غریب و سادہ و رنگیِں ہے داستانِ حرم نہایت اس کی حُسینؓ، ابتدا ہے اسمٰعِیلؑ

اللہ تعالی نے تواتر سے بتایا کہ دینِ اسلام اصل مقصودِ حیات ہے؛ اور دین اسلام ماہِ ذی الحج میں حضرت ابراہیم و حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کی یاد دلاتا ہے اور محرم الحرام کے مہینے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےنواسے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی جانب سے دی گئی تمام خاندان کی ناقابل فراموش قربانیوں کے بارے میں ہے۔ یہ پیغام اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ قربانی کی روح دین اسلام کو کیسے زندہ کرتا ہے؟

2024-06-20 16:36:48 - Muhammad Asif Raza

 

بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

 

غریب و سادہ و رنگیِں ہے داستانِ حرم

نہایت اس کی حُسینؓ، ابتدا ہے اسمٰعِیلؑ

 

الســـلام علیکم و رحمۃاللہ وبرکاتۂ۔۔۔۔!!

تمام عالم اسلام کو عید الاضحی مبارک!

 

آپ یقیناً تمام احباب کے وٹس ایپ پیغامات، فون کالز اور شوشل میڈیا کے زریعے آنے والے عید الاضحٰی کے میسجز پڑھ چکے ہونگے , ڈیلیٹ کر چکے ہونگے۔ بھینس, گاۓ, دنبے, اونٹ اور بکروں کے علاوہ تمام جانوروں کی تصویریں دیکھنے اور ڈیلیٹ کرنے کے بعد اب ریلیکس ہونگے۔ میں نے آپ کو عید مبارک کا پیغام بھیجنے میں جان بوجھ کر تھوڑی دیر کی ہے اس کی وجہ بھی ابھی عرض کر دیتا ہوں۔۔

 

اب آپ میرا عید کا پیغام یقیناً پوری توجہ سے پڑھیں گے۔ بس مجھے یہی آپ کی توجہ درکار تھی۔

 

حضرت ابراہیمؑ اور اسماعیلؑ کی داستان, حیرت انگیز, پرُتاثیر اور روح کی گہرائیوں میں اتر جانے والی ھے۔ خدا کی اطاعت ایسی کی کہ جس کی نظیر نہیں ملتی۔ عصرِ حاضر کی تمام رسومات و روایات صرف اور صرف ان ؑ کی یاد سے وابسطہ ہیں۔ ہم روایات تک محدود ہو گۓ ہیں روح سے محروم ہو گۓ ہیں۔

 

حضرت ابراہیم علیہ السلام کا سا جزبہٓ ایمانی کہ بیٹے کے گلے پہ چھری پھیر دی، اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کیسا صبر اور اطاعت گزاری کہ ابو جی آپ الله تعالٰی کے حکم کے مطابق کر گزریئے آپ یقیناً مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔

 

اب یہ ایمان کہاں ملے گا۔۔؟؟

 

آیئیے حضرت ِ علامہ اقبال ؒ کے چند اشعار پڑھئیۓ اور اس کی اصل ( روح ) میں ڈوب جائیۓ تا کہ ہم اصل قربانی کے مقاصد سے آشنا ہو سکیں۔

ؓیہ دور اپنے براہیمؑ کی تلاش میں ھے۔

صنم کدہ ھے جہاں لا الہ الا اللہ۔

آج بھی جو ہو براہیم ؑ کا ایماں پیدا

تو آگ کر سکتی ھے انداز گلستاں پیدا۔

یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی

سکھاۓ کس نے اسمٰعیلؑ کو آداب فرزندی۔

صنم کدہ ھے جہاں اور مرد حق ھے خلیل

یہ نکتہ وہ ھے کہ پوشیدہ لا الہ میں ھے۔

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

ہوس چھپ چھپ کے سینوں میں بنا لیتی ہے تصویریں

صدقِ خلیلؑ بھی ہے عشق، صبر حُسینؓ بھی ہے عشق

معرکۂ وجُود میں بدر و حُنَین بھی ہے عشق

ذوق حاضر ہے تو پھر لازم ہے ایمان خلیل

ورنہ خاکستر ہے تیری زندگی کا پیرہن۔

 

حضرت ابراہیمؑ نے اپنے بیٹے, اسماعیلؑ کو قربان کیا اور قربانی کے اس سفر اور تسلسل کو کرب وبلا میں امام عالی مقام حضرت امام حسینؑ نے اپنے بیٹوں، بھتیجوں، بھانجوں اور پورے خاندان سمیت خود قرباں ہو کر تکمیل تک پہنچایا۔

 

غریب و سادہ و رنگیِں ہے داستانِ حرم

نہایت اس کی حُسینؓ، ابتدا ہے اسمٰعِیلؑ

 

دور جدید میں ہزاروں کے حساب سے لات و منات، عزیٰ و ہبل، کے علاوہ زمینی خداؤں اور معبودوں کی فراوانی ہے۔ اس کے باوجود ہمیں ابراہیم و اسماعیل اور امام حسین علیہ السلام کی طرح بت شکنی کا سبق ملا ہے نہ کہ بت پرستی کا۔

 

اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں

مجھے ہے حکم اذاں، لا إله إلا الله

 

 

اللہ تعالیٰ حضرت ابراہیمؑ و اسماعیلؑ ؛ حسینؓ و آلِ حسینؓ کی قربانی کے صدقے, وہ شوقِ شہادت، جزبہ ایمانی اور قربانی کا جزبہ عطا فرماۓ, اور اسکی روح کو سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرماۓ ہماری قربانی اور تمام کوششوں کو قبول فرمائے۔ آمین۔ ثم آمین۔ یا رب العالمین۔ بجا النبی الکریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم۔۔

 

حافظ محمد الطاف احمدٓ

 ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

اسلام آباد۔۔۔


More Posts