Holy Book Al Quran is the final Holy Book revealed upon the Last of Prophets Hazrat Muhammad (PBUH). The Quran & Sunnah is the only source of holy guidance as it entails detailed instructions for each and every walk of human life. Here an important aspect of Islamic Faith “ALLAH is only benefactor of Muslims ”( هُوَ ٱلَّذِىٓ أَيَّدَكَ بِنَصۡرِهِ وَبِٱلۡمُؤۡمِنِينَ وہی تو ہے جس نے تم کو اپنی مدد سے اور مسلمانوں (کی جمعیت) سے تقویت بخشی۔) is discussed wrt the holy guidance from Quran and Hadith of Prophet ﷺ. This is an approved Jumma Khutba in the Sultanate of Oman.
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
هُوَ ٱلَّذِىٓ أَيَّدَكَ بِنَصۡرِهِ وَبِٱلۡمُؤۡمِنِينَ
وہی تو ہے جس نے تم کو اپنی مدد سے اور مسلمانوں (کی جمعیت) سے تقویت بخشی۔
الحَمْدُ للهِ العَزِيزِ الحَكِيمِ، بِيَدِهِ النَّصْرُ وَالتَّمْكِينُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، وَنَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيـكَ لَهُ، أَلَّفَ بَيْنَ المُؤْمِنِينَ وَأَمَرَهُمْ بِالتَّعَاوُنِ عَلَى البِرِّ وَالتَّقْوَى فِي كُلِّ حِينٍ، وَنَشْهَدُ أَنَّ سَيِّدَنَا وَنَبِيَّنَا مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ، قُدْوَةُ المُؤْمِنِينَ، وَسَيِّدُ الصَّابِرِينَ، وَإِمَامُ النَّاصِرِينَ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَالتَّابِعِينَ، إِلَى يَوْمِ النَّبَأِ العَظِيمِ
أَمَّا بَعْدُ، فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم- بسم اللہ الرحمن الرحیم
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِذَا لَقِيتُمۡ فِئَةً۬ فَٱثۡبُتُواْ وَٱذۡڪُرُواْ ٱللَّهَ ڪَثِيرً۬ا لَّعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُونَ (٤٥) وَأَطِيعُواْ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُ ۥ وَلَا تَنَـٰزَعُواْ فَتَفۡشَلُواْ وَتَذۡهَبَ رِيحُكُمۡۖ وَٱصۡبِرُوٓاْۚ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّـٰبِرِينَ (٤٦) وَلَا تَكُونُواْ كَٱلَّذِينَ خَرَجُواْ مِن دِيَـٰرِهِم بَطَرً۬ا وَرِئَآءَ ٱلنَّاسِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِۚ وَٱللَّهُ بِمَا يَعۡمَلُونَ مُحِيطٌ۬ (٤٧) وَإِذۡ زَيَّنَ لَهُمُ ٱلشَّيۡطَـٰنُ أَعۡمَـٰلَهُمۡ وَقَالَ لَا غَالِبَ لَڪُمُ ٱلۡيَوۡمَ مِنَ ٱلنَّاسِ وَإِنِّى جَارٌ۬ لَّڪُمۡۖ فَلَمَّا تَرَآءَتِ ٱلۡفِئَتَانِ نَكَصَ عَلَىٰ عَقِبَيۡهِ وَقَالَ إِنِّى بَرِىٓءٌ۬ مِّنڪُمۡ إِنِّىٓ أَرَىٰ مَا لَا تَرَوۡنَ إِنِّىٓ أَخَافُ ٱللَّهَۚ وَٱللَّهُ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ
Surah Al Anfal – 45-48
رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِى صَدۡرِى. وَيَسِّرۡ لِىٓ أَمۡرِى- وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةً۬ مِّن لِّسَانِى- يَفۡقَهُواْ قَوۡلِى- آمین ثم آمین
Surah Taha – 25-28
تمام تعریفیں اللہ رب ذوالجلال کے لئے جو غالب اور حکمت والا ہے اسی کے ہاتھ میں فتح اور طاقت ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی نے مومنوں کو متحد کیا اور حکم دیا کہ نیکی اور پرہیزگاری میں ہر وقت تعاون کریں، اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ ہمارے آقا و مولیٰ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، مومنین کے لیے ایل عظیم مثالی نمونہ ہیں، صبر کرنے والوں کے آقا اور مددگاروں کے امام ہیں۔ درود و سلام ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ کے اہل وعیال، اصحاب، اور، عظیم خبر کے دن تک پیروی کرنے والوں پر- تلاوت کی گئ آیت کا ترجمہ ہے
اے ایمان والو! جب کسی فوج سے ملو تو ثابت قدم رہو اور الله کو بہت یاد کرو تاکہ تم نجات پاؤ (۴۵) اور الله اورا‘س کے رسول کا کہا مانو اور آپس میں نہ جھگڑو ورنہ بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر کرو بے شک الله صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (۴۶) اور ا‘ن لوگوں جیسا نہ ہونا جو اتراتے ہوئے اور لوگوں کو دکھانے کے لیے گھروں سے نکل آئے اور الله کی راہ سے روکتے تھے اور جو کچھ یہ کرتے ہیں الله اس پر احاطہ کرنے والا ہے (۴۷) اورجس وقت شیطان نے ان کے اعمال کو ان کی نظروں میں خوشنما کر دیا اورکہا کہ آج کے دن لوگوں میں سے کوئی بھی تم پر غالب نہ ہوگا اور میں تمہارا حمایتی ہوں پھر جب دونوں فوجیں سامنے ہوئیں تووہ اپنے ایڑیوں پر الٹا پھرا اور کہا میں تمہارے ساتھ نہیں ہوں میں ایسی چیر دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے میں الله سے ڈرتا ہوں اور الله سخت عذاب کرنے والا ہے
Surah Al Anfal – 45-48
اے اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو- تقویٰ اختیار کرو اور اللہ کی اطاعت کرو اور نیک اعمال سے اپنے رب کا قرب حاصل کرو۔ یہی کامیابی کی بنیاد اور کامیابی کا راستہ ہے۔ سورۃ المائدہ میں ارشاد فرمایا
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱبۡتَغُوٓاْ إِلَيۡهِ ٱلۡوَسِيلَةَ وَجَـٰهِدُواْ فِى سَبِيلِهِۦ لَعَلَّڪُمۡ تُفۡلِحُونَ
اے ایمان والو الله سے ڈرو اور الله کا قرب تلاش کرو اور الله کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ
Surah Al Maeda – 35
اے ایمان والو یہ جان لیجیے کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک قوم بنایا ہے، کلمہ توحید کے ذریعے متحد کیا ہے، اور ایک قبلہ کی طرف رخ کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ سے رہنمائی چاہتے ہیں، وہ اپنی تعلیمات ایک رسول اور ایک کتاب سے اخذ کرتے ہیں۔ سورۃ المؤمنون میں ارشاد فرمایا
وَإِنَّ هَـٰذِهِۦۤ أُمَّتُكُمۡ أُمَّةً۬ وَٲحِدَةً۬ وَأَنَا۟ رَبُّڪُمۡ فَٱتَّقُونِ
اور بے شک یہ تمہاری جماعت ایک ہی جماعت ہے اور میں تم سب کا رب ہوں پس مجھ سے ڈرو
Surah Al Mumenoon – 52
اللہ تعالیٰ نے ان کو ہدایت کی کہ اس کی رسی یعنی ایمان والے راستے کو مضبوطی سے پکڑ کر اور اس کے سیدھے راستے پر چلتے ہوئے اس اتحاد کو برقرار رکھیں اور ان کو اس بات کی یاد دلاتے ہوئے کہ وہ کس چیز پر تھے، یہ اس سے پہلے ٹوٹ پھوٹ جدائی، اور تقسیم کی حالت میں تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے سورۃ آل عمران میں فرمایا
وَٱعۡتَصِمُواْ بِحَبۡلِ ٱللَّهِ جَمِيعً۬ا وَلَا تَفَرَّقُواْۚ وَٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتَ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ إِذۡ كُنتُمۡ أَعۡدَآءً۬ فَأَلَّفَ بَيۡنَ قُلُوبِكُمۡ فَأَصۡبَحۡتُم بِنِعۡمَتِهِۦۤ إِخۡوَٲنً۬ا وَكُنتُمۡ عَلَىٰ شَفَا حُفۡرَةٍ۬ مِّنَ ٱلنَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنۡہَاۗ كَذَٲلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمۡ ءَايَـٰتِهِۦ لَعَلَّكُمۡ تَہۡتَدُونَ
اور سب مل کر الله کی رسی مضبوط پکڑو اور پھوٹ نہ ڈالو اور الله کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب کہ تم آپس میں دشمن تھے پھر تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی پھر تم اس کے فضل سے بھائی بھائی ہو گئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پر تھے پھر تم کو اس سے نجات دی اس طرح تم پر الله اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ
Surah Aal E Imran – 103
مسلمان، اگرچہ ان کی قومیں مختلف ہوں اور ان کی زبانیں مختلف ہوں، پھر بھی ایک جسم کی مانند ہیں، اور اپنے جذبات و احساسات میں اپنے بھائیوں کے ساتھ ایک جسم کی طرح ہیں. اور اس لیے ایک مسلمان کے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ دوسرے مسلمان کی ضرورت کے وقت مدد کرنے میں سستی کرے۔ اور یہ اخوت کے تقاضوں میں سے ایک ہے، جیسا کہ نبئی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے وہ اس پر ظلم نہیں کرتا اور نہ ہی اس کے ساتھ خیانت کرتا ہے، جو اپنے بھائی کی حاجت پوری کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی حاجت پوری کرتا ہے۔
اللہ کے بندو ہمارے ملک، عمان کی قیادت اور عوام سرزمین فلسطین میں اپنے مظلوم بھائیوں کے معاملے میں اپنی دلچسپی کے لحاظ سے بین الاقوامی تنظیموں اور دیگر جگہوں پر جو کچھ پیش کر رہے ہیں وہ بہت اچھا ہے۔ان کے ان کے بھائیوں کیلئے خلوص اور ان کی بھلائی کا ثبوت، ان کا مذہب کی تعلیمات سے لگاؤ، جو مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ پر زور دیتی ہے، ان کا آغاز ایمان اور اخوت کی بنیادوں سے ہوتا ہے، جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ الحجرات میں فرمایا
إِنَّمَا ٱلۡمُؤۡمِنُونَ إِخۡوَةٌ۬
بے شک مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں
Surah Al Hujraat – 10-Part
وہ اس پر عمل کرتے ہیں جو ان کا مذہب اپنے بھائیوں کے بارے میں حکم دیتا ہے، اس لیے وہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق جو کچھ کر سکتے ہیں اس سے ان پریشانوں کو دور کرنے مدد کر رہے ہیں۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے کسی مومن کی دنیا کی پریشانیوں میں سے کوئی پریشانی دور کردی، اللہ تعالیٰ بروز قیامت اس کی پریشانیوں میں سے ایک پریشانی دور کردے گا۔ جس نے کسی تنگ دست پر آسانی کی، اللہ اس پر دنیا وآخرت میں آسانی کرے گا۔ جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی، اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ برابر بندے کی مدد میں ہوتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں ہوتا ہے۔ جو شخص علم کی تلاش میں کسی راستے پر چلا اللہ تعالیٰ اس كی وجہ سے اس کے لیے جنت کی راہ آسان کر دیتا ہے۔ جب کوئی قوم اللہ کے کسی گھر میں جمع ہو کر اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتی ہے اور اسے آپس میں پڑھتی پڑھاتی ہے، تو ان پر سکینت کا نزول ہوتا ہے، (اللہ تعالیٰ کی) رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ اپنے پاس موجود فرشتوں میں ان کا ذکر کرتا ہے۔ اور جس کا عمل اسے پیچھے کردے، اس کا نسب اسے آگے نہیں لے جاسکتا“۔
وہ ہمیشہ اپنے بھائیوں کے لیے مددگار ہوتے ہیں، وہ اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں، اپنی عزت کی حفاظت کرتے ہیں، اور اپنے نبی کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
عمرو بن شعیب رحمہ اللہ اپنے والد سے, وہ اپنے دادا سے روایت نقل کرتے ہيں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "مسلمان دوسرے لوگوں کے مقابلے میں ایک ہاتھ کی طرح ہیں، ان کا خون اور ان کا مال برابر ہے، ان کے کسی ادنی انسان کی دی ہوئی امان بھی اس لائق ہوتی ہے کہ سارے مسلمان اس کا احترام کریں اور مسلمانوں کى اور مال غنیمت ان میں کا سب سےدور شخص بھى لوٹاتا ہے
اے ایمان والو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو آپس میں باہمی یکجہتی اور ایک دوسرے کیلئے انحصار کی ہدایت کی، کیونکہ یہی ان کی طاقت کی بلندی، ان کے غرور کی چوٹی اور ان کی فتح اور نجات کی سر بلندی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مومن سے فرماتے ہیں ایک مومن کے لیے دوسرا مومن ایک مضبوط عمارت کی مانند ہے جس میں سے ایک، دوسرے کو سہارا دیتی ہے۔
شیطان کا کوئی ارادہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ مسلمانوں میں تفرقہ ڈالے تاکہ ان کی طاقت کمزور ہو جائے اور پھر ان میں کمزوری پھیل جائے اور اس بارے میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاسراء میں ارشاد فرمایا
وَقُل لِّعِبَادِى يَقُولُواْ ٱلَّتِى هِىَ أَحۡسَنُۚ إِنَّ ٱلشَّيۡطَـٰنَ يَنزَغُ بَيۡنَہُمۡۚ إِنَّ ٱلشَّيۡطَـٰنَ كَانَ لِلۡإِنسَـٰنِ عَدُوًّ۬ا مُّبِينً۬ا
اور میرے بندوں سے کہہ دو کہ وہی بات کہیں جو بہتر ہو بےشک شیطان آپس میں لڑا دیتا ہے بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے
Surah Al Isra – 53
ہمارے رب، اس کی عظیم قدرت نے ہمیں اس کی یعنی شیطان کی پیروی اور اس کے منصوبوں پر عمل کرنے سے منع کیا، اور سورۃ البقرۃ میں فرمایا
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱدۡخُلُواْ فِى ٱلسِّلۡمِ ڪَآفَّةً۬ وَلَا تَتَّبِعُواْ خُطُوَٲتِ ٱلشَّيۡطَـٰنِۚ إِنَّهُ ۥ لَڪُمۡ عَدُوٌّ۬ مُّبِينٌ۬
اے ایمان والو اسلام میں سارے کے سارے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو کیوں کہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے
Surah Al Baqara – 208
اس لیے نبئی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نفرت کو مٹانے والے اعمال کی تعلیم دی اور اس بات کا حکم دیا جو ہم آہنگی کو بڑھاتا ہے، اور فرمایا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، خرید وفروخت میں دھوکہ نہ دو، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے منہ مت پھیرو، کسی کی بیع پر بیع مت کرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ۔مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے، وہ اس پر ظلم نہیں کرتا، نہ اسے بے یار ومددگار چھوڑتا ہے، نہ اس سے جھوٹ بولتا ہے اور نہ اسے حقیر سمجھتا ہے۔ تقویٰ اور پرہیزگاری یہاں ہے اور آپ ﷺ نے اپنے سینے (دل) کی طرف تین بار اشارہ کیا (یعنی ظاہر میں اچھے عمل کرنے سے آدمی متقی نہیں ہوتا جب تک کہ اس کا سینہ صاف نہ ہو) کسی آدمی کے برا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے۔ ہر مسلمان کا خون، اس کا مال اور اس کی عزت دوسرے مسلمان کے لیے حرام ہے۔
یہ تمام احکامات اور تعلیمات قوم کے رشتوں کو محفوظ رکھتی ہیں، یہ اس کے وقار کو محفوظ رکھتا ہے، اس کی نیکی اور تقویٰ میں اس کی مدد کرتا ہے، اور اپنے خالق کے ساتھ اس کی پابندی کی حفاظت کرتا ہے۔
اس لیے اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو اور بھائی بھائی بن کر رہو۔آپ کا نصب العین ہم آہنگی، تعاون اور یکجہتی ہے۔
أقولُ مَا تَسْمَعُونَ، وَأَسْتَغْفِرُ اللهَ العَظِيمَ لِي وَلَكُمْ، فَاسْتَغْفِرُوهُ يَغْفِرْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُالرَّحِيمُ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ البَرُّ الكَرِيمُ
یہ کہو میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے لیے بخشش مانگتا ہوں پس اس سے معافی مانگو وہ تمہیں بخش دے گا۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اُسے پکارو تو وہ تمہاری بات کا جواب دے گا کیونکہ وہ سخی راستبازی ہے۔
=======================================================
الحَمْدُ للهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَذا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلا أَنْ هَدَانَا اللهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَلِيُّ الصَّالِحِينَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ الْأُسْوَةُ الْحَسَنَةُ لِلْمُؤْمِنِينَ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَأَتْبَاعِهِ المُقْتَفِينَ آثَارَهُ وَخُطَاهُ
اللہ کا شکر ہے جس نے ہماری رہنمائی کی اور ہم ہدایت یافتہ نہ ہوتے اگر اللہ ہمیں ہدایت نہ دیتا۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور صالحین کا ولی، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، مومنوں کے لیے بہترین نمونہ ہیں۔ درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کے اہل و عیال، ان کے اصحاب اور صالح پیروکاروں پر اور اس کے پیروکار جو اس کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔
اے اللہ کے بندو الله سے ڈرو اور جان لیجیے کہ مسلمان کی مدد کرنا اس کے مسلمان بھائیوں پر فرض ہے اور یہی وہ اصول ہے جو ہمارے پیارے نبی صل اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دلوں میں یہ ارشاد فرما کر قائم فرمایا کہ اپنے بھائی کا ساتھ دیں۔
ہم نے اقصیٰ کی بابرکت سرزمین پر آنے والی آفت کو محسوس کیا ہے اسلئے اپنے بھائیوں کے لیے ہماری ذمہ داریوں میں سے ایک ان کی مدد کرنا ہے، ہم میں سے کوئی خود سے پوچھ سکتا ہے: میں ان کی حمایت کیسے کروں؟! پس ایک ذہین آدمی کو معلوم ہونا چاہئے کہ مدد کا ایک حصہ ان میں سے کسی ضرورت مند پر خرچ کرنا ہے. اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
لِلۡفُقَرَآءِ ٱلَّذِينَ أُحۡصِرُواْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ لَا يَسۡتَطِيعُونَ ضَرۡبً۬ا فِى ٱلۡأَرۡضِ يَحۡسَبُهُمُ ٱلۡجَاهِلُ أَغۡنِيَآءَ مِنَ ٱلتَّعَفُّفِ تَعۡرِفُهُم بِسِيمَـٰهُمۡ لَا يَسۡـَٔلُونَ ٱلنَّاسَ إِلۡحَافً۬اۗ وَمَا تُنفِقُواْ مِنۡ خَيۡرٍ۬ فَإِنَّ ٱللَّهَ بِهِۦ عَلِيمٌ (٢٧٣) ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمۡوَٲلَهُم بِٱلَّيۡلِ وَٱلنَّهَارِ سِرًّ۬ا وَعَلَانِيَةً۬ فَلَهُمۡ أَجۡرُهُمۡ عِندَ رَبِّهِمۡ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
خیرات ان حاجت مندوں کے لیے ہے جو الله کی راہ میں رکےہوئے ہیں ملک میں چل پھر نہیں سکتے ناواقف ان کے سوال نہ کرنے سے انہیں مال دار سمجھتا ہے تو ان کے چہرے سے پہچان سکتا ہے لوگوں سے لپٹ کر سوال نہیں کرتے اور جو کام کی چیز تم خرچ کرو گے بے شک وہ الله کو معلوم ہے (۲۷۳) جو لوگ اپنے مال الله کی راہ میں رات اوردن چھپا کر اور ظاہر خرچ کرتے ہیں تو ان کے لیےاپنے رب کے ہاں ثواب ہے ان پر نہ کوئي ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے
Surah Al Baqara – 273-274
اس میں کوئی شک نہیں کہ اچھی بات قوموں پر اثر کرتی ہے۔ سورۃ ابراہیم میں ارشاد فرمایا۔
أَلَمۡ تَرَ كَيۡفَ ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلاً۬ كَلِمَةً۬ طَيِّبَةً۬ كَشَجَرَةٍ۬ طَيِّبَةٍ أَصۡلُهَا ثَابِتٌ۬ وَفَرۡعُهَا فِى ٱلسَّمَآءِ (٢٤) تُؤۡتِىٓ أُڪُلَهَا كُلَّ حِينِۭ بِإِذۡنِ رَبِّهَاۗ وَيَضۡرِبُ ٱللَّهُ ٱلۡأَمۡثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَتَذَڪَّرُونَ
کیاتو نےنہیں دیکھا کہ الله نے کلمہ پاک کی ایک مثال بیان کی ہے گویا وہ ایک پاک درخت ہے کہ جس کی جڑ مضبوط اور اُس کی شاخ آسمان مین ہے (۲۴) وہ اپنے رب کے حکم سے ہر وقت اپنا پھل لاتا ہے اور الله لوگوں کے واسطے مثالیں بیان کرتا ہے تاکہ وہ سمجھیں
Surah Ibrahim – 24-25
لہٰذا جس کے پاس قلم ہے اسے اپنے قلم کو کم نہ سمجھنا چاہیے اور نہ ہی بولنے والے کو چاہیے کہ وہ اپنے بھائیوں کی حمایت میں جو کچھ کہتا ہے اسے کم سمجھے کیونکہ اس کا اثر ضرور ہوگا اور مسلمان کو غاصبوں کو حلیف بنانے سے ہوشیار رہنا چاہیے۔ ہمارا رب پاک ہے، سورۃ آل عمران میں فرمایا
لَّا يَتَّخِذِ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ ٱلۡكَـٰفِرِينَ أَوۡلِيَآءَ مِن دُونِ ٱلۡمُؤۡمِنِينَۖ وَمَن يَفۡعَلۡ ذَٲلِكَ فَلَيۡسَ مِنَ ٱللَّهِ فِى شَىۡءٍ
مسلمان مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بنائيں اور جوکوئی یہ کام کرے اسے الله سے کوئی تعلق نہیں
Surah Aal E Imran – 28-Part
پس مومنوں کی طرف سے محبت اور ولایت صرف مومنوں کے لیے ہے کیونکہ یہ اخوت کا سرچشمہ اور اصل ہے اور جو کوئی اس کے برعکس سوچتا ہے وہ اپنے وہم میں مبتلا اور ضدی ہے ۔ قادر مطلق، غالب، عظیم، اللہ تعالیٰ نے سورۃ النساء میں فرمایا
يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَتَّخِذُواْ ٱلۡكَـٰفِرِينَ أَوۡلِيَآءَ مِن دُونِ ٱلۡمُؤۡمِنِينَۚ أَتُرِيدُونَ أَن تَجۡعَلُواْ لِلَّهِ عَلَيۡڪُمۡ سُلۡطَـٰنً۬ا مُّبِينًا
اے ایمان والو مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بناؤ کیا تم اپنے اوپر الله کا صریح الزام لینا چاہتے ہو
Surah An Nisa – 144
اے اللہ کے بندو الله سے ڈرو- اور اپنے اعمال کے ذریعہ اپنے رب کو راضی کرنے کی کوشش کرو، اور اپنے بھائیوں کی حمایت میں جو کچھ آپ پیش کرتے ہیں اس سے اسے حاصل کرنے کے ذرائع تلاش کریں۔
هَذَا وَصَلُّوا وَسَلِّمُوا عَلَى إمَامِ الْمُرْسَلِينَ؛ مُحَمَّدٍ الهَادِي الأَمِينِ، فَقَدْ أَمَرَكُمْ رَبكُمْ بذَلكَ حينَ قَالَ
إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا
Surah Al Ahzaab – 56
اللَّهُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ وسَلَّمتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَارْضَ اللَّهُمَّ عَنْ خُلَفَائِهِ الرَّاشِدِينَ، وَعَنْ أَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَنْ سَائِرِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِينَ، وَعَنِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وعَنْ جَمْعِنَا هَذَا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ
اللَّهُمَّ اجْعَلْ جَمْعَنَا هَذَا جَمْعًا مَرْحُوْمًا، وَاجْعَلْ تَفَرُّقَنَا مِنْ بَعْدِهِ تَفَرُّقًا مَعْصُوْمًا وَلا تَدَعْ فِينَا وَلا مَعَنَا شَقِيًّا وَلا مَحْرُومًا
اللَّهُمَّ أَعِزَّ الإِسْلامَ وَاهْدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْحَقِّ، وَاجْمعْ كَلِمَتَهُمْ عَلَى الخَيْرِ، وَاكْسِرْ شَوْكَةَ الظَّالِمِينَ، وَاكْتُبِ السَّلامَ وَالأَمْنَ لِعِبادِكَ أَجْمَعِينَ
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ بِكَ نَستَجِيرُ وَبِرَحْمَتِكَ نَستَغِيثُ أَلاَّ تَكِلَنَا إِلَى أَنفُسِنَا طَرفَةَ عَينٍ، وَلاَ أَدنَى مِنْ ذَلِكَ وَأَصلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ يَا مُصلِحَ شَأْنِ الصَّالِحِينَ
اللَّهُمَّ رَبَّنَا احْفَظْ أَوْطَانَنَا وَأَعِزَّ سُلْطَانَنَا وَأَيِّدْهُ بِالْحَقِّ وَأَيِّدْ بِهِ الْحَقَّ يَا رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ أَسْبِغْ عَلَيْهِ نِعمَتَكَ، وَأَيِّدْهُ بِنُورِ حِكْمَتِكَ، وَسَدِّدْهُ بِتَوفِيقِكَ، وَاحفَظْهُ بِعَينِ رعَايَتِكَ
اللَّهُمَّ أَنْزِلْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِ السَّمَاء وَأَخْرِجْ لَنَا مِنْ خَيْرَاتِ الأَرْضِ، وَبَارِكْ لَنَا في ثِمَارِنَا وَزُرُوعِنَا وكُلِّ أَرزَاقِنَا يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ
رَبَّنَا آتِنَا في الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَات، المُسْلِمِينَ وَالمُسْلِمَات، الأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأَمْوَاتِ، إِنَّكَ سَمِيعٌ قَرِيبٌ مُجِيبُ الدُّعَاءِ
عِبَادَ الله إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ
بے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
Surah An Nahl-90
========================================================
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، ہمیں احکامات الہیہ کو جاننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور اپنے اہل و اعیال اور اعزا و اقارب کو ان اعمال میں شامل ہونے کی ترغیب کی توفیق عطا فرمائیں. آمین ثم آمین
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین- سبحان ربک رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين
When in town, you can explore historical castles and several hiking trails. Let’s discuss...