مرزا غالب کی فارسی نعت گوئی
Mirza Ghalib is a famous Urdu Poet; but he has also rendered poetry in Persian Language. Here in this post is a Naat of Prophet Muhammad (PBUH) from his famous Masnavi "abre gohar baad".
2023-09-15 18:08:55 - Muhammad Asif Raza
مرزا اسد اللہ خان غالب اردو کے صفِ اول کے شاعر ہیں۔ غالب کی شہرہ آفاق ” دیوان" مقبولیت کی معراج پر ہے اور سخنور اس کے گن گاتے ہیں۔ غالب کے دیوان میں کوئی الگ سے کوئی نعت نہی ہے مگر کچھ اشعار متعدد غزلوں میں مل جاتے ہیں۔ غالب مشہور شاعر مرزا عبدالقادر بیدل سے متاثر تھے جو فارسی زبان میں شاعری کرتے تھے۔ غالب کے شعر و سخن کا جوہر نایاب فارسی کلام کے مطالعہ سے واضع ہوتا ہے۔
غالب نے اردو کی طرح فارسی زبان میں بھی مختلف اصناف پر طبع آزمائی کی ہے ۔ کلیاتِ غالب میں غزل ، قصیدہ ، مثنوی ، قطعات ، رباعی اور تاریخ گوئی کے شہکار نمونے موجود ہیں ۔ غالب کی فارسی نعت گوئی کے نمونے غزل ، قصیدہ ، مثنوی اور مخمس کی شکل میں ملتے ہیں۔
” "غالب کی چھوٹی بڑی مثنویوں کی تعداد چودہ ( 14 ) ہے ۔ ” ابرِ گہر بار ” سب سے طویل مثنوی ہے۔ مثنوی ابرِ گہر بار ” ان کی فارسی نعت گوئی کا قابلِ قدر نمونہ ہے
نعت گوئی کے حوالے سے اگر غالب کچھ نہ بھی لکھتے تو یہی مثنوی ، نعت گو شاعر کی حیثیت سے ان کے تعارف کے لیے کافی ہوتی ۔ ” مثنوی ابرِ گہر بار ” کی ابتدا حمد سے ہوتی ہے۔
سپاسے کزو نامہ نامی شود
سخن در گذارش گرامی شود
( اس حمد سے مثنوی کا آغاز کرتا ہوں جس سے تحریر کی آبرو بڑھ جاتی ہے اور سخن کی قدر و قیمت میں اضافہ ہوتا ہے )
حمد و مناجات کے بعد نعت گوئی کا زرّیں سلسلہ شروع ہوتا ہے اور غالب اپنے مخصوص لب و لہجے میں اپنے نبی کی مدحت سرائی کا یوں آغاز کرتا ہے :
بنامِ ایزد اے کلکِ قدسی صریر
بہر جنبش از غیب نیرو پذیر
دل آویز تر جنبشے ساز کن
بجنبش رقم سنجے آغاز کن
اے وہ قلم جس کی سرسراہٹ فرشتے کے نزول جیسی ہے ، اللہ کے نام سے شروع کر ۔ تیری ہر جنبش کو غیب سے قوت ملتی ہے ۔ اے قلم ! اپنی آویز حرکت دکھا اور اس سے نعت گوئی کی ابتدا کر ۔
درودے بہ عنوانِ دفتر نویس
بہ دیباچہ نعتِ پیمبر نویس
محمد کز آئینۂ روئے دوست
جز اینش ندانست دانا کہ او ست
زہے روشن آئینۂ ایزدے
کہ دروے نگنجیدہ زنگِ خودے
ز رازِ نہاں پردۂ بر زدہ
ز ذاتِ خدا معجزے سرزدہ
تمنائے دیرینۂ کردگار
بوے ایزد از خویش امید وار
اے قلم ! دفتر یعنی مثنوی کے سرنامے پر درود شریف لکھ اور نعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کلام کا آغاز کر ۔ حضور علیہ السلام کی ذات جلوۂ پرور دگار ہے ۔ عقل مندوں کو اللہ اور اس کے آخری نبی میں معبود و عبد کے علاوہ کوئی فرق نظر نہیں آتا ۔ اللہ عز و جل کے اس روشن آئینے کا کیا کہنا ، جس میں خودی ( یعنی الگ سے اپنے وجود ) کا زنگ تک نہیں لگا ۔ حضور کی ذات اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک معجزہ ہے ۔ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم مشیتِ الہیٰ کی ایک خوب صورت مثال ہیں ۔ خدا کی رضا ان کی رضا میں شامل ہے ۔
تن از نور آلودہ سرچشمۂ
و لے ہمچوں مہتاب در در چشمۂ
بہر جام از و تشنۂ جرعہ خواہ
بہر گام از و معجزے سر براہ
کلامش بہ دل در فرود آمدن
زدم جستہ پیشی بزود آمدن
خرامش بہ سنگ از قدم نقش بند
بہ رنگے کہ نادیدہ پایش گزند
بہ دستش کشادِ قلم نا رسا
بہ کلکش سوادِ رقم نا رسا
دل امید جائے جائے زیاں دیدگاں
نظر قبلہ گاہِ جہاں دیدگاں
بہ رفتا صحرا گلستاں کنے
بہ گفتار کافر مسلماں کنے
بہ دنیا ز دیں روشنائی دہے
بہ عقبیٰ ز آتش رہائی دہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسمِ اقدس نور سے ڈھکا ہوا ایک سرچشمہ ہے ، جیسے چاند کا عکس کسی چشمے میں محدود ہو ۔
یاسا انسان ان کے قطرۂ جام کا محتاج ہے ۔ ان کی ذات سے ہر گھڑی معجزے کا ظہور ہوتا ہے ۔
آپ کا کلام بڑی آسانی دل میں اتر جاتا ہے ۔ گویا نیچے اترنے میں وہ سانس پر سبقت لے جاتا ہے ۔
جب آپ قدم رکھتے ہیں تو پتھروں پر اس کے نشان ابھر آتے ہیں اور آپ کے قدم کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا ۔
آپ کے مبارک ہاتھوں میں قلم پہنچ جانے کے بعد اپنی جولانی بھول جاتا ہے اور ان کے قلم تک تحریر کی سیاہی پہنچ نہیں پاتی ۔
ان کا دل زیاں کاروں یعنی نقصان اٹھانے والوں کی امید گاہ ہے اور ان کی نظر جہاں دیدہ لوگوں کا قبلہ ہے ۔
آپ کے قدموں کی برکت سے صحرا میں پھول کھِل جاتے ہیں اور آپ کی میٹھی گفتگو سے کافر مسلمان ہو جاتا ہے ۔
آپ دنیا میں دین کی روشنی پھیلاتے ہیں اور آخرت میں گنہگاروں کو جہنم سے بچاتے ہیں ۔
حق جلوہ گر ز طرزِ بیانِ محمد ﷺ است
آرے کلامِ حق بزبانِ محمد ﷺ است
آئینہ دارِ پرتوِ مہر است ماہتاب
شانِ حق آشکار زِ شان محمد ﷺ است
تیرِ قضا ہر آئنہ در ترکشِ حق است
اما کشادِ آں ز کمانِ محمد ﷺ است
غالبؔ ثنائے خواجہ بہ یزدان گزاشتم
کاں ذاتِ پاک مرتبہ دانِ محمد ﷺ است
ظہور کا حق محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔
ہاں کلمہ حق محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان ہے۔
مہر کی کرن کا عکس چاند ہے۔
ظاہر حق کی شان محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان ہے۔
انصاف کا تیر سچائی کے چھلکوں میں ہر آئینہ ہے۔
لیکن یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رکوع کی توسیع ہے۔
میں نے غالب سنائے خواجہ بہ یزدان کا انتخاب کیا۔
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پاک کی وجہ سے
اللهم صل على محمد و على آل محمد كما صليت على ابراهيم و على آل ابراهيم انك حميد مجيد 🌹
🌹 اللهم بارك على محمد و على آل محمد كما باركت على ابراهيم و على آل ابراهيم انك حميد مجيد