Muhammad Asif Raza 1 day ago
Muhammad Asif Raza #education

کیا نیا سال اچھا ہوگا؟

A soothsayer / stargazer has said that the new year is good; but does such claims really make the year good? Life is a gift and it's better to live a life before death. New Year will be good when we have prepared something for it in the previous year. This article in Urdu has been written on the basis of the same topic کیا نیا سال اچھا ہوگا؟, how will the new year be good?

بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

 

کیا نیا سال اچھا ہوگا؟

 

اردو زبان کے استاذ الغزل مرزا اسد اللہ خان غالب نے فرمایا ہے کہ " رات دن گردش میں ہیں سات آسماں؛ ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا"؛ یعنی ساری کائنات ہی حرکت میں ہے اور فلکیاتی اجسام کی اسی گردش کے سبب ہماری زمین پر ماہ و سال کا قیام ہوتا ہے۔ اس زمین پر وارد ہونے والے موسم؛ گرمی و سردی، بہار و خزاں؛ اور آب و ہوا؛ بارش اور خشکی کچھ نا کچھ ہوتا ہی رہتا ہے۔ اور یہ سب کسی مقدار میں کسی منضبط اندازوں کے تحت ہوتا رہتا ہے؛ سو یہ کہنا کہ نیا سال کیسا ہوگا؛ کچھ عجب سا لگتا ہے؟ مگر ایک گروہِ انسان انہیں اجسام فلکی کی گردش کی بنیاد پر قائم جدول بنا کر بتاتے ہیں کہ ایک برہمن نے کہا ہے کہ سال اچھا ہے؛ مگر کیا ایسے کہہ دینے سے واقعی سال اچھا ہوتا ہے؟ یہ تحریر اسی موضوع کے بنیاد پر لکھی جاری ہے کہ نیا سال کیسے اچھا ہوگا؟

 

سب سے پہلے تو چچا غالب ہی نے اس ہی غزل میں فرمایا ہے کہ " عمر بھر دیکھا کیا مرنے کی راہ؛ مر گئے پر دیکھیے دکھلائیں کیا"؛ یعنی ہم سب جانتے ہیں کہ موت کا ایک وقت معین ہے اور زندگی محض مستعار چار دن ہی ہے۔ سو اگر موت کے آنے سے پہلے کچھ جی لیا جائے تو بہتر ہے۔ وگرنہ موت تو آجائیگی پھر پیچھے ہماری یاد میں دکھانے کو کیا ہے؟ سو عزیزانِ گرامی؛ نیا سال تو تب اچھا ہوگا جب ہم نے پچھلے سال میں اس کی کچھ تیاری کر رکھی ہوگی۔

 

دسمبر شمسی سال کا آخری مہینہ ہے اور ہر سال یہ ہمیں زندگی کا ایک برس کم ہونے کی خبر دے کررخصت ہوتا ہے۔

ہم نے پچھلے سال کی ابتداء؛ نئے سال کے لیے اپنی آنکھوں میں روشن مستقبل کےبہتری، کامیابی اور فروغ کے خواب سجائے کئے تھے؛ نئے سال کو خوش آمدید کہتے سوچا تھا کہ آنے والے سال میں حالات بدل جائیں گے؛ ستاروں کی چال بھی بتاتی تھی کہ امیدیں حقیقت کا روپ دھار لیں گی؛ مگر ایسا ہو نہیں سکا؛ اور ایک سال گذر گیا۔ یاد رکھیے کہ عمر دراز مانگ کے چار دن ہی لائے ہیں۔

 

اک سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو

پر وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو

ابن انشا


ایک نامعلوم شاعر کی غزل پیشِ خدمت ہے جو گزرے سال کی ناہمواری اور ناتمام خواہشات کی خوب نشاندہی کرتی ہے۔

ابھی تو رت بدلنی تھی،ابھی تو پھول کھلنے تھے

ابھی تو رات ڈھلنی تھی،ابھی تو زخم سلنے تھے

 

ابھی تو سرزمین جان پہ اک بادل کو گرنا تھا

ابھی تو وصل کی بارش میں ننگے پاؤں چلنا تھا

 

ابھی تو کشت غم میں اک خوشی کا خواب بُننا تھا

ابھی تو سینکڑوں سوچی ھوئی باتوں کو ھونا تھا

 

ابھی تو ساحلوں پہ اک ھوائے شاد چلنی تھی

ابھی جو چل رھی ھے یہ کچھ دن بعد چلنی تھی

 

ہائے ہائے؛ "ابھی جو چل رھی ھے یہ کچھ دن بعد چلنی تھی" یہی طریق تو انسان کو زندہ رکھتا ہے؛ یہ امید کہ جو پچھلے سال حاصل نہی ہوا؛ وہ اگلے سال مل جائے گا۔ ہم اپنی آنکھوں میں ستاروں کی نئی چال بسا لیتے ہیں کہ اک برہمن نے کہا کہ سال اچھا ہے؛ سو اگلے سال میں ایک روشن مستقبل جو معاشی بہتری، معاشرتی کامیابی اور فروغ دین و دنیا کے نئے خواب سجا لیتے ہیں؛ اور نئے سال کو خوش آمدید کہتے ہوئے سوچتے ہیں کہ اس نئے سال کا ستارہ مجھے موافق ہوگا اور حالات ٹھیک ہو جائیں گے اور امیدیں حقیقت کا روپ دھار لیں گی۔

 

سفر کا ایک نیا سلسلہ بنانا ہے

اب آسمان تلک راستہ بنانا ہے

شہباز خواجہ


نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے

کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے

احمد فراز


ذیل میں ایک نامعلوم شاعرہ کا کلام پیش کیا جاتا ہے جو اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ ہم جو خواب بنتے ہیں وہ شاید مستحکم بنیادوں پر نہیں ہوتے تبھی ڈھرام سے گرجاتے ہیں۔ نیا سال کیسے اچھا ہوسکتا ہے جس کی بنیاد محض خواہشات پر ہوں اور کچھ مضبوط ارادے بھی نہ ہوں۔

 

میں رنگ میں دیکھتی تھی، خوشبوُمیں سوچتی تھی!

مجھے گُماں تھا

کہ زندگی اُجلی خواہشوں کے چراغ لے کر

مِرے دریچوں میں روشنی کی نوید بن کر اُتر رھی ھے

میں کہر میں چاندنی پہن کر

بنفشی بادل کا ھاتھ تھامے

فضا میں پرواز کر رھی تھی

سماعتوں میں سحاب لہجوں کی بارشیں تھیں

بصارتوں میں گلاب چہروں کی روشنی تھی

ھوا کی ریشم رفاقتیں تھیں

صبا کی شبنم عنائتیں تھیں

حیات خوابوں کا سلسلہ تھی!

کُھلی جو آنکھیں تو سارے منظر دھنک کے اُس پار رہ گئے تھے

نہ رنگ میرے، نہ خواب میرے

ھوُئے تو بس کچھ عذاب میرے

نہ چاند راتیں، نہ پھوُل باتیں

نہ نِیل صُبحیں، نہ جھیل شامیں

نہ کوئی آہٹ، نہ کوئی دستک

حروف مفہوم کھو چُکے تھے

علامتیں بانجھ ھو گئی تھیں

گُلابی خوابوں کے پیراھن راکھ ھو چُکے تھے

حقیقتوں کی برھنگی

اپنی ساری سفّاکیوں کے ھمراہ

جسم و جاں پر اُتر رھی تھی

وہ مہرباں، سایہ دار بادل

عذاب کی رُت میں چھوڑ کر مجھ کو جا چُکا تھا

زمین کی تیز دھُوپ آنکھوں میں چُبھ رھی تھی!

 

انگلش شاعر جے آر آر ٹولکین کا "آراگورن کا گانا"


نئے سال کی ابتداء میں انگلش شاعر جے آر آر ٹولکین کا "آراگورن کا گانا" مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اپنے قارئین کے لیے پیش کیا جائے کہ جان سکیں کہ نیا سال کو اچھا بنانے کے خواب کیا اغراض و مقاصد ہوسکتے ہیں؟

 

ہر چمکتی چیز سونا ہیں ہوتی؛ اور صرف سونا ہی قیمتی نہیں ہوتا؛

سارے آوارَہ گمراہ نہی ہوتے؛ اور سارے راہ بھٹکے آوارَہ نہی ہوتے؛

پرانا جو مضبوط ہو، وہ مرجھاتا نہیں؛

کہرا گہری جڑوں کو نہیں پہنچتا۔

راکھ میں سے بھی آگ جگائی جاسکتی ہے؛

سائے سے روشنی پھوٹ پڑے گی؛

کند دھار کو تیز کرنا پڑے گا؛

بے تاج پھر بادشاہ بن جائے گا۔

 

عزیزانِ گرامی؛ زندگی ایک حقیقت ہے اور اللہ سبحان تعالی نے یہ تحفہ بلا مقصد نہیں عطا کیا۔ نیا سال بہت خوب اچھا ہوگا اگر ہم خود کو اس پیغام کے تحت کریں گے جو ہمیں پیغمرِ عظیم رحمت العالمین محمد نے پہنچایا ہے۔ ایسے ہی پیغام کو شاعر مشرق محمد اقبال نےشعر کے قالب میں ڈھالا ہے جو ذیل میں ہے۔





حضرت علامہ رضاءالدین صدیقی علیہ رحمۃ نے سالِ نو کے آغاز کے لیے کچھ امید بھرے اشعار کہہ رکھے ہیں اور قارئین کے لیے ذیل میں پیشِ خدمت ہیں۔

 

کاش اس سال کوئی ساعت محمود آئے

ایک دروازہ سر شام کھلے میرے لیے

والضحیٰ چہرے کے انوار سے خیرات ملے

اور واللیل کی زلفوں کا کوئی راز کھلے

چشم ما زاغ کی بھرپور توجہ کے طفیل

دل کی ظلمت میں ابد تاب اجالا چمکے

 

کاش اس بار کوئی ابر کرم یوں برسے

مستقل دھند جو رھتی ھے کہیں چھٹ جائے

چار سو رنگ ہو رعنائی ہو ہریالی ہو

میری دھرتی میں امیدوں کے نئے پھول کھلیں

کھیت ویران نہ ھوں باغ ثمر دار رھیں

کھیتوں کھلیانوں کے دہقان بھی سرشار رہیں

 

کاش اس سال کوئی بابِ کرامت ھی کھلے

جبر کا جور کا اظہار ذرا تھم جائے

 اسلحہ لاوا ابلنے سے تہی دست رہے

باھمی گرمیء گفتار ذرا تھم جائے

 

میرے مالک مرے معبود مرے رب عظیم

میری دھرتی کہ ھے منسوب ترے نام کے ساتھ

تیرے محبوب مقدس تیرے پیغام کے ساتھ

دیکھ دوچار ھے کس گردش ایام کے ساتھ

 

جبر کی ایک سیاہ رات مسلط ہے یہاں

 اک اندھیرا ھے کہ صدیوں سے چلا آتا ھے

 اب تو یہ قہر نیا ھے کہ تصوف کے ستوں

 اور شریعت کے بہت شارح لسان و فطیں

وہ بھی اس جبر مسلسل کے نمائندے ہیں

 

 کاش اس سال میں یہ کنبہ یہ مخلوق تری

 پیچ در پیچ طلسمات کو پہچان سکے  

نور کے پردے میں ظلمات کو پہچان سکے

دن کی تفہیم کرے رات کو پہچان سکے

 

 عزیزانِ گرامی؛ ہمیں ہر سال کی ابتداء میں یہ جانچنے کی ضرورت ہے کہ ہم نے اپنے خالق و مالک اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لئے کیا اقدامات کئے؟ کیا ہم نے حقوق اللہ اور حقوق العباد کو کما حقہ ادا کیا؟ کسی مظلوم، بےکس اور غریب کی مدد کی؟ کسی ظالم کا ہاتھ پکڑا؟ کسی کا دِل تو نہیں دکھایا؟ اپنوں یا غیروں کی داد رسی کی؟ صلہ رحمی اور ہمدردی کو اپنایا؟ اور کیا ماں باپ کی خدمت کی اور عزیز رشتہ داروں سے تعلق نبھایا؟ اور پروردگارِ عالم کے عطا کی ہوئی نعمتوں میں سے حق داروں کا حصہ نکالا یا اگلے جان کے لیے کیا روانہ کیا؟ کسبِ رزقِ حلال عین عبادت ہے اور اسی کمائی، جو اللہ سبحان تعالی کی عطا ہے، میں سے صدقہ و خیرات بھی تو ایک انسانی وصف ہے اور ہم نے اس سلسلے میں کیا اقدامات کئے؟

 

نئے سال میں پچھلی نفرت بھلا دیں

چلو اپنی دنیا کو جنت بنا دیں

نامعلوم


عزیزانِ گرامی؛ اللہ سبحان تعالی کو راضی کیجیے؛ ہر آنے والا وقت؛ ماہ و سال سب اچھے ہونگے؛ ان شاء اللہ۔ اللہ کریم اپنی رحمت، فضل و کرم کا سایہ ھمارے شاملِ حال رکھے- ہمیں آسانیاں عطا کرے اور آسانیاں تقسیم کرنے کی توفیق بھی دے۔ اللہ کریم ہمیں مسرتوں کے گلاب اور خوشیوں کے نگینے عطا کرے۔ ہماری دسترس میں جائز خواہشات ہوں اور ہر خواب مبارک ہو۔ اللہ کریم، خوشیوں، کامیابیوں، کامرانیوں، کی بہاریں قائم دائم رکھے اور ہم سب اپنےوطن میں، اپنےگھر، خاندان، قبیلےاور دوستوں کے سنگ سدا ہنستے، مسکراتے اور سکون و اطمینان کی گھڑیاں بتائیں۔ آمین ثم آمین


یہ کس نے فون پے دی سال نو کی تہنیت مجھ کو

تمنا رقص کرتی ہے تخیل گنگناتا ہے

علی سردار جعفری


The Manufacturer of Cyclophosphamide: Ensuring Access to a Crucial Chemotherapy Agent

The Manufacturer of Cyclophosphamide: Ensuring Access to a Crucial Che...

defaultuser.png
Sara Davis
5 months ago
Princeton Dumpster Rental

Princeton Dumpster Rental

defaultuser.png
Trash formers
2 weeks ago
Stranger Things Season 5: A Journey of Upside Down Adventures

Stranger Things Season 5: A Journey of Upside Down Adventures

defaultuser.png
Shizza Yasin
1 year ago
Best Ayurvedic Treatment in Sydney

Best Ayurvedic Treatment in Sydney

1732527357.jpg
Ayur Healings
1 month ago
Exploring Zero-Waste Grocery Shopping: Tips and Tricks

Exploring Zero-Waste Grocery Shopping: Tips and Tricks

defaultuser.png
Nimra Safdar
1 year ago