التَّضَامُنُ بَيْنَ الـمُـسْلِمِينَ ... مسلمانوں میں یکجہتی
Muhammad Asif Raza 6 months ago
Muhammad Asif Raza #education

التَّضَامُنُ بَيْنَ الـمُـسْلِمِينَ ... مسلمانوں میں یکجہتی

Holy Book Al Quran is the final Holy Book revealed upon the Last of Prophets Hazrat Muhammad (PBUH). The Quran & Sunnah is the only source of holy guidance as it entails detailed instructions for each and every walk of human life. Here an important aspect of Muslims' Brotherhood (التَّضَامُنُ بَيْنَ الـمُـسْلِمِينَ; مسلمانوں میں یکجہتی) is discussed wrt the holy guidance from Quran and Hadith of Prophet ﷺ. This is an approved Jumma Khutba in the Sultanate of Oman.

بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

التَّضَامُنُ بَيْنَ الـمُـسْلِمِينَ

مسلمانوں میں یکجہتی


  الحَمْدُ للهِ الدَّاعِي إِلى الْحَقِّ وَالنَّاصِرِ بِهِ، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، مُسْتَجِيبُ دَعْوَةِ المَظْلُومِ، وَحَامِي المُسْتَضْعَفِينَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ نَبِيَّهُ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، صَبَرَ فَظَفَرَ، وَبَعْدَ أَنِ انْتَصَرَ سَبَّحَ وَاسْتَغْفَرَ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِينَ، وَمَنْ تَبِعَهُمْ بِإِحْسَانٍ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ. وَالصَّلاةُ وَالسَّلامُ عَلَى رَسُولِ اللهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَأَتْبَاعِهِ المُتَّقِينَ


 أَمَّا بَعْدُ، فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم- بسم اللہ الرحمن الرحیم 


وَأَعِدُّواْ لَهُم مَّا ٱسۡتَطَعۡتُم مِّن قُوَّةٍ۬ وَمِن رِّبَاطِ ٱلۡخَيۡلِ تُرۡهِبُونَ بِهِۦ عَدُوَّ ٱللَّهِ وَعَدُوَّڪُمۡ وَءَاخَرِينَ مِن دُونِهِمۡ لَا تَعۡلَمُونَهُمُ ٱللَّهُ يَعۡلَمُهُمۡ‌ۚ وَمَا تُنفِقُواْ مِن شَىۡءٍ۬ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ يُوَفَّ إِلَيۡكُمۡ وَأَنتُمۡ لَا تُظۡلَمُونَ - صدق اللہ العظیم    

Surah Al Anfal – 60


رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِى صَدۡرِى. وَيَسِّرۡ لِىٓ أَمۡرِى- وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةً۬ مِّن لِّسَانِى- يَفۡقَهُواْ قَوۡلِى- آمین ثم آمین

Surah Taha – 25-28


اللہ کا شکر ہے جو حق کی طرف بلاتا ہے، حق اور حق کی طرف آنے والوں کی تائید اور حمایت کرتا ہے- میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، جو مظلوم کی پکار پر لبیک کہتا ہے، مظلوم کی حفاظت کرتا ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم، اس کے بندے اور رسول ہیں، صبر کرنے والے اور فتح مند تھے، اور فتح پانے کے بعد، آپ نے اللہ کی تعریف کی اور استغفار کیا- درود و سلام ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ کی آل اور آپ کے تمام صحابہ پر، اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیامت تک نیکی کے ساتھ پیروی کرتے رہیں۔ سورة الاٴنفَال کی تلاوت کی گئ آیت کا ترجمہ ہے


اور ا‘ن سے لڑنے کے لیے جو کچھ (سپاہیانہ) قوت سے پلے ہوئے گھوڑوں سے جمع کر سکو سو تیار رکھو کہ اس سے الله کے دشمنوں پر اور تمہارے دشمنوں پر اور ا‘ن کےسوا دوسروں پر جنہیں تم نہیں جانتے الله انہیں جانتا ہے ہیبت پڑے اور الله کی راہ میں جو کچھ تم خرچ کرو گےتمہیں (اس کا ثواب) پورا ملے گا اور تم پر ظلم یعنی بے انصافی نہیں ہو گی 

Surah Al Anfal – 60


اے ایمان والو- اللہ سے ڈرو اور اس کی اطاعت کرو، اس کے احکام کی تعمیل کرو اور ان کی نافرمانی نہ کرو، اسے یاد کرو اور اسے فراموش نہ کرو، اور یہ جان لیجیے کہ اللہ تعالیٰ نے کائنات، ارواح اور معاشروں میں مستحکم قوانین کے بارے میں حکم دیا ہے. (مستحکم قوانین سے مراد، اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے قوانین) جو نہ بدلتے ہیں اور نہ تحلیل و تغیر کا شکار ہوتے ہیں اور نہ ان میں کوئی لچک پیدا ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ فَاطِر میں ارشاد فرمایا ہے 


فَهَلۡ يَنظُرُونَ إِلَّا سُنَّتَ ٱلۡأَوَّلِينَۚ فَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ ٱللَّهِ تَبۡدِيلاً۬ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ ٱللَّهِ تَحۡوِيلاً

پھر کیا وہ اسی برتاؤ کے منتظر ہیں جو پہلے لوگوں سے برتا گیا پس تو الله کے قانون میں کوئی تبدیلی نہیں پائے گا اورتو الله کے قانوں میں کوئی تغیر نہیں پائے گا

Surah Fatir – 43-Partl


یہ وہ قوانین ہیں جو معاملات اور ان کے نتائج کے بارے میں استدلال کی دعوت دیتے ہیں اور یہ قوموں کے درمیان گردش اور مسابقت کا ایک اصول قائم کرتے ہیں، ان قوانین، احکامات اور اصطلاحات سے آگاہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے معاملات میں ان کا بہترین استعمال کریں، اپنے مستقبل کی تعمیر کریں، اور اپنی ترقی اور اپنی زندگیوں کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے توسیع کریں- سورۃ الحَشر میں ارشاد ربانی ہے


فَٱعۡتَبِرُواْ يَـٰٓأُوْلِى ٱلۡأَبۡصَـٰرِ

پس اے آنکھوں والو، عبرت حاصل کرو

Surah Al Hashr – 2-Part


زندگی اگرچہ مصائب و مشکلات سے بھری پڑی ہے لیکن بہتر مواقعوں سے بھی بھری ہوئی ہے. اگرسختی اور مشکل آتی ہے تو اس کے بعد آسانی آتی ہے. اگر مصیبت آتی ہے یا آزمائش سخت ہو جائے تو الله کی طرف سے عطا، کرم، رحمتوں اور فضل و احسان کا نور بھی آتا ہے۔ سورۃ البَقَرَة میں ارشاد ربانی ہے


وَلَوۡلَا دَفۡعُ ٱللَّهِ ٱلنَّاسَ بَعۡضَهُم بِبَعۡضٍ۬ لَّفَسَدَتِ ٱلۡأَرۡضُ وَلَـٰڪِنَّ ٱللَّهَ ذُو فَضۡلٍ عَلَى ٱلۡعَـٰلَمِينَ

اور اللہ تعالیٰ لوگوں کو ایک دوسرے (پر چڑھائی اور حملہ کرنے) سے ہٹاتا نہ رہتا تو ملک تباہ ہوجاتا لیکن اللہ تعالیٰ اہل عالم پر بڑا مہربان ہے

Surah Al Baqarah – 251-Part 


اے ایمان والو- اقصیٰ کی بابرکت سرزمین میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ دردناک واقعات ہیں، حقوق کی پامالی، معصوم لوگوں بشمول بچوں اور خواتین پر ظلم و ستم، مقدس مقامات کی بے حرمتی اور ناانصافی؛ حتیٰ کہ وہ تمام چیزیں جو اللہ تعالی کو ناراض کرتی ہیں. جبکہ اللهَ تَعَالَی نے ظلم اور زیادتی سے منع کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ النِّسَاء میں فرماتے ہیں 


إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ وَظَلَمُواْ لَمۡ يَكُنِ ٱللَّهُ لِيَغۡفِرَ لَهُمۡ وَلَا لِيَہۡدِيَهُمۡ طَرِيقًا

جو لوگ کافر ہوئے اور ظلم کرتے رہے اللہ ان کو بخشنے والا نہیں اور نہ انہیں رستہ دکھائے گا

Surah AN Nisa – 31-32


وحشیانہ کارروائیاں؛ عقل اسے قبول نہیں کرتی، اخلاقی ضابطے، انسانی اقدار اور انسانی وقار اسے مسترد کرتے ہیں، جو اس سب کو روکنے کے لیےعالمی یکجہتی کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ انسانی ہمدردی کے راستے کو انصاف کے راستے پر لوٹانے کے لیے، اور ایک مسلسل یاد دہانی کہ بنی نوع انسان کو اپنے ساتھی کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے، قانون اور معاہدوں کا احترام کرنا چاہیے، اور اس میں ناانصافی اور ظلم کا کوئی جواز نہیں، اس میں کوئی مصلحت, مفاد یا فائدہ نہیں، بلکہ ظالم کے لیے ظلم کا انجام بھیانک ہوتا ہے۔ حق تعالیٰ نے فرمایا۔


وَتِلۡكَ ٱلۡقُرَىٰٓ أَهۡلَكۡنَـٰهُمۡ لَمَّا ظَلَمُواْ وَجَعَلۡنَا لِمَهۡلِكِهِم مَّوۡعِدً۬ا

اور یہ بستیاں ہیں جنہیں ہم نے ہلاک کیا ہے جب انہوں نے ظلم کیا تھا اور ہم نے ان کی ہلاکت کا بھی ایک وقت مقرر کیا تھا

Surah Al Kahaf – 59

--------------------------------------------------------------------------------------------

آئیے، قران مجید فرقان حمید میں سرکش اور ظالم قوموں کے انجام کا ایک مختصر جائزہ لیں. جس میں اللہ تعالیٰ نے قوموں کو انکے مظالم اور سرکشیوں کی وجہ سے مختلف عذاب مسلط کر دئیے. سورۃ التوبہ میں اور پھر متعدد مقامات پر درج ذیل ارشادات فرمائے 


اَوَلَا يَرَوْنَ اَنَّھُمْ يُفْتَنُوْنَ فِيْ كُلِّ عَامٍ مَّرَّۃً اَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لَا يَتُوْبُوْنَ وَلَا ھُمْ يَذَّكَّرُوْنَ۝۱۲۶ (التوبہ ۹:۱۲۶) کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں کہ ہرسال ایک دومرتبہ یہ آزمایش میں ڈالے جاتے ہیں؟ مگر اس پر بھی نہ توبہ کرتے ہیں ، اور نہ کوئی سبق لیتے ہیں۔


وَ اِنْ نَّشَاْ نُغْرِقْہُمْ فَلَا صَرِيْخَ لَہُمْ وَلَا ہُمْ يُنْقَذُوْنَ۝۴۳ۙ ہم چاہیں تو ان کو غرق کر دیں، کوئی اِن کی فریاد سننے والا نہ ہو اور کسی طرح یہ نہ بچائے جاسکیں۔


وَاِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَاَنْجَيْنٰكُمْ وَاَغْرَقْنَآ اٰلَ فِرْعَوْنَ وَاَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ۝۵۰ (البقرہ ۲:۵۰)یاد کرو وہ وقت، جب ہم نے سمندر پھاڑ کر تمھارے لیے راستہ بنایا، پھر اس میں سے تمھیں بخیریت گزروا دیا، پھر وہیں تمھاری آنکھوں کے سامنے فرعونیوں کو غرقاب کیا


سَخَّرَهَا عَلَيۡہِمۡ سَبۡعَ لَيَالٍ۬ وَثَمَـٰنِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومً۬ا فَتَرَى ٱلۡقَوۡمَ فِيہَا صَرۡعَىٰ كَأَنَّہُمۡ أَعۡجَازُ نَخۡلٍ خَاوِيَةٍ۬ (٧) فَهَلۡ تَرَىٰ لَهُم مِّنۢ بَاقِيَةٍ۬- الحاقۃ- ۶۹:۷ وہ ان پر سات راتیں اور آٹھ دن لگاتار چلتی رہی (اگر تو موجود ہوتا) اس قوم کو اس طرح گرا ہوا دیکھتا کہ گویا کہ گھری ہوئی کھجوروں کے تنے ہیں (۷) سو کیا تمہیں ان کا کوئی بچا ہوا نظر آتا ہے


وَءَاتَيۡنَـٰهُمۡ ءَايَـٰتِنَا فَكَانُواْ عَنۡہَا مُعۡرِضِينَ (٨١) وَكَانُواْ يَنۡحِتُونَ مِنَ ٱلۡجِبَالِ بُيُوتًا ءَامِنِينَ (٨٢) فَأَخَذَتۡہُمُ ٱلصَّيۡحَةُ مُصۡبِحِينَ (٨٣) فَمَآ أَغۡنَىٰ عَنۡہُم مَّا كَانُواْ يَكۡسِبُونَ-ا لحجر ۱۵: ۸۲،۸۴ اور ہم نے انہیں اپنی نشانیاں بھی دی تھیں پر وہ اُن سے روگردانی کرتے تھے (۸۱) او وہ لوگ پہاڑوں کو تراش کر گھر بناتے تھے کہ امن میں رہیں (۸۲) پھر اُنہیں صبح کے وقت سخت آواز نے آ پکڑا (۸۳) پھر اُن کے دنیاوی ہنر ان کے کچھ بھی کام نہ آئے


فَلَمَّا جَاۗءَ اَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِيَہَا سَافِلَہَا وَاَمْطَرْنَا عَلَيْہَا حِجَارَۃً مِّنْ سِجِّيْلٍ۝۰ۥۙ مَّنْضُوْدٍ۝۸۲ۙ  مُّسَوَّمَۃً عِنْدَ رَبِّكَ۝۰ۭ (ھود ۱۱:۸۲-۸۳) پھر جب ہمارے فیصلہ کا وقت آپہنچا تو ہم نے اس بستی کو تلپٹ کردیا اور اس پر پکی ہوئی مٹی کے پتھر تابڑ توڑ برسائے جن میں ہرپتھر تیرے ربّ کے ہاں نشان زدہ تھا۔


اَفَاَمِنْتُمْ اَنْ يَّخْسِفَ بِكُمْ جَانِبَ الْبَرِّ اَوْ يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا (بنی اسرائیل ۱۷:۶۸) کیا تم اس بات سے بالکل بے خوف ہو کہ خدا کبھی خشکی پر ہی تم کو زمین میں دھنسا دے، یا تم پر پتھرائو کرنے والی آندھی بھیج دے۔


اَمْ اَمِنْتُمْ مَّنْ فِي السَّمَاۗءِ اَنْ يُّرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا۝۰ۭ (الملک ۶۷:۱۷) کیا تم اس سے بے خوف ہو کہ وہ جو آسمان میں ہے تم پر پتھرائو کرنے والی ہوا بھیج دے؟


فَكَذَّبُوْہُ فَاَخَذَہُمْ عَذَابُ يَوْمِ الظُّلَّۃِ ۝۰ۭ اِنَّہٗ كَانَ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيْمٍ۝۱۸۹ (الشعراء ۲۶:۱۸۹) آخرکار چھتری والے دن کا عذاب ان پر آگیا، اوروہ بڑے ہی خوفناک دن کا عذاب تھا۔


فَخَسَفْنَا بِہٖ وَبِدَارِہِ الْاَرْضَ ۝۰ۣ فَمَا كَانَ لَہٗ مِنْ فِئَۃٍ يَّنْصُرُوْنَہٗ مِنْ دُوْنِ اللہِ ۝۰ۤ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُنْتَصِرِيْنَ۝۸۱ (القصص ۲۸:۸۱) آخرکار ہم نے اسے اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا۔ پھر کوئی اس کے حامیوں کا گروہ نہ تھا جو اللہ کے مقابلے میں اس کی مدد کو آتا اور نہ وہ خود اپنی مدد آپ کرسکا۔


فَفَتَحْنَآ اَبْوَابَ السَّمَاۗءِ بِمَاۗءٍ مُّنْہَمِرٍ۝۱۱ۡۖ وَّفَـجَّــرْنَا الْاَرْضَ عُيُوْنًا فَالْتَقَى الْمَاۗءُ عَلٰٓي اَمْرٍ قَدْ قُدِرَ۝۱۲ۚ وَحَمَلْنٰہُ عَلٰي ذَاتِ اَلْوَاحٍ وَّدُسُرٍ۝۱۳ۙ تَجْرِيْ بِاَعْيُنِنَا۝۰ۚ جَزَاۗءً لِّمَنْ كَانَ كُفِرَ۝۱۴ (القمر۵۴: ۱۱-۱۴) تب ہم نے موسلادھار بارش سے آسمان کے دروازے کھول دیئے اور زمین کو پھاڑ کر چشموں میں تبدیل کر دیا اور یہ سارا پانی اس کام کو پورا کرنے کے لیے مل گیا جو مقدر ہوچکا تھا اور نوح کو ہم نے ایک تختوں اور کیلوں والی (کشتی پر) سوار کرا دیا جو ہماری نگرانی میں چل رہی تھی۔ یہ تھا بدلہ اس شخص کی خاطر جس کی ناقدری کی گئی تھی۔


اَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِاَصْحٰبِ الْفِيْلِ۝۱ۭ اَلَمْ يَجْعَلْ كَيْدَہُمْ فِيْ تَضْلِيْلٍ۝۲ۙ وَّاَرْسَلَ عَلَيْہِمْ طَيْرًا اَبَابِيْلَ۝۳ۙ تَرْمِيْہِمْ بِحِـجَارَۃٍ مِّنْ سِجِّيْلٍ۝۴۠ۙ فَجَــعَلَہُمْ كَعَصْفٍ مَّاْكُوْلٍ۝۵ۧ (الفیل۱۰۵:۱-۵) تم نےدیکھا نہیں کہ تمھارے ربّ نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا؟ کیا اس نے ان کی تدبیر کو اکارت نہیں کردیا؟ اور ان پر پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دیے، جو ان پر پکی ہوئی مٹی کے پتھر پھینک رہے تھے، پھر ان کا یہ حال کر دیا جیسے (جانوروں کا) کھایا ہوا بھوسا۔


فَلَمَّا عَتَوْا عَنْ مَّا نُہُوْا عَنْہُ قُلْنَا لَہُمْ كُوْنُوْا قِرَدَۃً خٰسِـِٕـيْنَ۝۱۶۶ (اعراف ۷:۱۶۶) پھر جب وہ پوری سرکشی کے ساتھ وہی کام کیے چلے گئے، جس سے انھیں روکا گیا تھا، تو ہم نے کہا بندر ہوجائو ذلیل اور خوار۔


وَلَقَدْ اَخَذْنَآ اٰلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّـنِيْنَ وَنَقْصٍ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّہُمْ يَذَّكَّـرُوْنَ۝۱۳۰ … وَقَالُوْا مَہْمَا تَاْتِنَا بِہٖ مِنْ اٰيَۃٍ لِّتَسْحَرَنَا بِہَا۝۰ۙ فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِيْنَ۝۱۳۲ فَاَرْسَلْنَا عَلَيْہِمُ الطُّوْفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ اٰيٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ۝۰ۣ فَاسْـتَكْبَرُوْا وَكَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِيْنَ۝۱۳۳ (اعراف ۷: ۱۳۰، ۱۳۲، ۱۳۳) ہم نے فرعون کے لوگوں کو کئی سال تک قحط اور پیداوار کی کمی میں مبتلا رکھا کہ شاید ان کو ہوش آئے…انھوں نے موسٰی سے کہا کہ تو ہمیں مسحور کرنے کے لیے، خواہ کوئی نشانی لے آئے، ہم تو تیری بات ماننے والے نہیں ہیں۔ آخرکار ہم نے ان پر طوفان بھیجا،  ٹڈی دَل چھوڑے، سُرسریاں پھیلائیں، مینڈک نکالے، اور خون برسایا۔ یہ سب نشانیاں الگ الگ کرکے دکھائیں مگر وہ سرکشی کیے چلے گئے اور وہ بڑے ہی مجرم لوگ تھے۔

--------------------------------------------------------------------------------------------

اے اللہ کے بندو, مسلمانوں کے درمیان یکجہتی- نیکی اور تقویٰ وپرہیزگاری میں تعاون سے حاصل ہوتی ہے، یعنی مشکل وقت میں مدد، حقوق کے تحفظ اور صبر و استقامت میں مدد سے حاصل ہوتی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کی ایک مختصر سورت میں واضح ہے۔ چونکہ سورت کا تعلق زمانے سے ہے، اور نقصان سے بچنے کی بنیادی باتیں واضح کی گئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا

وَٱلۡعَصۡرِ, قسم ہے زمانہ کی- إِنَّ ٱلۡإِنسَـٰنَ لَفِى خُسۡرٍ, بے شک انسان گھاٹے میں ہے- إِلَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ وَتَوَاصَوۡاْ بِٱلۡحَقِّ وَتَوَاصَوۡاْ بِٱلصَّبۡرِ, مگر جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے اور حق پر قائم رہنے کی اور صبر کرنے کی آپس میں وصیت کرتے رہے

Surah Al Asr – 1-3


اس مقصد کو حاصل نہیں کیا جا سکتا سوائے ایمان اور عمل صالح کے۔ تاکہ انسان اللہ کی رحمت کا امیدوار ہو اور اللہ وبرکاتہ کی مدد آنے سے اس کی فتح قریب ہع اور کامیابوں سے گھری ہوئی ہو۔


پھر اللہ تعالیٰ کی طرف ان وعدوں کی تکمیل نظر آتی ہے جو یکجہتی کے اظہار، حقوق کی تکمیل اور ایمانداری، انصاف اور انسانی وقار کے احترام کی اقدار کی فتح ہے۔ اور اسی طرح ایمان، عمل صالح اور حق کی تلقین کے ساتھ صبر کی تلقین آتی ہے۔ یہ اہل ایمان کی خصوصیات میں سے ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا


فَٱصۡبِرۡ إِنَّ وَعۡدَ ٱللَّهِ حَقٌّ۬‌ۖ وَلَا يَسۡتَخِفَّنَّكَ ٱلَّذِينَ لَا يُوقِنُونَ

سو آپ صبر کیجئے بے شک الله کاوعدہ سچا ہے اور جو لوگ یقین نہیں رکھتے وہ آپکو بےبرداشت نہ بنادیں

Surah Al Room – 60


اللہ تعالیٰ نے آزمائشوں میں صبر کا حکم دیا ہے اور فرمایا


وَلَنَبۡلُوَنَّكُم بِشَىۡءٍ۬ مِّنَ ٱلۡخَوۡفِ وَٱلۡجُوعِ وَنَقۡصٍ۬ مِّنَ ٱلۡأَمۡوَٲلِ وَٱلۡأَنفُسِ وَٱلثَّمَرَٲتِ‌ۗ وَبَشِّرِ ٱلصَّـٰبِرِينَ (١٥٥) ٱلَّذِينَ إِذَآ أَصَـٰبَتۡهُم مُّصِيبَةٌ۬ قَالُوٓاْ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّآ إِلَيۡهِ رَٲجِعُونَ (١٥٦) أُوْلَـٰٓٮِٕكَ عَلَيۡہِمۡ صَلَوَٲتٌ۬ مِّن رَّبِّهِمۡ وَرَحۡمَةٌ۬‌ۖ وَأُوْلَـٰٓٮِٕكَ هُمُ ٱلۡمُهۡتَدُونَ

اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میوؤں کے نقصان سے تمہاری آزمائش کریں گے توصبر کرنے والوں کو (خدا کی خوشنودی کی) بشارت سنا دو (۱۵۵) ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم خدا ہی کا مال ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں (۱۵۶) یہی لوگ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی مہربانی اور رحمت ہے۔ اور یہی سیدھے رستے پر ہیں

Surah Al Baqara – 155-157


صبر کے بعد فتح کے سوا کچھ نہیں، اللہ تعالیٰ نے صبر کرنے والوں سے یہ وعدہ فرمایا ہے


إِن تَمۡسَسۡكُمۡ حَسَنَةٌ۬ تَسُؤۡهُمۡ وَإِن تُصِبۡكُمۡ سَيِّئَةٌ۬ يَفۡرَحُواْ بِهَا‌ۖ وَإِن تَصۡبِرُواْ وَتَتَّقُواْ لَا يَضُرُّڪُمۡ كَيۡدُهُمۡ شَيۡـًٔا‌ۗ إِنَّ ٱللَّهَ بِمَا يَعۡمَلُونَ مُحِيطٌ۬

اگر تمہیں کوئی بھلائی پہنچے توانہیں بری لگتی ہے اور اگر تمہیں کوئی تکلیف پہنچے تو اس سے خوش ہوتے ہیں اور اگر تم صبر کرو اور پرہیزگاری کرو تو ان کے فریب سے تمہارا کچھ نہ بگڑے گا بے شک الله ان کے اعمال پر احاطہ کرنے والا ہے

Surah Aal E Imran – 120


ان سب کو عقل، حکمت، اعتدال اور توازن سے گھرا ہونا چاہیے۔ عقل کی آواز ہی انسان کو بحرانوں سے صحیح طریقے سے نمٹنے اور معاملات کے نتائج کو واضح طور پر دیکھنے کی رہنمائی کرتی ہے، اور حکمت کی آواز انسان کو گمراہی اور مبالغہ آرائی سے دور رکھتی ہے، اور غفلت اور حد سے گزرنے سے بچاتی ہے، اور اللہ تعالیٰ نے اپنے اس فرمان میں ان تمام چیزوں کو جمع کیا ہے


يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُونُواْ قَوَّٲمِينَ لِلَّهِ شُہَدَآءَ بِٱلۡقِسۡطِ‌ۖ وَلَا يَجۡرِمَنَّڪُمۡ شَنَـَٔانُ قَوۡمٍ عَلَىٰٓ أَلَّا تَعۡدِلُواْ‌ۚ ٱعۡدِلُواْ هُوَ أَقۡرَبُ لِلتَّقۡوَىٰ‌ۖ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ خَبِيرُۢ بِمَا تَعۡمَلُونَ

اے ایمان والوں! اللہ کے لیے انصاف کی گواہی دینے کے لیے کھڑے ہو جایا کرو۔ اور لوگوں کی دشمنی تم کو اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ انصاف چھوڑ دو۔ انصاف کیا کرو کہ یہی پرہیزگاری کی بات ہے اور خدا سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے

Surah Al Maeda – 8


أقُولُ مَا تَسْمَعُونَ، وَأَسْتَغْفِرُ اللهَ العَظِيمَ لِي وَلَكُمْ، فَاسْتَغْفِرُوهُ يَغْفِرْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُالرَّحِيمُ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ البَرُّ الكَرِيمُ

یہ کہو میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے لیے بخشش مانگتا ہوں پس اس سے معافی مانگو وہ تمہیں بخش دے گا۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اُسے پکارو تو وہ تمہاری بات کا جواب دے گا کیونکہ وہ سخی راستبازی ہے۔

 =========================================================

الحَمْدُ للهِ المُتَصَرِّفِ فِي عِبَادِهِ بِالحِكْمَةِ وَالتَّدْبِيرِ، لَهُ الحَمْدُ سُبْحَانَهُ عَلَى كُلِّ أَقْدَارِهِ فَهُوَ الحَكِيمُ الخَبِيرُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ سَيِّدَنَا وَنَبِيَّنَا مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ، البَشِيرُ النَّذِيرُ وَالسِّرَاجُ المُنِيرُ، صَلَّى اللهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَالتَّابِعِينَ، وَمَنْ تَبِعَهُمْ بِإِحْسَانٍ وَسَلَّمَ تَسْلِيمًا كَثِيرًا

تمام تعریفیں اس خدا کے لیے ہیں جو اپنے بندوں کو حکمت اور تدبیر کے ساتھ تصرف میں رکھتا ہے، اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں، اس کی تمام تقدیریں اسی کے لیے ہیں، کیونکہ وہ حکمت والا، باخبر ہے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ کوئی معبود نہیں۔ مگر اللہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے آقا و مولیٰ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول، بشارت دینے والے، ڈرانے والے اور روشن چراغ ہیں۔ درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کی آل پر، صحابہ کرام پر اور ان کے نقش قدم پر چلنے والوں پر۔


اے اللہ کے بندو- مسلمان اپنے مسلمان بھائی کو نہیں بھولتا، بلکہ اچھے اور برے وقت میں اس کے ساتھ اپنا فرض وفاداری اور اخلاص کے ساتھ ادا کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا


مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا، نَفَّسَ اللهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ القِيَامَةِ

جو شخص کسی مومن کو دنیا کی پریشانیوں سے نجات دلائے گا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن کی پریشانیوں سے نجات دے گا

وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ، يَسَّرَ اللهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ

اور جو شخص کسی مشکل کے لیے آسانیاں پیدا کرے گا، اللہ اس کے لیے دنیا اور آخرت میں آسانیاں پیدا کرے گا

وَمَنْ سَتَرَ مُؤْمِنًا سَتَرَهُ اللهُ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ

اور جو شخص کسی مومن کی حفاظت کرے گا اللہ اس کی دنیا اور آخرت میں حفاظت کرے گا

وَاللهُ فِي عَوْنِ العَبْدِ مَا كَانَ العَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ

اور خدا بندے کی مدد کرتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے


مسلمانوں کے درمیان یکجہتی خیراتی کاموں میں حصہ لینے اور بابرکت سرزمین الاقصیٰ میں مظلوموں کی مدد کرنے سے حاصل ہوتی ہے اور سرکاری، قابل اعتماد پلیٹ فارم کے ذریعے زیادہ سے زیادہ خرچ کرنا، جو اسے ایمانداری اور خلوص کے ساتھ ان لوگوں تک پہنچاتے ہیں جو اس کے مستحق ہیں، ہمارا پیغام رحم، مہربانی اور ہمدردی کے بارے میں ہے۔


اے اللہ کے بندو- ہمیں ضرورت ہے کہ اجتماعات اور خلوت میں مزید دعائیں مانگیں، خدا سے اپنے مسائل و مصئب کیلئے سوال کریں, اس سے پناہ مانگیں اور اس سے مدد مانگیں. اسی طرح ہم پیسے اور خیرات سے مدد کرنے میں جلدی کریں۔ بہترین خرچ وہ ہے جو خدا کی رضا کے لیے کیا جائے اور اس سے پہلے ہم پرہیزگاری کی پابندی کریں، اپنے حالات کو بہتر بنائیں اور اپنے آپ کو جوابدہ بنائیں، اور خدا کسی قوم کی حالت کو بدلنے سے اس وقت تک انحراف نہیں کرتا جب تک کہ وہ اس کے حالات کو خود نہ بدل دیں۔ 


إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوۡمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنفُسِہِمۡ‌ۗ

بے شک الله کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے

Surah Al Rad – 11-Part


اے اللہ کے بندو- ہم اپنے آپ کو یاد دلاتے ہیں - کہ مظلوم کا حق اللہ وبرکاتہ کے پاس ہے، لہذا وہ اس کا محافظ ہے کہ وہ اس کا حق واپس کرے اور اسے ان لوگوں پر فتح عطا کرے جنہوں نے ان پر ظلم کیا، اور یہ کہ دعا کی عظمت مظلوموں کی حفاظت ہے۔ اور اس کی طاقت اس کے لیے رب العزت کی تائید میں ہے. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا


مظلوم کی پکار سے بچو۔ کیونکہ یہ بادلوں پر چلی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میری عظمت و جلال کی قسم، میں تمہاری مدد ضرور کروں گا، خواہ تھوڑی دیر کے بعد۔


هَذَا وَصَلُّوا وَسَلِّمُوا عَلَى إمَامِ الْمُرْسَلِينَ؛ مُحَمَّدٍ الهَادِي الأَمِينِ، فَقَدْ أَمَرَكُمْ رَبكُمْ بذَلكَ حينَ قَالَ

إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا

Surah Al Ahzaab – 56


اللَّهُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ وسَلَّمتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَارْضَ اللَّهُمَّ عَنْ خُلَفَائِهِ الرَّاشِدِينَ، وَعَنْ أَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَنْ سَائِرِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِينَ، وَعَنِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وعَنْ جَمْعِنَا هَذَا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ

اللَّهُمَّ اجْعَلْ جَمْعَنَا هَذَا جَمْعًا مَرْحُوْمًا، وَاجْعَلْ تَفَرُّقَنَا مِنْ بَعْدِهِ تَفَرُّقًا مَعْصُوْمًا وَلا تَدَعْ فِينَا وَلا مَعَنَا شَقِيًّا وَلا مَحْرُومًا

اللَّهُمَّ أَعِزَّ الإِسْلامَ وَاهْدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْحَقِّ، وَاجْمعْ كَلِمَتَهُمْ عَلَى الخَيْرِ، وَاكْسِرْ شَوْكَةَ الظَّالِمِينَ، وَاكْتُبِ السَّلامَ وَالأَمْنَ لِعِبادِكَ أَجْمَعِينَ 

اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ بِكَ نَستَجِيرُ وَبِرَحْمَتِكَ نَستَغِيثُ أَلاَّ تَكِلَنَا إِلَى أَنفُسِنَا طَرفَةَ عَينٍ، وَلاَ أَدنَى مِنْ ذَلِكَ وَأَصلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ يَا مُصلِحَ شَأْنِ الصَّالِحِينَ

اللَّهُمَّ رَبَّنَا احْفَظْ أَوْطَانَنَا وَأَعِزَّ سُلْطَانَنَا وَأَيِّدْهُ بِالْحَقِّ وَأَيِّدْ بِهِ الْحَقَّ يَا رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ أَسْبِغْ عَلَيْهِ نِعمَتَكَ، وَأَيِّدْهُ بِنُورِ حِكْمَتِكَ، وَسَدِّدْهُ بِتَوفِيقِكَ، وَاحفَظْهُ بِعَينِ رعَايَتِكَ

اللَّهُمَّ أَنْزِلْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِ السَّمَاء وَأَخْرِجْ لَنَا مِنْ خَيْرَاتِ الأَرْضِ، وَبَارِكْ لَنَا في ثِمَارِنَا وَزُرُوعِنَا وكُلِّ أَرزَاقِنَا يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ

رَبَّنَا آتِنَا في الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ

اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَات، المُسْلِمِينَ وَالمُسْلِمَات، الأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأَمْوَاتِ، إِنَّكَ سَمِيعٌ قَرِيبٌ مُجِيبُ الدُّعَاءِ

عِبَادَ الله إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِ‌ۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ

بے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو

Surah An Nahl-90

========================================================

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، ہمیں احکامات الہیہ کو جاننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور اپنے اہل و اعیال اور اعزا و اقارب کو ان اعمال میں شامل ہونے کی ترغیب کی توفیق عطا فرمائیں. آمین ثم آمین


وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین- سبحان ربک رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين

0
402
Enhancing Digestive Wellness with Krilax Tablets: A Natural Approach to Regularity

Enhancing Digestive Wellness with Krilax Tablets: A Natural Approach t...

defaultuser.png
Ghulam Hussain
8 months ago
Meet Your New AI Friends Online and Have Fun Conversations

Meet Your New AI Friends Online and Have Fun Conversations

1695682923.jpeg
Saher Malik
7 months ago
Pathar Ka Khoon By Ibn e Safi Ep 5 -- Bangbox Online

Pathar Ka Khoon By Ibn e Safi Ep 5 -- Bangbox Online

defaultuser.png
Bang Box Online
3 months ago
مغربی تاریخ وہ نہیں؛ جو نصاب میں پڑھائی گئی

مغربی تاریخ وہ نہیں؛ جو نصاب میں پڑھائی گئی

defaultuser.png
Muhammad Asif Raza
3 days ago
Lashoon Ka Bazaar By Ibn e Safi Ep 2 -- Bangbox Online

Lashoon Ka Bazaar By Ibn e Safi Ep 2 -- Bangbox Online

defaultuser.png
Bang Box Online
3 months ago