رحمۃالعالمینﷺ؛ سرور کونینﷺ؛ محسنِ انسانیتﷺ

اللہ نے تواتر سے بشیر اور نذیر بنا کر نبی، پیغمبراور رسول بھیجے۔ اللہ سبحان تعالی نے آقا کریم محمدﷺ کو رحمۃالعالمین بنا کر ہمارے درمیان آخری نبی، پیغمبر اور رسول کی حیثیت سے مبعوث کیا۔ یہ تحریر آقا محمدﷺ کی آمد کا جشن منانے کے غرض سے لکھی گئی ہے جو آج ۱۲ ربیع الاول ۱۴۴۶ ہجری کی مناسبت سے منائی جارہی ہے۔

2024-09-16 20:17:35 - Muhammad Asif Raza


رحمۃالعالمینﷺ؛ سرور کونینﷺ؛ محسنِ انسانیتﷺ 


بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ


الحمد اللہ رب العالمین؛ کل / تمام تعریفیں اللہ سبحان تعالی کو زیبا ہے جو تمام جہانوں کا پالن ہار ہے۔ اور جو تمام عالمین [اور مخلوقات] کا پروردگار ہے۔ بے انتہا رحم کرنے والا اور پیہم مہربان ہے۔ جزا و سزا کے دن کا مالک ہے۔وہ اللہ ہی ہے جس نے کل کائنات کو بنایا اور سب کا نظام قائم کیا۔ آسمان بنائے اور زمین کو سنوارا۔ آدم کو مٹی سے بنایا اور روح پھونکی۔ شعور بخشا کہ بھلائی کیا ہے اور برائی کیا ہے۔ انسان کو قلم کے ذریعے سب سکھایا۔ اور پھر خلیفہ مقرر کرکے زمین پر بھیجا۔  

  

اے آدم کی اولاد کیا میں نے تم سے عہد نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی پیروی مت کرنا ، وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔ اور میری بندگی کرنا، یہی سیدھا راستہ ہے۔[ القران، سورۃ یس]


اللہ نے تواتر سے بشیر اور نذیر بنا کر نبی، پیغمبراور رسول بھیجے جنہوں نے معاشروں کو قائم کر نے کے طور طریقے بتائے۔ انسانیت کا سبق پڑھایا اور باہمی ہمدردی، رواداری، حسنِ سلوک، انصاف عدل و مساوات، اور خاندانی نظام کا درس دیا۔ مسلسل یہی جتوایا کہ دنیا محض ایک سراب ، متاع الغرور ہے۔ اصل زند گی بعد الزمانہِ حاضر ہے اور جزا کے دن کامیابی کا سیدھا راستہ اللہ کی بندگی میں ہے۔ اللہ تعالی بڑی پختگی سے بیان کرتا ہے کہ وہ ہی خالقِ مطلق ہے اور زندگی بسر کرنے کے ہدایات متعین کر دیے ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر انسان امن و سکون اور خوشحالی و ترقی کی منزل پا سکتا ہے۔


جشنِ آمد رسولﷺ: ۱۲ ربیع الاول ۱۴۴۶ ہجری


اللہ سبحان تعالی نے اولادِ آدم پر احسان کیا کہ اپنا حبیبِ خاص و پاک سرور کونین آقا کریم محمدﷺ کو رحمۃالعالمین کی حیثیت سے محسنِ انسانیت بنا کر ہمارے درمیان تفویض کیا اور آخری نبی، پیغمبر اور رسول کی حیثیت سے مبعوث کیا۔ وقت نے گواہی دی کہ تہہ آسمان اور قطعہ زمین پر، ایسی شان بان والا، ایسے اخلاق والا اور ایسا انسان دوست پھر کبھی نہیں آیا اور نہ آئے گا۔ ہم امتِ محمدسرور کونینﷺ خوش نصیب ہیں کہ ان پر ایمان رکھتے ہیں اور ان کو اپنا آقا اور رسول مانتے ہیں۔ شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال نے ایک خوبصورت بات کہی ہے کہ


در دلِ مسلم مقامِ مصطفیؐ است

آبروئے ما ز نامِ مصطفیؐ است


پروفیسر حمید ﷲ شاہ ہاشمی ن اس کا ترجمہ یوں کیا ہے کہ " مصطفی ﷺ کا مقام مسلمان کے دل میں ہے۔ ہماری عزت و آبرو مصطفی ﷺ کے نام مبارک سے ہے"۔ اس کی مزید تفہیم جناب خواجہ حمید یزدانی نے یوں کی ہے کہ " مسلمانوں کے لیے خدا کے بعد سب سے زیادہ لائق تکریم و احترام حضورﷺ کی ذات گرامی ہے۔ آپﷺ ہی مسلمانوں کے اصل محبوب ہیں اور حضورﷺ ہی سے وابستگی کی بنا پر مسلمان دونوں جہانوں میں عزت و سرخروئی حاصل کر سکتے ہیں"۔


علامہ اقبال نے ارمغان حجاز میں مزید فرمایا ہے کہ


در آں دریا کہ او را ساحلی نیست

دلیل عاشقاں غیر از دلی نیست

تو فرمودی رہ بطحا گرفتم

وگرنہ جز تو ما را منزلی نیست


اس دریا میں کہ جس کا کوئی کنارہ نہیں

عاشقوں کی دلیل دل کی سچائی اور خلوص کے سوا کچھ اور نہیں

آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا تو ہم مکے کی طرف چلے

وگرنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سوا ہماری کوئی منزل نہیں


اقبال رحمۃ اللہ نے ایک اور جگہ فرمایا ہے کہ


وہ دانائے سُبل، ختم الرُّسل، مولائے کُلؐ جس نے

 غُبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادیِ سینا


آپ ﷺ ہی اُس صراطِ مستقیم سے واقف ہیں جو اللّٰہ ﷻ تک پہنچا سکتا ہے اور آپ ﷺ ہی کی ذات والا صفات ہے جس پر اس دنیا میں آنے والے انبیاء اور پیغمبروں کا سلسلہ ختم ہوا یعنی آپ ﷺ آخری نبی ہیں اور آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا۔ آپ ﷺ ساری کائنات کے آقا اور سردار ہیں۔ آپ ﷺ ہی کی ذاتِ پاک ہے جو راستے کی گرد کو بھی کوہ طور کی تجلیات میں ڈھالنے کی قدرت رکھتی ہے۔


 نگاہِ عشق و مستی میں وہی اوّل، وہی آخر

 وہی قُرآں، وہی فُرقاں، وہی یٰسیں، وہی طٰہٰ


اگر عشق و مستی کی نگاہ سے دیکھا جائے تو آپ ﷺ کی ذاتِ پاک اول بھی ہے اور آخر بھی۔ اول تو اس طرح کہ دنیا و آخرت ہر جگہ سب سے اول ہی ہیں۔ سب سے پہلے آپ ﷺ کا نور پیدا ہوا جیسا کہ فرمایا "اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللّٰہ نُوࣿرِیࣿ"۔ سب سے پہلے نبوت آپ ﷺ کو عطا ہوئی خود فرماتے ہیں "کُنࣿتُ نَبِیًّا وَّ اٰدَمُ بَیࣿنَ الطِّیࣿنِ والࣿمَاء" ہم اس وقت نبی تھے جب حضرت آدم اپنی آب و گل میں جلوہ گر تھے۔ میثاق کے دن اَلَسࣿتُ بِرَبِّکُمࣿ کے جواب میں سب سے پہلے بلیٰ فرمانے والے حضور ﷺ ہی ہیں۔ بروز قیامت سب سے پہلے آپ ﷺ کی قبرِ انور کھولی جائے گی۔ بروز قیامت اول حضور ﷺ کو سجدہ کا حکم ملے گا۔ سب سے پہلے حضور ﷺ شفاعت فرمائیں گے۔ اور شفاعت کا دروازہ حضور ﷺ ہی کے دست اقدس پر کھلے گا۔ اول حضور ﷺ ہی جنت کا دروازہ کھلوائیں گے۔ اول حضور ﷺ ہی جنت میں تشریف فرما ہوں گے بعد میں تمام انبیاء۔ پہلے حضور ﷺ ہی کی امت جنت میں جائے گی بعد میں باقی امتیں، غرضیکہ ہر جگہ اولیت کا سہرا ان ہی کے سر پر ہے۔


اس قدر اولیت کے باوجود پھر آپ ﷺ آخر بھی ہیں۔ سب سے آخر حضور ﷺ کا ظہور ہوا خاتم النبین آپ ہی کا لقب ہوا۔ سب سے آخر حضور ﷺ ہی کو کتاب ملی۔ سب سے آخر حضور ﷺ ہی کا دین آیا۔ سب سے آخر دن قیامت تک حضور ﷺ ہی کا دین رکھا گیا ہے۔ آپ ﷺ کا قلبِ مطہر مہبطِ وحی ہے، اس لیے آپ ﷺ قرآن (باطنی) بھی ہیں۔ آپ ﷺ کی سیرت مبارکہ قرآن کی عملی تفسیر ہے۔ چنانچہ حضرت عائشہ فرماتی ہیں "کَانَ خُلقہُ القران" یعنی آپ ﷺ کو اگر سیرت کے اعتبار سے دیکھا جائے تو آپ ﷺ مجسم قرآن ہیں۔

آپ ﷺ کی ذات مبارک چونکہ معیار حق و باطل ہے اس لیے آپ ﷺ کو فرقان بھی کہہ سکتے ہیں یعنی حق اور باطل کے درمیان امتیاز کرنے والا۔ اور قرآن میں اللّٰہ ﷻ نے آپ ﷺ کو "یٰسین" اور "طٰہ" کے مقدس القاب سے بھی نوازا ہے۔


 آقا کریم محمدﷺ رحمت اللعالمین ہیں۔ آپ ﷺ ہی شافعِ محشر ہیں۔ اور آقا محمدﷺ ہی ساقئ کوثر ہیں۔ اور اللہ سبحان تعالی نے آقا محمد ﷺ سے وعدہ کر رکھا ہے کہ ان کو مقامِ محمود عطا فرمائے گا۔ یہ اللہ سبحان تعالی کا فرمان ہے کہ وہ آقا کریم محمد ﷺ کو "ورفعنا لک ذکرک" کی بلندی اور شان عط فرمائے گا۔ اور ہمارے دلوں کی تسلی ہے کہ اللہ سبحان تعالی ہمارے آقا اور مربی محمد (ﷺ) کو "ولسوف یعطیک ربک فترضی" سے سرفراز کرے گا۔ ہمارے لیے آسانی ہے کہ ہمارے آقا محمد (ﷺ) وہ ہیں جن پر رب تعالیٰ خود درود و سلام بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی ایسا کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ اللہ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم بھی اپنے آقا محمد رسول اللہ ﷺ پر درود بھیجیں تاکہ اس رحمت میں شامل ہوجائیں جو اللہ اپنے فرشتوں کے ذریعے ہم کو عطا کرتا ہے۔ ہمارے آقا محمد ﷺ داعی الی اللہ ہیں اور یہ ہمارا ایمان ہے اور اس لیے اپنے آقا محمد ﷺ پر ہماری جان بھی قربان ہے۔ یاد رہے کہ آقا محمدﷺ سے محبت دنیا جہان کی ہر شے سے برتر ہوگی تو ہم ایمان والے ہونگے۔ 


اللہ سبحان تعالی نے نبی آخر الزمان محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے حتمی اعلان کردیا کہ دین مکمل کردیا گیا ہے۔ اور آقا کریم محمد ﷺ اللہ کی اخری نبی؛ پیمبر اور رسول ہیں۔ اور دنیا میں نبوت کا سب سے بڑا کام تکمیل اخلاق ہے۔ چنانچہ حضورﷺ نے فرمایا "بُعِثْتُ لأتمم مكارم الأخلاق" یعنی میں نہایت اعلیٰ اخلاق کے اتمام کے لیے بھیجا گیا ہوں۔ 

اے میرے پیارے لوگو؛ آج ہم اخلاق اور کردار کے کس معیار پر ہیں؟ اور کیا ہم امتِ محمدﷺ کہلانے کے قابل ہیں اور کل کس منہ سے حوض کوثر پر آقا کریمﷺ کا سامنا کر سکیں گے۔ اے میرے مسلمان بھائیو اور بہنو؛ کیا ہمارے لیے سیرت پاک آقا محمدﷺ کوئی نمونہ ہے۔ کیا سیرت النبیﷺ ہمارے لیے اسوۃ حسنی ہے؟ کیا ہم خود اور اپنے بچوں کو سیرت النبیﷺ سے مستفید کررہے ہیں؟ کیا ہماری زندگی کو سیرت النبیﷺ سے خوشنبو اور تازگی ملتی ہے۔ 

اے لوگو؛ یقین کرو کہ اگر ہم اپنے آقا محمدﷺ کی سیرت کو پڑھیں گے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی کوشش اور سعی کریں گے تو ہم زمین پر امڈتےمسائل اور آفتوں سے دور رہیں گے اور اللہ تعالی کی رحمت کے سائے میں زندگی گذار پائیں گے۔ آئیے اپنے بچوں کو بھی سیرت النبیﷺ کی روشنی سے آشناء کریں تاکہ وہ بھی آفتوں اور مسائل سے محفوظ رہیں۔ 


طَلَعَ الْبَدْرُ عَلَيْنَا مِنْ ثَنِيّاتِ الْودَاعِ


 مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے آنحضرت حضرت محمد صلي اللہ عليہ و الہ و سلم 622ء میں یثرب تشریف لائے تو اَنصار کی بچیوں کی دف پر نعت خوانی کی ؛ تاریخ کی کتابوں میں وہ اشعار یوں بیان کئے گئے ہیں۔ 


طلع البدر علينا من ثنيات الوداع

وجب الشكر علينا ما دعى لله داع

أيها المبعوث فينا جئت بالأمر المطاع

جئت شرفت المدينة مرحباً يا خير داع

طلع النور المبين نور خير المرسلين

نور أمن وسلام نور حق ويقين

ساقه الله تعالى رحمة للعالمين

فعلى البر شعاع وعلى البحر شعاع

مرسل بالحق جاء نطقه وحي السماء

قوله قول فصيح يتحدى البلغاء

فيه للجسم شفاء فيه للروح دواء

أيها الهادي سلاماً ما وعى القرآن واع

جاءنا الهادي البشير مطرق العاني الأسير

مرشد الساعي إذا ما أخطأ الساعي المسير

دينه حق صُراح دينه ملك كبير

هو في الدنيا نعيم وهو في الأخرى متاع

هات هدي الله هات يا نبي المعجزات

ليس للات مكان ليس للعزى ثبات

وحّد الله ووحد شملنا بعد الشتات

أنت ألفت قلوباً شفها طول الصراع

طلع البدر علينا من ثنيات الوداع

وجب الشكر علينا ما دعى لله داع

أيها المبعوث فينا جئت بالأمر المطاع

جئت شرفت المدينة مرحباً يا خير داع

ہم پر ”ثنیات الوداع“ سے بدر (یعنی چودھویں رات کا چاند) طُلُوع ہوا۔ ہم پر اس کا شکر لازِم ہے جو داعی (یعنی بلانے والے نے)اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف (ہمیں) بلایا۔ اے ہم میں بھیجے گئے اللہ

عَزَّ وَجَلَّ کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! آپ ایسی بات لائے ہیں جس کی اِطاعت کی جائے گی۔ آپ نے آ کر مدینہ منورہ کو عزت بخشی۔ اے بہترین داعی! خوش آمدید۔

واضح نور، خیر المرسلین ﷺ کا نور، امن و سلامتی کا نور، حق و یقین کا نور طلوع ہوا۔

اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ ﷺ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنایا۔ آپ ﷺ بحر و بر پر (ہدایت کی) کرن ہیں۔آپ ﷺ حق کے ساتھ تشریف لائے ہیں۔ آپ ﷺ کا کلام آسمانی وحی ہے۔ آپ ﷺ کی گفتگو فصیح ہے جس نے بلغاء کو چیلنج کیا ہے، اس میں جسم کے لئے شفا اور روح کی دوا ہے۔


میری بینائی اور مرے ذہن سے محو ہوتا نہیں

میں نے روئے محمد ﷺ کو سوچا بہت اور چاہا بہت 

میرے ہاتھوں اور ہونٹوں سے خوشبو جاتی نہیں 

میں نے اسم محمد ﷺ کو لکھا بہت اور چوما بہت 

سلیمؔ کوثر ۔۔


ومآ علینا الا البلاغ المبین


 اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ *حَمِيدٌ مَجِيدٌ .

 اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ ۔* 


تمام اہلِ اسلام بھائی اور بہنوں کو آمد حضرت محمد مصطفی،احمد مجتبی، سرور کونین، آقا دونوں جہان ﷺ بارہ ربیع اول مبارک ھو۔

ھم اس پاک ھستی اور رحمت اللہ المین ﷺ پر انگنت درود و سلام پیش کرتے ہیں۔


 یا اللہ یا کریم یا رحیم 

 اے میرے پیارے مالک! 

آج تیرے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی ﷺ حضرت آمنہ کے راج دلارے لال کی ولادت و باسعادت کی پرنور گھڑیوں اور ماہ ربیع اول کے آج کے اس تجلیوں اور رحمتوں بھرے بابرکت دن کے وسیلے اور صدقے ھم تیرے در اقدس میں التجا گو ھیں کہ ہمیں اپنی رحمت کی چادر میں ڈھانپ لے. ھم کمزور اور ناتواں ھیں، گناھگار اور خطاوار ہیں،ھماری تمام غلطیوں، کوتاہیوں اور گناہوں کو اپنے فضل، شان و مرتبے اور رحمت سے درگذر فرما کر ھمیں معاف فرما دے۔ ھمیں اور ھم سے وابستہ تمام رشتوں کو صحت و تندرستی اور ایمان والی کامیابیوں سے لبریز زندگی عطا فرما۔ 


ھمیں ھر قسم کی روحانی وجسمانی و ذہنی بیماریوں سے محفوظ رکھ اور ھم میں سے جو بیمار ہیں ان کو شفاء کاملہ و عاجلہ و نافع عطا فرما کر صحت و تندرستی والی زندگی بالخیر عطا فرما دے اور ‏ہم سب کو ہمیشہ اپنی خصوصی نگاہِ کرم کے زیر سایہ میں رکھنا۔ اپنی اور اپنے پیارے حبیب ﷺ کے فرمانوں اور احکامات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرما ۔


 اے اللہ کریم; اپنے پیارے محبوب کریم اور ھمارے آقا و سردار حضرت محمد مصطفی ﷺ کی ولادت باسعادت کے صدقہ اور وسیلہ سے ہمارے والدین اور تمام مرحومین کی مغفرت فرما اور ان سب کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرما اور ہم کو اپنے والدین کے لیے صدقہ جاریہ بنا دے. اور روز حشر نبی کریم ﷺ کی شفاعت ھم سب مسلمانوں کو نصیب فرمانا اور ان ﷺ کے ھاتھ سے حوض کوثر عطا فرمانا۔


 یا اللہ یارحیم و یاکریم آج کی اس پرنور اور تجلیات سے بھرپور رات کے صدقے ہماری اور ہمارے بچوں کو زندگی بالخیر عطا فرما۔ اور ھم سب کو دین دنیا اور آخرت کی کامیابییوں سے مالامال کر دے۔ ھمارے اور ھمارے بچوں کی ھر قسم کے ظاہر اور چھپے دشمنوں کی دشمنی سے، ظالموں کے ظلم سے، حاسدوں کے حسد اور بغض سے، بدنظروں کی بدنظر سے، لوگوں کے غلبہ پانے سے، ہر قسم کے جادو ٹونے سے، سحر و بندش سے، زمینی و آسمانی آفات سے، وبائی اور مہلک امراض سے، ناگھانی آفات سے، حادثات اور جانی و مالی نقصانات سے مکمل حفاظت فرما اور ہم سب کی جائز حاجات، دعاوں اور التجاءوں کو اپنے حبیب اور ھمارے آقا و سردار حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ رحمت اللہ المین کے صدقے ھمارے حق میں قبول و منظور فرما۔ ہماری اولادوں اور ھمارے تمام بہن بھائیوں اور عزیز و اقارب کی زندگیوں کو مکمل طور پر محفوظ، پرسکون، خوشگوار، صحت مند اور کامیاب و کامران بنا دے اور ھمیشہ اپنی عافیت اور ایمان کی چھاؤں میں رکھ۔


ھم سب کو رزق حلال کی فراوانی عطا فرما۔ جو بے اولاد ھیں ان کو اولاد نرینہ عطا فرما، جو پریشان حال ھیں ان کو سکون و اطمینان عطا فرما، جو بچے بچیاں رشتوں کے انتظار میں بیٹھے ہیں ان کو جلد از جلد اچھے ازدواجی بندھن میں باندھ ھ دے، ان کے گھر بسا دے۔ ھم سب کے گھروں کو ھر قسم کی بیماریوں، نا اتفاقیوں، بدسکونیوں سے پاک اور صاف کر دے۔ ھماری زندگیوں کو ایمان اور سنت رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی دولت سے لبریز فرما دے۔



ہمارے بیماروں کو مکمل شفاء کاملہ و عاجلہ عطا فرما. ھم گناھگار و خطاوار ہیں, ہمارے صغیرہ و کبیرہ گناہوں کو جو ھم سے جانے انجانے میں سرذ ھوے ھیں ان کو معاف فرما اور ہم سے راضی ہوجا. ھمارا آپ کے اور آپ کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ کوئی در نھی ھے پس تو ھمیں تھام لے، ھمیں تنھا مت چھوڑنا ورنہ ھم بکھر جائیں گے۔

 اے پروردگار عظیم !

ہمیں اپنے در اقدس کی اور حرمین طیبین کی باادب حاضری بار بار نصیب فرما۔

 آمِين يَارَبَّ العَالَمِينﷻ 

 بَطُفَيلِ رَحمَةَ الِّلعالَمِينﷺ 

More Posts