کیا ہم اپنا فرض جانتے ہیں؟
ہم انسانوں کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے جو تمام کائنات اور ان کائناتوں میں موجود تمام مخلوقات کا خالق ہے۔ اس نے اپنی تمام مخلوقات بشمول بنی آدم کے لیے مخصوص فرائض مقرر کیے ہیں۔ اے حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد اور امت محمد ﷺ؛ کیا ہم اسلام کے ایسے ہی پیروکار ہیں جیسا کہ ہونا چاہیے اور کیا ہم اپنے فرائض کا کما حقہ ادراک بھی رکھتے ہیں؟
2024-07-04 12:57:31 - Muhammad Asif Raza
کیا ہم اپنا فرض جانتے ہیں؟
اگر فرعون کی بیوی فرعون کی موت یا کمزور ہونے تک انتظار کرتی تو قرآن میں اس کا ذکر نہ ہوتا؛ لیکن قرآن نے اس کا نام لیا یہ انہوں نے صحیح وقت پرعمل کیا؟
اگر وہ فرعون کی حالت بدلنے کا انتظار کرتی تو وہ کبھی اس گھر کی مستحق نہ ہوتی جو اللہ رب العالمین نے اس کے لیے جنت میں بنایا ہوا ہے۔
اگر فرعون کا چچا زاد بھائی فرعون کے دل کے بدلنے کا انتظار کرتا رہتا اور اللہ کی راہ پر چلنے کا عمل نہ کرتا تو وہ فرعون کے خاندان سے مومن کے لقب کا مستحق نہ ہوتا۔ لیکن اس نے صحیح وقت پر فوراً ایمان کا اعلان کیا اور کلمہ حق ادا کیا۔
لیکن آج اس زمانے کے لیے بنائے گئے اصول و ضوابط کے نتیجے میں ابھرنے والے ایک مسلمان کے فرائض سے ہم غافل ہیں؛ کیا وقت اعمالِ صالح کے لیے ہماری زندگی کو دہرائے گا؟ کیا یہ کھیل موت کے ساتھ ختم نہی ہوگا؟ وقت، حال یا ماضی کو کوسنے اور دوسروں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر رونے کا نہیں ہے؛اس سے فرق بھی پڑتا؛ اور بھلائی کے نام پر بے مقصد سرگرمیاں بھی معنی خیز کامیابی نہیں ہے۔
کیا ہم بھی وہی کرتے رہیں گے جو پچھلے دو سو سال سے ہمارے اجداد کرتے رہے ہیں؟
سچا اور کھرا مسلمان عذر کا انتخاب نہیں کرتا اور نہ ہی صحیفوں میں تبدیلی کا منتظر رہتا ہے۔ بلکہ وہ قرآن و سنت کے مطابق اپنے عمل کو آراستہ کرنا ہے! اسے نتیجہ خیز اعمال کی تلاش ہوتی ہے۔ وہ موسم اور اچھے یا برے حالات سے بے پرواہ ہوکر، اپنے لیے مقامِ عزت کے حصول کے لیے، مطلوب تبدیلی کے لیے اقدامات کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کے حضور صالحین میں مقام بزرگی حاصل کرنے کے لیے ہم میں سے ہر ایک کو اپنے اعمال سے دنیا اور آخرت میں مرتبہ حاصل کرنا ہے اور ہمارے اعمال کی شان دنیا کی چاہ اور نفس کی جاہ وشوکت نہی ہوگی؛ بلکہ وہ پوری دنیا پر واضع ہوگی کیونکہ وہ ساری باطل دنیا اور طاغوت کے خلاف ہوگی۔
اور جان لیجے کہ جس اللہ نے ہمیں اس وقت کے لیے پیدا کیا ہے، تو ہمیں اس دور کے لیے مناسب ہتھیار اور صلاحیتیں بھی دی رکھی ہونگی اور اگر ایسا نہی ہے تو اللہ یقینا" ہمیں اس کے لیے موردِ الزام نہیں کرے گا؛ مگر کیا جو ہمارے پاس ہے، ہم اس کا بہترین استعمال کر رہے ہیں؟
پس اے برادرانِ اسلام! آئیے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے جو موقع ہمیں دیا ہے اس سے فائدہ اٹھائیں اور اسے ضائع نہ کریں۔ یاد رکھیں کہ امکانات بار بار دستک نہیں دیتے، تو آئیے ان لوگوں میں شامل ہوں جو امت کی تاریخ بدل سکتے ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں کامیابی کی راہ دکھائے۔
تمام غور و فکر کرنے والوں؛ مجاہدوں اور ان کے اہل خانہ کو سلام۔