لَّا يُحِبُّ ٱللَّهُ ٱلۡجَهۡرَ بِٱلسُّوٓءِ مِنَ ٱلۡقَوۡلِ : اللہ اس بات کو پسند نہیں فرماتےکہ کوئی کسی کو اعلانیہ برا کہے

Al Quran is the final Holy Book revealed upon the Last of Prophets Hazrat Muhammad (PBUH). The Quran & Sunnah is the only source of holy guidance as it entails detailed instructions for each and every walk of human life. Here guidance from Quran for the followers of Islam (لَّا يُحِبُّ ٱللَّهُ ٱلۡجَهۡرَ بِٱلسُّوٓءِ مِنَ ٱلۡقَوۡلِ : اللہ اس بات کو پسند نہیں فرماتےکہ کوئی کسی کو اعلانیہ برا کہے) is discussed wrt social life aspects such as the evil of calling each others with bad names for better human living from Quran and Hadith of Prophet ﷺ. This is an approved Jumma Khutba from the Sultanate of Oman and translated in Urdu.

2024-10-05 14:32:05 - Muhammad Asif Raza

بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ


لَّا يُحِبُّ ٱللَّهُ ٱلۡجَهۡرَ بِٱلسُّوٓءِ مِنَ ٱلۡقَوۡلِ

اللہ اس بات کو پسند نہیں فرماتےکہ کوئی کسی کو اعلانیہ برا کہے


الحَمْدُ للهِ المُبْدِئِ المُعِيدِ، خَلَقَ الخَلْقَ وَأَمَرَهُمْ بِأَنْ يَقُولُوا القَوْلَ السَّدِيدَ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيـكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، صَاحِبُ الخُلُقِ الحَمِيدِ، وَالمُتَّصِفُ بِالقَوْلِ الرَّشِيدِ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَهْلِ الفَضَائِلِ وَالتَّسْدِيدِ


 أَمَّا بَعْدُ، فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم- بسم اللہ الرحمن الرحیم 


يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَقُولُواْ قَوۡلاً۬ سَدِيدً۬ا (٧٠) يُصۡلِحۡ لَكُمۡ أَعۡمَـٰلَكُمۡ وَيَغۡفِرۡ لَكُمۡ ذُنُوبَكُمۡۗ وَمَن يُطِعِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُ ۥ فَقَدۡ فَازَ فَوۡزًا عَظِيمًا

Surah Al Ahzab – 70-71


رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِى صَدۡرِى. وَيَسِّرۡ لِىٓ أَمۡرِى- وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةً۬ مِّن لِّسَانِى- يَفۡقَهُواْ قَوۡلِى- آمین ثم آمین

Surah Taha – 25-28


حمد و ثناء اللہ کے لیے ہے جو اولین خالق اور دوبارہ پیدا کرنے والا (مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنیوالا) ہے اور اس نے انسانوں کو صحیح الفاظ کہنے کا حکم دیا ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، قابل تعریف اخلاق کے مالک اور اچھی گفتگو کی خصوصیت رکھنے والے۔ درود و سلام ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ کے اہل وعیال، اصحاب پر، نیک اور صالحین پر- تلاوت کی گئ آیت کا ترجمہ ہے


اے ایمان والو الله سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو (۷۰) تاکہ وہ تمہارے اعمال کو درست کرے اور تمہارے گناہ معاف کر دے اور جس نے الله اور اس کے رسول کا کہنا مانا سو اس نے بڑی کامیابی حاصل کی

Surah Al Ahzab – 70-71


اے اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو- تقویٰ اختیار کرو اور اللہ کی اطاعت کرو اور اپنے الفاظ میں اچھائی پیدا کرو۔ کیونکہ یہ اعمال کی نیکی اور گناہوں کی معافی ہے۔ سورہ الاحزاب میں فرمایا


يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَقُولُواْ قَوۡلاً۬ سَدِيدً۬ا (٧٠) يُصۡلِحۡ لَكُمۡ أَعۡمَـٰلَكُمۡ وَيَغۡفِرۡ لَكُمۡ ذُنُوبَكُمۡۗ وَمَن يُطِعِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُ ۥ فَقَدۡ فَازَ فَوۡزًا عَظِيمًا

اے ایمان والو الله سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو (۷۰) تاکہ وہ تمہارے اعمال کو درست کرے اور تمہارے گناہ معاف کر دے اور جس نے الله اور اس کے رسول کا کہنا مانا سو اس نے بڑی کامیابی حاصل کی

Surah Al Ahzab – 70-71

اے ایمان والو اللہ تعالیٰ سورہ النساء میں فرماتے ہیں 


لَّا يُحِبُّ ٱللَّهُ ٱلۡجَهۡرَ بِٱلسُّوٓءِ مِنَ ٱلۡقَوۡلِ إِلَّا مَن ظُلِمَ‌ۚ وَكَانَ ٱللَّهُ سَمِيعًا عَلِيمًا

الله کو کسی کی بری بات کا ظاہر کرنا پسند نہیں مگر جس پر ظلم ہواہو اور الله سننے والا جاننے والا ہے

Surah An Nisa – 148


اللہ کے بندو اس آیت کریمہ نے واضح کر دیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اچھی بات کو پسند کرتا ہے اور اچھی اور صحیح بات کہنے کی طرف بلاتا ہے۔ وہ پسند نہیں کرتا کہ کوئی شخص فحش کلامی کرے۔ کسی بھی مسلمان کو برے الفاظ نہیں کہنا چاہئے کیونکہ اللہ تعالٰی نے اپنے نبی صل اللہ علیہ والہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو شیطان کے فتنے اور وسوسوں سے بچانے کے لیے بہترین بات کرنے کا حکم دیں۔ اللہ تعالیٰ سورہ اسراء میں فرماتے ہیں


وَقُل لِّعِبَادِى يَقُولُواْ ٱلَّتِى هِىَ أَحۡسَنُ‌ۚ إِنَّ ٱلشَّيۡطَـٰنَ يَنزَغُ بَيۡنَہُمۡ‌ۚ إِنَّ ٱلشَّيۡطَـٰنَ كَانَ لِلۡإِنسَـٰنِ عَدُوًّ۬ا مُّبِينً۬ا

اور میرے بندوں سے کہہ دیجئے کہ وہی بات کہیں جو بہتر ہو بےشک شیطان آپس میں لڑا دیتا ہے بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے

Surah Al Isra – 53


اے ایمان والو اللہ تعالیٰ نے کلمہ خیر کو سورہ ابراہیم میں اس کی اصل کے استحکام اور اس کے پھل کی خوبی کے ساتھ بیان کیا ہے


أَلَمۡ تَرَ كَيۡفَ ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلاً۬ كَلِمَةً۬ طَيِّبَةً۬ كَشَجَرَةٍ۬ طَيِّبَةٍ أَصۡلُهَا ثَابِتٌ۬ وَفَرۡعُهَا فِى ٱلسَّمَآءِ (٢٤) تُؤۡتِىٓ أُڪُلَهَا كُلَّ حِينِۭ بِإِذۡنِ رَبِّهَا‌ۗ وَيَضۡرِبُ ٱللَّهُ ٱلۡأَمۡثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَتَذَڪَّرُونَ 

کیاتو نےنہیں دیکھا کہ الله نے کلمہ پاک کی ایک مثال بیان کی ہے گویا وہ ایک پاک درخت ہے کہ جس کی جڑ مضبوط اور اُس کی شاخ آسمان مین ہے (۲۴) وہ اپنے رب کے حکم سے ہر وقت اپنا پھل لاتا ہے اور الله لوگوں کے واسطے مثالیں بیان کرتا ہے تاکہ وہ سمجھیں

Surah Ibrahim – 24-25


رحمت اور ہدایت کے سراپا رسول صل اللہ علیہ والہ وسلم ہمیں بتاتے ہیں کہ قیامت کے دن سب سے بڑے قول و فعل کے مالک وہ ہوں گے جن کے ساتھ اچھے اخلاق ہوں گے۔ وہ ہمیں یہ بھی بتاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ نفرت انگیز کلمات فحش اور بے حیائی کے ہیں- سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا


قیامت والے دن مومن بندے کے میزان میں حسن اخلاق سے زیادہ بھاری چیز کوئی نہیں ہو گی اور یقیناً اللہ تعالی بد زبان اور بے ہوہ دگوئی کرنے والے کو ناپسند کرتا ہے


فحش کلامی اور لوگوں کو برا بھلا کہنے کی جرأت مومن کی صفات یا اس کے اوصاف میں سے نہیں ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا


حضرت ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: مومن (کسی پر)طعنہ زنی کرنے والا ہوتا ہے نہ لعن طعن کرنے والا اور وہ فحش گو ہوتا ہے نہ فضول گو اور چرب زبان۔


پس اے کامیاب انسان، ایسے لوگوں میں سے ہو جائیں جو اپنی زبانوں کو نامناسب باتوں سے روکتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے سورہ البقرہ کے اس فرمان پر عمل کرتے ہیں


وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسۡنً۬ا

اور لوگوں سے اچھی بات کہنا

Surah Al Baqara – 83-Part


گالی کا جواب احسان سے دینا، غصہ کو دبانا اور گناہوں کو معاف کرنا مومنوں کی خصوصیات میں سے ہیں اور اے ذہین انسان، کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ النساء میں کیا حکم دیا؟ فرمایا


إِن تُبۡدُواْ خَيۡرًا أَوۡ تُخۡفُوهُ أَوۡ تَعۡفُواْ عَن سُوٓءٍ۬ فَإِنَّ ٱللَّهَ كَانَ عَفُوًّ۬ا قَدِيرًا

اور اگرتم نیک کام اعلانیہ کر ویا اسے خفیہ کرو یا کسی برائی کو معاف کردو تو الله بڑا معاف کرنے والا قدرت والا ہے

Surah An Nisa – 149


انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے جواب میں اپنے آپ کو اس بات پر قائم کر لیا ہے کہ جو قول و فعل میں بہترین اور کامل ہے۔ جسے سورہ فصلت میں یوں بیان کیا گیا


وَلَا تَسۡتَوِى ٱلۡحَسَنَةُ وَلَا ٱلسَّيِّئَةُ‌ۚ ٱدۡفَعۡ بِٱلَّتِى هِىَ أَحۡسَنُ فَإِذَا ٱلَّذِى بَيۡنَكَ وَبَيۡنَهُ ۥ عَدَٲوَةٌ۬ كَأَنَّهُ ۥ وَلِىٌّ حَمِيمٌ۬ (٣٤) وَمَا يُلَقَّٮٰهَآ إِلَّا ٱلَّذِينَ صَبَرُواْ وَمَا يُلَقَّٮٰهَآ إِلَّا ذُو حَظٍّ عَظِيمٍ۬

اور نیکی اور بدی برابر نہیں ہو تی (برائی کا) دفعیہ اس بات سے کیجیئے جو اچھی ہو پھر ناگہاں وہ شخص جو تیرے اور اس کے درمیان دشمنی تھی ایسا ہوگا گویاکہ وہ مخلص دوست ہے (۳۴) اور یہ بات نہیں دی جاتی مگر انہیں جو صابر ہوتے ہیں اور یہ بات نہیں دی جاتی مگر اس کو جو بڑا بخت والا ہے

Surah Fussilat – 34-35


پس اے اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو۔ سورہ آلعمران میں فرمایا


وَسَارِعُوٓاْ إِلَىٰ مَغۡفِرَةٍ۬ مِّن رَّبِّڪُمۡ وَجَنَّةٍ عَرۡضُهَا ٱلسَّمَـٰوَٲتُ وَٱلۡأَرۡضُ أُعِدَّتۡ لِلۡمُتَّقِينَ (١٣٣) ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ فِى ٱلسَّرَّآءِ وَٱلضَّرَّآءِ وَٱلۡڪَـٰظِمِينَ ٱلۡغَيۡظَ وَٱلۡعَافِينَ عَنِ ٱلنَّاسِ‌ۗ وَٱللَّهُ يُحِبُّ ٱلۡمُحۡسِنِينَ

اور اپنے رب کی بخشش کی طرف دوڑو اوربہشت کی طرف جس کا عرض آسمان اور زمین ہے جوپرہیزگاروں کے لیے تیار کی گئی ہے (۱۳۳) جو خوشی اور تکلیف میں خرچ کرتے ہیں اور غصہ ضبط کرنے والے ہیں اور لوگوں کو معاف کرنے والے ہیں اور الله نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

Surah Aal E Imran – 133-134


أقولُ مَا تَسْمَعُونَ، وَأَسْتَغْفِرُ اللهَ العَظِيمَ لِي وَلَكُمْ، فَاسْتَغْفِرُوهُ يَغْفِرْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُالرَّحِيمُ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ البَرُّ الكَرِيمُ

یہ کہو میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے لیے بخشش مانگتا ہوں پس اس سے معافی مانگو وہ تمہیں بخش دے گا۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اُسے پکارو تو وہ تمہاری بات کا جواب دے گا کیونکہ وہ سخی راستباز ہے۔


 ========================================================


    الحَمْدُ للهِ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَى عَبْدِهِ الكِتَابَ، وَجَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ خِلْفَةً فَتَذَكَّرَ أُولُو الأَلْبَابِ، وَنَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيـكَ لَهُ، وَنَشْهَدُ أَنَّ سَيِّدَنَا مُحَمَّدًا عَبْدُهُ الصَّادِقُ الأَوَّابُ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ المُحْسِنِينَ فِي الخِطَابِ

تمام تعریفیں الله کے لیے ہیں جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل کی اور رات دن کو متواتر بنایا تو اہل عقل یاد رکھیں۔ ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ ہمارے آقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم، اللہ کے سچے اور رحم کرنے والے بندے ہیں۔ درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کے اہل و عیال، اور اصحاب پر جو کلام میں نیک اور احسن عمل کرتے ہیں۔


اے اللہ کے بندو الله سے ڈرو۔ یہ جان لیجیے، اللہ آپ کو کامیاب لوگوں میں شامل فرمائے، کہ عبادات اور قربت کی تکمیل انسان کے لیے ہے کہ وہ اپنی زبان کی حفاظت کرے۔ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، ایک دن میں صبح کو آپ سے قریب ہوا، اور ہم چل رہے تھے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول صل اللہ علیہ والہ وسلم! آپ مجھے کوئی عمل بتائیے جو مجھے جنت میں داخل کر دے، اور جہنم سے دور رکھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے ایک بہت بڑی چیز کا سوال کیا ہے، اور بیشک یہ عمل اس شخص کے لیے آسان ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ آسان کر دے، تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک مت کرو، نماز قائم کرو، زکوۃ دو، رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں بھلائی کے دروازے نہ بتاؤں؟ روزہ ڈھال ہے، صدقہ گناہوں کو ایسے ہی مٹاتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھاتا ہے، اور آدھی رات میں آدمی کا نماز (تہجد) ادا کرنا“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت: «تتجافى جنوبهم عن المضاجع» (سورة السجدة: 16) تلاوت فرمائی یہاں تک کہ «جزاء بما كانوا يعملون» تک پہنچے، پھر فرمایا: ”کیا میں تمہیں دین کی اصل، اس کا ستون اور اس کی چوٹی نہ بتا دوں؟ وہ اللہ کی راہ میں جہاد ہے“، پھر فرمایا: ”کیا ان تمام باتوں کا جس چیز پر دارومدار ہے وہ نہ بتا دوں“؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں ضرور بتائیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان مبارک پکڑی اور فرمایا: ”اسے اپنے قابو میں رکھو“، میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! کیا ہم جو بولتے ہیں اس پر بھی ہماری پکڑ ہو گی؟، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معاذ! تیری ماں تجھ پر روئے! لوگ اپنی زبانوں کی کارستانیوں کی وجہ سے ہی اوندھے منہ جہنم میں ڈالے جائیں گے“۔


تو اے نیک بندو، جب آپ بولتے ہیں، یاد رکھیں کہ اللہ آپ کی بات کو سنتا ہے اور جانتا ہے کہ آپکے دل میں کیا چل رہا ہے۔ سورہ النساء میں فرمایا


وَكَانَ ٱللَّهُ سَمِيعًا عَلِيمًا

اور الله سننے والا جاننے والا ہے

Surah An Nisa – 148-Part


اور لوگوں کی غلطیوں کو معاف کر کے خود پر قابو پالیں۔ اس کا کوئی بدلہ نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کے گناہوں سے معافی کے۔ سورہ النساء میں فرمایا


إِن تُبۡدُواْ خَيۡرًا أَوۡ تُخۡفُوهُ أَوۡ تَعۡفُواْ عَن سُوٓءٍ۬ فَإِنَّ ٱللَّهَ كَانَ عَفُوًّ۬ا قَدِيرًا

اور اگرتم نیک کام اعلانیہ کر ویا اسے خفیہ کرو یا کسی برائی کو معاف کردو تو الله بڑا معاف کرنے والا قدرت والا ہے

Surah An Nisa – 149


اور یاد رکھیں کہ اللہ آپ کی حفاظت فرمائے کہ مومن آپس میں بھائی ہیں جیسا کہ رب ذوالجلال نے اسے کتاب محکم بیان کیا ہے، لہٰذا آپس میں اختلاف پیدا کرنے والی چیز سے اخوت کا لباس مت اتارو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا سورہ الحجرات میں فرمان ہے


إِنَّمَا ٱلۡمُؤۡمِنُونَ إِخۡوَةٌ۬ فَأَصۡلِحُواْ بَيۡنَ أَخَوَيۡكُمۡ‌ۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُونَ

بے شک مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں سواپنے بھائیوں میں صلح کرادو اور الله سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے

Surah Al Hujraat – 10


پس اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو- اور یاد رکھیں کہ ایک روز اللہ کی طرف لوٹ جانا ہے، لہذا اپنے قول و فعل کا وزن کریں۔ سورہ البقرہ میں فرمایا


وَٱتَّقُواْ يَوۡمً۬ا تُرۡجَعُونَ فِيهِ إِلَى ٱللَّهِ‌ۖ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفۡسٍ۬ مَّا ڪَسَبَتۡ وَهُمۡ لَا يُظۡلَمُونَ

اور اس دن سے ڈرو جس دن الله کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر پھر ہر شخص کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ دے دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا

Surah Al Baqara – 281


هَذَا وَصَلُّوا وَسَلِّمُوا عَلَى إمَامِ الْمُرْسَلِينَ؛ مُحَمَّدٍ الهَادِي الأَمِينِ، فَقَدْ أَمَرَكُمْ رَبكُمْ بذَلكَ حينَ قَالَ

إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا

Surah Al Ahzaab – 56


اللَّهُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ وسَلَّمتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَارْضَ اللَّهُمَّ عَنْ خُلَفَائِهِ الرَّاشِدِينَ، وَعَنْ أَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَنْ سَائِرِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِينَ، وَعَنِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وعَنْ جَمْعِنَا هَذَا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ

اللَّهُمَّ اجْعَلْ جَمْعَنَا هَذَا جَمْعًا مَرْحُوْمًا، وَاجْعَلْ تَفَرُّقَنَا مِنْ بَعْدِهِ تَفَرُّقًا مَعْصُوْمًا وَلا تَدَعْ فِينَا وَلا مَعَنَا شَقِيًّا وَلا مَحْرُومًا

اللَّهُمَّ أَعِزَّ الإِسْلامَ وَاهْدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْحَقِّ، وَاجْمعْ كَلِمَتَهُمْ عَلَى الخَيْرِ، وَاكْسِرْ شَوْكَةَ الظَّالِمِينَ، وَاكْتُبِ السَّلامَ وَالأَمْنَ لِعِبادِكَ أَجْمَعِينَ 

اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ بِكَ نَستَجِيرُ وَبِرَحْمَتِكَ نَستَغِيثُ أَلاَّ تَكِلَنَا إِلَى أَنفُسِنَا طَرفَةَ عَينٍ، وَلاَ أَدنَى مِنْ ذَلِكَ وَأَصلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ يَا مُصلِحَ شَأْنِ الصَّالِحِينَ

اللَّهُمَّ رَبَّنَا احْفَظْ أَوْطَانَنَا وَأَعِزَّ سُلْطَانَنَا وَأَيِّدْهُ بِالْحَقِّ وَأَيِّدْ بِهِ الْحَقَّ يَا رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ أَسْبِغْ عَلَيْهِ نِعمَتَكَ، وَأَيِّدْهُ بِنُورِ حِكْمَتِكَ، وَسَدِّدْهُ بِتَوفِيقِكَ، وَاحفَظْهُ بِعَينِ رعَايَتِكَ

اللَّهُمَّ أَنْزِلْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِ السَّمَاء وَأَخْرِجْ لَنَا مِنْ خَيْرَاتِ الأَرْضِ، وَبَارِكْ لَنَا في ثِمَارِنَا وَزُرُوعِنَا وكُلِّ أَرزَاقِنَا يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ

رَبَّنَا آتِنَا في الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ

اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَات، المُسْلِمِينَ وَالمُسْلِمَات، الأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأَمْوَاتِ، إِنَّكَ سَمِيعٌ قَرِيبٌ مُجِيبُ الدُّعَاءِ

عِبَادَ الله إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِ‌ۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ

بے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو

Surah An Nahl-90


========================================================



اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، ہمیں احکامات الہیہ کو جاننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور اپنے اہل و اعیال اور اعزا و اقارب کو ان اعمال میں شامل ہونے کی ترغیب کی توفیق عطا فرمائیں. آمین ثم آمین

وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین- سبحان ربک رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين

More Posts