رَمَضَانُ شَهْرُ الجُودِ وَالْعَطَاءِ : رمضان سخاوت اور عطیات کا مہینہ ہے
Holy Book Al Quran is the final Holy Book revealed upon the Last of Prophets Hazrat Muhammad (PBUH). The Quran & Sunnah is the only source of holy guidance as it entails detailed instructions for each and every walk of human life. Here an important factor of Islamic Faith “Holy Month of Ramadan”( رَمَضَانُ شَهْرُ الجُودِ وَالْعَطَاءِ : رمضان سخاوت اور عطیات کا مہینہ ہے ) is discussed wrt the holy guidance from Quran and Hadith of Prophet ﷺ. This is an approved Jumma Khutba in the Sultanate of Oman.
2024-03-22 10:20:13 - Muhammad Asif Raza
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
رَمَضَانُ شَهْرُ الجُودِ وَالْعَطَاءِ
رمضان سخاوت اور عطیات کا مہینہ ہے۔
الحَمْدُ للهِ الوَلِيِّ، قَسَمَ الأَرْزَاقَ وَجَعَلَ لِلْفَقِيرِ حَقًّا فِي مَالِ أَخِيهِ الغَنِيِّ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، قَالَ وَقَوْلُهُ الحَقُّ، وَمَا تُنفِقُواْ مِنۡ خَيۡرٍ۬ يُوَفَّ إِلَيۡڪُمۡ وَأَنتُمۡ لَا تُظۡلَمُونَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ، أَجْوَدُ الخَلْقِ فِي العَطَاءِ، وَأَحْسَنُ النَّاسِ فِي الكَرَمِ وَالسَّخَاءِ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَأَتْبَاعِهِ الْمُؤْمِنِينَ الصَّادِقِينَ
أَمَّا بَعْدُ، فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم- بسم اللہ الرحمن الرحیم
مَثَلُ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنْبُلَةٍ مِائَةُ حَبَّةٍ وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ َ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَا يُتْبِعُونَ مَا أَنْفَقُوا مَنًّا وَلَا أَذًى لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
Surah Al Baqarah – 261-262
إِنَّمَا ٱلصَّدَقَـٰتُ لِلۡفُقَرَآءِ وَٱلۡمَسَـٰكِينِ وَٱلۡعَـٰمِلِينَ عَلَيۡہَا وَٱلۡمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُہُمۡ وَفِى ٱلرِّقَابِ وَٱلۡغَـٰرِمِينَ وَفِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱبۡنِ ٱلسَّبِيلِۖ فَرِيضَةً۬ مِّنَ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَڪِيمٌ۬
Surah Al Tawba – 60
رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِى صَدۡرِى. وَيَسِّرۡ لِىٓ أَمۡرِى- وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةً۬ مِّن لِّسَانِى- يَفۡقَهُواْ قَوۡلِى- آمین ثم آمین
Surah Taha – 25-28
حمد و ثناء اللہ کے لیے ہے جس نے رزق تقسیم کیا اور غریب کو اس کے امیر بھائی کے مال کا حق دیا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اس نے جو کہا وہ سچ ہے، اور جو اچھی چیز تم خرچ کرو گے اس کا پورا اجر تمہیں دیا جائے گا ااور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا. میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، عطا کرنیوالوں میں بہترین، سخاوت اور فیاضی میں بہترین ہستی ہیں۔ درود و سلام ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ کے اہل وعیال، اصحاب، پیروکاروں اور سچے مؤمنین پر- تلاوت کی گئ آیت کا ترجمہ ہے
جو لوگ الله کی راہ میں اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہیں ان (کے خرچ کیے ہوئے مالوں) کی حالت ایسی ہے جیسے ایک دانہ کی حالت جس سے (فرض کرو) سات بالیں جن میں ( اور ) ہر بال کے اندر سو دانے ہوں اور یہ افزونی خدا تعالیٰ جس کو چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور الله تعالیٰ بڑی وسعت والے ہیں جاننے والے ہیں ۔جو لوگ اپنا مال الله کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر خرچ کرنے کے بعد نہ تو (اس پر) احسان جتلاتے ہیں اور نہ (برتاؤ سے) اس کو آزار پہنچاتے ہیں ان لوگوں کو ان (کے اعمال) کا ثواب ملے گا ان کے پروردگار کے پاس اور نہ ان پر کوئی خطر ہوگا اور نہ یہ مغموم ہونگے
Surah Al Baqarah – 261-262
زکوة مفلسوں اور محتاجوں اوراس کا کام کرنے والوں کا حق ہے اورجن کی دلجوئی کرنی ہے اور غلاموں کی گردن چھوڑانے میں اور قرض داروں کے قرض میں اور الله کی راہ میں اورمسافر کو یہ الله کی طرف سے مقرر کیاہوا ہے اور الله جاننے والا حکمت والا ہے
Surah Al Tawba – 60
اے اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو- تقویٰ اختیار کرو، اللہ کی اطاعت کرو اور جو کچھ اس نے عطا کیا ہے اس میں سے خرچ کرکے نیکی حاصل کرنے کی کوشش کرو۔ سورۃآل عمران میں ارشاد ربانی ہے
لَن تَنَالُواْ ٱلۡبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُواْ مِمَّا تُحِبُّونَۚ وَمَا تُنفِقُواْ مِن شَىۡءٍ۬ فَإِنَّ ٱللَّهَ بِهِۦ عَلِيمٌ۬
ہر گز نیکی میں کمال حاصل نہ کر سکو گے یہاں تک کہ اپنی پیاری چیز سے کچھ خرچ کرو اور جو چیز تم خرچ کرو گے بے شک الله اسے جاننے والا ہے
Surah Aal E Imran – 92
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سخاوت میں سب سے زیادہ سخی اور رمضان میں اس سے بھی زیادہ دینے والے ہوتے. سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس کے بارے میں بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں سب سے زیادہ فیاض ہو جاتے. جبرائیل علیہ السلام رمضان کی ہر رات آپ سے ملتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن پڑھتے. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جبرائیل علیہ السلام ان سے ملتے تو وہ بھیجی ہوئی ہوا سے بھی زیادہ خیر و بھلائی کے ساتھ سخی ہوتے ہیں۔انہوں نے نیک کاموں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی. سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی کوئی چیز نہ بھی مانگی گئی ہو، مگر پھر بھی درِ سخاوت کھلا رہتا. سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے مزید فرمایا: ایک شخص رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس آیا، آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے ایک بکری دی، پھر وہ شخص اپنی قوم کے پاس واپس آیا اور کہا: اے میری قوم، اسلام قبول کرو، کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم فراخدلی سے دیتے ہیں اور غربت سے نہیں ڈرتے۔
اے ایمان والو ایک شخص کا خرچ کرکے، اللہ کا قرب حاصل کرنے کا سب سے بڑا طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنے پیسوں کی زکوٰۃ کی ادائیگی کو یقینی بنائے۔ جس کے پاس نصاب تک کی رقم ہے اس پر زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے۔ اسے معلوم ہو جائے کہ یہ مال کا تزکیہ اور اس میں ترقی ہے، اور اس کے مالک کے لیے رحمت، یقین دہانی اور قناعت سے بھرپور ہے، ہمارے رب العالمین نے ارشاد فرمایا۔
خُذۡ مِنۡ أَمۡوَٲلِهِمۡ صَدَقَةً۬ تُطَهِّرُهُمۡ وَتُزَكِّيہِم بِہَا وَصَلِّ عَلَيۡهِمۡۖ إِنَّ صَلَوٰتَكَ سَكَنٌ۬ لَّهُمۡۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
ان کے مالوں میں سے زکواة لے کہ اس سے ان کے ظاہر کو پاک اور ان کے باطن کو صاف کر دے اورانہیں دعا دے بے شک تیری دعا ان کے لیے تسکین ہے اوراللہ سننے والا جاننے والا ہے
Surah Al Tawba – 103
اللہ کے بندو، یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ مسلمان رمضان کے دوران اس کی ادائیگی میں جو کمی رہ گئی ہے اسے پورا کرنے کے لیے دوڑ لگاتے ہیں۔ اللہ سے توبہ، اس کی مغفرت اور ہدایت کی تمنا کے طور پر، ماہ رمضان رحمتوں اور نیکیوں کی کثرت کا مہینہ ہے، اور یہ یکجہتی اور باہمی تعلق کا مہینہ ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ زکوٰۃ ایسے نیک محاصل کو اکٹھا کرتی ہے، یہ ہم آہنگی اور یکجہتی کا راستہ ہے، اور مسلمان کو اس بات سے آگاہ ہونا چاہیے کہ وہ اپنے مال میں سے جو کچھ بھی نکالتے ہیں، وہ اس کے نادار اور محتاج بھائیوں کا حق ہے، اللہ تعالیٰ نے اسے ہر غریب یا محروم شخص کے لیے حق کے طور پر بیان کیا ہے. اللہ تعالیٰ اسے ادا کرنے والے کی تعریف کرتے ہوئے سورۃ المعارج میں فرماتے ہیں.
وَٱلَّذِينَ فِىٓ أَمۡوَٲلِهِمۡ حَقٌّ۬ مَّعۡلُومٌ۬ اوروہ جن کے مالو ں میں حصہ معین ہے لِّلسَّآٮِٕلِ وَٱلۡمَحۡرُومِ سائل اور غیر سائل کے لیے
Surah Al Maarij – 24-25
اے ایمان والو یہ بات کسی کے ذہن میں بھی پوشیدہ نہیں کہ زکوٰۃ اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک بڑا ستون ہے جس پر اس کی بنیاد رکھی گئی ہے اور کوئی شخص اس وقت تک اپنا دین مکمل نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ ان ستونوں کو پورا نہ کرے۔ اور یہ آپ کی توجہ سے نہیں بچنا چاہئے - اے کامیاب ہونے والو - کہ زکوٰۃ نہ دینے والے کو سخت خطرہ ہے. کیونکہ ہمارے رب نے اس کے بارے میں فرمایا
وَٱلَّذِينَ يَكۡنِزُونَ ٱلذَّهَبَ وَٱلۡفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَہَا فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ فَبَشِّرۡهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ۬ (٣٤) يَوۡمَ يُحۡمَىٰ عَلَيۡهَا فِى نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكۡوَىٰ بِہَا جِبَاهُهُمۡ وَجُنُوبُہُمۡ وَظُهُورُهُمۡۖ هَـٰذَا مَا ڪَنَزۡتُمۡ لِأَنفُسِكُمۡ فَذُوقُواْ مَا كُنتُمۡ تَكۡنِزُونَ
اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اس کو خدا کے رستے میں خرچ نہیں کرتے۔ ان کو اس دن عذاب الیم کی خبر سنادو (۳۴) جس دن وہ مال دوزخ کی آگ میں (خوب) گرم کیا جائے گا۔ پھر اس سے ان (بخیلوں) کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (اور کہا جائے گا) کہ یہ وہی ہے جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا سو جو تم جمع کرتے تھے (اب) اس کا مزہ چکھو
Surah Al Tawba – 34-Part-35
کچھ لوگ - خدا کے بندے - اس کی ادائیگی میں غفلت برتتے ہیں، یہ سوچتے ہیں کہ اس کی ادائیگی کسی قرض دار کی وجہ سے ہے جو اسے جرمانہ کر رہا ہے، یا اس کے ساتھ اس کی رقم کے بارے میں ناانصافی ہوئی ہے، نہیں، اللہ کی قسم اس نے بخل سے اپنا مال روک کر خود کو جو کچھ کرنے پر مجبور کیا وہ اس کی اپنے ساتھ ناانصافی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
وَلَا يَحۡسَبَنَّ ٱلَّذِينَ يَبۡخَلُونَ بِمَآ ءَاتَٮٰهُمُ ٱللَّهُ مِن فَضۡلِهِۦ هُوَ خَيۡرً۬ا لَّهُمۖ بَلۡ هُوَ شَرٌّ۬ لَّهُمۡۖ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُواْ بِهِۦ يَوۡمَ ٱلۡقِيَـٰمَةِۗ وَلِلَّهِ مِيرَٲثُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ خَبِيرٌ۬
اور جو لوگ اس چیز پر بخل کرتے ہیں جو الله نے ان کو اپنے فضل سے دی ہے وہ یہ خیال نہ کریں کہ بخل ان کے حق میں بہتر ہے بلکہ یہ ان کے حق میں براہے قیامت کے دن وہ مال طوق بناا کر ان کے گلوں میں ڈالا جائے گا جس میں وہ بخل کرتے تھے اور الله ہی آسمانوں اور زمین کا وارث ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو الله اسے جانتا ہے
Surah Aal E Imran – 180
کیا وہ اپنی ذات کے حوالے سے کنجوس تھا؟
وَمَن يَبۡخَلۡ فَإِنَّمَا يَبۡخَلُ عَن نَّفۡسِهِۦۚ وَٱللَّهُ ٱلۡغَنِىُّ وَأَنتُمُ ٱلۡفُقَرَآءُۚ وَإِن تَتَوَلَّوۡاْ يَسۡتَبۡدِلۡ قَوۡمًا غَيۡرَكُمۡ ثُمَّ لَا يَكُونُوٓاْ أَمۡثَـٰلَكُم
اورجو بخل کرتا ہے سو وہ اپنی ہی ذات سے بخل کرتا ہے اور الله بے پرواہ ہے اور تم ہی محتاج ہو اور اگر تم نہ مانو گے تو وہ اور قوم سوائے تمہارے بدل دے گا پھر وہ تمہاری طرح نہ ہوں گے
Surah Muhammad – 38
أقولُ مَا تَسْمَعُونَ، وَأَسْتَغْفِرُ اللهَ العَظِيمَ لِي وَلَكُمْ، فَاسْتَغْفِرُوهُ يَغْفِرْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُالرَّحِيمُ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ البَرُّ الكَرِيمُ
یہ کہو میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے لیے بخشش مانگتا ہوں پس اس سے معافی مانگو وہ تمہیں بخش دے گا۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اُسے پکارو تو وہ تمہاری بات کا جواب دے گا کیونکہ وہ سخی راستبازی ہے۔
========================================================
الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَلِيُّ الصَّالِحِينَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ الْأُسْوَةُ الْحَسَنَةُ لِلْمُؤْمِنِينَ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَأَتْبَاعِهِ الرَّاشِدِينَ الْمُحْسِنِينَ
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور صالحین کا ولی، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، مومنوں کے لیے بہترین نمونہ ہیں۔ درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کے اہل و عیال، ان کے اصحاب اور صالح پیروکاروں پر۔
اے اللہ کے بندو الله سے ڈرو اور یہ جان لیجیے کہ، اللہ آپ کے فضل میں اضافہ کرے - کہ فرض صدقہ کے بعد سب سے بہترین کوشش یہ ہے کہ وہ عام صدقہ دے، جس کا ثواب کبھی ختم نہیں ہوتا، اور اس کی سخاوت کبھی ختم نہیں ہوتی، اور یہ ایک عطا ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اوقاف کے میدان میں ثواب کی امید میں ایک دوسرے سے مقابلہ کیا۔ اللہ سے اجر طلب کیا اور اس کی عطا حاصل کی. سیدناخالد بن الولید رضی اللہ عنہ نے ان کے پاس جو زرہ، ڈھال اور گھوڑے تھے وہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے لیے وقف کر دیے تھے. بعض کا خیال تھا کہ خالد رضی اللہ عنہ ان کے مال کی زکوٰۃ روک رہے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا
جہاں تک خالد کا تعلق ہے تو آپ خالد پر ظلم کر رہے ہیں۔ اس نے اپنی زرہ راہ خدا میں سنبھال رکھی ہے۔انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کھجور کے لحاظ سے مدینہ کے انصار میں سب سے زیادہ مالدار تھے اور ان کے مال میں سب سے زیادہ محبوب بیروہ تھا، جب یہ آیت نازل ہوئی
لَن تَنَالُواْ ٱلۡبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُواْ مِمَّا تُحِبُّونَۚ
ہر گز نیکی میں کمال حاصل نہ کر سکو گے یہاں تک کہ اپنی پیاری چیز سے کچھ خرچ کرو
Surah Aal E Imran – 92-Part
ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ نے فرمایا، اور وہی آیت بیان کی. اور پھر کہا، میرے نزدیک میرے مال میں سے سب سے زیادہ محبوب بیروہ ہے اور یہ میں اللہ کی راہ میں صدقہ کرتا ہوں، میں اس پر تقویٰ اور اس کی حفاظت کی اللہ سے امید رکھتا ہوں، تو اے اللہ کے رسول اسے قبول فرمالیجئے. رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ٹھیک ہے، وہ منافع بخش ہے، اور میں نے آپ کی بات سنی، اور مجھے لگتا ہے کہ آپ کو اسے قریبی لوگوں کو دینا چاہیے۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ایسا ہی کروں گا یا رسول اللہ! چنانچہ ابوطلحہ نے اسے اپنے رشتہ داروں اور چچازاد بھائیوں میں تقسیم کر دیا۔
ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا تم میں سے کون ہے، جسے اس کا مال سب سے زیادہ محبوب ہے؟ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے کوئی ایسا نہیں جس کا مال اسے زیادہ محبوب ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا مال وہی ہے جو وہ آگے بھیجتا ہے اور اس کے وارث کا مال وہی ہے جو وہ پیچھے چھوڑ جاتا ہے۔ ہلاکتوں کی واضح ترغیب ہے ناگہانی موت اور کام کے بند ہونے سے پہلے خیراتی کاموں میں خرچ کرنا مناسب ہے اور ہمارے رب العزت کا ارشاد ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَنفِقُواْ مِمَّا رَزَقۡنَـٰكُم مِّن قَبۡلِ أَن يَأۡتِىَ يَوۡمٌ۬ لَّا بَيۡعٌ۬ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ۬ وَلَا شَفَـٰعَةٌ۬ۗ وَٱلۡكَـٰفِرُونَ هُمُ ٱلظَّـٰلِمُونَ
اے ایمان والو! جو ہم نے تمہیں رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرو اس دن کے آنے سے پہلے جس میں نہ کوئی خرید و فروخت ہو گی اور نہ کوئی دوستی اور نہ کوئی سفارش اور کافر وہی ظالم ہیں
Surah Al Baqara – 254
هَذَا وَصَلُّوا وَسَلِّمُوا عَلَى إمَامِ الْمُرْسَلِينَ؛ مُحَمَّدٍ الهَادِي الأَمِينِ، فَقَدْ أَمَرَكُمْ رَبكُمْ بذَلكَ حينَ قَالَ
إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا
Surah Al Ahzaab – 56
اللَّهُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ وسَلَّمتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَارْضَ اللَّهُمَّ عَنْ خُلَفَائِهِ الرَّاشِدِينَ، وَعَنْ أَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَنْ سَائِرِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِينَ، وَعَنِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وعَنْ جَمْعِنَا هَذَا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ
اللَّهُمَّ اجْعَلْ جَمْعَنَا هَذَا جَمْعًا مَرْحُوْمًا، وَاجْعَلْ تَفَرُّقَنَا مِنْ بَعْدِهِ تَفَرُّقًا مَعْصُوْمًا وَلا تَدَعْ فِينَا وَلا مَعَنَا شَقِيًّا وَلا مَحْرُومًا
اللَّهُمَّ أَعِزَّ الإِسْلامَ وَاهْدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْحَقِّ، وَاجْمعْ كَلِمَتَهُمْ عَلَى الخَيْرِ، وَاكْسِرْ شَوْكَةَ الظَّالِمِينَ، وَاكْتُبِ السَّلامَ وَالأَمْنَ لِعِبادِكَ أَجْمَعِينَ
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ بِكَ نَستَجِيرُ وَبِرَحْمَتِكَ نَستَغِيثُ أَلاَّ تَكِلَنَا إِلَى أَنفُسِنَا طَرفَةَ عَينٍ، وَلاَ أَدنَى مِنْ ذَلِكَ وَأَصلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ يَا مُصلِحَ شَأْنِ الصَّالِحِينَ
اللَّهُمَّ رَبَّنَا احْفَظْ أَوْطَانَنَا وَأَعِزَّ سُلْطَانَنَا وَأَيِّدْهُ بِالْحَقِّ وَأَيِّدْ بِهِ الْحَقَّ يَا رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ أَسْبِغْ عَلَيْهِ نِعمَتَكَ، وَأَيِّدْهُ بِنُورِ حِكْمَتِكَ، وَسَدِّدْهُ بِتَوفِيقِكَ، وَاحفَظْهُ بِعَينِ رعَايَتِكَ
اللَّهُمَّ أَنْزِلْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِ السَّمَاء وَأَخْرِجْ لَنَا مِنْ خَيْرَاتِ الأَرْضِ، وَبَارِكْ لَنَا في ثِمَارِنَا وَزُرُوعِنَا وكُلِّ أَرزَاقِنَا يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ
رَبَّنَا آتِنَا في الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَات، المُسْلِمِينَ وَالمُسْلِمَات، الأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأَمْوَاتِ، إِنَّكَ سَمِيعٌ قَرِيبٌ مُجِيبُ الدُّعَاءِ
عِبَادَ الله إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ
بے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
Surah An Nahl-90
========================================================
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، ہمیں احکامات الہیہ کو جاننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور اپنے اہل و اعیال اور اعزا و اقارب کو ان اعمال میں شامل ہونے کی ترغیب کی توفیق عطا فرمائیں. آمین ثم آمین
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین- سبحان ربک رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين