"حِفْظُ مَاءِ الْوَجْهِ كَرَامَةٌ". عفت قائم رکھنا کرامت ہے
Holy Book Al Quran is the final Holy Book revealed upon the Last of Prophets Hazrat Muhammad (PBUH). The Quran & Sunnah is the only source of holy guidance as it entails detailed instructions for each and every walk of human life. Here an important aspect of civilization “Modesty”(حِفْظُ مَاءِ الْوَجْهِ كَرَامَةٌ. عفت قائم رکھنا کرامت ہے) is discussed wrt the holy guidance from Quran and Hadith of Prophet ﷺ. This is an approved Jumma Khutba in the Sultanate of Oman.
2023-10-13 18:22:58 - Muhammad Asif Raza
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
حِفْظُ مَاءِ الْوَجْهِ كَرَامَةٌ عفت قائم رکھنا کرامت ہے.
الْحَمْدُ للهِ الَّذِي أَكْرَمَ عِبَادَهُ بِدِينٍ يَرْعَى حُقَوقَهُمْ، وَيَحْتَرِمُ حَاجَاتِهِمْ، نَهَاهُمْ فِيهِ عَنِ التَّسَوُّلِ، وَدَعَاهُمْ إِلى التَّكَافُلِ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إلَهَ إِلّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، جَعَلَ الْخَيْرَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالْمَعْرُوفِ وَالْإِصْلاحِ بَيْنَ النَّاسِ، فَقَالَ وَقَوْلُهُ الْحَقُّ: لَّا خَيۡرَ فِى ڪَثِيرٍ۬ مِّن نَّجۡوَٮٰهُمۡ إِلَّا مَنۡ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوۡ مَعۡرُوفٍ أَوۡ إِصۡلَـٰحِۭ بَيۡنَ ٱلنَّاسِۚ ،وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ، أَفَضْلُ الْمُتَصَدِّقِينَ، وَأَحْسَنُ المُرَبِّينَ عَلَى الْعِفَّةِ وَالْخُلُقِ الرَّزِينِ وَالصَّلاةُ وَالسَّلامُ عَلَى رَسُولِ اللهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَأَتْبَاعِهِ المُتَّقِينَ
أَمَّا بَعْدُ، فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم- بسم اللہ الرحمن الرحیم
لِلۡفُقَرَآءِ الَّذِیۡنَ اُحۡصِرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ لَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ ضَرۡبًا فِی الۡاَرۡضِ ۫ یَحۡسَبُہُمُ الۡجَاہِلُ اَغۡنِیَآءَ مِنَ التَّعَفُّفِ ۚ تَعۡرِفُہُمۡ بِسِیۡمٰہُمۡ ۚ لَا یَسۡئَلُوۡنَ النَّاسَ اِلۡحَافًا ؕ وَ مَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیۡمٌ- صدق اللہ العظیم
Surah Al Baqara – 273
رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِى صَدۡرِى. وَيَسِّرۡ لِىٓ أَمۡرِى- وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةً۬ مِّن لِّسَانِى- يَفۡقَهُواْ قَوۡلِى- آمین ثم آمین
Surah Taha – 25-28
اللہ کا شکر ہے جس نے اپنے بندوں کو ایک ایسے دین سے نوازا ہے جو ان کے حقوق کا اور ان کی ضروریات کا خیال رکھتا ہے، دین مبین نے اپنے ماننے والوں کو بھیک مانگنے سے منع کیا ہے، اور انہیں ایک ایسے معاشرے کی ترغیب دی ہے جس میں امیر غریب کا خیال رکھتا ہے اور ایک ایسی یکجہتی کی طرف بلاتا ہے، جس سے معاشرہ میں امیر اور غریب کا فرق مٹ جاتا ہے. اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ اکیلا ہے جس کا کوئی شریک نہیں ہے. اللہ وبرکاتہ نے خیرات، احسان اور لوگوں کے درمیان میل جول میں بھلائی رکھی ہے. اللہ تعالیٰ نے فرمایا جو کہ قول حق ہے: اُن لوگو ں کی خفیہ سرگوشیوں میں اکثر کوئی بھلائی نہیں ہوتی ہاں مگر کوئی پوشیدہ طور پر صدقہ کرنے یا کسی نیک کام کرنے یا لوگو ں میں صلح کرانے میں کی جائے تو یہ بھلی بات ہے. میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم، اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، سب سے بہتر خدمت کرنے والے ہیں، اور عفت و پاکدامنی کے بہترین معلم ہیں. درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ کی آل پر، آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم کے صحابہ اور متقی پیروکاروں پر ۔
سورة البقرة کی تلاوت کی گئ آیت کا ترجمہ ہے
خیرات ان حاجت مندوں کے لیے ہے جو الله کی راہ میں رکےہوئے ہیں ملک میں چل پھر نہیں سکتے. ناواقف ان کے سوال نہ کرنے سے انہیں مال دار سمجھتا ہے. لیکن وہ ان کے چہرے سے پہچان سکتا ہے کہ یہ لوگوں سے لپٹ کر سوال نہیں کرتے اور جو کام کی چیز تم خرچ کرو گے بے شک وہ الله کو معلوم ہے
Surah Al Baqara – 273
اے ایمان والو- اللہ سے ڈرو ، اور اپنے قول و فعل کی بنیاد اطاعتِ خداوندی پر رکھو، کیونکہ ان میں نیک اعمال کرنا، گناہوں کی معافی کا طلبگار ہونا اور غیب کے جاننے والے کی رضا حاصل کرنا ہے. سورۃ الاحزاب میں ارشاد ربانی ہے
يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَقُولُواْ قَوۡلاً۬ سَدِيدً۬ا (٧٠) يُصۡلِحۡ لَكُمۡ أَعۡمَـٰلَكُمۡ وَيَغۡفِرۡ لَكُمۡ ذُنُوبَكُمۡۗ وَمَن يُطِعِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُ ۥ فَقَدۡ فَازَ فَوۡزًا عَظِيمًا
اے ایمان والو الله سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو (۷۰) تاکہ وہ تمہارے اعمال کو درست کرے اور تمہارے گناہ معاف کر دے. اور جس نے الله اور اس کے رسول کا کہنا مانا سو اس نے بڑی کامیابی حاصل کی
Surah Al Ahzab – 70-71
اور یہ جان لیجیے، اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو نیکی کی طرف رہنمائی کرے، حقیقی اسلام انسان کی عزت، اس کے درجات کو بلند کرنے اور اس کی عزت کو بچانے کے لیے آیا ہے، اور ہمارے رب نے اپنی فیصلہ کن کتاب میں ارشاد فرمایا ہے
وَلَقَدۡ كَرَّمۡنَا بَنِىٓ ءَادَمَ وَحَمَلۡنَـٰهُمۡ فِى ٱلۡبَرِّ وَٱلۡبَحۡرِ وَرَزَقۡنَـٰهُم مِّنَ ٱلطَّيِّبَـٰتِ وَفَضَّلۡنَـٰهُمۡ عَلَىٰ ڪَثِيرٍ۬ مِّمَّنۡ خَلَقۡنَا تَفۡضِيلاً۬
اور ہم نے آدم کی اولاد کو عزت دی ہے اور خشکی اور دریا میں اسے سوار کیا اور ہم نے انہیں ستھری چیزو ں سے رزق دیا اور اپنی بہت سی مخلوقات پر انہیں فضیلت عطا کی
Surah Al Isra – 70
لہٰذا ایسے شخص کے لیے جو اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتا ہو اور اس کے سیدھے دین کی بھلائی سے اپنی زندگی کو منور کرتا ہو اس کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ اپنے آپ کو رسوائی میں ڈالے. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن اپنے آپ کو رسوا نہ کرے۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ ایک شخص کا دوسروں سے کثرت سے بھیک مانگنا ایک ایسی چیز ہے جس سے اس کا چہرہ رسوائی کا شکار ہوتا ہے اور اس کی عزت گھٹ جاتی ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوال کرنے والا جو ہمیشہ لوگوں سے مانگتا رہتا ہے، قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے منہ پر گوشت کی ایک بوٹی بھی نہ ہوگی۔
پس اللہ کے بندو میرے ساتھ اللہ تعالیٰ کے ارشادات پر غور کیجئے. سورۃ الملک میں فرمایا
هُوَ ٱلَّذِى جَعَلَ لَكُمُ ٱلۡأَرۡضَ ذَلُولاً۬ فَٱمۡشُواْ فِى مَنَاكِبِہَا وَكُلُواْ مِن رِّزۡقِهِۦۖ وَإِلَيۡهِ ٱلنُّشُورُ
وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو نرم کر دیا سو تم اس کے راستوں میں چلو پھرو اور الله کے رزق میں سے کھاؤ اور اسی کے پاس لوٹ کر جانا ہے
Surah Al Mulk – 15
ہم یہ جانتے ہیں کہ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو عفت کی ترغیب دیتا ہے، نیک اعمال کے کرنےاور حلال کمائی کے ذرائع کی ترغیب دیتا ہے. اس میں کوئی شک نہیں کہ زندگی ان چیزوں سے ہی اچھی بنتی ہے جو انسان کو اپنے پیشانی کے پسینے اور ہاتھ کی محنت سے حاصل ہوتی ہیں. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے اور ان کو سلامتی عطا کرے، انہوں نے فرمایا آدمی جو کچھ خود کماتا ہے وہ اس کے اپنے ہاتھ کے پھیلانے سے بہتر ہے اور جو کچھ آدمی اپنے اوپر، اپنے اہل و عیال، اپنے بچوں اور اپنے خادمین پر خرچ کرتا ہے وہ صدقہ ہے۔
ہمارا عظیم دین عفت اور عزت نفس کا دین ہے. اللہ تعالیٰ نے پاکدامن لوگوں کی تعریف کی ہے تاکہ وہ اپنی حفاظت اور اپنے رب کی پناہ مانگیں، اور فرمایا
يَحۡسَبُهُمُ ٱلۡجَاهِلُ أَغۡنِيَآءَ مِنَ ٱلتَّعَفُّفِ تَعۡرِفُهُم بِسِيمَـٰهُمۡ لَا يَسۡـَٔلُونَ ٱلنَّاسَ إِلۡحَافً۬اۗ
ناواقف ان کے سوال نہ کرنے سے انہیں مال دار سمجھتا ہے تو ان کے چہرے سے پہچان سکتا ہے مگر یہ لوگوں سے لپٹ کر سوال نہیں کرتے
Surah Al Baqarah – 273-Part
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موضوع کو اس لئے اٹھایا کہ انسان کے ہاتھ پھیلانے اور سوال کرنے کی مذمت کی جائے اور اس مسئلہ کو حقیر سمجھا جائے۔ حضرت عید بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ عطا فرمایا، جب اس نے دروازہ کی چوکھٹ پر قدم رکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر آپ کو معلوم ہوتا کہ اس معاملے میں یعنی ہاتھ پھیلانے میں کیا عار ہے تو کوئی کسی کے پاس جا کر اپنا ہاتھ نہ پھیلائے۔ اور اگر آپ غور کریں تو کچھ لوگوں پر حیرت ہوتی ہے - اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت عطا فرمائیں- جو بھیک مانگنے کو ایک ایسا پیشہ بنانا پسند کرتے ہیں جس پر وہ عمل کرتے ہیں، اور یہ ایک ایسی عادت ہے جس نے انسان کے اپنے اندر جڑ پکڑ لی ہے، وہ اس کے عادی ہیں، اس لیے وہ دوسروں سے کوئی حاجت مانگنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے- سہیل بن خظلیہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اس قدر ملکیت رکھنے کے باوجود سوال کرے جو اسے سوال کرنے سے بے نیاز کر سکتی ہو تو پھر وہ اپنے لئے آگ میں اضافہ کر رہا ہے ۔‘‘
یہ تعجب کی بات نہیں کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے مدد کیلئے ہاتھ نہیں پھیلاتا، تو اللہ تعالیٰ اس کی مدد فرماتے ہیں. یہ اللہ وبرکاتہ کے اختیار کل میں ہے، وہ پاک ہے، کہ وہ ایسے لوگوں کے بند دروازے کھولتا ہے، اور اسی کے پاس عزت والا راستہ ہے، ہمارے رب عظیم نے فرمایا
إِن تَجۡتَنِبُواْ ڪَبَآٮِٕرَ مَا تُنۡہَوۡنَ عَنۡهُ نُكَفِّرۡ عَنكُمۡ سَيِّـَٔاتِكُمۡ وَنُدۡخِلۡڪُم مُّدۡخَلاً۬ كَرِيمً۬ا (٣١) وَلَا تَتَمَنَّوۡاْ مَا فَضَّلَ ٱللَّهُ بِهِۦ بَعۡضَكُمۡ عَلَىٰ بَعۡضٍ۬ۚ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ۬ مِّمَّا ٱڪۡتَسَبُواْۖ وَلِلنِّسَآءِ نَصِيبٌ۬ مِّمَّا ٱكۡتَسَبۡنَۚ وَسۡـَٔلُواْ ٱللَّهَ مِن فَضۡلِهِۦۤۗ إِنَّ ٱللَّهَ ڪَانَ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيمً۬ا
اگر تم ان بڑے گناہوں سے بچو گے جن سے تمہیں منع کیا گیا تو ہم تم سے تمہارے چھوٹے گناہ معاف کردیں گے اور تمہیں عزت کے مقام میں داخل کریں گے (۳۱) اور مت خفت کا شکار ہو اس فضیلت میں جو الله نے بعض کو بعض پر دی ہے مردوں کو اپنی کمائی سے حصہ ہے اور عورتوں کو اپنی کمائی سے حصہ ہے اور اللہ سے اس کا فضل مانگو بے شک اللہ کو ہر چیز کا علم ہے
Surah AN Nisa – 31-32
اللہ کے بندو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیا، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
وَمَآ أَرۡسَلۡنَـٰكَ إِلَّا رَحۡمَةً۬ لِّلۡعَـٰلَمِينَ
او رہم نے توتمہیں تمام جہان کے لوگوں کے حق میں رحمت بنا کر بھیجا ہے
Surah Al Anbiya – 107
یہ رحمت خداوندی سے ہے کہ اس نے مسلمانوں کے درمیان یکجہتی اور مومنین کے درمیان باہمی تعاون کو ان کی خصوصیات میں سے ایک معروف خصوصیت قرار دیا، اور رب العزت نے انہیں ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ سورۃ الحدید میں ارشاد فرمایا
ءَامِنُواْ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ وَأَنفِقُواْ مِمَّا جَعَلَكُم مُّسۡتَخۡلَفِينَ فِيهِۖ فَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مِنكُمۡ وَأَنفَقُواْ لَهُمۡ أَجۡرٌ۬ كَبِيرٌ۬
الله اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس میں سے خرچ کرو جس میں اس نے تمہیں پہلوں کا جانشین بنایا ہے پس جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور انہوں نے خرچ کیا ان کے لیے بڑا اجر ہے
Surah Al Hadid – 7
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، سورۃ الروم میں
أَوَلَمۡ يَرَوۡاْ أَنَّ ٱللَّهَ يَبۡسُطُ ٱلرِّزۡقَ لِمَن يَشَآءُ وَيَقۡدِرُۚ إِنَّ فِى ذَٲلِكَ لَأَيَـٰتٍ۬ لِّقَوۡمٍ۬ يُؤۡمِنُونَ (٣٧) فَـَٔاتِ ذَا ٱلۡقُرۡبَىٰ حَقَّهُ ۥ وَٱلۡمِسۡكِينَ وَٱبۡنَ ٱلسَّبِيلِۚ ذَٲلِكَ خَيۡرٌ۬ لِّلَّذِينَ يُرِيدُونَ وَجۡهَ ٱللَّهِۖ وَأُوْلَـٰٓٮِٕكَ هُمُ ٱلۡمُفۡلِحُونَ
کیا وہ نہیں دیکھتے کہ الله جس کے لیے چاہتا ہے رزق کشادہ کرتا ہے اور تنگ کرتا ہے بے شک اس میں ایمان لانے والوں کے لیے نشانیاں ہیں (۳۷) پھر رشتہ دار اور محتاج اور مسافر کو اس کا حق دو، یہ بہتر ہے ان کے لیے جو الله کی رضا چاہتے ہیں اور وہی نجات پانے والے ہیں
Surah Al Room – 37-38
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی مقامات پر صدقہ کی ترغیب دی ہے، جن میں آپ کا یہ فرمان بھی شامل ہے- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص ایک کھجور کے برابر حلال کمائی میں سے صدقہ کرے، اور جان لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ صرف مال حلال قبول کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے داہنے ہاتھ سے قبول کرتا ہے اور پھر اس صدقہ کو صدقہ دینے والے کے لیے اسی طرح پروان چڑھاتا ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص اپنے گھوڑے کے بچے کو پالتا ہے یہاں تک کہ وہ (صدقہ یا اس کا ثواب) پہاڑ کی مانند ہو جاتا ہے۔
اللہ کے بندو - یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ صدقہ دینا چاہیے فرض ہو یا سنت، واجب ہو یا مستحب، معاشرے کو حرام مانگنے کی عادت کے پھیلاؤ سے بچاتا ہے یعنی بھیک مانگنے کی ناپسندیدہ عادت کے پھیلاؤ سے بچاتا ہے۔ ایک دوسرے سے تعاون کرنے سے مومنوں میں آپس میں دوستی پیدا ہوتی ہے. امیر غریبوں کی مدد کے لیے اپنا مال دیتا ہے، اور ان میں سے کوئی اپنے بھائی کی حاجت طلب کرتا ہے اور اس کے لیے اپنے مال سے اسے پورا کرتا ہے۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں۔ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مومنوں کی آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت و مودت اور باہمی ہمدردی کی مثال جسم کی طرح ہے کہ جب اس کا کوئی عضو تکلیف میں ہوتا ہے تو سارا جسم اس تکلیف کو محسوس کرتا ہے بایں طور کہ نیند اڑ جاتی ہے اور پورا جسم بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے
پس اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو- اور رب جلیل کے اس قول کو یاد کرو جو سورۃ التوبہ میں ہے
وَٱلۡمُؤۡمِنُونَ وَٱلۡمُؤۡمِنَـٰتُ بَعۡضُهُمۡ أَوۡلِيَآءُ بَعۡضٍ۬ۚ يَأۡمُرُونَ بِٱلۡمَعۡرُوفِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ ٱلۡمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ ٱلصَّلَوٰةَ وَيُؤۡتُونَ ٱلزَّكَوٰةَ وَيُطِيعُونَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُ ۥۤۚ أُوْلَـٰٓٮِٕكَ سَيَرۡحَمُهُمُ ٱللَّهُۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ۬
اور ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں ایک دوسرے کےمددگار ہیں نیکی کا حکم کرتے ہیں اوربرائی سے روکتے ہیں اورنماز قائم کرتے ہیں اور زکواة دیتے ہیں اور الله اور ا‘س کے رسول کی فرمانبرداری کرتے ہیں یہی لوگ ہیں جن پر الله رحم کرے گا بے شک الله زبردست حکمت والا ہے
Surah Al Tawba – 71
أَقُولُ قَوْلِي هَذَا، وَأَسْتَغْفِرُ اللهَ العَظِيمَ لِي وَلَكُمْ، فَاسْتَغْفِرُوهُ يَغْفِرْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُالرَّحِيمُ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ البَرُّ الكَرِيمُ
یہ کہو میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے لیے بخشش مانگتا ہوں پس اس سے معافی مانگو وہ تمہیں بخش دے گا۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اُسے پکارو تو وہ تمہاری بات کا جواب دے گا کیونکہ وہ سخی راستبازی ہے۔
=========================================================
الحَمْدُ للهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَذا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلا أَنْ هَدَانَا اللهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلّا اللهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، وَالصَّلاةُ وَالسَّلامُ عَلَى رَسُولِ اللهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَأَتْبَاعِهِ المُقْتَفِينَ آثَارَهُ وَخُطَاهُ
اللہ کا شکر ہے جس نے ہماری رہنمائی کی اور ہم ہدایت نہ پاتے اگر اللہ ہمیں ہدایت نہ دیتا، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں، درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کی آل پر، صحابہ کرام پر اور ان کے نقش قدم پر چلنے والوں پر۔
اے اللہ کے بندو، یہ جان لیجیے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں وہ چیزیں سکھائی ہیں جو ہمارے دین اور ہماری دنیا میں ہمیں فائدہ پہنچاتی ہیں اور جو کچھ آپ نے اپنی امت کو عطا کیا ہے ان میں سے ان کو خیر خواہی اور حسن سلوک کی تعلیم دینا جس سے عزت نفس کی حفاظت ہو، بھی شامل ہے- سیدنا قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک بڑی رقم کا قرضدار ہو گیا (یعنی دو قبیلوں کی اصلاح وغیرہ کے لئے یا کسی اور امر خیر کے واسطے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ٹھہرو کہ ہمارے پاس صدقات کا مال آئے گا تو ہم اس میں سے تمہیں کچھ دینے کا حکم دیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے قبیصہ کسی سے سوال کرنا حلال نہیں مگر تین اشخاص کو۔ ایک تو وہ جو قرضدار ہو جائے (کسی امر خیر میں) تو اس کو سوال حلال ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اس کو اتنا مال مل جائے کہ اس کی گزران درست ہو جائے، پھر سوال سے باز رہے۔ دوسرے وہ شخص کہ اس کے مال میں آفت پہنچی ہو کہ اس کا مال ضائع ہو گیا ہو تو اس کو سوال حلال ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ اس کو اتنی رقم مل جائے کہ اس کی گزران درست ہو جائے۔ تیسرا وہ شخص کہ اس کو فاقہ پہنچا ہو اور اس کی قوم کے تین عقلمند شخص گواہی دیں کہ بیشک اس کو فاقہ پہنچا ہے تو اس کو بھی سوال جائز ہے جب تک کہ اپنی گزران درست ہونے کے موافق نہ پائے۔ اور سوا ان لوگوں کے اے قبیصہ! کسی کے آگے سوال کرنا حرام ہے (اور ان کے سوا جو سوال کرنے والا ہے) وہ حرام کھاتا ہے۔
احادیث میں بلا ضرورت لوگوں سے مانگنے کی صریح ممانعت ہے اور یہ وضاحت ہے کہ کس کو لوگوں سے اس حد تک مانگنے کی اجازت ہے جو اس کی حاجت میں اس کی مدد کرے، جیسے کسی ایسے شخص کی طرح جس کو نقصان پہنچا ہو جس سے اس کی ساری دولت ختم ہو گئی ہو، یا جس کو شدید غربت نے گھیر لیا ہو جسے لوگ دیکھ رہے ہوں، وہ اس وقت تک کچھ لے سکتا ہے جب تک کہ وہ اس سے نکل نہ جائے۔ لوگوں کے لیے غربت اور مشکل حالات میں گرنا ممکن ہے اور یہ خدا کی رحمت سے ہے کہ اس نے ہمارے ملک میں لوگوں کو نیک، خرچ کرنے والے اور سخی لوگ عطا کیے ہیں، اس لیے زکوٰۃ کمیٹیوں اور خیراتی گروپ مستحق لوگوں کی ضروریات کو دیکھتے ہیں۔ یہ ضرورت مندوں کو دوسروں سے ممتاز کرتا ہے، اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے وطن عزیز کے لوگوں میں یکجہتی سے محروم نہیں کیا اور نہ ہی نیکی اور تقویٰ میں تعاون سے محروم رکھا ہے۔
پس اے اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو اپنے آپ کو دوسروں سے مانگنے سے بچائیں جس کی آپ کو ضرورت نہیں ہے، اور اپنی برادری کے افراد پر جو بوجھ اور غربت جیسے مسائل سے دوچار ہیں، اسے دور کرنے میں پہل کریں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے
وَتَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡبِرِّ وَٱلتَّقۡوَىٰۖ وَلَا تَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٲنِۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَۖ إِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ
اور آپس میں نیک کام اور پرہیز گاری پر مدد کرو اورگناہ اور ظلم پر مدد نہ کرو اور الله سے ڈرو بے شک الله سخت عذاب دینے والا ہے
Surah Al Maeda – 2-Part
هذَا، وَصَلوا وَسَلمُوا عَلَى رَسُول الله الأَمين، فَقَدْ أَمَرَكُمْ رَبكُمْ بذَلكَ حينَ قَالَ
إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا
Surah Al Ahzaab – 56
اللَّهُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ وسَلَّمتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَارْضَ اللَّهُمَّ عَنْ خُلَفَائِهِ الرَّاشِدِينَ، وَعَنْ أَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَنْ سَائِرِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِينَ، وَعَنِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وعَنْ جَمْعِنَا هَذَا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ
اللَّهُمَّ اجْعَلْ جَمْعَنَا هَذَا جَمْعًا مَرْحُوْمًا، وَاجْعَلْ تَفَرُّقَنَا مِنْ بَعْدِهِ تَفَرُّقًا مَعْصُوْمًا وَلا تَدَعْ فِينَا وَلا مَعَنَا شَقِيًّا وَلا مَحْرُومًا
اللَّهُمَّ أَعِزَّ الإِسْلامَ وَاهْدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْحَقِّ، وَاجْمعْ كَلِمَتَهُمْ عَلَى الخَيْرِ، وَاكْسِرْ شَوْكَةَ الظَّالِمِينَ، وَاكْتُبِ السَّلامَ وَالأَمْنَ لِعِبادِكَ أَجْمَعِينَ
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ بِكَ نَستَجِيرُ وَبِرَحْمَتِكَ نَستَغِيثُ أَلاَّ تَكِلَنَا إِلَى أَنفُسِنَا طَرفَةَ عَينٍ، وَلاَ أَدنَى مِنْ ذَلِكَ وَأَصلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ يَا مُصلِحَ شَأْنِ الصَّالِحِينَ
اللَّهُمَّ رَبَّنَا احْفَظْ أَوْطَانَنَا وَأَعِزَّ سُلْطَانَنَا وَأَيِّدْهُ بِالْحَقِّ وَأَيِّدْ بِهِ الْحَقَّ يَا رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ أَسْبِغْ عَلَيْهِ نِعمَتَكَ، وَأَيِّدْهُ بِنُورِ حِكْمَتِكَ، وَسَدِّدْهُ بِتَوفِيقِكَ، وَاحفَظْهُ بِعَينِ رعَايَتِكَ
اللَّهُمَّ أَنْزِلْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِ السَّمَاء وَأَخْرِجْ لَنَا مِنْ خَيْرَاتِ الأَرْضِ، وَبَارِكْ لَنَا في ثِمَارِنَا وَزُرُوعِنَا وكُلِّ أَرزَاقِنَا يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ
رَبَّنَا آتِنَا في الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَات، المُسْلِمِينَ وَالمُسْلِمَات، الأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأَمْوَاتِ، إِنَّكَ سَمِيعٌ قَرِيبٌ مُجِيبُ الدُّعَاءِ
عِبَادَ الله إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ
بے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
Surah An Nahl-90
========================================================
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، ہمیں احکامات الہیہ کو جاننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور اپنے اہل و اعیال اور اعزا و اقارب کو ان اعمال میں شامل ہونے کی ترغیب کی توفیق عطا فرمائیں. آمین ثم آمین
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین- سبحان ربک رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين