Muhammad Asif Raza 1 day ago
Muhammad Asif Raza #education

بڑھاپا خوب صورت ہے

زندگی ایک سفر ہے؛ یہ حسین، سہانہ اور خوشگوار بھی ہے۔ انسان کی عمر کبھی نہیں ٹہرتی اور وہ جسے بُڑھاپا کہتے ہیں بلآخر انسان کو پکڑ لیتا ہے۔ بڑھاپا جوانی کی اگلی منزل ہے اور محبت کےساتھ گذاری جائے تو ہر عمر شاندار سفر ہے۔ اور پھر " بڑھاپا خوب صورت ہے" ایک حقیقت بن جاتا ہے جب ہم اس کے لیے ساری عمر کام کرتے ہیں۔ یہ تحریر اس کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے لکھی گئی ہے۔

بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ


بڑھاپا خوب صورت ہے

 

زندگی ایک سفر ہے؛ یہ حسین، سہانہ اور خوشگوار بھی ہے مگر تب تک جب تک صحت ہے۔ عمر رواں کا گھوڑا بگٹٹ بھاگتا رہتا ہے؛ اور ہر انسان شیرخواہی سے بڑھ کر لڑکپن کی سرحد پار کرکے نوجوانی کی میدان میں داخل ہوتا ہے تو خود کو گلفام یا پری فام سے کم نہیں سمجھتا۔ اور پھر وہ بڑی روانی سے جوان کہلانا پسند کرتا ہے۔ مگر اکثر لوگ پھر وقت کو تھام لینا چاہتے ہیں اور اگلی منزل کا سفر دشوار لگنا شروع ہوجاتا ہے۔

 

زندگی کی ایک منزل ایسی آتی ہے جب ایک دن اچانک ہمیں کوئی ملتا ہے جو خود ایک مدقوق سفید ریش بابا ہوتا ہے اور پوچھتا ہے کہ عزت ماب کیا آپ اس محلے کے رہنے والے ہیں؟ اور آپ کے ہاں کہنے پر دھماکہ کرتا ہے کہ وہ خود بھی اس ہی گلی کا مقیم تھا اور عزتمآب کے چھوٹے بھائی کا ہم جماعت تھا۔ اب آدمی شیشے کا سامنا کرتا ہے تو ایک سوال اس کا پیچھا کرتا ہے کہ کیا وہ جوان نہیں رہا؟

 

جوانی بھی کیا عجیب شئے ہے؟ مگر انسان اسکا احساس عین جوانی کے دنوں میں نہیں کرپاتا؛ کیونکہ اس وقت آدمی جوانی کے نشے میں ہوتا ہے۔ مسئلہ جب آتا ہے جب نشہ ٹوٹنے لگتا ہے؛ اور آدمی پھر سے اسی حالت میں واپس جانا چاہتا ہے۔ مگر بڑھاپا ایک حقیقت ہے جس میں آدمی کے ہاتھ پاؤں کام نہیں کرتے اور ان میں وہ جوانوں کی طاقت اور رعنائی اور دوڑ بھاگ کرنا نہیں رہتا؛ بندہ جھک جاتا ہے؛ استاد قمر جلالوی نے کیسا بہانہ ڈھونڈا ہے کہ

 

پیری سے خم نہیں ہے مری کمر میں قمر

میں جھک کے ڈھونڈتا ہوں جوانی کدھر گئی

 

 انسان کی عمر کبھی نہیں ٹہرتی اور وہ جسے بُڑھاپا کہتے ہیں بلآخر انسان کو پکڑ لیتا ہے۔ انسان بڑی تگ و دو میں رہتا ہے کہ جوان رہے اور جوانی کبھی ختم نہ ہو۔ حفیظ جالندھری کی شہرہ آفاق نظم " ابھی تو میں جوان ہوں " شاید اسی تناظر میں لکھی گئی تھی۔ آئیے ذیل میں نظم پڑھے ہیں:-۔


 ہوا بھی خوش گوار ہے

گلوں پہ بھی نکھار ہے

 

ترنم ہزار ہے

بہار پر بہار ہے

 

کہاں چلا ہے ساقیا

ادھر تو لوٹ ادھر تو آ

 

ارے یہ دیکھتا ہے کیا

اٹھا سبو سبو اٹھا

 

سبو اٹھا پیالہ بھر

پیالہ بھر کے دے ادھر

 

چمن کی سمت کر نظر

سماں تو دیکھ بے خبر

 

وہ کالی کالی بدلیاں

افق پہ ہو گئیں عیاں

 

وہ اک ہجوم مے کشاں

ہے سوئے مے کدہ رواں

 

یہ کیا گماں ہے بد گماں

سمجھ نہ مجھ کو ناتواں

 

خیال زہد ابھی کہاں

ابھی تو میں جوان ہوں

 

عبادتوں کا ذکر ہے

نجات کی بھی فکر ہے

 

جنون ہے ثواب کا

خیال ہے عذاب کا

 

مگر سنو تو شیخ جی

عجیب شے ہیں آپ بھی

 

بھلا شباب و عاشقی

الگ ہوئے بھی ہیں کبھی

 

حسین جلوہ ریز ہوں

ادائیں فتنہ خیز ہوں

 

ہوائیں عطر بیز ہوں

تو شوق کیوں نہ تیز ہوں

 

نگار ہائے فتنہ گر

کوئی ادھر کوئی ادھر

 

ابھارتے ہوں عیش پر

تو کیا کرے کوئی بشر

 

چلو جی قصہ مختصر

تمہارا نقطۂ نظر

 

درست ہے تو ہو مگر

ابھی تو میں جوان ہوں

 

یہ گشت کوہسار کی

یہ سیر جوئے بار کی

 

یہ بلبلوں کے چہچہے

یہ گل رخوں کے قہقہے

 

کسی سے میل ہو گیا

تو رنج و فکر کھو گیا

 

کبھی جو بخت سو گیا

یہ ہنس گیا وہ رو گیا

 

یہ عشق کی کہانیاں

یہ رس بھری جوانیاں

 

ادھر سے مہربانیاں

ادھر سے لن ترانیاں

 

یہ آسمان یہ زمیں

نظارہ ہائے دل نشیں

 

انہیں حیات آفریں

بھلا میں چھوڑ دوں یہیں

 

ہے موت اس قدر قریں

مجھے نہ آئے گا یقیں

 

نہیں نہیں ابھی نہیں

ابھی تو میں جوان ہوں

 

نہ غم کشود و بست کا

بلند کا نہ پست کا

 

نہ بود کا نہ ہست کا

نہ وعدۂ الست کا

 

امید اور یاس گم

حواس گم قیاس گم

 

نظر سے آس پاس گم

ہمہ بجز گلاس گم

 

نہ مے میں کچھ کمی رہے

قدح سے ہمدمی رہے

 

نشست یہ جمی رہے

یہی ہما ہمی رہے

 

وہ راگ چھیڑ مطربا

طرب فزا، الم ربا

 

اثر صدائے ساز کا

جگر میں آگ دے لگا

 

ہر ایک لب پہ ہو صدا

نہ ہاتھ روک ساقیا

 

پلائے جا پلائے جا

ابھی تو میں جوان ہوں

 

اختر پیامی نے بھی" ابھی تو میں جوان ہوں"؛ کے عنوان سے اک نظم قلم زد کی ہے جو یہاں پیش کی جاتی ہے۔


ابھی تو میں جوان ہوں

جوان ہو تو زندگی کی نبض گدگدا تو دو

 

جوان ہو تو وقت کی سیاہیاں مٹا تو دو

یہ آگ لگ رہی ہے کیوں اسے ذرا بجھا تو دو

 

ابھی تو میں جوان ہوں

جوان ہو تو آندھیوں سے ڈر رہے ہو کس لئے

 

جوان ہو تو بے کسی سے مر رہے ہو کس لئے

عروس نو کی طرح تم سنور رہے ہو کس لئے

 

ابھی تو میں جوان ہوں

جوان ہو تو شیشہ و شراب زندگی نہیں

 

جوان ہو تو زندگی میں صرف اک ہنسی نہیں

فلک پہ بدلیاں بھی ہیں فلک پہ چاندنی نہیں

 

ابھی تو میں جوان ہوں

جوان ہو تو ہو گئے ہو زندگی پہ بار کیوں

 

جوان ہو تو در ہی سے پلٹ گئی بہار کیوں

دماغ حسرتوں کا ہے بنا ہوا مزار کیوں

 

ابھی تو میں جوان ہوں

جوان ہو تو زندگی سے کام لے کے بڑھ چلو

 

جوان ہو تو حریت کا نام لے کے بڑھ چلو

دیار انقلاب کا پیام لے کے بڑھ چلو

 

بڑھاپا جوانی کی اگلی منزل ہے اور محبت کےساتھ گذاری جائے تو ہر عمر شاندار سفر ہے


بڑھاپا جوانی کی اگلی منزل ہے اور محبت کےساتھ گذاری جائے تو ہر عمر شاندار سفر ہے کیونکہ محبت کے لیے تو کوئی عمر کی قید ہی نہیں۔ ہر انسان کو عمرِ مستعار میں کسی ہمسفر کی ضرورت ہوتی ہے؛ اور ایک ایسا ہمسفر جو ہمدم ہو، ہم نشین ہو اور دل پذیر ہو۔ اب ذرا ذاکرہ شبنم کی نظم " تم سچ میں بہت اچھی ہو" کو پڑھیں اور سمجھیں کہ اگر یہ کلمات بڑھاپے میں سماعت ہوں تو کیسا محسوس ہو؟ پیشِ خدمت ہے۔

 

تمہارا یہ پیار بھرا جملہ

مجھے زندگی جینا آسان بناتا ہے

میری کمہلائی ہوئی زندگی کو

تر و تازگی سی بخشتا ہے

 

تمہارے پیار بھرے الفاظ

کانوں میں رس گھولنے لگتے ہیں

آنکھوں میں اک چمک سی آ جاتی ہے

ہونٹوں پہ مسکان چھا جاتی ہے

 

تم جب بھی مجھ سے یہ کہتے ہو کہ

تم سچ میں بہت اچھی ہو

 

میری بے جان سی روح میں جان آ جاتی ہے

میں اپنا دکھ درد بھول جاتی ہوں

اپنی ہی ذات کے گنبد میں قید

چہکنے لگتی ہوں مہکنے لگتی ہوں

 

تم جب بھی مجھ سے یہ کہتے ہو کہ

تم سچ میں بہت اچھی ہو

تمہاری یاد میں کھوئی کھوئی سی

تمہارے پیار کی خوشبو سے معطر

 

میں لمحوں میں صدیاں جی لیتی ہوں

ہاں لمحوں میں صدیاں جی لیتی ہوں

اور پھر میں سوچنے لگتی ہوں

مجھے ایسا لگتا ہے کہ

 

گر میں بہت اچھی ہوں تو

مجھے دیکھنے والی وہ آنکھیں

دراصل بے حد دل کش ہیں

وہ دل جس میں میں بستی ہوں

 

بے انتہا خوب صورت ہے

مجھے جینے کا حوصلہ دینے والی

تمہاری پیار بھری سوچ

سچ میں بہت اچھی ہے

 

سچ تو یہ ہے کہ

میں نہیں تم بہت اچھے ہو

تم سچ میں بہت اچھے ہو

ہاں تم بہت ہی اچھے ہو

 

ایک خوبصورت رات میں آسمان پر چاند ہوتا ہے،کہکشاں کا راستہ اور تاروں کی ضیا ہوتی ہے۔ ایک کامیاب زندگی کی رات ریٹارمنٹ کی عمر ہوتی ہے؛ جس کے ساتھ ہی بڑھاپا بھی وارد ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ ہم آج پاکستان کی باسی خوش نصیب ہیں کہ ستتر سال قبل اپنے آباو اجداد سے بہت بہتر معاشی حالات میں ہیں۔ آج کے شہری معزز عمر رسیدہ افراد کے پاس خاندان ہے، عزت ہے، شہرت ہے اور مناسب دولت بھی۔ اب ہمیں کس سحر کی تلاش ہے؟ کیا ہم نہی جانتے کہ اس زندگی کی اگلی سحر کہاں ہوگی؟ یاد رہے کہ عمر رواں کے سفر میں بُڑھاپا آخری منزل ہے اور قبر اگلے سفر کا آغاز ہے۔

 

موت کو سمجھے ہیں غافل اختتامِ زندگی

ہے یہ شامِ زندگی، صبحِ دوامِ زندگی

اقبال

 

ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ بڑھاپا خوبصورت ہے کہ اس وقت ہم نانا نانی؛ دادا دادی بن جاتے ہیں؛ ایک کامیاب زندگی ہمارے پیچھے ہوتی ہے اور ہمارے اردگرد پوتے پوتیاں؛ نواسے نواسیاں؛ بھانجے بھانجیاں، بھتیجے بھتیجیاں وغیرہ ہمارے سنگ ہوتے ہیں۔ ہم ایک خاندان کے ساتھ جیتے ہیں۔ ہماری اس سنگت میں یادوں کی بارات ساتھ ہوتی ہے۔ اس سال نو کے آغاز میں ایسی ہی ایک سنگت میں راقم کی سات سالہ بھتیجی نے یہ ذیل کا پیغام لکھا ہے۔


" بُڑھاپا خوبصورت ہے"

ایک نامعلوم شاعر کا کلام "بڑھاپا خوب صورت ہے" پیش ہے

 

بُڑھاپا خوبصورت ہے اگر

زرا سا لڑکھڑائیں تو

سہارے دوڑ کر آئیں__!

نئے اخبار لاکر دیں

،پُرانے گیت سُنوائیں__!

بصارت کی رسائی میں

پسندیدہ کتابیں ہوں!

مہکتے سبز موسم ہوں،

پرندے ہوں،شجر ہوں تو!

بڑھاپا خوب صورت ہے__!!!

جنہیں دیکھیں تو آنکھوں میں

ستارے جگمگا اُٹھیں__!

جنہیں چُومیں تو ہونٹوں پر

دُعائیں جھلمِلا اُٹھیں__!

جواں رشتوں کی دولت سے

اگر دامن بھرا ہو تو!

رفیقِ دل، شریکِ جاں برابر

میں کھڑا ہو تو!

بُڑھاپا خوب صورت ہے__!!!

 

اب پڑھتے ہیں حمیدہ شاہین کی نظم " بُڑھاپا خوبصورت ہے" جو اس تحریر کا اصل مقصد ہے؛ کیونکہ راقم بذاتِ خود عمر کی اس سرحد پر موجود ہے۔

 

کسی کو آپ کے بالوں کی چاندی سے محبت ہو

کسی کو آپ کی آنکھوں پہ اب بھی پیار آتا ہو

لبوں پر مسکراہٹ کے گلابی پھول کھل پائیں

جبیں کی جُھرّیوں میں روشنی سمٹی ہوئی ہو تو

بُڑھاپا خوبصورت ہے

 

پرانی داستانیں شوق سے سنتا رہے کوئی

محبت سے دل و جاں کی تھکن چنتا رہے کوئی

جوانی کو یاد کرتا دل اداسی کا سمندر ہو

اداسی ﮐﮯ سمندر میں کوئی ہمراہ تَیرے ہو تو

بڑھاپا خوب صورت ہے

 

شکن آلود ہاتھوں پر دمکتے ریشمی بوسے

سعادت کا ، عقیدت کا ، تقدّس کا حوالہ ہوں

ذرا سی دھوپ میں حدّت بڑھے تو چھاؤں مل جائے

برستے بادلوں میں چھتریاں تن جائیں سر پر تو

بُڑھاپا خوبصورت ہے

 

ذرا سا لڑکھڑائیں تو سہارے دوڑ کر آئیں

نئے اخبار لا کر دیں ، پُرانے گیت سُنوائیں

بصارت کی رسائی میں پسندیدہ کتابیں ہوں

مہکتے سبز موسم ہوں ، پرندے ہوں ، شجر ہوں تو

بڑھاپا خوب صورت ہے

 

جنہیں دیکھیں تو آنکھوں میں ستارے جگمگا اُٹھیں

جنہیں چُومیں تو ہونٹوں پر دُعائیں جھلمِلا اُٹھیں

جواں رشتوں کی دولت سے اگر دامن بھرا ہو تو

رفیقِ دل ، شریکِ جاں برابر میں کھڑا ہو تو

بڑھاپا خوب صورت ہے



اب آخر میں ایک عربی لطیفہ پیش کرتا ہوں کہ ایک درمیانی عمر کے آدمی کی دو بیبیاں تھیں ایک حانہ دوسری مانہ۔

حانہ کچھ عمر رسیدہ تھی سو وہ اس آدمی کی ڈاڑھی میں اگے کالے بال توڑ دیتی تھی کہ اب تم بھی عمر رسیدہ ہو چلے ہو سو یہ کالے بال تمہارے وقار کے مناسب نہیں۔

جب کہ دوسری طرف مانہ بھی یہ کہہ کر اس کے کالے بال توڑ دیتی کہ ابھی تو تم جوان ہو یہ سفید بال تمہاری جوانی کے شایاں نہیں ۔

کچھ ہی عرصے میں اس کی ڈاڑھی مکمل اختتام پذیر ہو گئی ۔ لوگوں کے پوچھنے پر وہ کہا کرتا ۔ "بین حانۃ و مانۃ ضاعت لحانا" اس جملے میں سارا لطف ہے لیکن عربی زبان میں پوشیدہ ہے ۔ترجمہ یہ کہ یعنی حانہ اور مانہ کے چکر میں اپنی ڈاڑھی ہی ختم ہو گئی ۔

 

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ قارئین عمر رواں کے تمام مرحلوں سے کامیاب و کامران آگے بڑھیں اور دنیا و آخرت میں کامیاب ہوں۔ اللہ سبحان تعالی نے ہمیں یہ دعا سکھائی ہے ” اے ہمارے رب ! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی دے اور آگ کے عذاب سے ہمیں بچا۔“ آمین ثم آمین۔ 

ہمیں اپنے بُڑھاپے میں اس کی صداقت کا یقین ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں دونوں جہانوں کی بھلائی کے طلب گار بنائے رکھا اور اسی راہ میں زندگی بسر ہوئی تو یقین کیجیے " بُڑھاپا خوبصورت ہے"۔


0
102
Aluminum Gutter

Aluminum Gutter

1729390887.png
My UBI
2 months ago

How to Unblock Sling TV with a VPN

Sling TV, an Internet-based television service provided by Dish Network, brings your favor...

defaultuser.png
freyacartinsmith
4 months ago
Imran Series -- (bhayanak aadmi) By Ibn e Safi Ep 2 -- Bangbox Online

Imran Series -- (bhayanak aadmi) By Ibn e Safi Ep 2 -- Bangbox Online

defaultuser.png
Bang Box Online
1 year ago
السَّفَرُ: آدَابٌ وأحْكامٌ; سفر کے آداب اور احکام

السَّفَرُ: آدَابٌ وأحْكامٌ; سفر کے آداب اور احکام

1714584133.jpg
Muhammad Asif Raza
5 months ago
Digital Polaris: More Than Just a Website Development Company

Digital Polaris: More Than Just a Website Development Company

1725442144.jpg
Digital Polaris
4 months ago