Holy Book Al Quran is the final Holy Book revealed upon the Last of Prophets Hazrat Muhammad (PBUH). The Quran & Sunnah is the only source of holy guidance as it entails detailed instructions for each and every walk of human life. Here an important aspect of Islamic Faith “Belief in ALLH”( وَعِزَّتِي وَجَلالي لَأَنْصُرَنَّـك وَلوْ بَعْدَ حِينٍ میری عظمت اور شان و شوکت کی قسم، ضرور مدد آئیگی گو کہ دیر سے سہی) is discussed wrt the holy guidance from Quran and Hadith of Prophet ﷺ. This is an approved Jumma Khutba in the Sultanate of Oman
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
وَعِزَّتِي وَجَلالي لَأَنْصُرَنَّـك وَلوْ بَعْدَ حِينٍ
میری عظمت اور شان و شوکت کی قسم، ضرور مدد آئیگی گو دیر سے سہی۔
الحَمْدُ للهِ رَبِّ العَالَمِينَ، بِنَصۡرِ ٱللَّهِۚ يَنصُرُ مَن يَشَآءُۖ، وَهُوَ خَيْرُ النَّاصِرِينَ- وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لا يُضِيعُ عَمَلَ العَامِلِينَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ، مَنْ رَفَعَ اللهُ ذِكْرَهُ وَجَعَلَ لَهُ لِسَانَ صِدْقٍ فِي الآخِرِينَ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَأَتْبَاعِهِ الْمُؤْمِنِينَ الصَّادِقِينَ
أَمَّا بَعْدُ، فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم- بسم اللہ الرحمن الرحیم
وَلَنَبۡلُوَنَّكُم بِشَىۡءٍ۬ مِّنَ ٱلۡخَوۡفِ وَٱلۡجُوعِ وَنَقۡصٍ۬ مِّنَ ٱلۡأَمۡوَٲلِ وَٱلۡأَنفُسِ وَٱلثَّمَرَٲتِۗ وَبَشِّرِ ٱلصَّـٰبِرِينَ (١٥٥) ٱلَّذِينَ إِذَآ أَصَـٰبَتۡهُم مُّصِيبَةٌ۬ قَالُوٓاْ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّآ إِلَيۡهِ رَٲجِعُونَ
Surah Al Baqarah – 155-156
فَمَا وَهَنُواْ لِمَآ أَصَابَہُمۡ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَمَا ضَعُفُواْ وَمَا ٱسۡتَكَانُواْۗ وَٱللَّهُ يُحِبُّ ٱلصَّـٰبِرِينَ
Surah Aal E Imraan – 146-Part
رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِى صَدۡرِى. وَيَسِّرۡ لِىٓ أَمۡرِى- وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةً۬ مِّن لِّسَانِى- يَفۡقَهُواْ قَوۡلِى- آمین ثم آمین
Surah Taha – 25-28
سب تعریفیں الله کے لیے ہیں جو سب جہانوں کا پالنے والا ہے- وہ جس کو چاہے غالب کر دیتا ہے، وہ بہترین مددگار ہے۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ نیکی کرنے والے کا عمل رائیگاں نہیں جاتا- میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم، اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، جن کا ذکر اللہ وبرکاتہ نے بلند فرمایا ورفعنا لک ذکرک اور دوسروں کے درمیان یہ ایک مخلص مقام رکھتے ہیں ۔ درود و سلام ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ کے اہل و عیال، اصحاب اور پیروکاروں، سچے مؤمنین پر- تلاوت کی گئ آیات کا ترجمہ ہے
اور ہم تمہیں کچھ خوف اور بھوک اور مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے ضرور آز مائيں گے اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو (۱۵۵) وہ لوگ کہ جب انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں ہم تو الله کے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
Surah Al Baqarah – 155-156
پھر الله کی راہ میں تکلیف پہنچنے پر نہ ہارے ہیں اور نہ سست ہوئے اور نہ وہ دبے ہیں اور الله ثابت قدم رہنے والوں کو پسند کرتا ہے
Surah Aal E Imran – 146-Part
اے اللہ کے بندو- تقویٰ اختیار کرو اور اس کی اطاعت کرو- اللہ کے مقربین میں شامل ہوجاؤ، انبیاء، صادقین، شہداء اور صالحین کے نقشِ قدم پر رہو، اور رب بابرکت کے کلام حق کی باتیں سنو، وہ پاک ہے۔ کیونکہ اسی میں دلوں کی شفا ہے۔
إِنۡ أَوۡلِيَآؤُهُ ۥۤ إِلَّا ٱلۡمُتَّقُونَ
اس کے اہل تو پرہیزگاری ہیں
Surah Al Anfal – 34-Part
ایک اور مقام پر فرمایا
إِنَّ ٱلۡمُتَّقِينَ فِى مَقَامٍ أَمِينٍ۬
بے شک پرہیزگار ہی امن کی جگہ میں ہوں گے
Surah Ad Dukhan – 51
اور آخر میں فرمایا
إِنَّ لِلۡمُتَّقِينَ مَفَازًا
بے شک پرہیزگاروں کے لیے کامیابی ہے
Surah An Naba – 31
اور صالحین- اے ایمان والو- ان کے سرپرستوں میں وہ خصوصیات تھیں جن میں وہ پرورش پاتے تھے، اور اچھی خوبیاں اور خصوصیات جو وہ اپنے اندر اجاگر کرتے تھے، اس لیے انہیں دنیا میں کامیابیاں حاصل ہوئیں، اور اسی طرح آخرت میں وہ اللہ سے کامیابی کی امید رکھتے ہیں۔ آئیے سورہ ص کو دیکھتے ہیں، اور ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ سورہ ص کیا ہے، ، یہ وہ سورت جس میں نبیﷺ نے سجدہ کیا اور دعا تلاوت فرمائی.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے عرض کرتا ہے: میں نے رات کو خواب دیکھا گویا میں ایک درخت کی طرف منہ کر کے نماز پڑھ رہا ہوں۔ اور سورہ صٓۚ کی تلاوت کر رہا ہوں - صٓۚ وَٱلۡقُرۡءَانِ |)صٓ, قرآن کی قسم ہے(- جب میں سجدے کے مقام پر پہنچا تومیں نے سجدہ تلاوت کیا تو درخت نے بھی میرے سجدے کے ساتھ سجدہ کیا۔ میں نے سنا کہ وہ درخت یہ پڑھ رہا تھا
رَبِّ أَعْطِنِي بِهَا أَجْرًا، وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا، وَارْزُقْنِي بِهَا شُكْرًا، وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ سَجْدَتَهُ
"اللہ! اس سجدہ کی وجہ سے (میرے لیے) اپنے پاس اجر لکھ دے اور اس کے سبب مجھ سے گناہوں کا بوجھ اتار دے، اس (سجدے) کو میرے لیے اپنے پاس ذخیرہ بنا دے۔ اس سجدے کو میری طرف سے قبول کر لے جیسے تو نے اپنے بندے داؤد سے قبول کیا۔"
ابو سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ((ہم درخت سے زیادہ سجدہ کے مستحق ہیں))، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صٓۚ وَٱلۡقُرۡءَانِ |)صٓ, قرآن کی قسم ہے(- تلاوت کی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آیت سجدہ تلاوت کی تو میں نے آپ کو سجدہ میں وہی دعا پڑھتے سنا جو اُس شخص (ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ) نے درخت کی کہی ہوئی بیان کی تھی۔
یہ عظیم سورہ اور اس میں موجود عجائبات اور احکام ہمیں اس پر توقف کرنے کی دعوت دیتے ہیں جیسا کہ غور کرنے والے کرتے ہیں۔ سورہ ص کے آیت 17 میں، ہمارا رب، بابرکت اور اعلیٰ، اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا
ٱصۡبِرۡ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ
ان کی اِن باتوں پر صبر کر
Surah Saad – 17-Part
اس آیت میں یہ بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوتِ حق میں جو بھی نقصان پہنچا وہ جان پر بھاری تھا یا دل پر سخت تھا لیکن کوئی یہ نہ سوچے سمجھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لفظوں سے ناراض ہو جاتے تھے مگر غمگین ضرورت ہوتے. قرآن کریم نے ان پر اس کے اثرات کے بارے میں بتایا
قَدۡ نَعۡلَمُ إِنَّهُ ۥ لَيَحۡزُنُكَ ٱلَّذِى يَقُولُونَۖ فَإِنَّہُمۡ لَا يُكَذِّبُونَكَ وَلَـٰكِنَّ ٱلظَّـٰلِمِينَ بِـَٔايَـٰتِ ٱللَّهِ يَجۡحَدُونَ
ہمیں معلوم ہے کہ ان کی باتیں تمہیں غم میں ڈالتی ہیں سو وہ تجھے نہیں جھٹلاتے بلکہ یہ ظالم الله کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں
Surah Al Anaam – 33
ایک اور مقام پر فرمایا
وَلَقَدۡ نَعۡلَمُ أَنَّكَ يَضِيقُ صَدۡرُكَ بِمَا يَقُولُونَ (٩٧) فَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّكَ وَكُن مِّنَ ٱلسَّـٰجِدِينَ (٩٨) وَٱعۡبُدۡ رَبَّكَ حَتَّىٰ يَأۡتِيَكَ ٱلۡيَقِينُ
اور ہم جانتے ہیں کہ تیرا دل ان باتوں سے تنگ ہوتا ہے جو وہ کہتے ہیں (۹۷) سو تو اپنے رب کی تسبیح حمد کے ساتھ کیے جا اور سجدہ کرنے والوں میں سے ہو (۹۸) اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہو یہاں تک کہ تمہیں موت آجائے
Surah Al Hijr – 97-99
اعلان نبوت کے بعد کے معاملات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کے لیے کس قدر مشکل تھے١۔ اس معاملے میں اللہ وبرکاتہ نے انہیں صبر کی تلقین کی، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑھ کر صبر کرنے والے ہیں. اس لیے اللہ تعالیٰ نے صبر کا، صبر جاری رکھنے کا اور اسے بڑھانے کا حکم فرمایا۔ کیونکہ نہ تو دشمنان اسلام کی باتیں رکنے والی تھیں اور نہ ہی ان کی طرف سے دیا جانے والا نقصان ختم ہو نا تھا۔ لہٰذا اس سے نفوس غضب ناک اور بیزار ہو جاتے ہیں اور اس وجہ سے انہیں صبر کی یاد دلانے کی ضرورت ہے اور صبر کرنے والوں کا انجام کیا ہے۔ تاکہ صبر کرنے والے صبر کا دامن نہ چھوڑیں، بلکہ اس وقت تک صبر کرتے رہیں جب تک اللہ کا حکم نہ آجائے اور رب کریم کی طرف سے فتح نہ ہو جائے۔
أَلَآ إِنَّ نَصۡرَ ٱللَّهِ قَرِيبٌ۬
بے شک الله کی مدد قریب ہے
Surah Al Baqarah – 214-Part
اور اللہ وبرکاتہ کی طرف سے اپنے نبی صل اللہ علیہ والہ وسلم کی تربیت میں وقتاً فوقتاً صبر کرنے کی تاکید فرمائی، یہاں تک کہ ان کا دل ان غموں سے آزاد ہو جائے، اور یہ وہ راستہ ہے جس پر ان کی قوم ان کے پیچھے چل پڑے گی، اور ہم بھی ای حالت میں ہیں۔ زمین پر جارحیت کے طویل دن۔ سرزمینِ فلسطین اور اس کے لوگوں کو طرح طرح کے اذیتوں اور زیادتیوں سے دوچار کرنا - انہیں ان اسباق کی سخت ضرورت ہے۔ تاکہ قوم ثابت قدم رہے اور ہم آہنگ اور تعاون پر قائم رہے، نقصان پہنچانے والوں کو نقصان پہنچانے یا مایوس کرنے والوں کو نیچا دکھانے پر توجہ دیے بغیر ایک دوسرے کا ساتھ دے؛ دھوکے بازوں کے لیے، جنہیں قرآن کانپنے والا کہتا ہے، زیادہ دیر تک ان کے بغیر نہیں رہے گا۔ اور ان معذور کانپنے والوں کی طرح جو نیکی کرنے، نیکی پھیلانے اور نیکی کی آبیاری کرنے سے پہلے کھڑے ہوتے ہیں اور ہر چیز کی وضاحت طلب کرتے ہیں۔ اس نے ایسا کیوں کیا اور کیوں چھوڑ دیا! اگر کوئی شخص ان کا سننے والا بن جاتا تو وہ کچھ نہ کرپاتا اور ان کو سمجھانے اور وجوہات بیان کرنے میں اپنا وقت صرف کرتا۔ اس وجہ سے اللہ نے کام کو لوگوں کی رضامندی پر نہیں بلکہ اپنی رضا پر منحصر کیا اور فرمایا
فَمَن كَانَ يَرۡجُواْ لِقَآءَ رَبِّهِۦ فَلۡيَعۡمَلۡ عَمَلاً۬ صَـٰلِحً۬ا وَلَا يُشۡرِكۡ بِعِبَادَةِ رَبِّهِۦۤ أَحَدَۢا
پھر جو کوئی اپنے رب سے ملنے کی امید رکھے تو اسے چاہیئے کہ اچھے کام کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے
Surah Al Kahaf – 110-Part
اس سلسلے میں جو سب سے اچھی بات کہی گئی ہے وہ یہ ہے کہ لوگوں کو آپ کے اچھے ارادے بیان کرنے کے لیے زندگی بہت مختصر ہے۔
أقُولُ مَا تَسْمَعُونَ، وَأَسْتَغْفِرُ اللهَ العَظِيمَ لِي وَلَكُمْ، فَاسْتَغْفِرُوهُ يَغْفِرْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُالرَّحِيمُ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ البَرُّ الكَرِيمُ
یہ کہو میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے لیے بخشش مانگتا ہوں پس اس سے معافی مانگو وہ تمہیں بخش دے گا۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اُسے پکارو تو وہ تمہاری بات کا جواب دے گا کیونکہ وہ سخی راستبازی ہے۔
========================================================
الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَلِيُّ الصَّالِحِينَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ الْأُسْوَةُ الْحَسَنَةُ لِلْمُؤْمِنِينَ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَأَتْبَاعِهِ الرَّاشِدِينَ الْمُحْسِنِينَ
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور صالحین کا ولی، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، مومنوں کے لیے بہترین نمونہ ہیں۔ درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کے اہل و عیال، ان کے اصحاب اور صالح پیروکاروں پر۔۔
اے اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو، صبر کرو اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں اور جان لیں کہ اہل ایمان کو جب وہ آزمائشوں اور مصیبتوں سے گزرتے ہیں تو انہیں صبر کی تلقین کرنے کے ساتھ ساتھ ایک مثال قائم کرنے اور مثال کے طور پر یاد دلانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کی رہنمائی کی نقل کرنے کے لئے، اور اللہ نے اپنے نبی کو صبر کا حکم دینے کے بعد کہا
ٱصۡبِرۡ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَٱذۡكُرۡ عَبۡدَنَا دَاوُ ۥدَ ذَا ٱلۡأَيۡدِۖ إِنَّهُ ۥۤ أَوَّابٌ
ان کی اِن باتوں پر صبر کر اور ہمارے بندے داؤد کو یاد کر جو بڑا طاقتور تھا بے شک وہ رجوع کرنے والا تھا
Surah Saad – 17
یہاں سائل پوچھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے داؤد علیہ السلام کا ذکر کرنے کا حکم کیوں دیا؟ حضرت داؤد علیہ السلام کو بھی ایسا ہی نقصان پہنچا جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ ان پر رحمت نازل فرمائے اور ان کا نہ تو لوگوں میں کوئی حمایتی تھا اور نہ ہی پناہ لینے کے لیے کوئی گوشہ، بلکہ وہ طالوت کے لشکر میں ایک سپاہی تھے اور لوگ ان سے بہت حسد کرتے تھے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے انہیں صبر کرنے کی تعلیم دی اور اس طرح۔ راستبازی صبر کا نتیجہ اچھا نکلا
وَقَتَلَ دَاوُ ۥدُ جَالُوتَ وَءَاتَٮٰهُ ٱللَّهُ ٱلۡمُلۡكَ وَٱلۡحِڪۡمَةَ وَعَلَّمَهُ ۥ مِمَّا يَشَآءُۗ
اور داؤد نے جالوت کو مار ڈالا اور الله نے سلطنت اور حکمت داؤد کو دی اور جو چاہا اسے سکھایا
Surah Al Baqarah – 251-Part
اور اللہ تعالیٰ نے انہیں قوت عطا فرمائی، اور نبیﷺ کے احوال اہسے ہی تھے جیسا کہ حضرت داؤد علیہ السلام کے، جن کا ابھی کچھ مختصر ذکر کیا گیا ہے۔ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ جو کوئی داؤد علیہ السلام کی حمایت کرے گا وہ محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم کی حمایت کرے گا۔ اور یہ وہ فضل ہے جو اللہ تعالیٰ نے محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم کو عطا کیا۔
ذَٲلِكَ فَضۡلُ ٱللَّهِ يُؤۡتِيهِ مَن يَشَآءُۚ وَٱللَّهُ ذُو ٱلۡفَضۡلِ ٱلۡعَظِيمِ
یہ الله کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے اور الله بڑے فضل والا ہے
Surah Al Hadid – 21-Part
لہٰذا ہمارے لیے - ملت اسلامیہ - کے لیے یہ بہتر ہے کہ ہم صبر سے بات کریں اور ایک دوسرے کو صبر کرنے والوں کے حالات اور ان کے صبر کے قابل تعریف نتائج کی یاد دلائیں، اور سرزمین فلسطین میں اپنے بھائیوں کے ساتھ رہیں۔ جہاں مسلمانوں کو نقصان پہنچتا ہے، اس لیے ہم پیسے دے کر ان کی مدد کرتے ہیں، اور ان کے لیے دعا کرتے ہیں اور انھیں یہ احساس دلاتے ہیں کہ وہ تنہا نہیں ہیں، بلکہ ان کے ساتھ مومنین میں سے ان کے بھائی اور بہنیں ہیں۔ مرد اور عورت، اس زمین پر ہر جگہ۔
وَاللهُ فِي عَوْنِ العَبْدِ مَا كَانَ العَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ
اور خدا بندے کی مدد کرتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے۔
اور آخر میں اللہ کے اس وعدے کو ہمیشہ یاد رکھیں
قُلۡ يَـٰعِبَادِىَ ٱلَّذِينَ أَسۡرَفُواْ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمۡ لَا تَقۡنَطُواْ مِن رَّحۡمَةِ ٱللَّهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَغۡفِرُ ٱلذُّنُوبَ جَمِيعًاۚ إِنَّهُ ۥ هُوَ ٱلۡغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ
کہہ دو اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے الله کی رحمت سے مایوس نہ ہو بے شک الله سب گناہ بخش دے گا بے شک وہ بخشنے والا رحم والا ہے
Surah Az Zumr – 53
هَذَا وَصَلُّوا وَسَلِّمُوا عَلَى إمَامِ الْمُرْسَلِينَ؛ مُحَمَّدٍ الهَادِي الأَمِينِ، فَقَدْ أَمَرَكُمْ رَبكُمْ بذَلكَ حينَ قَالَ
إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا
Surah Al Ahzaab – 56
اللَّهُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ وسَلَّمتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَارْضَ اللَّهُمَّ عَنْ خُلَفَائِهِ الرَّاشِدِينَ، وَعَنْ أَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَنْ سَائِرِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِينَ، وَعَنِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وعَنْ جَمْعِنَا هَذَا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ
اللَّهُمَّ اجْعَلْ جَمْعَنَا هَذَا جَمْعًا مَرْحُوْمًا، وَاجْعَلْ تَفَرُّقَنَا مِنْ بَعْدِهِ تَفَرُّقًا مَعْصُوْمًا وَلا تَدَعْ فِينَا وَلا مَعَنَا شَقِيًّا وَلا مَحْرُومًا
اللَّهُمَّ أَعِزَّ الإِسْلامَ وَاهْدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْحَقِّ، وَاجْمعْ كَلِمَتَهُمْ عَلَى الخَيْرِ، وَاكْسِرْ شَوْكَةَ الظَّالِمِينَ، وَاكْتُبِ السَّلامَ وَالأَمْنَ لِعِبادِكَ أَجْمَعِينَ
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ بِكَ نَستَجِيرُ وَبِرَحْمَتِكَ نَستَغِيثُ أَلاَّ تَكِلَنَا إِلَى أَنفُسِنَا طَرفَةَ عَينٍ، وَلاَ أَدنَى مِنْ ذَلِكَ وَأَصلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ يَا مُصلِحَ شَأْنِ الصَّالِحِينَ
اللَّهُمَّ رَبَّنَا احْفَظْ أَوْطَانَنَا وَأَعِزَّ سُلْطَانَنَا وَأَيِّدْهُ بِالْحَقِّ وَأَيِّدْ بِهِ الْحَقَّ يَا رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ أَسْبِغْ عَلَيْهِ نِعمَتَكَ، وَأَيِّدْهُ بِنُورِ حِكْمَتِكَ، وَسَدِّدْهُ بِتَوفِيقِكَ، وَاحفَظْهُ بِعَينِ رعَايَتِكَ
اللَّهُمَّ أَنْزِلْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِ السَّمَاء وَأَخْرِجْ لَنَا مِنْ خَيْرَاتِ الأَرْضِ، وَبَارِكْ لَنَا في ثِمَارِنَا وَزُرُوعِنَا وكُلِّ أَرزَاقِنَا يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ
رَبَّنَا آتِنَا في الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَات، المُسْلِمِينَ وَالمُسْلِمَات، الأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأَمْوَاتِ، إِنَّكَ سَمِيعٌ قَرِيبٌ مُجِيبُ الدُّعَاءِ
عِبَادَ الله إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ
بے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
Surah An Nahl-90
========================================================
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، ہمیں احکامات الہیہ کو جاننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور اپنے اہل و اعیال اور اعزا و اقارب کو ان اعمال میں شامل ہونے کی ترغیب کی توفیق عطا فرمائیں. آمین ثم آمین
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین- سبحان ربک رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين
Urgent care billing refers to the process of managing the financial transactions associate...