Al Quran is the final Holy Book revealed upon the Last of Prophets Hazrat Muhammad (PBUH). The Quran & Sunnah is the only source of holy guidance as it entails detailed instructions for each and every walk of human life. Here guidance from Quran for the followers of Islam (الاعتِدَالُ قَائِدٌ إِلى حُسْنِ الفِعَالِ : اعتدال اچھے اعمال کی طرف لے جاتا ہے) is discussed wrt social life aspects such as the middle path or moderation leads to good actions for better living from Quran and Hadith of Prophet ﷺ. This is an approved Jumma Khutba from the Sultanate of Oman and translated in Urdu.
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
الاعتِدَالُ قَائِدٌ إِلى حُسْنِ الفِعَالِ
اعتدال اچھے اعمال کی طرف لے جاتا ہے۔
الحَمْدُ للهِ الَّذِي جَعَلَ التَّوَسُّطَ فِي الأُمُورِ قَائِدًا إِلى الْخَيْرَاتِ، وَالاعْتِدَالَ دَلِيلًا عَلَى الوَعْيِ وَسَائِقًا إِلَى الطَّاعَاتِ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيـكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ سَيِّدَنَا وَنَبِيَّنَا مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ، أَكْثَرُ النَّاسِ حِكْمَةً وَوَعْيًا، وَأَشَدُّهُمْ لِلْخَيْرِ حُبًّا وَسَعْيًا، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِينَ، وَكُلِّ مَنْ تَبِعَ نَهْجَهُ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ
أَمَّا بَعْدُ، فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم- بسم اللہ الرحمن الرحیم
يَـٰبَنِىٓ ءَادَمَ خُذُواْ زِينَتَكُمۡ عِندَ كُلِّ مَسۡجِدٍ۬ وَڪُلُواْ وَٱشۡرَبُواْ وَلَا تُسۡرِفُوٓاْۚ إِنَّهُ ۥ لَا يُحِبُّ ٱلۡمُسۡرِفِينَ
Surah Al Araf – 31
وَلَا تُطِيعُوٓاْ أَمۡرَ ٱلۡمُسۡرِفِينَ (١٥١) ٱلَّذِينَ يُفۡسِدُونَ فِى ٱلۡأَرۡضِ وَلَا يُصۡلِحُونَ
Surah Al Shuara – 151-152
رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِى صَدۡرِى. وَيَسِّرۡ لِىٓ أَمۡرِى- وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةً۬ مِّن لِّسَانِى- يَفۡقَهُواْ قَوۡلِى- آمین ثم آمین
Surah Taha – 25-28
اللہ کا شکر ہے جس نے معاملات میں میانہ روی کو نیکیوں کی طرف راہنمائی اور اعتدال کو بیداری کی نشانی اور اطاعت کا راہنما بنایا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے آقا اور نبئی کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم، اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ لوگوں میں سب سے زیادہ عقلمند، سب سے زیادہ باخبر اور نیکی کے لیے سب سے زیادہ پرجوش اور نیکی کے لیے کوشش کرنے والے ہیں۔ درود و سلام ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ کے اہل وعیال، اصحاب اور ان سب پر جنہوں نے قیامت تک آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم کی پیروی کی۔- تلاوت کی گئ آیات کا ترجمہ ہے۔ سورہ الاعراف میں فرمایا
اے آدم کی اولاد تم مسجد کی حاضری کے وقت اپنا لباس زیب تن کر لیا کرو اور کھاؤ اور پیئو اور حد سے تجاوز نہ کرو۔ بے شک الله حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
Surah Al Araf – 31
سورہ الشعراء میں فرمایا
اوران حد سے نکلنے والوں کا کہا مت مانو (۱۵۱) جو زمین میں فساد کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے۔
Surah Al Shu'ara – 151-152
اے اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو- تقویٰ اختیار کرو اور اللہ کی اطاعت کرو۔ اللہ سے ڈرو گے تو خوش رہو گے، معاملات میں اعتدال کرو گے اور تم کامیاب ہو گے، اور اللہ کی اس کتاب میں جو اس کی رضا کیلئے راہنمائی کرتی ہے اس کے حکم پر عمل کرو۔ سورہ البقرہ میں فرمایا
وَتَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَيۡرَ ٱلزَّادِ ٱلتَّقۡوَىٰۚ
اور زادِ راہ لے لیا کرو اور بہترین زادِ راہ پرہیزگاری ہے
Surah Al Baqara – 197-Part
اے ایمان والو، یہ جان لیجیے کہ اسلام اس بات کا بہت خواہش مند ہے کہ انسان اپنے معاملات میں اعتدال اختیار کرے، مبالغہ آرائی یا غفلت کے بغیر، ہر چیز کو اس کی مناسب قیمت دے، اور معاملات کی قدر کرے۔ اسلام میں ایمان کے ساتھ ہر شخص جانتا ہے کہ کیا آنے والا ہے اور کیا چھوڑ کر جائے گا، وہ کسی معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرتا اور نہ ہی اسے ہلکے سے لیتا ہے۔ اسلام نے اعتدال کی ترغیب دی اور اس کی فضیلت اور اہمیت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو اعتدال سے نوازا اور اسے سورہ البقرہ میں یوں فرمایا
وَكَذَٲلِكَ جَعَلۡنَـٰكُمۡ أُمَّةً۬ وَسَطً۬ا
اور ہم نے تم کو ایک ایسی جماعت بنادیا ہے جو (ہر پہلو سے) نہایت اعتدال پر ہے
Surah Al Baqara – 143-Part
اللہ کے بندو تطہیر سنت یعنی پاکیزہ سنت احکام الہی سے الگ تھلگ نہیں رہی، بلکہ رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم ہر اس چیز کی طرف دعوت دیتے جو مسلمانوں کی حکمت پر دلالت کرتی اور اسے معاملات میں عقلمند بناتی ہے نہ کہ مبالغہ آرائی اور نہ کوتاہی۔ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دین میں غلو سے بچو- حد سے تجاوز کرنا انتہا پسندی یعنی شرعی حدود سے باہر نکلنا قابل مذمت ہے- کسی چیز کے بارے میں جان بوجھ کر اس میں اعتدال اختیار کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احسن اسلوب سے تھا حتیٰ کہ نماز میں بھی اعتدال کو پسند فرمایا۔ سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا۔ رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کی نماز ان کے ارادہ سے معتدل تھی، اور ان کا خطبہ بھی ان کے ارادے سے معتدل تھا۔" یعنی: طویل اور مختصر کے درمیان اعتدال، اور یہ بات حدیث نبوی سے بھی معلوم ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کوئی لوگوں کے لیے نماز کی امامت کرے تو اسے مختصر کرے، کیونکہ ان میں کمزور، بیمار اور بوڑھے ہیں، اور اگر تم میں سے کوئی اپنے لیے نماز ادا کرے تو جب تک چاہے اسے لمبا کرلے۔
اے ایمان والو اعتدال کی اچھی اشکال ہیں، جس میں میانہ روی بھی شامل ہے جس کی انسان کو ضرورت ہوتی ہے، جیسے کہ لباس اور کھانا وغیرہ۔ محبوب خدا، امام الانبیاء کے حوالے سے بیان کیا- کھاؤ، پیو، صدقہ کرو اور پہنو، جب تک کہ اس میں اسراف یا بخل کی آمیزش نہ ہو۔ اعتدال کی صورتوں میں پیسے کے استعمال میں بھی اعتدال کی ضرورت ہے، کیونکہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کسی خاص معاملے میں خرچ کرنے میں مبالغہ آرائی کرتے ہیں۔ اس طرح وہ اپنے لیے اور اپنے اہل و عیال کے لیے مشکل پیدا کردیتے ہیں اور ان میں سے بعض انتہائی کنجوس ہیں، نہ زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور نہ ہی ضرورت مندوں کی مدد کرتے ہیں- اس میں سب سے مکمل نیکی اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تعمیل ہے، جسے سورہ الاسرا میں بیان کیا گیا ہے۔
وَلَا تَجۡعَلۡ يَدَكَ مَغۡلُولَةً إِلَىٰ عُنُقِكَ وَلَا تَبۡسُطۡهَا كُلَّ ٱلۡبَسۡطِ فَتَقۡعُدَ مَلُومً۬ا مَّحۡسُورًا
اور اپنے ہاتھ کو نہ تو گردن سے بندھا ہوا (یعنی بہت تنگ) کرلو (کہ کسی کچھ دو ہی نہیں) اور نہ بالکل کھول ہی دو (کہ سبھی دے ڈالو اور انجام یہ ہو) کہ ملامت زدہ اور درماندہ ہو کر بیٹھ جاؤ
Surah Al Isra – 29
اور اس کا بیان مومنین کے لیے، سورہ الفرقان میں یوں آیا
وَٱلَّذِينَ إِذَآ أَنفَقُواْ لَمۡ يُسۡرِفُواْ وَلَمۡ يَقۡتُرُواْ وَڪَانَ بَيۡنَ ذَٲلِكَ قَوَامً۬ا
اور وہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ بےجا اُڑاتے ہیں اور نہ تنگی کو کام میں لاتے ہیں بلکہ اعتدال کے ساتھ۔ نہ ضرورت سے زیادہ نہ کم
Surah Al Furqan – 67
اعتدال - اے اللہ کے بندو - تمام انسانی معاملات میں، یہاں تک کہ چلنے پھرنے اور بات کرنے میں بھی اعتدال پسندی کی ضرورت ہے۔ قرآن مجید فرقان حمید میں سورہ لقمان کے مقام پر یہ بات آئی ہے کہ لقمان حکیم نے اپنے بیٹے کو نصیحت کی۔
وَٱقۡصِدۡ فِى مَشۡيِكَ وَٱغۡضُضۡ مِن صَوۡتِكَۚ
اور اپنے چلنے میں میانہ روی اختیار کر اور اپنی آواز پست کر
Surah Luqman – 19-Part
پس اے الله کے بندو، اللہ سے ڈرو اور ایک اعتدال پسند قوم بنو جیسا کہ اللہ نے تمہارے بارے میں بیان فرمایا ہے، اور االلہ کی محبت اور اطمینان حاصل کرنے کے لیے اس کے قانون کی اطاعت کرو۔
أقولُ مَا تَسْمَعُونَ، وَأَسْتَغْفِرُ اللهَ العَظِيمَ لِي وَلَكُمْ، فَاسْتَغْفِرُوهُ يَغْفِرْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُالرَّحِيمُ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ البَرُّ الكَرِيمُ
یہ کہو میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے لیے بخشش مانگتا ہوں پس اس سے معافی مانگو وہ تمہیں بخش دے گا۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اُسے پکارو تو وہ تمہاری بات کا جواب دے گا کیونکہ وہ سخی راستبازی ہے۔
========================================================
الحَمْدُ للهِ الَّذِي حَبَّبَ إِلَيْنَا الحِكْمَةَ، وَرَزَقَنَا الوَعْيَ مِنَّةً مِنْهُ وَرَحْمَةً، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيـكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ سَيِّدَنَا وَنَبِيَّنَا مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ، أَكْثَرُ النَّاسِ اعْتِدَالًا، وَأَفْضَلُهُمْ أَقْوَالًا وَأَفْعَالًا، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ الطَّيِّبِينَ، وَمَنْ سَلَكَ مَسْلَكَهُمْ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ.
اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں حکمت سے نوازا اور اپنے فضل اور رحمت کے طور پر ہمیں شعور دیا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ ہمارا اور ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مالک ہے۔ اللہ کے بندے اور اس کے رسول صل اللہ علیہ والہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ اعتدال پسند اور قول و فعل میں سب سے اچھے ہیں۔ درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کے اہل و عیال اور اچھے ساتھیوں پر اور جو ان کے راستے پر چلے قیامت تک۔
اے اللہ کے بندو، الله سے ڈرو۔ اسلام میں ہر چیز کے فوائد، نتائج اور ثمرات ہیں، اور معاملات میں میانہ روی کے فوائد میں سب سے بڑھ کر ثواب ہے۔ اعتدال پسند شخص اجر کی تلاش میں صرف اللہ کے قانون کو لاگو کرتا ہے۔ اعتدال کے ساتھ، ایک شخص لوگوں کے ساتھ سمجھداری سے پیش آتا ہے، اگر دوسرے اس سے مختلف ہوں تو ان کا احترام کرتے ہیں، اور اگر وہ اپنی رائے کے علاوہ کوئی دوسری رائے رکھتے ہیں تو ان سے احترام کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں۔ بلکہ اگر بات چیت کسی ایسے شخص سے ہو جو مذہب میں ان سے مختلف ہو، تو وہ عقلمند، منصفانہ، اعتدال پسند اور باخبر ہو گا، اس بات کو یاد رکھے گا جو اللہ نے اپنے پیارے نبی صل اللہ علیہ والہ وسلم سے فرمایا، جس کا ذکر سورہ آلعمران میں ہے۔
وَلَوۡ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ ٱلۡقَلۡبِ لَٱنفَضُّواْ مِنۡ حَوۡلِكَۖ
اور اگرتو تند خو اور سخت دل ہوتا تو البتہ تیرے گرد سے بھاگ جاتے
Surah Aal E Imran – 159-Part
اور رب ذوالجلال بابرکت اعلی جس کے مقدس نام ہیں، نے موسیٰ اور ہارون علیہ السلام سے فرمایا جب وہ فرعون کے پاس گئے۔ اس فرمان کو سورہ طہ میں یوں فرمایا
فَقُولَا لَهُ ۥ قَوۡلاً۬ لَّيِّنً۬ا لَّعَلَّهُ ۥ يَتَذَكَّرُ أَوۡ يَخۡشَىٰ
سو اس سے نرمی سے بات کرو شاید وہ نصیحت حاصل کرے یا ڈر جائے
Surah TaHa – 44
اعتدال - اے مسلمانو - اپنے آپ، اپنے خاندان اور معاشرے میں اپنے ارد گرد کے لوگوں کے لیے ایک انسانی نقطہ نظر ہے۔ کیونکہ احسان کسی چیز میں اس کو خوبصورت بنائے بغیر موجود نہیں ہے۔ اور کسی چیز سے اس کو چھین نہیں لیا جاتا ماسوائے اس کے کہ جیسا کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا جو احسان سے محروم ہو گیا وہ تمام بھلائیوں سے محروم ہو گیا۔
سیدہ عائشہ صد یقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا روایت کرتی ہیں،حضور اقدسﷺ ارشاد فرماتے ہیں: لوگو! وہی اعمال کرو جن کی تم طاقت رکھتے ہواس لیے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نہیں اکتاتا، یہاں تک تم خود ہی نہ اکتا جاؤ اللہ تبارک وتعالیٰ کو تمہارا وہ عمل زیادہ پسند ہے جو ہمیشہ پابندی سے کیا جائے اگرچہ وہ تھوڑا ہی ہو۔ )بخاری:(5861)
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ ایک رات کو نکلے تو آپ نے ديكها كہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نماز ميں پست آواز سے قراءت کر رہے ہیں اور حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ بلند آواز سے قراءت کر رہے ہیں، پهر جب یہ دونوں حضرات آپ کی مجلس میں اكٹھے ہوئے تو آپ صل اللہ علیہ والہ نے پوچھا: اے ابوبکر! میں جب تمھارے پاس سے گزرا تو میں نے دیکھا کہ تم پست آواز سے قراءت کر رہے تھے (اس کی کیا وجہ تهى)؟ ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے جواب دیا کہ میں اس کو سنا رہا تھا جس سے سرگوشی کررہا تھا، پھر آپ نے فرمایا: اے عمر، جب میں تمہارے پاس سے گزرا تو دیکھا کہ تم بلند آواز سے قراءت کر رہے ہو؟ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے جواب دیا میں سوتے کو جگاتا اور شیطان کو بھگاتا تھا۔چنانچہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اے ابوبکر، تم اپنی آواز تھوڑی بلند کرو اورحضرت عمر سے فرمایا: اے عمر، تم اپنی آواز تھوڑی پست کرو۔ )ابوداؤد:1329
پس اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو۔ اور یہ جان لو کہ معاملات میں آپ کا اعتدال آپ کی بیداری کا ثبوت ہے، آپ کی اچھی سمجھ کی علامت ہے، اور آپ کی ترقی اور بلندی کا راستہ ہے۔
اے اللہ کے بندو، اللہ کے اس فرمان میں ایسے لوگوں کا ذکر کیا جنہوں نے گناہوں میں اپنے اوپر ظلم کیا
قُلۡ يَـٰعِبَادِىَ ٱلَّذِينَ أَسۡرَفُواْ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمۡ لَا تَقۡنَطُواْ مِن رَّحۡمَةِ ٱللَّهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَغۡفِرُ ٱلذُّنُوبَ جَمِيعًاۚ إِنَّهُ ۥ هُوَ ٱلۡغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ
کہہ دو اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے الله کی رحمت سے مایوس نہ ہو بے شک الله سب گناہ بخش دے گا بے شک وہ بخشنے والا رحم والا ہے
Surah Az Zumr – 53
هَذَا وَصَلُّوا وَسَلِّمُوا عَلَى إمَامِ الْمُرْسَلِينَ؛ مُحَمَّدٍ الهَادِي الأَمِينِ، فَقَدْ أَمَرَكُمْ رَبكُمْ بذَلكَ حينَ قَالَ
إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا
Surah Al Ahzaab – 56
اللَّهُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ وسَلَّمتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَارْضَ اللَّهُمَّ عَنْ خُلَفَائِهِ الرَّاشِدِينَ، وَعَنْ أَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَنْ سَائِرِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِينَ، وَعَنِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وعَنْ جَمْعِنَا هَذَا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ
اللَّهُمَّ اجْعَلْ جَمْعَنَا هَذَا جَمْعًا مَرْحُوْمًا، وَاجْعَلْ تَفَرُّقَنَا مِنْ بَعْدِهِ تَفَرُّقًا مَعْصُوْمًا وَلا تَدَعْ فِينَا وَلا مَعَنَا شَقِيًّا وَلا مَحْرُومًا
اللَّهُمَّ أَعِزَّ الإِسْلامَ وَاهْدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْحَقِّ، وَاجْمعْ كَلِمَتَهُمْ عَلَى الخَيْرِ، وَاكْسِرْ شَوْكَةَ الظَّالِمِينَ، وَاكْتُبِ السَّلامَ وَالأَمْنَ لِعِبادِكَ أَجْمَعِينَ
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ بِكَ نَستَجِيرُ وَبِرَحْمَتِكَ نَستَغِيثُ أَلاَّ تَكِلَنَا إِلَى أَنفُسِنَا طَرفَةَ عَينٍ، وَلاَ أَدنَى مِنْ ذَلِكَ وَأَصلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ يَا مُصلِحَ شَأْنِ الصَّالِحِينَ
اللَّهُمَّ رَبَّنَا احْفَظْ أَوْطَانَنَا وَأَعِزَّ سُلْطَانَنَا وَأَيِّدْهُ بِالْحَقِّ وَأَيِّدْ بِهِ الْحَقَّ يَا رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ أَسْبِغْ عَلَيْهِ نِعمَتَكَ، وَأَيِّدْهُ بِنُورِ حِكْمَتِكَ، وَسَدِّدْهُ بِتَوفِيقِكَ، وَاحفَظْهُ بِعَينِ رعَايَتِكَ
اللَّهُمَّ أَنْزِلْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِ السَّمَاء وَأَخْرِجْ لَنَا مِنْ خَيْرَاتِ الأَرْضِ، وَبَارِكْ لَنَا في ثِمَارِنَا وَزُرُوعِنَا وكُلِّ أَرزَاقِنَا يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ
رَبَّنَا آتِنَا في الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَات، المُسْلِمِينَ وَالمُسْلِمَات، الأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأَمْوَاتِ، إِنَّكَ سَمِيعٌ قَرِيبٌ مُجِيبُ الدُّعَاءِ
عِبَادَ الله إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ
ب
ے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
Surah An Nahl-90
========================================================
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، ہمیں احکامات الہیہ کو جاننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور اپنے اہل و اعیال اور اعزا و اقارب کو ان اعمال میں شامل ہونے کی ترغیب کی توفیق عطا فرمائیں. آمین ثم آمین
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین- سبحان ربک رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين
Purchasing a business is a significant milestone, full of opportunity and potential risk....