Valentine Day Special: زندگی محبت کا افسانہ ہے

Valentine Day is celebrated across the globe throughout the world on 14th February. It has also become a significant cultural and commercial celebration of romance and love in all the continents of the globe. Love and romance is central to human life. Poets have rendered poems and verses signifying importance of love. This write up in Urdu " زندگی محبت کا افسانہ ہے" contains message for the real life for better living.

2025-02-12 11:54:06 - Muhammad Asif Raza

بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

 

زندگی محبت کا افسانہ ہے

 

نوجوان شاعرعامر یوسف نے کہا ہے کہ " دیکھو تو غیرتِ گلزار ہے فردوس نظر؛" دیکھنے والے محبت سے جدھر دیکھتے ہیں"۔ یعنی اگر یہ دنیا اور اس میں بسی زندگی کو محبت کی نطر سے دیکھا اور برتا جائے تو یہ زندگی محبت کا افسانہ ہی تو ہے۔

 

امجد اسلام امجد " ہماری زبان اور ادب کے ممتاز نام ہیں اور انہوں نے محبت کی لازوال اہمیت کو کس خوبصورتی سے بیان کیا ہے جب کہا کہ

 

" محبت ایسا دریا ھے

کہ بارش روٹھ بھی جائے

تو پانی کم نہیں ھوتا! "۔

 

لیکن زندگی کا سفر صبح و شام کا دورانیہ ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ دھوپ چھاوں کا کھیل ہے زندگی کہ کبھی کے دن اچھے اور کبھی کی راتیں۔ کبھی کہیں کچھ مل گیا تو کہیں کچھ کھو گیا۔ اور شاید اسی لیے کسی نے کہا ہے کہ

 

ابھی کچھ دیر پہلے ہی

محبت پھر سے جاگی تھی

مگر میں نے

سنا کر قصہِ دوراں

کہانی فکرِ گندم کی

پلا کر صبر کا پیالہ

ابھی کچھ دیر پہلے ہی

اسے پھر سے سلا ڈالا

 

سید حسن رضا بھی نوجوان شاعر ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ "چاہےلاکھوں میں بھٹکتی رہے کملی کی طرح؛ چاہے اک شخص پہ اڑ جائے! نگاہ کی مرضی" میں اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ محبت ایک مستقل امر ہوتی ہے اور انسان اس جہان فانی میں شاید اپنی کھویا ہوا گمشدہ حصہ کی تلاش میں ہوتا ہے اور صرف اس پر ہی مرتکز ہوتا ہے۔

 

ناصر کاضمی" بھی اردو زبان و ادب کے نامور شاعر ہیں اور وہ تو محبت دور کی بات خود اپنی زندگی کو تلاش کرتے نظر آتے ہیں۔ اور انکی تلاش ایک اور ہی طرز کی نمائندگی کرتی نظر آتی ہے۔

 

یاد کے بے نشان جزیروں سے

تیری آواز آرہی ہے ابھی

شہر کی بے چراغ گلیوں میں

زندگی تجھ کو ڈھونڈتی ہے ابھی

   

پروین شاکر کا کلام


پروین شاکر بھی اردو زبان کی خوشبو کے حوالے سے مستند نام ہیں اور بعض حوالوں سے نسواں آواز کی قامت اور تقدس کی علامت ہیں۔ انہوں نے محبت، ہمراہی اور زندگی کے متعلق کیا خوب کہہ گئی ہیں؛ ذیل میں پیش کی جاتی ہے۔

 

تمہاری زندگی میں

میں کہاں پر ہوں؟

ہوائے صبح میں

یا شام کے پہلے ستارے میں

جھجھکتی بوندا باندی میں

کہ بے حد تیز بارش میں

رو پہلی چاندنی میں

یا کہ پھر تپتی دوپہروں میں

بہت گہرے خیالوں میں

کہ بے حد سرسری دُھن میں

تمہاری زندگی میں

میں کہاں پر ہوں؟

ہجومِ کار سے گھبرا کے

ساحل کے کنارے پر

کِسی ویک اینڈ کا وقفہ

کہ سگرٹ کے تسلسل میں

تمہاری انگلیوں کے بیچ

کوئی بے ارادہ ریشمیں فرصت؟

کہ جامِ سُرخ سے

یکسر تہی

اور پھر سے

بھر جانے کا خوش آداب لمحہ

کہ اِک خوابِ محبت ٹوٹنے

اور دُوسرا آغاز ہونے کے

کہیں مابین اک بے نام لمحے کی فراغت؟

تمہاری زندگی میں

میں کہاں پر ہوں؟

 

محبت شاید اس عالم امکاں کا محرک اور شاید کائنات کا اسمِ اعظم بھی ہے۔ ہم لوگ ایک ذرہ کی طرح ہیں اور محبت ہمیں آپس میں جوڑ دیتی ہی؛ سو ہم کہہ سکتے ہیں کہ محبت ہمیں کائنات بنا دیتی ہے ـ مگر یہ محبت بغیر کسی جدوجہد اور کوشش کے نہیں ملتی۔ یاد رہے یہ دنیا ہم انسانوں کے لیے ایک اندیکھا جنگل ہے اور ہمیں اس میں زندگی گذارنے کے لیے کچھ سہارا تو چاہیے ہوتا ہے۔

لارڈ بائرن کی نظم " اندیکھے جنگل میں خوشیاں ڈھونڈو"

ذیل میں لارڈ بائرن کی نظم " اندیکھے جنگل میں خوشیاں ڈھونڈو" پیش کی جاتی ہے جو اس سلسلے میں کچھ راستہ دکھاتی ہے۔

 

"بے راہ جنگل میں مزہ ہے "

تنہا ساحل پر ایک بے خودی ہے؛

ایک معاشرہ ہے جہاں کوئی دخل نہیں دیتا؛ جو

گہرے سمندر میں آباد ہے، جہاں اس کا اپنا شور موسیقی ہے؛

مجھے انسان سے کم تو نہیں مگر فطرت سے زیادہ لگاو ہے؛

ان سے ہمارے مباحث، جن میں مواد چوری کرتا ہوں۔

ان تمام اشیاء سے جو میں ہوں، یا پہلے رہا ہوں؛

کائنات کے ساتھ گھل مل جاو، اور محسوس کرو؛

جو میں کبھی بیان نہیں کر سکتا، مگر سب چھپا بھی نہیں سکتا"۔

 

یہ مضمون ویلنٹائن 2025 کے حوالے سے لکھی جارہی ہے؛ ویلنٹائن ڈے ہر سال 14 فروری کو محبت اور رومانس کے اظہار کے لیے منایا جاتا ہے۔ محبت عالمگیر ہے، چاہے کسی ایک خاص اہم کی دوسرے خاص کی طرف ہو، خاندان کے افراد، دوستوں سے ہو۔ محبت کسی بھی دن منائی جا سکتی ہے۔ محبت ہماری اصل منزل ہے۔ ہم زندگی کے معنی اکیلے نہیں ڈھونڈتے بلکہ دوسرے کے ساتھ مل کر ڈھونڈتے ہیں۔ کسی نے لکھا تھا کہ "اگر آپ سو سال کے لیے جیتے ہیں تو میں اس میں سے ایک دن کم رہنے کے لیے جینا چاہتا ہوں اس لیے مجھے آپ کے بغیر کبھی نہیں رہنا پڑے گا"۔

 

فرحت عباس شاہ نے "محبت ذات ہوتی ہے" کے عنوان سے ایک خوبصورت کلام کہا ہے کو قاری کے لیے پیش کی جاتا ہے۔

 

محبت ذات ہوتی ہے

محبت ذات کی تکمیل ہوتی ہے

کوئی جنگل میں جا ٹھہرے، کسی بستی میں بس جائے

محبت ساتھ ہوتی ہے

محبت خوشبوؤں کی لَے

محبت موسموں کا دَھن

محبت آبشاروں کے نکھرتے پانیوں کا مَن


محبت جنگلوں میں رقص کرتی مورنی کا تَن

محبت برف پڑتی سردیوں میں دھوپ بنتی ہے

محبت چلچلاتے گرم صحراؤں میں ٹھنڈی چھاؤں کی مانند

محبت اجنبی دنیا میں اپنے گاؤں کی مانند

محبت دل

محبت جاں

محبت روح کا درماں

محبت مورتی ہے

اور کبھی جو دل کے مندر میں کہیں پر ٹوٹ جائے تو

محبت کانچ کی گڑیا

فضاؤں میں کسی کے ہاتھ سے گر چھُوٹ جائے تو

محبت آبلہ ہے کرب کا

اور پھُوٹ جائے تو

محبت روگ ہوتی ہے

محبت سوگ ہوتی ہے

محبت شام ہوتی ہے

محبت رات ہوتی ہے

محبت جھلملاتی آنکھ میں برسات ہوتی ہے


محبت نیند کی رُت میں حسیں خوابوں کے رستوں پر

سُلگتے، جاں کو آتے، رتجگوں کی گھات ہوتی ہے

محبت جیت ہوتی ہے

محبت مات ہوتی ہے

محبت ذات ہوتی ہے

محمد آصف رضا کی لکھی نظم " زندگی محبت کا افسانہ ہے"


اور آخر میں محمد آصف رضا کی لکھی نظم " زندگی محبت کا افسانہ ہے" پیش کیا جاتا ہے۔

 

زندگی ایک دوڑ تھی، رو میں رخشِ عمر تھی؛

ایک گردشِ دوراں کا حالت کا سفر تھی؛

صبح ہوتی تھی، شام پڑتی تھی؛

دن گزرتا تھا؛ رات سوتی تھی؛

پر کہیں اک بے چینی تھی؛ سپنوں میں کہیں کوئی رانی تھی۔

 

دھوپ چھاؤں کا کھیل ہے سفرِ دوراں؛

سو آدمی کب سب کچھ پاتا ہے؟ 

فلک پہ انگنت تارے چمکتے ہیں جیسے؛

زمین پر لاکھوں حسین بھی بستے ہیں؛ لیکن!۔

دل کے آنگن میں چھپا اک چندا؛ ہلکا ہلکا سا درد دیتا تھا۔

 

ہوا پتوں سے کھیلتی تھی، سرسراتی تھی جب بھی؛

پانی آبشاروں، ندیا میں گنگناتی تھی جب بھی؛

گگن پہ چندا، جادو بکھیرتا تھا جب بھی؛

دل کی دھڑکن میں ایک ہی رم تھا اُس دم؛

سارے جذبوں کی اک تمنا تھی؛ میرے سپنوں میں ایک تم ہی تھی۔

 

فلک سے اتر کے آنے والے تارے کا؛

دل کی دھڑکن میں بجتے سازوں کا؛ اک ترنگ میں گنگنانے کا؛

گلوں میں بکھرے حسین رنگوں کا؛ تم ہی مقصد ہو میں نے مانا تھا؛

رب کے حسین تحفے کا؛ تم ہی مطلب ہو میں نے جانا تھا؛

تم میرا تصور تھی جاناں؛ تم نے آنا تھا یہ مقدر تھا۔

 

میری حیات میں اے جاناں؛ تمہاری آمد نے رنگ جمایا ہے؛

تم جو آئے ہو میری دنیا میں؛ زندگی نے نئی پوشاک پہنی ہے؛

میرا گھر؛ میرے دوست اور رشتہ دار؛ اب ایک ڈور میں بندھے لگتے ہیں؛

اب گزرنے والے تمام ہی لمحے؛ بحر و وزن میں نظم لگتے ہیں؛

تم اک مکمل غزل کی مانند؛ مصرع مصرع مجھے سنبھال رکھتی ہو۔

 

چاندنی راتوں کو سنوارتی ہو تم؛ سانسوں کی گتھیاں سنوارتی ہو تم؛

میری صبحوں کو شام کرتی ہو؛ اپنی راتوں کو میرے نام کرتی ہو؛

حسنِ دنیا کے کیا مطالب ہیں؟ میری حسرت کو جان لیتی ہو؛

میری حیات کی مشقتوں کو تم؛ ایک مسکراہٹ سے تھام لیتی ہو؛

کارزارِ زندگی کے سارے مراحل میں؛ حسنِ انتظام سے کام لیتی ہو۔

 

زندگی ایک حسین رستہ ہے، دارِ امکاں کا سب ہی پہ سایہ ہے؛

دارِ فانی کا یہ سفر ہم نے، حسنِ فطرت سے خوب نبھایا ہے؛

آزمائش کی اگلی منزل بڑھاپا؛ ہم نے خیریت کے ساتھ پایا ہے؛

اب یہاں سے سفر ہے گردوں کا؛ اور فردوس بریں تک جانا ہے؛

جسم اور روح کے اس تعلق کو؛ ہم نے امر کرکے جانا ہے۔

یہ ہمارے خالق کا پروانہ ہے؛ زندگی محبت کا افسانہ ہے۔


More Posts