Muhammad Asif Raza 4 days ago
Muhammad Asif Raza #education

زندگی اک سفر ہے؛ ملاح کی مہم جوئی اور آرام گاہ

This write up in Urdu is about 02 English poems; one "Sailor's Rest" By D. R. Block and " Sailor's Successful Final Voyage " By Unknown Author. Both the poems present a very important message for the mortal man in this mortal world. It tells us to undertake the voyage and set sails for the final destination into heavens. This blog "زندگی اک سفر ہے؛ ملاح کی مہم جوئی اور آرام گاہ" has been written to draw attention for our eternal voyage.

 

زندگی اک سفر ہے؛ ملاح کی مہم جوئی اور آرام گاہ

 

مشہور برطانوی سیاست دان اور مصنف ونسٹن چرچل نے ایک بار کہا تھا کہ "کامیابی حتمی نہیں ہے، ناکامی مہلک نہیں ہے: سفر جاری رکھنے کی ہمت ضروری ہے"۔

 

کامیابی یا ناکامی کی وضاحت کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا؛ جب بات بحری سفر کی ہوتی ہے - خاص طور پر اس فانی دنیا میں سفر آخرت کی زندگی کی اگلی منزل تک۔ کسی خاص منزل پر پہنچنے میں ناکامی، مثال کے طور پر، ایک ملاح (ایک مرد یا عورت) کے لیے آخری آرام گاہ، مکمل طور پر بدقسمتی کی وجوہات کی بناء پر ناگوار ہو سکتا ہے، لیکن خود احتسابی کے نتیجے میں بننے والا چکر کئی سالوں تک اختتام پر مناسب ہو سکتا ہے، جو کہ اس دنیا کے پورے سفر کی سب یادوں خوشگوار کردے۔

 

تاہم، ناکام یا ترک کیے گئے سفروں کے معاملات میں سے جو سالوں کے تجربات اور مقدس کتابوں میں فراہم کردہ رہنمائی کے ذریعے بیان کیے جاسکتے ہیں، سفروں کی مجموعی کامیابی یا ناکامی میں سب سے زیادہ عام اسباب درج ذیل ہیں:

 

 کشتی بذات خود؛                (اس دنیا میں جو کیریئر سنبھالتا ہے)

عملہ؛                        (یہ ہمیشہ انسان خود ہی اکیلا ہوتا ہے)

وسائل کی دستیابی؛ (یہ انسان کی قابلیت اور محنت ہے جو زندگی کے مختلف مراحل سے گزر کر حاصل کرتا ہے)

خود احتسابی؛         (دوبارہ جائزہ لینا اور اصلاحی اقدامات کرنا ہمیشہ بہتر ہے)

اور، آخر میں، سمندر میں سیر اور زندگی گذارنے کا رویہ۔

ڈیوڈ بلاک کی نظم " ملاح کا آرام"


اب ذیل میں ڈیوڈ بلاک کی نظم " ملاح کا آرام" پیش کیا جاتا ہے؛ اسے غور سے پڑھیے اس میں دئیے پیغام پر توجہ کیجیے۔

 

" ملاح کا آرام"

 

 میری سمندر گردی کا وقت، جب اختتام پذیر ہو گا؛

اور جب سمندروں مزید جانا ممکن نہ رہا؛

تو میں اپنے لیے اک پناہ گاہ بناؤں گا؛

گنگناتے ساحلِ سمندروں پر۔

 

بنتے ٹوٹتے سمندری جھاگ دیکھوں گا؛

جو آمڈتی لہروں کے سنگ ساحل سے ٹکراتی ہیں؛

اور گذری زندگی پر غور کروں گا؛

جن میں کمائی نیکیاں اور سرزد گناہ بھی ہونگے۔۔۔۔۔ (ضروری ہے کہ توبہ و مغفرت طلب کی جائے)

 

جہاں فلک پر نیلا گگن؛

غیر منقسم نیلگوں میں مدغم ہوتا ہے؛

جہاں سمندری بگلے پلکتے چھپکتے ہیں؛

ان کی ا ُڑان، کھانے کی نہ ختم ہونے والی جستجو ہے۔

 

ہاں وہی جگہ ہے، جہاں میں سستاوں گا؛ جب؛

زمین پر کام اپنا ختم ہو جائے گا؛

لامتناہی نیلے افق پر؛

غروب ہوتے سرخ سورج کی قربت میں۔

 

نامعلوم شاعر کا کلام " ملاح کا کامیاب انتم سفر"۔


مندرجہ ذیل میں ایک نامعلوم شاعر کی ایک نظم پیش کی جا رہی ہے جس میں مذکورہ پیغام کو اتنے نمایاں اور گہرے انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

 

نامعلوم شاعر کا کلام " ملاح کا کامیاب انتم سفر"۔

 

ناخدا میرا رب ہے تو بھلا کیسے بھٹک جاوں گا میں؛

تاریک پانیوں میں اس کی رہنمائی مجھے پار لگاتی ہے۔

وہی مجھے گہرے سمندروں میں چلاتا ہے۔

وہی مجھے صحیح سمت میں رکھتا ہے۔

 

ہاں، گرچہ میں طوفانوں میں آگے بڑھتا جاتا ہوں؛

اور زندگی کے لبھاو سے گزرتا ہوں؛

کوئی غصہ مجھےنہیں ڈراتا؛ کہ میرا رب میرے ساتھ ہے؛

اس کی محبت مجھے سنبھال رکھتی ہے؛ پناہ دیتی ہے۔

 

وہ میرے لیے پرسکون بندرگاہ آرستہ کرتا ہے؛

وہ لہروں کو تیل سے مسح کرتا ہے کہ؛

میرا جہاز سکون سے گذرتا ہے۔

 

یقیناً سورج کی روشنی اور ستاروں کی گزرگاہیں؛

 سفر جو میں اختیار کروں، میری رہنمائی کرتی ہیں؛

اور بالآخر میں، ہمیشہ کی جنت کی بندرگاہ پہنچ کر آرام کروں گا۔


 

مشہور آئرش شاعر اور ڈرامہ نگار آسکر وائلڈ نے کہا ہے کہ ’’ہم سب گٹر میں ہیں، لیکن ہم میں سے کچھ ستاروں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔‘‘ یہ اس شخص کے لیے ایک شاندار اقتباس ہے جو سوچتا ہے کہ زندگی نے اسے برے انجام تک پہنچا دیا ہے۔ "زندگی" نامی کشتی کا ملاح زندگی کے مختلف مراحل سے گزرنے والے حالات سے کیسے رجوع کرتا ہے، بحیثیت انسان اپنے کیرئیر، کامیابی، حوصلے اور تاثیر کی دنیا میں تبدیلی لا سکتا ہے؟ تھامس کارلائل، سکاٹ لینڈ کے ایک مضمون نگار، مورخ، فلسفی اور وکٹورین دور کے معروف مصنف نے ایک بار کہا تھا کہ ’’ایک آدمی بغیر مقصد کے اس جہاز کی مانند ہے جس کا کوئی پتوار نہ ہو۔‘‘ اور کشتی "زندگی" ہمیں کبھی بھی پرسکون سمندر یا آسمانوں میں پھلتی پھولتی بندرگاہ کی طرف نہیں لے جائے گی، اگر زندگی کا بامعنی مقصد متعین نہ کیا جائے۔ بغیر کسی ہدف کے کامیابی کے لیے کوشش کرنا ایسے ہے جیسے اس فصل کو کاٹنا جہاں کسی نے پودا بھی نہ لگایا ہو۔‘‘ جمی ڈین، ایک امریکی کنٹری میوزک گلوکار، ٹیلی ویژن کے میزبان، اداکار اور بزنس مین نے کہا کہ "میں ہوا کا رخ نہیں بدل سکتا، لیکن میں ہمیشہ اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے اپنے بادبان کو ایڈجسٹ کر سکتا ہوں۔" اسی طرح، اس دنیا میں ہم میں سے کوئی بھی ہمیشہ اس قابل ہو گا کہ وہ اپنا سفر صحیح طریقے سے طے کر سکے گا تاکہ اپنی خواہش کے مطابق زندگی کے ذریعے اپنے سفر کی آخری منزل تک پہنچ سکے۔

 

گو آبلے ہیں پاؤں میں پھر بھی اے رہروو

منزل کی جستجو ہے تو جاری رہے سفر

نور قریشی

 

"پراپر یاٹ " کے مصنف آرتھر بیزر نے کہا کہ "میں اس بنیاد سے شروع کرتا ہوں کہ انسان کی تخلیق کردہ کوئی بھی چیز اس کے جسم اور روح کے لیے اتنی تسلی بخش نہیں ہے جتنی کہ ایک مناسب بادبانی کشتی ہوتی ہے۔" اسی طرح ہم انسانوں کو اس زندگی میں اپنے سفر کے لیے ایک مناسب بحری جہاز کی ضرورت ہے جو صرف ایک مقدس رہنمائی والے مذہب کے سوا کچھ نہیں ہو سکتا۔ انٹینائن ڈی سینٹ ایک فرانسیسی مصنف، شاعر اور صحافی نے کبھی کہا تھا کہ "ا گر آپ جہاز بنانا چاہتے ہیں تو لکڑیاں اکٹھی کرنے کے لیے لوگوں کو ڈھول بجا کر نہ بتائیں اور انھیں کام اور ذمہ داری نہ سونپیں، بلکہ انھیں سمندر کی لامتناہی وسعت کی خواہش کرنا سکھائیں"۔

 

زندگی کیا ہے اک سفر کے سوا

ایک دشوار رہ گزر کے سوا

صوفی غلام مصطفےٰ تبسم

 

ہماری زندگی کا پہلا سفر عدم سے وجود کی طرف ہوا تھا۔ وہ عدم جہاں یوم الست ہماری روحوں نے رب کی وحدانیت کا اقرار کیا۔ تو عدم سے وجود اور اس دنیا میں آنے کا ایک مقصد اپنے اس وعدے کو نبھانا بھی ہے جو ہم نے اپنے خالق کو واحد مان کر کیا تھا؛ کہ ہم اللہ سبحان تعالی کو واحد مان کر اور جانکاری کے ساتھ زندگی کا سفر طے کریں گے۔

 

وہ لطف اٹھائے گا سفر کا

آپ اپنے میں جو سفر کرے گا

غمگین دہلوی

 

ایک ملاح سمندر میں جب کشتی کا پتوار سنبھالتا ہے تو کسی ایک منزل کو ذہن میں رکھ کر بادبانوں کو رخ دیتا ہے کہ کشتی اس منزل کی جانب آگے بڑھے۔ یاد رہے کہ منجدھار میں کشتی اپنا رخ کھو دیتی ہے اور ملاح اپنی منزل۔ اسی طرح زندگی کے سفر میں انسان کو اپنی کشتی کو درست سمت میں رکھنا ہوتا ہے وگرنہ زندگی کے سفر میں قدم غلط راہ پر پڑ جاتے ہیں اور انسان اخروی سفر کی راہ کھو دیتا ہے اور اپنی آرام گاہ بھی؛ جو سوائے جنت کے اور کیا ہوسکتی ہے؟ مسافر کا راہ کھو دینا مسلسل سفر کا باعث ہوتا ہے جو ایک تباہی پر منتج ہوتا ہے۔

 

کس کی تلاش ہے ہمیں کس کے اثر میں ہیں

جب سے چلے ہیں گھر سے مسلسل سفر میں ہیں

آشفتہ چنگیزی

اختتامی انتم کلمات


 آئیے زندگی کا سفر اس طرح اختیار کریں کہ ہم جانتے ہوں کہ ہمارا سفر کیسے خوشگوار ہو اور ہر دم اپنی منزل کی جانب ہی رہے اور ہماری آخری آرام گاہ کیا ہوگی؟ جب ہم اس طرح سفر اختیار کریں گے تو ہمارا اس زندگی کا سفر کامیابی کا ضامن ہوگا۔ آئیے اس کشتی کو ایک کامیاب ملاح کی طرح جنت کی بندرگاہ کے جانب لے چلیں اور زندگی کے اس سفر کو کامیاب بنائیں۔ اللہ ہمار حافظ و ناصر ہو۔ آمین

0
222
Smarty Pear Leo's Loo Too Cat Litter Box

Smarty Pear Leo's Loo Too Cat Litter Box

defaultuser.png
Laiba Rafiq
1 year ago
Sollevatore a forbice

Sollevatore a forbice

1729071838.png
Edmeccanica di Altilia c.m.
4 months ago
Vitamin Injections in Ogden: Boost Your Health and Vitality

Vitamin Injections in Ogden: Boost Your Health and Vitality

defaultuser.png
olivia smithdm
5 months ago
Kalady: A Serene Town in Ernakulam District

Kalady: A Serene Town in Ernakulam District

defaultuser.png
AKash
2 months ago
Jerusalem In Quran; Chapter-4; Book by Sheikh Imran N. Hosein

Jerusalem In Quran; Chapter-4; Book by Sheikh Imran N. Hosein

1714584133.jpg
Muhammad Asif Raza
1 year ago