْبُودِ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَأَتْبَاعِهِ الرَّاشِدِينَ الْمُحْسِنِينَ
الحَمْدُ للهِ الَّذِي رَتَّبَ عَلَى الوَفَاءِ بِالعَهْدِ ثَوَابًا عَظِيمًا، وَمَغْفِرَةً مِنْهُ وَأَجْرًا كَرِيمًا، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيـكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ سَيِّدَنَا مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ الأَمِينُ، أَوْفَى النَّاسِ بِالعُهُودِ، وَأَكْثَرُهُمْ خَشْيَةً لِرَبِّهِ المَعْبُودِ۔ درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کے اہل و عیال، ان کے اصحاب اور صالح پیروکاروں پر۔
اے اللہ کے بندو الله سے ڈرو عہد کو پورا کرنے کے فائدے اور ثمرات ہیں اور ان میں سے سب سے بڑا اجر عظیم ہے۔ مِّنَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ رِجَالٌ۬ صَدَقُواْ مَا عَـٰهَدُواْ ٱللَّهَ عَلَيۡهِۖ فَمِنۡهُم مَّن قَضَىٰ نَحۡبَهُ ۥ وَمِنۡہُم مَّن يَنتَظِرُۖ وَمَا بَدَّلُواْ تَبۡدِيلاً۬ ایمان والوں میں سے ایسے آدمی بھی ہیں جنہوں نے الله سے جو عہد کیا تھا اسے سچ کر دکھایا پھر ان میں سے بعض تو اپنا کام پورا کر چکے اور بعض منتظر ہیں اور عہد میں کوئی تبدیلی نہیں کی
Surah Al Ahzab – 23
اور اللہ تعالیٰ نے بھی ثواب کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا وَمَنۡ أَوۡفَىٰ بِمَا عَـٰهَدَ عَلَيۡهُ ٱللَّهَ فَسَيُؤۡتِيهِ أَجۡرًا عَظِيمً۬ا اور جو وہ عہد پورا کرے گا جو اس نے الله سے کیا ہے سو عقریب وہ اسے بہت بڑا اجر دے گا
Surah Al Fatah – 10-Part
تقویٰ حاصل کرنے کی خواہش وعدوں کو پورا کرنے سے بھی ہے. جیسا کہ رب العزت نے فرمایا عہد کو پورا کرنا تقویٰ کا باعث بنے گا۔ وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَـٰقَكُمۡ وَرَفَعۡنَا فَوۡقَكُمُ ٱلطُّورَ خُذُواْ مَآ ءَاتَيۡنَـٰكُم بِقُوَّةٍ۬ وَٱذۡكُرُواْ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور تم پر کوہِ طور بلند کیا جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوط پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ
Surah Al Baqara – 63
اللہ تعالیٰ کی محبت جیتنا اس کے ثمرات میں سے ایک ہے فَمَا ٱسۡتَقَـٰمُواْ لَكُمۡ فَٱسۡتَقِيمُواْ لَهُمۡۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلۡمُتَّقِينَ اگر وہ قائم رہیں توتم بھی قائم رہو بے شک الله پرہیزگاروں کو پسند کرتا ہے
Surah At Tawbah - 7
اس کے بے شمار فائدے ہیں، لوگ اپنے پیسے کے بارے میں یقین رکھتے ہیں اور اگر وہ ان سے وعدہ کرتا ہے، تو انہیں یقین ہو گا کہ اس کے وعدے کو پورا کیا جائے گا۔ اور اگر وہ کسی معاملے میں ان سے متفق ہو جائیں تو وہ اس کے ٹوٹنے یا اس سے اختلاف کرنے سے نہیں ڈرتے تھے، اس طرح معاشرہ ہم آہنگ ہوتا ہے، اور ہر ایک اپنے ہر وعدے کے بارے میں اپنے بھائیوں کے بارے میں اچھی رائے رکھتا ہے۔ اور وہ سب کچھ پورا کرتا ہے اور وہ جو وعدہ کرتا ہے اسے پورا کرتا ہے۔ کیونکہ وہ اپنے وعدے کا ذمہ دار ہے اور جب بھی یہ خوبصورت کردار غالب ہوتا ہے تو لوگ خیریت سے ہوتے ہیں۔ وہ دوسروں کے ساتھ اپنے معاملات میں پراعتماد ہوں گے۔ اس کے رب کے خوف میں ان کے یقین کی وجہ سے، اور اس کی خواہش کو پورا کرنے کے لئے جو اس نے خود سے کیا ہے۔
پس اے اللہ کے بندو اللہ سے ڈرو اور عہد کو پورا کرنے کو اپنی زندگی کی بنیاد اور اپنی بلندی اور ترقی کا راستہ بنا لو. اللہ کی طرف سے تمہیں اجر عظیم ملے گا۔
هَذَا وَصَلُّوا وَسَلِّمُوا عَلَى إمَامِ الْمُرْسَلِينَ؛ مُحَمَّدٍ الهَادِي الأَمِينِ، فَقَدْ أَمَرَكُمْ رَبكُمْ بذَلكَ حينَ قَالَ
إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا
Surah Al Ahzaab – 56
اللَّهُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ وسَلَّمتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَارْضَ اللَّهُمَّ عَنْ خُلَفَائِهِ الرَّاشِدِينَ، وَعَنْ أَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَنْ سَائِرِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِينَ، وَعَنِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وعَنْ جَمْعِنَا هَذَا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ
اللَّهُمَّ اجْعَلْ جَمْعَنَا هَذَا جَمْعًا مَرْحُوْمًا، وَاجْعَلْ تَفَرُّقَنَا مِنْ بَعْدِهِ تَفَرُّقًا مَعْصُوْمًا وَلا تَدَعْ فِينَا وَلا مَعَنَا شَقِيًّا وَلا مَحْرُومًا
اللَّهُمَّ أَعِزَّ الإِسْلامَ وَاهْدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْحَقِّ، وَاجْمعْ كَلِمَتَهُمْ عَلَى الخَيْرِ، وَاكْسِرْ شَوْكَةَ الظَّالِمِينَ، وَاكْتُبِ السَّلامَ وَالأَمْنَ لِعِبادِكَ أَجْمَعِينَ
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ بِكَ نَستَجِيرُ وَبِرَحْمَتِكَ نَستَغِيثُ أَلاَّ تَكِلَنَا إِلَى أَنفُسِنَا طَرفَةَ عَينٍ، وَلاَ أَدنَى مِنْ ذَلِكَ وَأَصلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ يَا مُصلِحَ شَأْنِ الصَّالِحِينَ
اللَّهُمَّ رَبَّنَا احْفَظْ أَوْطَانَنَا وَأَعِزَّ سُلْطَانَنَا وَأَيِّدْهُ بِالْحَقِّ وَأَيِّدْ بِهِ الْحَقَّ يَا رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ أَسْبِغْ عَلَيْهِ نِعمَتَكَ، وَأَيِّدْهُ بِنُورِ حِكْمَتِكَ، وَسَدِّدْهُ بِتَوفِيقِكَ، وَاحفَظْهُ بِعَينِ رعَايَتِكَ
اللَّهُمَّ أَنْزِلْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِ السَّمَاء وَأَخْرِجْ لَنَا مِنْ خَيْرَاتِ الأَرْضِ، وَبَارِكْ لَنَا في ثِمَارِنَا وَزُرُوعِنَا وكُلِّ أَرزَاقِنَا يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ
رَبَّنَا آتِنَا في الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَات، المُسْلِمِينَ وَالمُسْلِمَات، الأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأَمْوَاتِ، إِنَّكَ سَمِيعٌ قَرِيبٌ مُجِيبُ الدُّعَاءِ
عِبَادَ الله إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ
بے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
Surah An Nahl-90
========================================================
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، ہمیں احکامات الہیہ کو جاننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور اپنے اہل و اعیال اور اعزا و اقارب کو ان اعمال میں شامل ہونے کی ترغیب کی توفیق عطا فرمائیں. آمین ثم آمین
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین- سبحان ربک رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين