خالقِ کائنات نے دنیا کا کاروبار چلانے کے لیے مرد و زن کو دو واضع اصناف میں پیدا کیا؛ اور اکیلے کوئی صنف نہ دنیا کا بوجھ اٹھا سکتی اور نہ زندگی کی گاڑی چلا سکتی ہے۔ اس زندگی کے کاروبار میں عورت کا تشخص جدید تہذیب و تمدن کا ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے مگر اس کی اہمیت سے کوئی بھی انکار نہی کرسکتا۔ اس تحریر میں عورت کی صنف کی خوبصورتی کو موضوع بنایا گیا ہے۔
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
وجود زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ
"جیسے جیسے ہم عمر رسیدہ ہوتے جاتے ہیں، ہم زیادہ ایماندار ہوتے جاتے ہیں اور بے مقصد الجھنے کے بجائے صبر سے کام لیتے ہیں۔"
جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، ہم خود آگاہی اور ایمانداری کا زیادہ احساس پیدا کرتے ہیں، جو غیر ضروری ڈرامے اور بکواس کے لیے ہماری برداشت میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
ہم ان لوگوں کے ساتھ مشغول ہونے میں مناسب سمجھداری سے کم دلچسپی لیتے ہیں جو ہماری زندگیوں کو اہمیت نہیں دیتے ہیں۔
ہم جب زندگی کا زیادہ تجربہ حاصل کرتے ہیں، تو ہم اپنی اقدار اور ترجیحات سے بھی زیادہ واقف ہو جاتے ہیں۔ ان چیزوں پر وقت ضائع کرنے کا امکان کم ہوتا ہے جو ان ترجیحات کے مطابق نہیں ہوتیں۔
ہم میں مقصد اور سمت کا ایک بڑا احساس پیدا ہوتا ہے، اور ہم اپنے اہداف اور خواہشات کے تعاقب پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں۔
آئیے حقیقت کا ادراک کریں؛ جیسے جیسے ہم عمر رسیدہ ہوتے جاتے ہیں، ہم اپنی جون میں بھی زیادہ آرام پسند ہو جاتے ہیں، اور ہمیں دوسروں کو متاثر کرنے یا ہجوم کے ساتھ فٹ ہونے کی کوشش کرنے کی کم فکر ہوتی ہے۔
ہمیں اپنی شناخت پر زیادہ اعتماد ہوجاتا ہےاور ہمارے ایسے رویوں میں مشغول ہونے کا امکان کم ہوجاتا ہے جو بیرونی توثیق یعنی دوسرے لوگوں کی فرمائش پر ابھرتے ہیں۔
جب ہم غلط ہوں تو ہمیں معذرت کرلینی چاہیے؛ اپنی حماقت اور غرور کو درست ثابت کرنے کے لیے حوالہ جات اور شواہد کی تلاش محض دیوانہ پن ہوتا ہے؛ ایسا مت کریں۔
اور یہ ایک خوبصورت چیز ہے!!
آئیے اس سلسلے میں ایک مثال دیکھتے ہیں؛ ایک مشہور امریکی اداکارہ آڈری ہیپ برن سے ان کی خوبصورتی کا راز پوچھا گیا تو انہوں نے اس کے جواب میں ایک نظم لکھی؛ وہ نظم ان کے جنازے میں پڑھی گئی تھی۔ نظم ذیل میں پیش ہے:-
پرکشش ہونٹوں کی چاہ ہے تو موہنے لفظوں کو اپنی گفتگو میں پروئیں۔
خوبصورت آنکھیں کی چاہ ہے تو دیکھیے کہ حسین لوگ کی آنکھوں میں کیا سجا ہے۔
دبلا پتلا رہنے کے لیے، اپنے رزق کو افلاس زدہ بھوکے انسانوں کے ساتھ بانٹیں۔
خوبصورت زلفوں کی چاہ ہے تو ان سے بچے کو ہر روز کھیلنے دو۔
اچھا متناسب جسم برقرار رکھنا ہے تو روز چلیے اور دورانِ سیر ی ذہن نشین رکھیں کہ آپ کبھی تنہا نہیں ہیں، کیونکہ وہ جو آپ کو پیارے ہیں اور وہ جو آپ کی چاہ رکھتے ہیں؛ وہ ہمیشہ آپ کے ساتھ ہوتے ہیں۔
اشیاء سے زیادہ انسان مستحق ہیں کہ انکو ٹوٹنے نہ دیا جائے، لاڈ پیار کیا جائے، حوصلہ افزائی کیا جائے اور حفاظت کی جائے؛ کبھی کسی کو مسترد نہ کریں۔
ہمیشہ ذہن میں رکھیں: اگر آپ کو کبھی مدد کی ضرورت ہوئی تو دونوں ہاتھوں سے ہم آہنگ مہربان ہاتھ مل جائے گا۔
جیسے جیسے آپ بڑے ہوتے جائیں گے، آپ کو احساس ہوگا کہ آپ کے پاس دو ہاتھ ہیں، ایک اپنی مدد کے لیے، دوسرا ضرورت مندوں کی مدد کے لیے۔
عورت کی خوبصورتی اس کے لباس پہنناوے؛ اس کے چہرے یا زلف کے جوڑوں میں نہیں ہے۔ عورت کی خوبصورتی اس کی آنکھوں میں نظر آتی ہے، کیونکہ اس کا دروازہ دل میں کھلتا ہے، جو اس کی محبت کا سرچشمہ ہے۔
عورت کی خوبصورتی عمر کے ساتھ پروان چڑھتی ہے۔
______________________________________________________
اداکارہ آڈری ہیپ برن نے درست بات کی ہے؛ لیکن وہ چاہے بچی ہو، لڑکی ہو، شادی شدہ ہو؛ نانی یا دادی کی عمر میں ہو؛ عورت ہر سمے حسین اور خوبصورت ہوتی ہے۔
آپ خوبصورت ہیں؛ اس بات کے قطع نظر کہ آپ کیسی دکھتی ہیں؟
اے کاش؛ ہر عورت یہ جان جائے کہ وہ خوبصورت ہے؛ چاہے وہ اپنے بارے میں کتنا ہی منفی کیوں نہ سوچے۔
آپ خوبصورت ہیں قطع نظر اس کے کہ آپ کا وزن کتنا ہے یا آپ کی کمر کتنی بڑی ہے۔
آپ کا حسن آپ کی آنکھوں کے حلقے اور گالوں پر جھریاں سے قطع نظر شاندار ہے۔
آپ بہت خاص ہیں خواہ آپ کی زلفیں کیسی بکھری ہیں، یا ایسی خامیاں ہیں جو دوسروں کو بوجھ لگتی ہیں۔
ہم سب میں خامیاں ہیں، مگر آپ کا عدم تحفظ آپ کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتی ہے؛ آپ جذبات کی گہرائیوں میں کیوں گھسیٹتی رہتی ہیں؛ یقین کیجیے کہ خامیاں آپ کو دلچسپ بناتی ہیں۔
خوبصورت ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کو کامل ہونا ہے؛ آپ اپنی خامیوں کو قبول کریں اور آہستہ آہستہ آپ جان جائیں گی کہ آپ اپنی خامیوں کے ساتھ بھی خوبصورت ہیں۔
آپ عورت ہیں؛ آپ خوبصورت ہیں۔ آپ کی تخلیق ہی اس طرح کیا گیا ہے؛ شاید علامہ اقبال نے اسی لیے کہا ہے کہ
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں
شرف میں بڑھ کے ثریا سے مشت خاک اس کی
کہ ہر شرف ہے اسی درج کا در مکنوں
یہ تحریر فری ویب میٹریل کی مدد سے مرتب کی گئی ہے