Emily Elizabeth Dickinson was an American poet and is regarded as one of the most important figures in American poetry. Dickinson's poem "I Took My Power in My Hand" is about being fearless and facing your obstacles head-on even though failure is possible. This is an Urdu translation of the poem as " اپنی تقدیر کو خود لکھا ".
ایملی ڈکنسن کی نظم کا ترجمہ " اپنی تقدیر کو خود لکھا " پیش ہے۔
اپنی تقدیر خود لکھنے کو؛
مجھے اپنا اختیار سنبھالنا پڑا؛
اور تمام عالم سے ٹکرانا پڑا؛
گرچہ میری مخالفت حضرت داؤد جیسی نہیں تھی؛
لیکن میری ہمت دوگنی تھی۔
میں نے اپنے پتھر سے خود کا نشانہ بنایا؛
اور دلیری سے اسے گرا ڈالا؛
میں نے جسے ہرا دیا؛
کیا وہ واقعی جالوت تھا؛ ایک طاغوت؟
(یا اپنے نفس کی مانند)
میں بہت کمزور تھی؟
ایملی الزبتھ ڈکنسن، ایک جدید امریکی شاعرہ تھیں۔ انہوں نے متعدد کمال کی نظمیں کہی ہیں۔ ڈکنسن کی نظم " اپنی تقدیر کو خود لکھا " نڈر ہوکر اپنی زندگی کی مشکلات، رکاوٹوں اور ناکامیوں جو اکثر خواہشاتِ ذات کا مظہر ہوتی ہیں؛ کا سامنا کرنے کے بارے میں ہے؛ خاص طور پر جب ناکامی کے امکانات بہت ہوں۔ شاعرہ نے چاہِ دنیا کو گولاتھ سے تشبیہ دی ہے۔ اور اس کے پاس جو 'کنکر' ہے وہ خودی کی غیر متعینہ طاقت ہے۔
ہمیں اپنی زندگی میں ناکامی کا سامنا کرنے کے بعد یہ سوچنا چاہیے کہ کہیں ناکامی کی وجہ ہماری کوتاہیاں نہ ہوں۔ یا خود مسئلہ بہت بڑا ہو۔ ڈکنسن نے یہاں سوال کو افسوسناک سنسنی کے لہجے میں پیش کیا۔ یہ ایک عورت کی آواز ہے جو پیچھے مڑ کر اپنا سر ہلاتی ہے۔ اسے لگتا ہے کہ اس کی خودی ڈیوڈ کی طرح مضبوط تھا؛ بلکہ ڈیوڈ سے زیادہ دلیر بھی تھا۔ مگر یہ اعتراف بھی ہےکہ جب اس کی خودی ڈیوڈ سی غالب نہیں تھی، تو وہ گر گئی تھی۔
شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے کیا خوب کہہ رکھا ہے کہ
تُو اپنی سرنوِشت اب اپنے قلم سے لِکھ
خالی رکھی ہے خامۂ حق نے تری جبیں
Emily Dickinson's Poem "I took my Power in my Hand"
I took my Power in my Hand—
And went against the World—
’Twas not so much as David—had—
But I—was twice as bold—
I aimed by Pebble—but Myself
Was all the one that fell—
Was it Goliath—was too large—
Or was myself—too small?