جشنِ آزادی اور ملی نغمے

This article is about the 14 August Independence Day of Pakistan and the national songs. Here some of the most famous songs are listed. Readers can share their likes which may be included in future write up.

2023-08-11 15:22:34 - Muhammad Asif Raza

ہم انسان حیوانِ ناطق ہیں؛ مٹی کے پتلے میں روح ڈال کر زندہ کیے گئے۔ اور بعد از موت، دوبارہ اسی مٹی کو لوٹا دیے جاتے ہیں۔ ہمیں مٹی سے ریزہ ریزہ اکٹھا کیا جاتا ہے اور پھر مٹی ہی میں بکھیر دیا جاتا ہے۔ شاید اسی لیے ہمیں اس زمین سے پیار ہوتا ہے جو ہمیں پالتی ہے، پروستی ہے اور کھڑا کرتی ہے۔ اسی لیے اسے دھرتی ماں بھی کہتے ہیں۔ دھرتی ماں صرف رزق نہی اگاتی بلکہ دوست بھی بناتی ہے، زبان دہتی ہے، لہجہ بخشتی ہے، پہچان دیتی ہے۔ اس دھرتی سے انسان کو محبت ہوجانا طبعی بات ہے۔

​کسی بھی زمیں پر ہم اکیلے نہی رہتے؛ ہمارا خاندان ہوتا ہے، قبیلہ ہوتا ہے۔ اور انسان تو ہے ہی سماجی جانور؛ سو اس نے دیہات، گاوں اور شہر آباد کیے۔ وقت کے ساتھ ساتھ ترقی ہوتی گئی اور آج انسان ملک یا وطن کے باسی ہیں۔ چنانچہ فطری بات ہے کہ ہم وطن پرست ہوتے ہیں؛ محبِ وطن ہونا انسانی خمیر میں ہوتا ہے۔

انسان حیوانِ ناطق ہے اور اپنے جزبات کا اظہار بخوبی کرتا ہے۔ شاعری اسی اظہار کا ایک پیرایا اور ایک نمایاں ذریعہ ہے۔ ایک بات عمومی طور پہ گفتگو کے انداز میں بھی کہی جا سکتی ہے لیکن جب الفاظ کو ایک خاص شکل میں مزین کریں تو شعر کی صورت بنتی ہے اور کلام کی تاثیر میں اضافہ ہوجاتا ہے- پھر انسان نے سُر اور ساز کے ساتھ کلام پڑھنا شروع کردیا۔ فنون لطیفہ ہم انسانوں کی طبیعت اور ماحول کو رنگ دیتا ہے۔

برِصغیر پاک و ہند میں شاعری اور فنون لطیفہ کے ساتھ گہری جذباتی وابستگی پائی جاتی ہے۔ صوفیاۓ کرام کی شاعری اس کی عمدہ مثال ہے- سو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ شاعری کا ہمارے سماج، ثقافت اور معاشرت کے ساتھ ایک قریبی رشتہ ہے جو ہر خاص و عام کی دسترس میں ہے۔

اگست کا مہینہ سرزمینِ پاکستان میں بڑی شان و بان کا ہوتا ہے کیونکہ ہمیں آزادی 14 اگست 1947 عیسوی کو ملی۔ سو اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی اہلیانِ وطن جشن آزادی منانے کی تیاریوں میں لگ جاتے ہیں۔ ملی نغمے، ترانے اس کا لازم و ملزوم ہوتے ہیں۔ آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں کہ ہمارے ملی نغموں اور ترانوں میں کیا رنگ رہا ہے؟۔

پاکستان کا قیام ایک تحریک کا نتیجہ تھا اور اس تحریک میں فکرِعلامہ اقبال کا بہت مرکزہ کردار تھا۔ اقبال کا کلام ہمارے لئے وطنیت اور حب الوطنی کا بے بہا خزانہ لئے ہوئے ہے۔ ڈاکٹر انصرعباس لکھتے ہیں:

’’قیام پاکستان کے بعد اردو شاعری میں جو رویہ سب سے غالب رہا وہ پاکستان سے محبت و عقیدت کا رویہ تھا- اس رویے کے زیر اثر اردو شعراء نے پاکستان کی تعمیر نو میں حصہ لے کر اسے پوری اسلامی دنیا کیلئے مینار نور بنانے میں اہم کردار ادا کیا- تحریک پاکستان سے تکمیل پاکستان تک متنوع موضوعات ایسے ہیں جو اردو ملی نغموں کا حصہ بنے- ان موضوعات میں ہجرت، ہجرت کے نتیجے میں فسادات، سیاسی عدم استحکام، مارشل لاء، پاک بھارت جنگیں،شہدائے وطن، قومی و ملی رہنماؤں پر لکھے گئے شعر پارے، تعمیر پاکستان مناظر پاکستان، پاکستانی شہروں سے محبت کا اظہار، مذہبی روایات، اخلاقی روایات اور ضبط آزادی جیسے متعدد موضوعات پر شعرائے پاکستان نے قلم آزمائی کی‘‘-

آزادی سے لے کر اب تک ملی اور قومی ترانوں کا ایک بہت بڑا ذخیرہ جمع ہوگیا ہے جو کہ نسل در نسل منتقل ہو رہا ہے۔ نغمے صرف کیف و سرور کا موجب نہیں بنتے بلکہ یہ نغمے جب ملی جذبے کے تحت لکھے، گائے اور سنیں جائیں تو روح کو سرشار کر جاتے ہیں. جشنِ آزادی کا لازمی حصہ بننے والے یہ ملی نغمے قلب کو گرما دیتے ہیں اور روح کو تڑپا دیتے ہیں. ان نغموں میں پاکستان کے لیے محبت کا اظہار ہوتا ہے آئیے جذبہ حب الوطنی سے سرشار ایسے ہی کئی شاہکار دھنوں اور نغموں سے لطف و اندوز ہوتے ہیں. یہ راوی کی ذاتی پسند ہیں؛ آپ اپنی پسند کا ذکر کریں ؛ اگلی قسط میں شامل کردیا جائے گا۔

بانیٔ پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح کی شخصیت کا احسان ہے کہ ہم آج آزاد ہیں سو سب سے پہلے انکو نظرانہ پیش کرنا ضروری ہے۔ سو رسالہ’’ہمایوں‘‘کےایڈیٹر میاں بشیر احمد کی نظم پیش خدمت ہے۔ جسے مسعود رانا نے کمال ڈھنگ سے نبھایا ہے


کلیم عثمانی پاکستان کے معروف شاعر ہیں؛ انہوں نے بے شمار قومی گیت تخلیق کیے.انہوں نےغزل گو کی حیثیت سے بھی اپنا لوہا منوایا۔ معروف ملی نغمہ یہ وطن تمہارا ہے تم ہو پاسباں اس کے ان کی تحریر ہے. اس خوبصورت کلام کو شہنشاہ غزل اور مایہ ناز گلوکار مہدی حسن نےاپنی جادوئی آواز میں عوام الناس تک پہچایا اس خوبصورت نغمے میں وطن کو زبردست نزرانہ عقیدت پیش کیاگیا. دیکھ جائے تو یوں لگتا ہے جیسے پرانی نسل آنے والوں کو پیغام دے رہی ہے


چاند میری زمین پھول میرا وطن " ساقی جاوید صاحب کا شاہکار ملی نغمہ ہےاور استاد امانت علی خان نے امر کیا ہے

جمیل الدین عالی اردو کےمشہور شاعر، سفرنامہ نگار، ادیب اور کئی مشہور ملی نغموں کے خالق ہیں.عالی صاحب نے پچیس کے قریب معروف ترین قومی گیت تحریر کیے۔ " سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد تجھے" جمیل الدین عالی صاحب کے دل موہ لینے والے اشعار کو بنگالی گلوکارہ شہناز بیگم نے 1971 کی چونچگاں واقعے سے پہلے گایا تھ

“اس گیت کو میڈم نورجہان کی صدا بندی میں ایک فلم کے لیے بھی ریکارڈ کیا گیا تھا

جیوے جیوے جیوے پاکستان" بھی جمیل الدین عالی صاحب کا ایک اور مشہور دل موہ لینے والا نغمہ ہے اور اس کو بھی بنگالی گلوکارہ شہناز بیگم نے 1971 کی چونچگاں واقعے سے پہلے گایا تھا۔ بہت سالوں کے بعد وہ پاکستان آئین تو یہی گیت پھر گائے گئے


جگ جگ جیے میرا پیارا وطن" بھی جمیل الدین عالی صاحب کا ایک اور مشہور دل موہ لینے والا نغمہ ہے اور اسے اداکارہ گلوکارہ عارفہ صدیقی نے اپنی آواز دی

سنہ 74 میں پاکستان میں اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد ہوئی تھی۔ اس موقع پر جناب جمیل الدین عالی نے ایک لازوال ترانہ تخلیق کیا تھا؛ جسے مہدی ظہیر اور ساتھیوں کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

 ہم تا بہ ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں ؛؛؛ ہم مصطفوی، مصطفوی، مصطفوی ہیں


ایک انتہائی خوبصورت نغمہ "اے وطن پیارے وطن، پاک وطن، پاک وطن" ہے۔ اس یادگار ملی نعمےکےشاعرساقی جاوید ہیں. یہ نعمہ سریلی دھنوں اور استاد امانت علی خان کی میٹھی آواز کا حسین امتزاج ہے

ہر قوم کی کچھ خاص پہچان ہوتی ہے اور ملک کا جھنڈا؛ ان میں سے ایک ہوتا ہے۔ ملک کے شعراء نے اس کی اہمیت کو جانا اور قومی جھنڈے کو بھی موضوع بنایا۔ ایک ایسا ہی خوبصورت نغمہ ایک بہت ہی مقبول گلاکارہ محترمہ ناہید اختر نے گایا؛ جس کے شاعر تھے جناب سیف زلفی صاحب

ہمارا پرچم، یہ پیارا پرچم

یہ پرچموں میں عظیم پرچم

عطائے رب کریم پرچم، ہمارا پرچم

حبیب ولی محمد پاکستان کے مستند گلوکار ہیں اور انکی آواز میں یہ ملی نغمہ بہت پدندیدہ ہے

 اے نگارِ وطن تو سلامت رہے

 مانگ تیری ستاروں سے بھر دیں گے ہم


ہماری قومی شاعری کا مزاج ملکی حالات کے ساتھ ساتھ رنگ بدلتی رہی ہے۔ بدلتے شعری اسلوب کو موسیقی کا روپ بھی نیا ملا۔ ساز اور دھن بدلے مگر جذبوں کو مہمیز کرنے کا عمل جاری رہا۔ اب سنہ۱۹۸۰ عیسوی کے دوران اور بعد جنم لینے والے نغمے پیش ہیں۔

مغربی دھنیں مقبول ہونے لگیں تو پاکستان کے موسیقاروں اور گلوگاروں نے بھی اس طرف قدم بڑھایا ۔ ملی نغمے بھی تخلیق ہوئے اور ہر زبان پر جاری ہوگئے۔

دل دل پاکستان پاکستان کا مقبول ملی نغمہ ہے۔ اسے 1987ء میں پاکستان کے مشہور عالم پاپ گروپ وائٹل سائنز (Vital Signs) نے گایا۔


ایک اور مقبول گیت آواز گروپ نے گایا۔۔ دل سے مییں نے دیکھا پاکستان


لیکن اس سے قبل پاکستان ٹی وی نے اس وقت کے مقبول گلوکاروں سے کچھ نادر نغمات گوائے ہیں۔ جیسے محمد علی شہکی کی آواز میں گایا ہوا گیت ہے ؛ میں بھی پاکستان ہوں تو بھی پاکستان ہے


اسے طرح محمد افراہیم کی آواز میں یہ گیت بھی سنیں " زمین کی گود؛ رنگ سے، امنگ سے، بھری رہے


گلوکار عالمگیر نے پاکستان ٹی وی کے لیے متعدد ملی نغمے گائے ہیں اور سب بہت مقبول ہوئے ہیں۔ یہاں صرف ایک پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے شاعر طاہر پرواز ہیں

خیال رکھنا خیال رکھنا

نئے دِنوں کی مُسافتوں کو اُجالنا ہے

وفا سے آسُودہ ساعتوں کو سنبھالنا ہے


پاکستان میں حضرت قائدِ اعظم کی زندگی پر فلم بنی تو ایک انتہائی خوش کُن بھی شامل کیا گیا۔ جسے اس وقت کا معروف بینڈ جنون نے گایا تھا۔

جنوں سے اور عشق سے، ملتی ہے آزادی

قربانی کی بانہوں میں، ملتی ہے آزادی


ہم ہر سال 14 اگست کو جشنِ آزادی مناتے ہیں تو یہ دن دراصل تجدید عہد کا دن ہوتا ہے۔ اپنے قائد کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا دن؛ جس کی ولولہ انگیز قیادت نے برصغیر ہندوستان کو آزادی کی نعمت دلائی۔ اس دن ہمیں اس عظیم انسان کو یاد کرنا چاہیے اور اس عہد کو دھرانا چاہیے جو ہمارے اجداد نے قائد کے جھنڈے تلے کیا تھا

اے روح ِ قائد آج کے دن ہم تجھ سے وعدہ کرتے ہیں

مٹی سے سچا پیار ہمیں ، اب پیار کے رنگ ابھاریں گے​

اب خون رگ جاں بھی دے کر ، موسم کا قرض اتاریں گے

ڈھالیں گے فضا میں وہ جذبے؛ کاغذ پے جو لکھا کرتے ہیں

ہم تجھ سے وعدہ کرتے ہیں ، اے روح ِ قائد

یہ خوبصورت اشعار محشر بدایونی کے ذہنِ رسا کی تخلیق تھے اور جناب نثار بزمی نے پی ٹی وی کے لیے اس کی دھن مرتب کی تھی


More Posts