Holy Book Al Quran is the final Holy Book revealed upon the Last of Prophets Hazrat Muhammad (PBUH). The Quran & Sunnah is the only source of holy guidance as it entails detailed instructions for each and every walk of human life. Here an important aspect “The purpose of religion: protect humanity”(مَقْصِدُ الدِّينِ حِمَايَةُ الإِنْسَانِ دین کا مقصد انسانیت کی حفاظت ہے) is discussed wrt the holy guidance from Quran and Hadith of Prophet ﷺ. This is an approved Jumma Khutba in the Sultanate of Oman.
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
مَقْصِدُ الدِّينِ حِمَايَةُ الإِنْسَانِ دین کا مقصد انسانیت کی حفاظت ہے۔
الحَمْدُ للهِ الَّذِي أَحْكَمَ الدِّينَ، وَهَدَى إِلَى التَّمَسُّكِ بِحَبْلِهِ المَتِينِ، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيـكَ لَهُ، جَعَلَ مَقْصِدَ الدِّينِ حِمَايَةَ الإِنْسَانِ، وَأَشْهَدُ أَنَّ نَبِيَّهُ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ؛ أَرْشَدَ إِلَى الحَقِّ وَالعَدْلِ وَالإِحْسَانِ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِينَ، وَمَنْ تَبِعَهُمْ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ.
أَمَّا بَعْدُ، فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم- بسم اللہ الرحمن الرحیم
مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا صدق اللہ العظیم
Surah Al Maedah – 32-Part
رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِى صَدۡرِى. وَيَسِّرۡ لِىٓ أَمۡرِى- وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةً۬ مِّن لِّسَانِى- يَفۡقَهُواْ قَوۡلِى- آمین ثم آمین
Surah Taha – 25-28
اللہ کا شکر ہے جس نے دین کو قائم کیا اور اس کی مضبوط رسی پر قائم رہنے میں رہنمائی کی اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اس نے انسان کی حفاظت کو دین اسلام کا مقصد بنایا۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اس کے نبی محمدﷺ، اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ سچائی، انصاف اور احسان کی طرف رہنمائی کرنے والے، درود و سلام ہو آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم پر، آپ کے اہل و عیال اور آپ کے تمام ساتھیوں پر اور قیامت تک آپ کی پیروی کرنے والوں پر۔ سورة المائدہ کی تلاوت کی گئ آیت کا ترجمہ ہے
جو کوئی کسی انسان کو جبکہ اس نے کسی کی جان نہ لی ہو يا زمين ميں فساد برپا نہ کيا ہو، قتل کرے تو گويا اس نے تمام انسانوں کو قتل کرڈالا اور جو کوئی کسی ايک جان کو (ناحق قتل ہونے سے ) بچائے‘ تو گويا اس نے تمام انسانوں کی جان بچائی
Surah Al Maedah – 32-Part
اے ایمان والو- اللہ سے ڈرو اور اس کی اور اس کے احکام کی اطاعت کرو اور اللہ کی نافرمانی نہ کرو، اللہ کع یاد کرو اور اسے فراموش نہ کرو، اور جان لیجیے کہ مسلمانوں کے طرز عمل کی بنیاد صحیح فطرت پر ہے کیونکہ دینِ اسلام کی اللہ کے نزریک عظیم بشارت ہے اور اس میں دنیا اور آخرت کی نیکی اور بندوں کے درمیان عدل و رحمت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سور ۃالنحل میں ارشاد فرمایا:
وَنَزَّلۡنَا عَلَيۡكَ ٱلۡكِتَـٰبَ تِبۡيَـٰنً۬ا لِّكُلِّ شَىۡءٍ۬ وَهُدً۬ى وَرَحۡمَةً۬ وَبُشۡرَىٰ لِلۡمُسۡلِمِينَ
اور ہم نے تجھ پر ایک ایسی کتاب نازل کی ہے جس میں ہر چیز کا کافی بیان ہے اور وہ مسلمانوں کے لیے ہدات اور رحمت اور خوشخبری ہے
Surah An Nahl – 89-Part
اسلام زمین پر اللہ کی مرضی کو حاصل کرنے، فرد اور اس کے ارد گرد کے معاشرے کے مفادات کو تحفظ دینے، مذہب اور دنیا کی سیاست کو محفوظ رکھنے اور معاشرے کے معاملات کو چلانے کے لیے آیا ہے. ایک متوازن معیار، اعتدال اور باقاعدگی کے لیے اسی مذھب کے مطابق انسانی تعلقات، اور تمام نظام قائم کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ القصص میں ارشاد فرمایا
وَٱبۡتَغِ فِيمَآ ءَاتَٮٰكَ ٱللَّهُ ٱلدَّارَ ٱلۡأَخِرَةَۖ وَلَا تَنسَ نَصِيبَكَ مِنَ ٱلدُّنۡيَاۖ وَأَحۡسِن ڪَمَآ أَحۡسَنَ ٱللَّهُ إِلَيۡكَۖ وَلَا تَبۡغِ ٱلۡفَسَادَ فِى ٱلۡأَرۡضِۖ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ ٱلۡمُفۡسِدِينَ
اور جو کچھ تجھے الله نے دیا ہے اس سے آخرت کا گھر حاصل کر اور اپنا حصہ دنیا میں سے نہ بھول اور بھلائی کر جس طرح الله نے
تیرے ساتھ بھلائی کی ہے اور ملک میں فساد کا خواہاں نہ ہو بے شک الله فساد کرنے والوں کو پسندنہیں کرتا
Surah Al Qasas – 77
اے اللہ کے بندو، دین کے پانچ مقاصد بیان کئے گئے ہیں. ان مقاصد میں اپنے دین، اپنی جان، اپنے دماغ، اپنی اولاد اور اپنی دولت کو محفوظ کرنا ہے۔ہر وہ چیز جس میں ان پانچوں اصولوں کی حفاظت شامل ہو، وہ یقینن انسانی سالمیت کا معاملہ ہے، اور ہر وہ چیز جو ان اصولوں کی نفی کرے وہ فساد ہے۔ کوئی بھی چیز جو ان اصولوں سے انحراف کرتی ہے وہ بدعنوان ہے، اور اسے اللہ کی طرف سے مصلحت کے ذریعے روک دینے کے اسباب پیدا کئے جاتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکمت ہے، وہ پاک ہے، جس نے فرمایا
أَلَا يَعۡلَمُ مَنۡ خَلَقَ وَهُوَ ٱللَّطِيفُ ٱلۡخَبِيرُ
بھلا وہ نہیں جانتا جس نے (سب کو) پیدا کیا وہ بڑا باریک بین خبردار ہے
Surah Al Mulk – 14
اس سب کا مقصد انسانیت کے لیے اچھی زندگی کا حصول ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
مَنۡ عَمِلَ صَـٰلِحً۬ا مِّن ذَڪَرٍ أَوۡ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤۡمِنٌ۬ فَلَنُحۡيِيَنَّهُ ۥ حَيَوٰةً۬ طَيِّبَةً۬ۖ وَلَنَجۡزِيَنَّهُمۡ أَجۡرَهُم بِأَحۡسَنِ مَا ڪَانُواْ يَعۡمَلُونَ
جس نے نیک کام کیا مرد ہو یا عورت اور وہ ایمان بھی رکھتا ہے تو ہم اُسے ضروراچھی زندگی بسر کرائیں گے اور اُن کا حق انہیں بدلےمیں دیں گے اُنکےاچھے کاموں کے عوض میں جو کرتے تھے
Surah An Nahl – 97
اس سرزمین میں انسان کا سلامتی، امن اور استحکام سے لطف اندوز ہونا شامل ہے. دین کا مقصد بھی انسانیت کو مشکلات سے نجات دلانا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ، انسان کی کمزوریوں سے با خبر ہے
يُرِيدُ ٱللَّهُ أَن يُخَفِّفَ عَنكُمۡۚ وَخُلِقَ ٱلۡإِنسَـٰنُ ضَعِيفً۬ا
اللہ چاہتا ہے کہ تم سے بوجھ ہلکا کر دے کیوں کہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے
Surah An Nisa – 28
اللہ تعالیٰ نے انسان کی کمزوریوں کی وجہ سے ہی آسانیوں کی خوشخبری سنائی.
يُرِيدُ ٱللَّهُ بِڪُمُ ٱلۡيُسۡرَ وَلَا يُرِيدُ بِڪُمُ ٱلۡعُسۡرَ
اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر تنگی نہیں چاہتا
Surah Al Baqarah – 185-Part
اے اللہ کے بندو جیسا کہ الاقصیٰ اور اس کے لوگوں کے خلاف جارحیت جاری ہے اور ان کے خلاف جرائم بڑھتے جارہے ہیں، ان پر دین کے مقاصد کے مطابق ان کی بیرونی حفاظت کرنا واجب ہے۔ جن میں سے پہلا یہ ہے کہ دین کو خلاف ورزی، بے حرمتی، توہین اور تحریف سے بچانا ہے۔ دوسرا: اپنے آپ کو ناانصافی، قتل اور جارحیت سے بچانا، انسانی جان کی حفاظت کرنا اور یقین دہانی کا تحفظ، اور تیسرا: دماغ کو ہر قسم کے نقصان دہ اثرات سے بچانا، یا کسی ایسی چیز سے جو دماغ کی توانائیوں میں خلل ڈالے اور اس کے کام اور ادراک کو متاثر کرے۔ چوتھا: اولاد کو رکاوٹوں، بیماریوں اور وبائی امراض سے بچانا، اور خاندانی اور صحت مند ازدواجی زندگی اور اس کے استحکام اور تسلسل کا تحفظ۔ اور پانچواں: مال کو حملہ، فرسودگی اور تباہی سے بچانا، اور کمانے، کام کرنے کی صلاحیت کو محفوظ رکھنا.
یہ پانچ عالمی حقوق ہیں جن کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیئے ۔ انسانی وقار میں ایسی حدیں ہیں جن کو عبور نہیں کیا جا سکتا، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے کسی بھی وقت دستبرداری یا اس پر حملہ کرنا جائز نہیں، اس کا مکمل احترام اور دفاع کیا جانا چاہیے، اور ان سب باتوں کی تصدیق ان الفاظ سے ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان عالیشان ہے
وَتَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡبِرِّ وَٱلتَّقۡوَىٰۖ وَلَا تَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٲنِۚ
اور آپس میں نیک کام اور پرہیز گاری پر مدد کرو اورگناہ اور ظلم پر مدد نہ کرو
Surah Al Maedah – 2
ان عمومی مقاصد کے ساتھ پوری انسانی قوم کا الاقصیٰ اور اس کے باشندوں کی طرف فریضہ ظاہر ہوتا ہے، اور مسلمانوں کا فرض ہے، خاص طور پر اپنے کمزور بھائیوں کے لیے، بحرانوں اور مصیبتوں کے وقت ان عمومی بنیادی باتوں کے تحفظ کے لیے مل کر کام کریں تاکہ ایک انسانی خاندان، اور ایک انسانی معاشرہ جو بھلائی، انصاف اور امن کا خواہاں ہو قائم ہو، نیز ایک مسلمان کے بارے میں اپنے مسلمان بھائی کے لیے کئی فرائض ہیں. اللہ کے رسول صل اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:
جابربن عبداللہ اور ابوطلحہ بن سہل انصاری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی مسلمان شخص کو کسی ایسی جگہ میں ذلیل کرے گا، جہاں اس کی بے عزتی کی جائے اس کی عزت میں کمی آئے تو اللہ اسے ایسی جگہ ذلیل کرے گا، جہاں وہ اس کی مدد چاہے گا، اور جو کسی مسلمان کی ایسی جگہ میں مدد کرے گا جہاں اس کی عزت میں کمی آ رہی ہو اور اس کی آبرو جا رہی ہو تو اللہ اس کی ایسی جگہ پر مدد کرے گا، جہاں پر اس کو اللہ کی مدد محبوب ہو گی
أقُولُ مَا تَسْمَعُونَ، وَأَسْتَغْفِرُ اللهَ العَظِيمَ لِي وَلَكُمْ، فَاسْتَغْفِرُوهُ يَغْفِرْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُالرَّحِيمُ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ البَرُّ الكَرِيمُ
یہ کہو میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے لیے بخشش مانگتا ہوں پس اس سے معافی مانگو وہ تمہیں بخش دے گا۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اُسے پکارو تو وہ تمہاری بات کا جواب دے گا کیونکہ وہ سخی راستبازی ہے۔
========================================================
الحَمْدُ للهِ حَقَّ الحَمْدِ، وَالثَّنَاءُ عَلَيْهِ بِمَا هُوَ لَهُ أَهْلٌ مِنَ الحَمْدِ، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيـكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ نَبِيَّهُ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِينَ، وَمَنْ تَبِعَهُمْ بِإِحْسَانٍ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ.
حمد اللہ کے لیے ہے جیسا کہ وہ تعریف کا مستحق ہے اور اس کی تعریف اس کے لیے ہے جو قابل تعریف ہے۔ درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کی آل پر، صحابہ کرام پر اور ان کے نقش قدم پر چلنے والوں پر۔
اے اللہ کے بندو، سورۃ النحل میں ارشاد ربانی ہے
إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ
بے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
Surah An Nahl – 90
اے اللہ کے بندو- اس جامع آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو حکم دیا کہ وہ اس کی صفات کی تقلید کریں اور اپنے حالات میں ان پر عمل کریں۔ اس میں عدل، احسان، ہمدردی اور رحم کے اخلاق کے ساتھ ساتھ ان چیزوں سے پاکیزگی بھی شامل ہے جو بے حیائی اور مکروہات کے لیے موزوں نہیں ہیں۔
وہ پاک ہے، وہ عادل ہے، احسان کرنے والا، بڑا مہربان، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ وہ نہ تو ظالم ہے اور نہ ہی توجہ موڑنے والا، اور وہ تمام برائیوں سے بالاتر ہے، پس جو کوئی اپنے آپ کو اس کے ساتھ اپنے طرز عمل میں ڈھال لے، اور اس کی خوبیوں کے مطابق اپنی تربیت کرے، تو وہ بھی عادل، مہربان اور رحم کرنے والا، پاکیزہ، سچا اور محبوب نکلے گا۔ پھر وہ اپنے ساتھ اور دوسرے لوگوں کے ساتھ انصاف کرے گا، اور اللہ کے بندوں کے درمیان عدل چاہے گا، اور جو اس پر ظلم کریگا، وہ ان کے ساتھ مہربان ہوگا، اور اپنے رشتہ داروں کا خیال رکھے گا، وہ کمزوروں پر رحم کریگا، اپنے آپ کو خود غرضی اور خواہشات سے دور رکھے گا، اور اپنے آپ کو ظلم، فریب، ناانصافی اور دھوکہ دہی سے بچائے گا۔ اللہ کے بندو، آپ ان صفات کے ساتھ پیدا کیے گئے ہیں لہٰذا ان صفات کو اپنے اندر پیدا کریں اور ان پر عمل کریں تاکہ آپ کے لیے اور آپ کے گھر والوں کے لیے بھلائی ہو۔
هَذَا وَصَلُّوا وَسَلِّمُوا عَلَى إمَامِ الْمُرْسَلِينَ؛ مُحَمَّدٍ الهَادِي الأَمِينِ، فَقَدْ أَمَرَكُمْ رَبكُمْ بذَلكَ حينَ قَالَ
إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا
Surah Al Ahzaab – 56
اللَّهُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ وسَلَّمتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَارْضَ اللَّهُمَّ عَنْ خُلَفَائِهِ الرَّاشِدِينَ، وَعَنْ أَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَنْ سَائِرِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِينَ، وَعَنِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وعَنْ جَمْعِنَا هَذَا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ
اللَّهُمَّ اجْعَلْ جَمْعَنَا هَذَا جَمْعًا مَرْحُوْمًا، وَاجْعَلْ تَفَرُّقَنَا مِنْ بَعْدِهِ تَفَرُّقًا مَعْصُوْمًا وَلا تَدَعْ فِينَا وَلا مَعَنَا شَقِيًّا وَلا مَحْرُومًا
اللَّهُمَّ أَعِزَّ الإِسْلامَ وَاهْدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْحَقِّ، وَاجْمعْ كَلِمَتَهُمْ عَلَى الخَيْرِ، وَاكْسِرْ شَوْكَةَ الظَّالِمِينَ، وَاكْتُبِ السَّلامَ وَالأَمْنَ لِعِبادِكَ أَجْمَعِينَ
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ بِكَ نَستَجِيرُ وَبِرَحْمَتِكَ نَستَغِيثُ أَلاَّ تَكِلَنَا إِلَى أَنفُسِنَا طَرفَةَ عَينٍ، وَلاَ أَدنَى مِنْ ذَلِكَ وَأَصلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ يَا مُصلِحَ شَأْنِ الصَّالِحِينَ
اللَّهُمَّ رَبَّنَا احْفَظْ أَوْطَانَنَا وَأَعِزَّ سُلْطَانَنَا وَأَيِّدْهُ بِالْحَقِّ وَأَيِّدْ بِهِ الْحَقَّ يَا رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ أَسْبِغْ عَلَيْهِ نِعمَتَكَ، وَأَيِّدْهُ بِنُورِ حِكْمَتِكَ، وَسَدِّدْهُ بِتَوفِيقِكَ، وَاحفَظْهُ بِعَينِ رعَايَتِكَ
اللَّهُمَّ أَنْزِلْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِ السَّمَاء وَأَخْرِجْ لَنَا مِنْ خَيْرَاتِ الأَرْضِ، وَبَارِكْ لَنَا في ثِمَارِنَا وَزُرُوعِنَا وكُلِّ أَرزَاقِنَا يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ
رَبَّنَا آتِنَا في الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَات، المُسْلِمِينَ وَالمُسْلِمَات، الأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأَمْوَاتِ، إِنَّكَ سَمِيعٌ قَرِيبٌ مُجِيبُ الدُّعَاءِ
عِبَادَ الله إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ
ب
ے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
Surah An Nahl-90
========================================================
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، ہمیں احکامات الہیہ کو جاننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور اپنے اہل و اعیال اور اعزا و اقارب کو ان اعمال میں شامل ہونے کی ترغیب کی توفیق عطا فرمائیں. آمین ثم آمین
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین- سبحان ربک رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين