کیا زندگی سلسلۂ روز و شب نقش گر حادثات سے سوا بھی کچھ ہے؟
Life is a journey from "cradle to grave" meaning from the beginning until the end of life. If something affects us from the cradle to the grave, it affects us throughout the life. The bond of Islamic Faith entails life to be spent as per the dictates of religion stipulated in the Holy Book Quran and Sunnah of Holy Prophet (PBUH).
2023-12-16 15:14:09 - Muhammad Asif Raza
کیا زندگی سلسلۂ روز و شب نقش گر حادثات سے سوا بھی کچھ ہے؟
ایس ڈی گھر مل گیا، میں، والدین، بیوی بچے بہت خوش، بیٹا فوج میں چلا گیا، میں والدین، بیوی، بیٹی اور رشتے دار بہت خوش؛
پینشن کمیوٹیشن مل گئی، پینشن بھی جاری ہو گئی، ایس پی ڈی میں ڈائریکٹر اپوائنٹ ہو گیا، میں، والدین، بیگم بچے سب خوش؛
بیٹا، پی ایم اے سے پاس آوٹ ہو گیا اور چوائس والی یونٹ مل گئی، میں، والدین، بیگم، بیٹا اور بیٹی بہت خوش؛
بیٹی کی شادی ایک اچھے گھرانے میں ہو گئ، ہم سب بہت خوش۔
نوکری یا کانٹریکٹ مکمل ہو گیا، والدین بھی اللہ کو پیارے ہو گئے، صرف میں اور میرے بہن بھائیوں میں دکھ کی لہر۔
اب پریشانی شروع، صبح اور شام کی واک پوری پابندی سے شروع؛
صبح نماز کے بعد قرآن تجوید و ترجمہ کی کلاس شروع؛
شام کی واک کے دوران سینے میں درد، دو اسٹینٹ اور ڈال دیئے گے، کسی کو بھی پتہ نہیں چلا؛
بیگم کو بھی شوگر اور بلڈ پریشر ہو گیا، کسی کو بھی معلوم نہیں؛
میرا پروسٹیٹ بہت زیادہ بڑھ گیا، ڈاکٹروں نے پیشاب آور دواؤں پر رکھ دیا، کسی کو بھی دکھ کا احساس نہیں ہوا؛
آنکھوں میں سفید موتیا اتر آیا، ڈاکٹروں نے ایک آنکھ کو آپریٹ کر دیا، کسی دوست احباب کو محسوس بھی نہیں ہوا؛
بیٹا یو این مشن پہ چلا گیا اور بہو، بیٹے کے ڈیوٹی اسٹیشن پر ہی رہائش پزیر رہی؛
بیٹی اپنے خاوند کے ساتھ آسٹریلیا چلی گئی؛
ہم دونوں بابا بابی گھر میں اکیلے رہ گئے، کسی کو احساس تک نہ ہوا۔
اللہ، سی ایم ایچ والوں کا بھلا کرے، تین چار ماہ تک ایک معقول پوسٹل اخراجات پر دوائیں گھر ڈلیور کروا دیتے ہیں، کسی کو احساس تک نہیں ہوا؛
اب گھٹنوں میں بھی شدید درد رہنے لگا ہے اور واک سے بھی چھٹی؛
بیگم بھی چڑ چڑی ہو گئی ہے، بے رونق گھر میں رہ رہ کر، بریگیڈیئر ایس ڈی گھر ہے؛
گھر میں تمام فرنیچر پر چادریں ڈال دی ہیں، مٹی سے بچانے کے لئے؛
ایک بیڈ روم فنکشنل ہے، ایک کچن اور ایک واش روم ،،،
الحمدللہ، بچے اپنی اپنی زندگیوں میں مگن اور خوش ہیں، کبھی کبھی ان سے بات بھی ہو جاتی ہے؛
پورا گھر سائیں سائیں کرتا ہے، ہم دونوں بابا بابی عمر کے آخری کوارٹر میں قدم رکھ چکے ہیں؛
کام والا آتا ہے کام کر کے چلا جاتا ہے، کھانا پکانے والی ماسی بھی کھانا وغیرہ تیار کر کے چلی جاتی ہے؛
شکر ہے کہ مارکیٹ گھر کے پاس ہی ہے؛ تنور سے تیار روٹیاں لے لیتے ہیں؛
سنا تھا کہ پی اے ایف نے ہم جیسے اکیلے بابوں کے لئے ایک ویٹرنز میس بنایا ہے، اور ابھی خبر آئی ہے کہ پاک آرمی نے بھی سی ایم ایچ پنڈی میں ہم جیسوں کے لئے ایک ہوسٹل بنا دیا ہے؛
شکر ہے کہ ادہر بھی کسی کو خیال تو آیا ،،،
دوسرے واٹس ایپ کا بھی شکریہ اور گروپس بنانے والوں کا بھی شکریہ؛ کہ ان کے گروپس میں شغل میلہ لگا رہتا ہے؛
اللّٰہ ربّ العالمین کا بھی بہت بڑا احسان کہ مسلمان گھرانے میں پیدا کیا، اپنی طرف رجوع کرنے کی بھی توفیق عطاء فرمائی؛
مصلہ تسبیح کا ساتھ دے دیا دونوں کو، اس طرح الحمدللہ، وقت بھی بہت اچھا گزر رہا ہے؛
ہم دونوں پچھلے ساٹھ سالوں پر نگاہ دوڑاتے ہیں تو زیادہ تر پچھتاوا ہی پچھتاوا دکھتا ہے؛
والدین کی طاقت کا نشہ، فوج جیسے مظبوط اور سیاہ و سفید کے مالک ادارے کا رکن ہونے کا نشہ؛
وردی کا نشہ، جوانی کا نشہ، بدلہ لینے کا نشہ، انڈر کمانڈز کو ایکسپلائٹ کرنے کا نشہ؛
مارشل لاؤں کا نشہ، کمانڈ کا نشہ، رینک کا نشہ، ڈی ایس بننے کا نشہ، اسٹیشن کمانڈری کا نشہ؛
خوشامدیوں کی خوشامند کا نشہ ، دوران سروس اچھی سے اچھی خبریں ملنے کا نشہ؛ بچوں کا نشہ؛
کیا بتاؤں نشے ہی نشے تھے؛
جو سب کے سب عمر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ اور بیماریوں کی آمد کے ساتھ ، گھر میں تنہائی کا سامنا کرنے کے ساتھ ہی ہرن ہو گئے ،،،
مگر حیرانگی کی بات ہے کہ کچھ ناپسندیدہ عادات ابھی بھی ساتھ ہیں اور،،،
میرے اندر کی کمینگی ان کو ابھی بھی چھوڑنے کو تیار نہیں؛
بلکہ میں واٹس ایپ گروپس میں دیکھتا ہوں کہ زیادہ تر بابے بھی میری طرح ان ناپسندیدہ عادات کو چھوڑنا نہیں چاہتے؛
اور دوران بحث ان گروپس میں بھی کوشش کرتے ہیں کہ کیسے کسی دوسرے کو نیچا دکھایا جائے؟
کیسے دوسرے کو ذلیل کیا جائے؟ کیسے کسی دوسرے کی عزت اچھالی جائے؟
ایسی ایسی منافقت، نفرت بھری اور ذومعنی باتیں ایک دوسرے کے خلاف لکھتے ہیں کہ اللہ کی پناہ ،،،
بچپن میں ہمارے ایک محترم استاد ہمیشہ یہ فرمایا کرتے تھے کہ
It is always best to learn through your personal experiences but it's Tuition Fee is very High , better you should learn through other's Experiences ,,,
لہذا آپ سب محترم حضرات سے گزارش ہے کہ ہمارے تجربات سے سیکھیں اور اگر ہمارے تجربات سے نہیں سیکھیں گے تو اس کے لئے آپ کو بہت زیادہ ٹیوشن فیس ادا کرنی پڑے گی جو کہ ہم ادا کر رہے ہیں ،،،
ابھی ہماری زندگیوں میں وہ جوانی اور سروس متعلقہ اچھی اچھی خبریں بلکل بھی نہیں آئیں گی؛
بلکہ اب ہمارے بارے میں ہمارے دوستوں ، یاروں اور رشتہ داروں کو جو خبریں ملیں گی؛ وہ
HEALTH UPDATES , AFIC , CMH , MH , AFIRM , AFIRI , AFIO , OFFRS WARD , ITC , ITU , OBITUARIES , JANAZA TIMINGS , ARMY GRAVEYARD ,,,
سے ہی متعلقہ خبریں ہی آئیں گی ، لہذا ، سب سے پہلی بات
فورآ سے پہلے اللہ رب العالمین سے رجوع فرمائیں ،،،
معافی مانگیں اور معاف کریں ،،،
ابو یحییٰ اپنی کتاب "جب زندگی شروع ہو گی" میں لکھتے ہیں کہ جب "اگلی دنیا" میں جایئں گے تو اگر اور کوئی نیکی نہ بھی ہوئی تو دنیا میں آپ جو دوسروں کو دیکھ کر پیار و محبت سے مسکرا دیتے تھے تو وہ نیکی بھی پہاڑوں سے بھی بڑی ہو کر آپ کے سامنے آئے گی؛
کیونکہ یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اس دارالعمل یعنی دنیا میں ادا کیئے گئے دو نوافل کا درجہ دارالامر یعنی جنت کی زندگی کے کروڑوں سالوں کی عبادات سے زیادہ ہو گا؛
اس کا ثبوت یہ ہے کہ جنت کی اربوں کھربوں سالوں کی عمر کے لئے اللہ رب العالمین کی عظیم ترین نعمتوں کو حاصل کرنے کے لئے صرف ساتھ ستر اسی یا زیادہ سے زیادہ سو سالہ دنیاوی زندگی میں اچھے اعمال کی ہی ضرورت ہے؛
اور اس میں سے بھی اگر سن بلوغت سے پہلے کا وقت اور بڑھاپے میں "ارزل العمر" والا عرصہ نکال دیں تو یہ امتحانی عرصہ اور بھی کم ہو جاتا ہے ،،،
اس تھوڑے سے بچے ہوئے وقت کے ایک ایک لمحے کو غنیمت جانیں ،،،
محبت کیجیئے اور محبت بانٹیں ،،،
طنزیہ اور ذومعنی باتوں کو اب ترک ہی کر دیں ،،،
دوسرے کے قد کو اونچا کریں بھلے اسے اونچا دیکھانے کے لئے آپ کو اپنی ٹانگیں موڑنی ہی کیوں نہ پڑیں ،،،
دوسرے کی بات کو وزن دے کر اس کی عزت بڑھائیں ،،،
عزت کریں اور عزت کروائیں ،،،
ریٹائرمنٹ کے بعد ایک دوسرے کی عزت کرنے کے لئے یا دوسرے کو سر کہنا ہے یا نہیں ، اس کے لئے اس کی سنیارٹی اور کورس کی کھوج مت لگائیں؛
اگر آپ جونیئر کو بھی سر کہیں گے تو یقین مانیں بدلے میں وہ جونیئر آپ کی زیادہ عزت کرے گا ،،،
دورانِ سروس اگر کسی سینئر نے آپ سے زیادتی بھی کی ہے تو اسے بھی یہ سمجھ کر معاف کر دیں کہ اس وقت وہ بھی یونیفارم اور وردی کے نشے میں تھا؛
جوانی تھی ، کمانڈ اور رینک کا نشہ تھا ، پھوں پھاں تھی، مگر اب تو ریٹائرمنٹ کے بعد سب ہی ایک جیسے ہو گئے ہیں نا؛
بلکہ بقیہ زندگی بھی بہت کم رہ گئی ہے ،،،
سلامت رہیں تا دیر اور خوش رہیں سدا ،،،
*آمین یاربّ العالمین ،،،
____________________________________________________________________________
مندرجہ بالا تحریر سوشل میڈیا اور واٹس ایپ گروپس میں پھری کہ " کسی سیانے کی لکھی ہوئی خوبصورت اور لفظ با لفظ بالکل صحیح تحریر، آخر تک ضرور پڑھیں اور کچھ زندگی کے سبق، فوجی بھائی اور سویلین بھائی دونوں سیکھ لیں"۔
راقم نے بھی عمر اسی دشت کی سیاحی میں گذاری ہے تو یہ تحریر بار بار موصول ہوئی اور اس فکر اور سوچ میں مبتلا کرگئی کہ کیا زندگی محض سود و زیاں کی کہانی ہے؟ اور کیا معافی تلافی سے معاملہ حل ہوجائے گا؟
مندرجہ بالا تحریر سے متعلق علامہ محمد اقبال کے شعر سے مستعار لے کر عرض کرونگا کہ
شکتی بھی شانتی بھی بھگتوں کے گیت میں ہے
دھرتی کے باسیوں کی مکتی پریت میں ہے
لیکن اقبال نے اپنی ایک مشہور نظم میں اس ضمن میں کیا خوبصورت بات کہی ہے
سلسۂ روزوشب، ساز ازل کی فغاں
جس سے دکھاتی ہے ذات زیر وبم ممکنات
تجھ کو پرکھتا ہے یہ، مجھ کو پرکھتا ہے یہ
سلسۂ روزوشب، صیرفی کائنات
تو ہو اگر کم عیار، میں ہوں اگر کم عیار
موت ہے تیری برات، موت ہے میری برات
لیکن اس زندگی کے بعد ایک روز قیامت قائم ہوگی اور سوال جواب بھی ہوگا؛ جس کا محور مان کی گود سے قبر تک کا عرصہ ہوگا؛ اوپر کی تحریر نے اس ضمن میں کوئی بات نہی کی ہے؛ کیا بڑھاپے کی عمر صرف اللہ ہو کے لیے ہے؟ اور نصیحت صرف بزرگی کا محتاج ہے؟
رات ہے کہکشاں ہیں تارے ہیں
میری رات کی سحر کیوں نہی ہوتی
اگر آخری عمر میں صرف معافیاں اور حسرتیں ہیں تو کہیں کچھ گڑبڑ ضرور رہی ہے؛
یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ یہ زمین اور اس میں بسنے والے ہم لوگوں کی زندگی میں دین؛ اللہ، رسول اور قرآن ہمارا نصب اللعین نہی رہا تھا تو اگلی زندگی مشکل میں ہے۔
تو عزیزانِ گرامئی قدر؛ آخری سانس سے پہلے پہلے اس ضمن میں کچھ پیشرفت کرلیں۔
اللہ نے آسانیاں عطا کر رکھی ہیں تو ہمارے لیے کرنے کو بہت کچھ ہونا چاہیے؛
ان اسباب کو استعمال کیجیے اور کچھ حق ادا کیجیے۔
ایک انگریزی کہاوت ہے "
History moves by the Will of Good People
وطن عزیز کی تاریخ کو صحیح سمت میں ڈالنے کی ذمہ داری کو ہم نے کیوں پس پشت ڈالے رکھا ہے؟ کیا ہم اچھے انسان نہیں ہیں؟