Muhammad Asif Raza 1 day ago
Muhammad Asif Raza #education

ماہِ جنوری؛ پوہ ماگھ کی سردی

قدرت نے ہمارے مسکن زمین کو چار موسموں سے نوازا ہے۔ بہار، موسم گرما، خزاں، سرما، اور ان سب کے اپنے رنگ، آوازیں اور لہریں ہیں۔ اب ہم سال کے پہلے مہینے جنوری میں ہیں، جو پچھلے سال کے آخری مہینے دسمبر کے بعد آتا ہے اور سردی کا طوفان خیز مہینہ ہے۔ یہ تحریر " ماہِ جنوری؛ پوہ ماگھ کی سردی" اس ماہ کی مناسبت سے لکھی گئی ہے۔ "جنوری ہر اس چیز کا آغاز ہے جو آپ چاہتے ہیں؛" اور "ری سیٹ کرنے، ری چارج کرنے، اور اپنی توجہ کی تجدید کرنے کا بہترین وقت ہے جو واقعی اہم ہے۔" ماہِ جنوری خوش آمدید

بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

 

ماہِ جنوری؛ پوہ ماگھ کی سردی

 

سردی کا موسم بہت رومان پرور ہوتا ہے؛ اور ماہِ جنوری سردی کی انتہا میں شروع ہوتا ہے۔ سردی کے موسم میں ماہِ جنوری کے دوران سورج کی شدت اور آگ کی گرمی بھی مزا دینے لگتی ہے اور ہم دیکھتے ہیں کہ اکثر افراد دن کے اوقات میں دھوپ سینکتے نظر آتے ہیں اور شام پڑتے ہی آگ جلا لیتے ہیں۔ ماہِ جنوری میں سردی کے موسم میں سورج اور آگ کی شدتیں اپنا اثر سے محبوب بن جاتی ہیں۔ ماہِ جنوری سردی کے موسم کا سرد ترین ہوتا ہے؛ اور مختلف علاقے جہاں سالانہ برف باری کا مہینہ ہے اور خوب برف باری ہوتی ہے۔ 


ہم ایک آسمانی گولے؛ سیارہ زمین میں بستے ہیں جو اپنے سورج دیوتا کے گرد سالانہ گردش میں گھومتی ہے، اور ساتھ ساتھ خود اپنے محور میں بھی رقص میں ہے؛ جس کی وجہ سے اس کے گرد فضا بھی گردش میں رہتی ہے۔ زمین کے شمالی کرہ کے متصل علاقوں میں ہوا زیادہ تر آرکٹک جیسی جگہوں سے آتی ہے جہاں سردیوں میں زیادہ دھوپ نہیں آتی ہے، اور ماہِ جنوری کی یخ بستہ ٹھنڈی ہوا ان ہی جگہوں سے سیر کر آتی ہے اور ہمیں اپنے گھروں میں انکا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فطرت اپنے رنگ میں خوبصورت ہوجاتی ہے؛ دیکھنے والی آنکھ ہونی چاہیے۔

 

ہائے دسمبر اف ستمگر

 

سردی کا موسم رومان پرورں، عاشقوں اور دل پھینک افراد کے دلوں میں بے چینی پیدا کر دیتا ہے کہ ان کے فراق، جدائی یا ہجر کی شدتیں بڑھ جاتی ہیں۔ شاید سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ یہ احساس بھی شدید تر ہو جاتا ہے۔ اردو شاعری میں " دسمبر" کا مہینہ سردی کے موسم کا مضبوط حوالہ ہے اور جدائی، اداسی اور بے چینی کے احساس سے بھر پور ہے۔ آپ کسی بھی سوشل میڈیا کے ذرائع پر نظر ڈالیں تو ہوں لگتا تھا کہ بس یہ دسمبر کے جات ہی گویا قیامت ہی آن پڑے گی۔ مگر یوں لگتا ہے کہ نئے سال کی آمد کے ساتھ ہی سارے غم خوشی میں ڈھل گئے ہیں۔ مگر پہلے دسمبر کی ستمگردی پر ایک اچٹتی نگاہ ڈال لیتے ہیں۔

 

سردی کھاتے دانت بجاتے آئے دسمبر بابا

رنگ برنگے اونی کپڑے لائے دسمبر بابا

کیسا تھر تھر کانپ رہے ہیں ہائے دسمبر بابا

مزے مزے کے قصے لے کر آئے دسمبر بابا

کہیں انگیٹھی کہیں الاؤ ہاتھ تاپتے جاؤ

دوڑی دوڑی آئی جنوری بائے دسمبر بابا

عبد الرحیم نشتر

 

ماہِ جنوری بکرمی کیلنڈر میں پوہ ماگھ کا مہینہ بھی ہے؛ جو سخت سردی کی پہچان ہے۔ اور اس ضمن میں ایک نظم یش کی جاتی ہے جو اس احساس کو اجاگر کرتا ہے۔

آزاد اُردو نظم "سردی" از ارشاد احمد ارشاد

 

آئی ہے یہ کیسی سردی

 اس نے تو حد ہی کردی

 جس کو دیکھو ٹھٹھر رہا ہے

 اپنے ہی میں سکڑ رہا ہے

 دکھتے ہیں اب روئی کے گٹھر

نکلے لحاف بھی اب گھر گھر

 سورج بھی تو انیتی ڈھائے

نکلے دیر سے وہ بھی ہائے

 شام کو جلدی سے چھپ جائے

 ہر سو جلد اندھیرا چھائے

 دھوپ بھی نکلے جو کچھ ہلکی

 لگتی ہے یہ تو مریل سی

 دھوپ میں اب تیزی نہیں ہے

 گرمی جیسی وہ بھی نہیں ہے

 دھوپ میں نرمی جو ہے ایسی

 سردی میں ہے لگتی اچھی

سردی میں جو پھل ہیں آتے

 سب ہی وہ لگتے ہیں اچھے

 ہر موسم کی جو ہے خوبی

 سب کے لیے ہے وہ ہی اچھی

یہ تحریر پنجند۔کام ویب سائٹ کے اس صفحے سے لی گئ ہے۔ https://www.punjnud.com/azad-urdu-nazam-sardi/

 

عزیزانِ گرامی؛ موسم تو سارے خالق و مالک کُل کے بنائے ہیں اور اس نے کچھ بھی بے مقصد نہیں بنایا۔ جہاں بہت سے افراد موسم سرما کو پسند نہیں کرتے؛ وہیں ایک دنیا ہے جسے یہ موسم انتہائی حسین لگتا ہے اور وہ اسے خوب سراہتے ہیں۔ سورج کا طلوع اور غروب ہرموسم میں خوبصورت ہوتا ہے۔ سورج کی روشنی انسانوں کو نئے دن میں ایک نئی دنیا کی تلاش میں سرکرداں کرتی ہے۔ لوگ اپنی خوبصورت آنکھوں میں خواب بنتے ہیں اور موسم کوئی بھی ہو انکی تعبیر میں لگ جاتے ہیں۔ خواب کئی طرح کے ہوسکتے ہیں اور ایک خواہش اور تکمیل آرزو سردی کے موسم میں کسی اپنے کے سنگ چہل قدمی بھی ہوسکتی ہے۔

ذیل میں کچھ سردی کے موسم کی مناسبت سے کی گئی شاعری بہ نسبت ماہِ جنوری پیش کیا جاتا ہے۔


الفت کی شال اوڑھے سنگ اس کے چہل قدمیاں

گذرتی ہیں سبھی یوں میری جنوری کی سردیاں

آصف رضا

 

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی

دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی

پروین شاکر

 

وہ گلے سے لپٹ کے سوتے ہیں

آج کل گرمیاں ہیں جاڑوں میں

مضطر خیرآبادی

 

مرے سورج آ! مرے جسم پہ اپنا سایہ کر

بڑی تیز ہوا ہے سردی آج غضب کی ہے

شہریار

 

رات بے چین سی سردی میں ٹھٹھرتی ہے بہت

دن بھی ہر روز سلگتا ہے تری یادوں سے

امت شرما میت

 

اب کی سردی میں کہاں ہے وہ الاؤ سینہ

اب کی سردی میں مجھے خود کو جلانا ہوگا

نعیم سرمد

 

اک برف سی جمی رہے دیوار و بام پر

اک آگ میرے کمرے کے اندر لگی رہے

سالم سلیم

 

اتنی سردی ہے کہ میں بانہوں کی حرارت مانگوں

رت یہ موزوں ہے کہاں گھر سے نکلنے کے لیے

زبیر فاروقؔ

 

سرد جھونکوں سے بھڑکتے ہیں بدن میں شعلے

جان لے لے گی یہ برسات قریب آ جاؤ

ساحر لدھیانوی


اب ذیل میں کچھ انگریزی نظموں کے تراجم بہ نسبت ماہِ جنوری پیش کیا جاتا ہے۔

 

وینی فریڈ سی مارشل کی نظم " جنوری "؛

 

کم سن جنوری نے؛

آج میرے دروازے پر دستک دی۔

اور کہا، "اپنے سردیوں کی چادریں لپیٹ لو؛

اور کھیلنے کے لیے باہر آؤ"۔"

کم سن جنوری؛

ہمیشہ دل کو خوب لبھاتا ہے؛

یہاں تک کہ سورج ڈوب جاتا ہے۔

کم سن جنوری؛

ایک مہینہ میرے ساتھ رہے گا۔

اور ہم خوب موج مستی میں وقت گذاریں گے؛

ذرا میرے ساتھ چلو؛ اور دیکھو۔

 

January by Winifred C. Marshall

 

Little January

Tapped at my door today.

And said, "Put on your winter wraps,

And come outdoors to play."

Little January

Is always full of fun;

Until the set of sun.

Little January

Will stay a month with me

And we will have such jolly times -

Just come along and see.

روبی آرچر کی نظم " جنوری"؛

 برف پری کے پاؤں کے لیے ہیرا ہے؛

وہ خوشی اور خوبصورتی کے ساتھ ساتھ سفر کرتی ہے؛

خوشی کے گیت اس کے کیرول مانند ہونٹوں پر؛

اور اس کی آنکھوں کا پیغام "زندگی حسین ہے"!۔

جوانی کی تال اس کی دھڑکن میں ہے؛

کومل پتلا جسم؛ خوبصورت اور مضبوط ہے؛

 دلِ خوش کن گناہ سے معصوم ہے۔

 امیدِ نو کا اوتار زمین کو پھر آباد کرنے لگا ہے؛

وہ کتنی شفاف ہے؛ برف سے زیادہ گلابی ہے۔

رکو؛ اس کے چہرے پر نرمی ذرا برہم ہے!

آف دیکھو؛ مزے دار مسٹلیٹو کا ایک سپرے جو

اس کے بالوں میں سجا ہے؛ پیچھا کرو! ایک کوشش تو بنتی ہے!۔

ایک مسرت بھری ہنسی؛ روشن بینائی کو ماند کر گئی؛

اس کی ہنسی سے خارج ہوئی سانس بادلوں میں بکھر گئی۔ 

 

January by Ruby Archer

 

The snow is diamond for a fairy's feet,

Blithely and bonnily she trips along,

Her lips a-carol with a merry song,

And in her eyes the meaning. "Life is sweet!"

The rhythm of youth is in her pulses' beat,

The lissome form is beautiful and strong,

The happy heart is innocent of wrong.

Young Hope incarnate seems the earth to greet,

How fair is she—just pinker than the snow.

Behold—a roguish coyness in her face!

Ah see—a spray of saucy mistletoe

Is nestling in her hair. A chase! A chase!

A gleeful laugh,—the vision bright has paled,

Is lost in clouds her laughing breath exhaled.

 


The Ultimate Homework Help Guide for Busy Students

The Ultimate Homework Help Guide for Busy Students

defaultuser.png
Elisha Christensen
3 weeks ago

Can an Online Tax Advisor Assist with Paying Overdue Taxes to HMRC?

defaultuser.png
Delia
3 weeks ago
The Basic Direct-to-Custom Deli paper for Nourishment Businesses

The Basic Direct-to-Custom Deli paper for Nourishment Businesses

defaultuser.png
emmy1122
1 month ago
Women in Islam Book

Women in Islam Book

defaultuser.png
Mahnoor
1 year ago

What is the best time to book a flight for Thanksgiving?

Thanksgiving is a time for gathering and gratitude, and there are numerous destinations th...

defaultuser.png
ArjunArora
3 months ago