اسرائیلی مورخ کا دعوی "اسرائیل کے بانی 'چور' تھے"
Israel is a state established in May 1948 on a land which was inhabited by Palestinians for centuries. It created a crisis and conflict that has only added troubles to peace of the region in particular and world at large. This article discusses about the land and ethnic cleansing carried out by individual Jews and State of Israel.
2023-10-23 18:32:44 - Muhammad Asif Raza
اسرائیلی مورخ کا دعوی "اسرائیل کے بانی 'چور' تھے"
ایک اسرائیلی مورخ کی نئی کتاب میں کہا گیا ہے کہ فلسطین میں ابتدائی یہودی آباد کاروں نے "عربوں کی املاک کو لوٹا"، اور یہ کہ "حکام نے آنکھیں بند کر لیں"۔
اسرائیلی مؤرخ آدم راز نے "پہلی مرتبہ کی گئی جامع مطالعہ" میں بیان کیا ہے کہ کس طرح عیسوی 1948 میں یہودی بدمعاش گروہوں کے فلسطینیوں اور ان کے گھروں پر حملے کے دوران "یہودیوں نے عربوں کی املاک کو کس حد تک لوٹا" اور وضاحت کی کہ بین گوریان نے کیوں کہا کہ "اکثر یہودی چور ہیں"۔
ہاریٹز میں لکھے گئے اوفر اڈیریٹ " آدم ریز" کی کتاب کے جائزے کا عنوان تھا: "48 میں یہودی فوجیوں اور شہریوں نے عرب پڑوسیوں کی املاک کو بڑے پیمانے پر لوٹا۔ حکام نے آنکھیں بند کر لیں۔"
ہاریٹز کے ایک اور سینئر مصنف، گیڈون لیوی نے تبصرہ کیا کہ "زیادہ تر یہودی چور ہیں"، "یہ الفاظ کسی سامی رہنما، یہودی سے نفرت کرنے والے یا نیو نازی نے نہیں کہے تھے، بلکہ اسرائیل کی ریاست کے بانی نے کہے تھے۔ اور اس ریاست کے قائم ہونے کے صرف دو ماہ بعد کہے تھے۔"
لیوی نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے " آنکھیں بند کر لیں مگر دنیا کو دکھانے کو خوب مذمتوں، دکھاوے اور چند مضحکہ خیز عدالتی کاروائیاں کی گئیں ؛ در حقیقت لوٹ مار کی حوصلہ افزائی کی گئی تھی۔"
اس نے وضاحت کی کہ لوٹ مار نے ایک قومی مقصد پورا کیا: مقبوضہ علاقوں کے عربوں کے زیادہ س زیادہ نسل کشی کو تیزی سے مکمل کرنا، اور یقینی بنانا کہ 700,000 مہاجرین اپنے گھروں کو واپس آنے کا تصور بھی نہیں کرسکیں۔
اسرائیلی مصنف نے مزید کہا: " اسرائیل حکومت نے سب سے پہلے زیادہ تر مکانات کو تباہ کرنے اور 400 سے زیادہ دیہاتوں کو زمین سے مٹانے کا منصوبہ بنایا تھا جسے کامیاب کیا گیا، اور پھر بڑے پیمانے پر لوٹ مار کی گئی اور ان علاقوں کو خالی کرا لیا گیا؛ تاکہ بے دخل ہونے والے مہاجرین کے پاس واپس آنے کی کوئی وجہ باقی نا رہے"۔
لیوی نے یہ بھی کہا کہ لٹیروں کے گروہوں کو "جنگ ختم ہونے کے فوراً بعد چوری شدہ املاک رکھنے کے لیے مکروہ لالچ سے ترغیب دی گئی تھی۔ بعض صورتوں میں جائیداد ایسے لوگوں کی لوٹی گئی تھی جو صرف ایک دن پہلے ان ہی یہودیوں کے پڑوسی تھے۔ انکو بہت جلد دولت مند ہونے کی خواہش سے مغلوب کیا گیا تھا اور جس کے لیے لوٹنے والی چیزوں میں گھریلو اشیاء اور زیورات کو جن میں سے کچھ بہت مہنگے تھے بھی لوٹے گئے۔ لیکن اس مزموم کاروائی سے انہوں نے شعوری یا نادانستہ طور پر نسلی تطہیر کے اس منصوبے کو تکمیل پہنچایا جسے اسرائیل نے ہمیشہ ہی سے مسترد کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔"
اس نے مزید کہا کہ "تقریباً سبھی نے لوٹ مار میں حصہ لیا"؛ جو کہ ذاتی انفرادی سطح پر "چھوٹی" لوٹ مار تھی، جس سے صرف ایک لمحے میں ثابت کرتا ہے کہ 'زیادہ تر یہودی چور ہیں،' جیسا کہ بانی باپ نے کہا۔ لیکن یہ " قوم کی پہچان زمین پر مکمل قبضہ" کے لیے بڑے پیمانے پر جائیداد، مکانات، گاؤں اور شہروں کی ادارہ جاتی لوٹ مار کے مقابلے میں چھوٹی لوٹ مار تھی۔
"انکار اور جبر" ان وجوہات کا حصہ تھے جن کی بنیاد پر یہودی برادری کے سربراہوں نے فلسطین میں عربوں کی املاک کو لوٹنے کی اجازت دی۔ اس نے کہا: "بدلہ لینے کی پیاس اور مشکل جنگ کے بعد فتح کے نشے میں بدمستی شاید بہت سے لوگوں کی شرکت کی جزوی طور پر وضاحت ہو سکتی ہے۔"
لیوی نے کہا کہ "لوٹ مار نہ صرف لمحاتی انسانی کمزوری کی عکاسی نہی تھی بلکہ اس کا مقصد ایک واضح اسٹریٹجک مقصد کی تکمیل کرنا تھا- جسے اگر یوں کہیں کہ " لوٹ مار کے ذریعے زمین کواس کے باشندوں سے پاک کرنا" جس کی شدت کو الفاظ میں بیان کرنا ایک ناکام کوشش ہوگی۔"
اپنے مضمون کو ختم کرتے ہوئے، لیوی نے کہا: "کوئی بھی شخص جو یہ سمجھتا ہے کہ ان بد اعمالیوں کے لیے مناسب کفارہ اور معاوضے کے بغیر تنازعہ کا حل تلاش کیا جائے گا، تو وہ ایک وہم میں رہ رہا ہے۔"
انہوں نے سوال کیا ہے کہ کیا کبھی اسرائیل نے سوچا ہے کہ " اسرائیل کے عربوں اور فلسطینی پناہ گزینوں کے جذبات کیا ہونگے؟ جو ہمارے ساتھ ساتھ رہ رہے تھے اور ہمارے پڑوسی ہی تھے۔ وہ تصویریں دیکھتے ہونگے اور ان سے متعلق خبروں کو پڑھتے ہونگے تو ان کے دماغ میں کیا گزرتی ہو گے؟
وہ خود جواب دیتا ہے: "وہ فلسطینی اب اپنے آباؤ اجداد کے گاؤں کو کبھی نہیں دیکھ پائیں گے: اسرائیل نے ان میں سے زیادہ تر کو مسمار کر دیا ہے، تاکہ کوئی ایک ٹکڑا بھی نہ چھوڑا جا سکے،" یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ "گھر سے چوری شدہ ایک چھوٹی سی یادگار بھی جو گم ہو گئی تھی، آنسو گرا سکتی ہے۔ "
اور صرف یہ کہ " کسی بھی یہودی سے پوچھیں کہ وہ کیوں کسی بھی چوری شدہ یہودی املاک پر ناراض ہوتا ہے"؟
یہ آرٹیکل مڈل ایسٹ مونیٹر میں اکتوبر 6؛ 2020 کو چھپا تھا" اور اسے بینگ باکس نے اپنے قارئین کے لیے ترجمہ کیا ہے تاکہ اسرائیل فلسطین جنگ میں پھیلائے ہوئے مذموم پرپیگینڈا اور دیگر ہونے والی کاروائی سے آگاہ کرسکیں اور وہ ان معاملات سے باخبر رہیں اورانکی دلچسپی قائم رہے۔
یہ آرٹیکل مندرجہ ذیل لنک پر موجود ہے
https://www.middleeastmonitor.com/20201006-israel-founders-were-thieves-israeli-historian-says/