تاریخ خود کو دہراتی ہے: غزہ فلسطین اور بوسنیا
The Palestine-Israel Conflict is almost a hundred years old, although it intensified with establishment of Zionist Jewish State in 1948. It is impossible for a common man in the streets of the Muslim world to not get effected by this crisis. The Gaza Jihad started on 7th October 2023 has severely affected the sentiments of the Muslims. Here this write up is a stark warning for the Muslims of the World about the evil designs of the Zionist Israel with a historical account of genocide carried out by Serbs against Bosnian Muslims in 1990s
2024-04-20 19:47:24 - Muhammad Asif Raza
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
تاریخ خود کو دہراتی ہے: غزہ فلسطین اور بوسنیا
تاریخ کا ایک صفحہ ؛ لوگ بھول جاتے ہیں جیسے بچہ بھول جاتا ہے؛ شیخ حویدی
اے مسلمانو؛ اگر آپ بوسنیا کی تاریخ سے واقف نہیں ہیں توآپ غزہ کی جنگ کو بھی نہیں سمجھ سکتے؛ چنانچہ پہلے بوسنیا کو سمجھیں۔ تب ہی آپ سمجھ پائیں گے کہ غزہ میں کیا ہو رہا ہے؛ اور آپ ورطہ حیرت میں نہیں ڈوبیں گے۔
غزہ اور فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر حیران نہ ہوں؛ اس طرح کا سانحہ پہلے بھی ہوچکا ہے۔
بوسنیا کے مسلمانوں کے خلاف سربوں کی تباہ کن جنگ
اس میں 300 ہزار مسلمان شہید ہوئے۔
وہاں 60 ہزار خواتین اور بچوں کی عصمت دری کی گئی۔
ڈیڑھ لاکھ لاوارث ہوگئے تھے۔
کیا ہم اس کا ذکر کرتے ہیں؟
ہم اس کو کیسے بھول گئے ہیں؟
یا آپ اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتے!!
بوسنیا کی سالگرہ پر سی این این کی کرسٹیانا امان پور کا تبصرہ: " یہ قرون وسطی کی جنگ تھی، مسلمانوں کا قتل، اور محاصرہ سے مسلط فاقہ کشی پر مجبور کرنا، اور یورپ نے مداخلت کرنے سے انکار کر دیا"۔
★وہ ہولوکاسٹ تقریباً 4 سال تک جاری رہا، جس کے دوران سربوں نے 800 سے زائد مساجد کو مسمار کیا، جن میں سے کچھ سولہویں صدی عیسوی کی تھیں۔
★ انہوں نے سرائیوو کی تاریخی لائبریری کو جلا دیا۔
★ ۔ اقوام متحدہ نے مداخلت کی اور اسلامی شہروں جیسے گوراجڈا، سریبرینیکا، زیبا کے داخلی راستوں پر دو دروازے لگا دیئے
لیکن وہ محاصرے اور دشمن کی یلغار فائرنگ کی زد میں تھے۔
- سربوں نے ہزاروں مسلمانوں کو حراستی کیمپوں میں ڈالا، ان پر تشدد کیا، انہیں بھوکا رکھا گیا، یہاں تک کہ وہ ڈھانچہ بن گئے..!
جب سربیا کے ایک رہنما سے پوچھا گیا کہ ' ایسا کیوں کیا؟' تو اس کا جواب تھا کہ" وہ سور کا گوشت نہیں کھاتے"؟
★ دی گارڈین نے بوسنیائی قتل عام کے دنوں میں ایک پورے صفحہ کا نقشہ شائع کیا تھا
جس میں مسلم خواتین کے لیے عصمت دری کے کیمپوں کے مقامات دکھائے گئے تھے؛ 17 مہیب کیمپ، اور ان میں سے کچھ سربیا کے اندر بھی دکھائے گئے تھے۔
سربوں نے بچوں کی عصمت دری کی؛ یہاں تک کہ ایک 4 سالہ بچی، اس کی ٹانگوں کے درمیان سے خون بہہ رہا تھا۔
★ دی گارڈین نے اس کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی جس کا عنوان تھا:
ایک بچہ جس کا واحد قصور یہ ہے کہ وہ مسلمان ہے۔
- قصائی ملادجک نے زیبا کے مسلمانوں کے رہنما کو ایک میٹنگ میں مدعو کیا؛ اس نے اسے سگریٹ دیا، اس کے ساتھ تھوڑا سا ہنسا، پھر اس پر جھپٹا اور اسے ذبح کر دیا
★ لیکن سب سے مشہور جرم سریبرینیکا کا محاصرہ تھا۔
بین الاقوامی فوجی (صلیبی) سربوں کے ساتھ جشن منا رہے تھے، ناچ رہے تھے، اور ان میں سے کچھ مسلمان کی عزت کے عوض، محض چند روٹی کی ٹکڑوں کے لیے سودے بازی کر رہے تھے۔
سربوں نے سریبرینیکا کا دو سال تک محاصرہ کیا. گولہ باری ایک لمحے کے لیے بھی نہیں رکی۔
شہر میں پہنچنے والی امداد میں سرب اہم حصہ لے رہے تھے۔
★ پھر مغرب نے اسے بھیڑیوں کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا: سریبرینیکا کی حفاظت کرنے والی ڈچ بٹالین نے سربوں کے ساتھ سازش کی،
انہوں نے مسلمانوں پر دباؤ ڈالا کہ وہ حفاظت کے بدلے اپنے ہتھیار پھینک دیں..!
مسلمان تھکن اور مہیب ظلم سے مجبور ہوکر مغلوب ہوگئے۔
غیر مسلح مسلمانوں پر یقینی جیت دیکھ کر سربوں نے سریبرینیکا پر حملہ کیا:-
انہوں نے اس کے مردوں کو اس کی عورتوں سے الگ کر دیا۔
انہوں نے 12,000 مردوں (لڑکے اور مرد) کو اکٹھا کیا اور پھر انہوں نے ان سب کو مار ڈالا۔
سرب مسلمان آدمی کے اوپر کھڑا اس کے چہرے پر سوراخ کر رہا تھا۔
(نیوز ویک یا ٹائم میگزین میں یہ رپورٹ شائع ہوئی تھی )
★ جہاں تک عورتوں کا تعلق ہے تو ان کی عزتوں پر حملہ کیا گیا اور کچھ کو جلا کر ہلاک کر دیا گیا۔ باقی کو ان دیکھی دنیا کی طرف بے گھر کر دیا گیا..
ایسا قتل عام سریبرینیکا میں کافی دنوں تک جاری رہا۔
اس ملک کا زوال جولائی 1995 کے آخر میں واقع ہوا تھا۔
یہ ہمارے بھائیوں کے خاتمے کی جنگ کا آخری باب تھا۔
ان کا بی واحد قصور یہ تھا کہ وہ ہماری طرح مسلمان تھے۔
- ماں نے سرب کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا.. وہ اس سے التجا کرتی تھی کہ وہ اس کے بچے کو ذبح نہ کرے، اور اس نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا، اور پھر اس نے اس کی آنکھوں کے سامنے اس بچے کی گردن کاٹ دی۔
وہاں بوسنیا میں ہمارے دینی بھائیوں اور بہنوں کا قتل عام ہو رہا تھا؛
اور ہم دیکھ سکتے تھے، سن سکتے تھے، کھا سکتے تھے، مزے کر سکتے تھے اور کھیل سکتے تھے؛ اور ہم نے کیا بھی۔
اور سریبرینیکا کے قتل عام کے بعد؛ قصاب راڈووان کاراڈزک شہر میں داخل ہوا، اور اس نے فتح کا اعلان کرتا ہوا کہا :
" سریبرینیکا ہمیشہ سے سربیائی رہا ہے اور اب دوبارہ سربوں کے بازوؤں میں آ گیا ہے"۔
سرب مسلمان عورت کی عصمت دری کر رہے تھے؛ اور انہوں نے متعدد عورتوں کو 9 ماہ تک بند رکھا جب تک کہ اس کے بچے پیدا نہ کیا
ایک سرب نے ایک مغربی اخبار کو بتایا
ہم چاہتے ہیں کہ مسلمان خواتین سربیا کے بچوں (سربیائی بچوں) کو جنم دیں"۔ "
ہمیں بوسنیا، سرائیوو، بنجا لوکا، سریبرینیکا یاد ہے۔
ہم تو ہر وقت یہ کہنا چاہیے اور اسے دہراتے رہنا چاہیے:-
ہم بلقان کو نہیں بھولیں گے..
ہم غرناطہ کو نہیں بھولیں گے..
ہم فلسطین کو نہیں بھولیں گے۔
- بوسنیا میں یورپ اور سربوں کے جرائم کی 30 ویں برسی پر
ہم یہ عزم کرنا ہوگا کہ ہم نہ بھولیں گے نہ معاف کریں گے
اور ہم کبھی ان قوتوں پر یقین نہیں کریں گے؛ جو بوگس رواداری، بقائے باہمی اور انسانی حقوق کے نعرے لگاتے ہیں۔
بوسنیا میں قتل کے درمیان، ایک فرانسیسی اخبار نے لکھا تھا
بوسنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی تفصیلات سے ہم پر ایک حقیقت واضح ہوتی ہے کہ صرف مسلمانوں کی پاس ثقافت ہے:
جو خوبصورت اور مہذب ہے۔
- اور یہاں ان سب کو شرم کی تمام سطحوں کے ساتھ اس فرق کو رجسٹر کرنا ہوگا..
پرانے آرتھوڈوکس لوگوں بشمول بٹروس غالی کے جو اس وقت اقوام متحدہ کے سیکرٹری تھے؛ نے اپنے ہم مذہب ساتھیوں سربوں کا کھل کر ساتھ دیا۔
لیکن 30 سال گزرنے کے بعد بھی ہم مسلمانوں نے سبق نہیں سیکھا۔
ایک لازمی اضافہ ضروری ہے: سرب قتل کرنے کی منصوبہ بندی پہلے ہی سے کر رہے تھے۔
علماء کرام، مساجد کے امام، دانشور، تاجر، الغرض وہ ان سب کو باندھ کر ذبح کر کے دریا میں پھینک دیتے تھے..!
جب سرب کسی قصبے میں داخل ہوئے تھے تو اس کی مسجد کو گرانا شروع کر دیتے تھے۔
ایک مسلمان کہتا ہے:
اگر سربوں نے قصبے کی مسجد کو منہدم کر دیا تو ہم صرف اس سے بے گھر ہوں گے۔
مسجد تو مسلمان کی پہچان ہوتی ے اور اس کی نمائندگی کرتی تھی..!
مجھے یاد ہے کہ ایک برطانوی اخبار نے بوسنیا میں مسلمانوں کی نسل کشی کو اس جملے کے ساتھ بیان کیا تھا:
بیسویں صدی میں جنگ؛ جو قرون وسطیٰ کے انداز میں لڑی گئی تھی۔..!
میرے اسلامی بھائیو اور بہنو؛
"(خاص طور پر ان لوگوں کو یہ سبق ضرور پہنچاو جو مغربی تہذیب اور انکے جعلی انسانی حقوق کے بارے میں مغلوب رہتے ہیں)"
"براہ کرم یہ ذہن نشین کرلو اور اپنی نئی نسل کو بھی بتاو تاکہ ہم بھول نہ جائیں اور آنے والی نسلوں کو بھی یہ تاریخ یاد دلاتے رہیں۔"
یہ غزہ کی جنگ 7 اکتوبر 2023 عیسوی کو حماس کے حملے سے شروع نہی ہوئی؛ یہ اسرائیل کے قیام سے پہلے سے جاری ہے۔ یہ کوئی اتفاقی حادثہ نہی ہے بلکہ اس کے پیچھے کئی شاطر دماغ کار فرماء ہیں جو ابلیس کے فرستادے ہیں۔ یہ مسلمانوں کو نشان بنانا نہی ہے بلکہ اسلام دشمنی کا شاخسانہ ہے۔ ہمارے پاس کوئی بہانہ نہیں اگر ہم مسلمان ہیں تو پھر ہم ہی ان کا نشانہ ہین اور ہم ہی نے انکا مقابلہ کرنا ہے۔
خبردار ہوں اور غور کریں !!
تاریخ کی کہانیاں بچوں کو سلانے کے لیے نہیں سنائی جانی چاہیے بلکہ !!
یہ مردوں کو جگانے کو واسطے بیان کی جانی چاہیے۔
مسلمان آزاد پیدا ہوتا ہے اور اس کی شرست نیک طینیت اور خوش دم ہوتی ہے۔ مسلمان مصیبت میں کبھی گھبرایا نہیں کرتا۔
The above is a Urdu translation of essay published at following link
https://www.reddit.com/user/Wonderful-Frame-1201/comments/1as4gwc/history_repeats_itself/