بچوں و نوجوانوں کی تربیت

The children are always the future of the Nation. Therefore, it is important to educate and train hem in the most befitting manner so as to achieve the national goals and objectives of progress and development. This write up in Urdu " بچوں و نوجوانوں کی تربیت " from Lt Col Abrar Khan (R) is for guidance of the parents and elders to remind them of the role, they have to play in this regards.

2025-04-06 07:46:44 - Muhammad Asif Raza

بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

اللہ کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے

 

 بچوں و نوجوانوں کی تربیت

 

اچھی تربیت بچوں کی شخصیت کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جو عادات بچپن میں اپنے والدین سے سیکھی جاتی ہیں، وہ عمر بھر انسان کے ساتھ چلتی ہیں۔ جب بچے نوعمری کو پہنچ جائیں تو ان کو درج ذیل باتوں پر عمل درآمد کرائیں:

 

حلال حرام کی تفریق

میرے نزدیک یہ سب سے اہم اور ضروری چیز ہے۔ نوعمری میں ہی بچوں کو حلال اور حرام کا فرق اور ان حرام چیزوں کے نقصانات کے بارے میں بتایا جائے۔ بغیر اجازت کسی کے بیگ سے پینسل یا میز سے ایک بال پین یا ٹشو پیپر اٹھانا بھی چوری اور حرام مال کے زمرے میں آتا ہے۔ اگر بچوں کو حلال کی کمائی اور حلال رزق کی اہمیت سمجھ میں آ جائے تو پھر زندگی آسان تر ہو جاتی ہے۔

 

پاک تنہائی

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے: "مومن وہ نہیں جس کی جلوت پاک ہو، بلکہ مومن وہ ہے جس کی خلوت پاک ہو۔" اپنی اولاد کو سمجھائیں کہ اپنی تنہائی کو پاک رکھیں۔ آج کل کے دور میں جب انٹرنیٹ کے استعمال سے آپ اچھائی اور برائی دونوں چیزوں کا راستہ چن سکتے ہیں تو اولاد کو نوعمری میں انٹرنیٹ کی برائیوں کے بارے میں سمجھائیں۔ ان کو تلاوتِ قرآن کریم اور نماز کا اہتمام کرنے کی اہمیت بتائیں اور عمل بھی کرائیں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے ذکر کی عادت ڈالیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درود شریف بھیجیں اور صبح اور شام اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا شکر بجا لائیں۔

 

ادب اور خوش اخلاقی

بچوں کو بڑوں اور خواتین کا ادب سکھائیں۔ چھوٹوں سے شفقت کرنا سکھائیں، اور خاص طور پر گھریلو ملازمین سے احسن طریقے سے برتاؤ کی ترغیب دیں۔ خوش اخلاقی سے دل جیتنا، اپنی غلطی پر شرمندہ ہونا اور معافی مانگنا سکھائیں۔  

 

انٹرنیٹ کا بہتر استعمال

بچوں کو انٹرنیٹ کے فوائد اور نقصانات دونوں بتائیں۔ انٹرنیٹ کے ذریعے ہونے والی بلیک میلنگ کے بارے میں آگاہ کریں۔ ان کو اپنی تصاویر کی انٹرنیٹ پر اشاعت سے منع کریں۔ اجنبی لوگوں سے انٹرنیٹ پر دوستی نہ کرنے کی تلقین کریں۔ کوشش کریں کہ کمپیوٹر ایسی جگہ رکھا ہو جہاں بچے سب کی نظروں کے سامنے اس کا استعمال کریں، جیسا کہ ٹی وی لاؤنج۔

 

دوستیاں

اچھے دوست قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔ لیکن نوعمری میں دوستی کرنے میں احتیاط ضروری ہے۔ اپنے بچوں کے دوستوں کے بارے میں خود بھی معلومات رکھیں اور بچوں کو بھی بتائیں کہ کس طرح کے بچوں سے دوستی کریں۔ نوعمری کی بری صحبت انسان کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کرتی ہے۔ سگریٹ نوشی سے شروع ہونے والی برائیاں آگے چل کر مجرمانہ سرگرمیوں تک جا پہنچتی ہیں۔ اس کے علاوہ بچوں کو آئس نشے کے بارے میں بھی آگاہ رکھیں۔ ان کو یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ کبھی بھی کسی اجنبی سے کچھ لے کر نہ کھائیں پئیں۔

 

کتب اور اخبار بینی

بچوں کو نوعمری سے ہی کتب اور اخبار بینی کی عادت ڈالیں۔ یہ عادت پکی ہو جائے تو ان کی علمی اور فکری سوچ میں تبدیلی نظر آنا شروع ہو جائے گی، جو دور رس نتائج کی حامل ہوگی۔

 

تعارف کرانا

اکثر نوعمر بچے اپنا تعارف پر اعتماد انداز میں نہیں کرا پاتے۔ بچوں کو سمجھایا جائے کہ کسی کے پاس جائیں تو سب سے پہلے سلام کریں، اپنا نام بتائیں، آپ کہاں سے آئے ہیں اور آپ کے آنے کا مقصد کیا ہے، یہ سب بتا کر اجازت لیں کہ "کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟" یا "کیا میں کرسی پر بیٹھ سکتا ہوں؟" اجازت ملے تو ٹھیک ورنہ پھر کبھی سہی۔ اسی طرح کسی کو فون کریں تو ایسے ہی تعارف کرا کر پوچھیں کہ "کیا آپ سے بات ہو سکتی ہے؟" گھر آئے مہمان سے گرم جوشی اور پر اعتماد انداز میں پورا ہاتھ ملائیں اور اپنا نام، اسکول یا کالج اور مضامین کے بارے میں بتائیں۔ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر خوشگوار مسکراہٹ سے بات کرنا سیکھیں۔ اچھے اخلاق اور میٹھی زبان سے لوگوں کا دل جیتیں مگر منافقت نہ کریں۔

 

کھانے کے آداب

کھانے کے آداب تو بچپن میں ہی سکھائے جاتے ہیں۔ البتہ نوعمری میں ان کو بتایا جائے کہ جب دسترخوان پر بیٹھیں تو ایک دوسرے کا لحاظ کر کے کھائیں۔ جو پکا ہو، صبر اور شکر ادا کرکے کھائیں۔ بچوں کو بتائیں کہ کمروں میں اور پلنگ پر بیٹھ کر کھانا نہ کھائیں بلکہ سب ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا کھائیں۔ اس سے رزق میں برکت ہوتی ہے۔ سب کے سامنے ڈکار نہ لیں، اگر قابو نہ رہے تو معذرت کریں۔ کھانے کے بعد دانتوں کا خلال کریں تو منہ کو ایک ہاتھ سے ڈھانپ لیں۔ باورچی خانے میں ماں اور بہنوں کا ہاتھ بٹائیں اور ہمیشہ اپنے برتن خود دھونے کی عادت ڈالیں۔

 

دانتوں کی صفائی

ویسے تو دانتوں کی صفائی بچپن سے ہی بہت ضروری ہے، مگر نوعمری میں پہنچ کر یہ زیادہ ضروری ہو جاتی ہے۔ سفید چمکدار دانت آپ کی شخصیت کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔ دانتوں کی مناسب صفائی نہ کرنا بدبودار سانس کا باعث بھی بنتا ہے جو اکثر باعثِ شرمندگی بنتا ہے۔ اگر آپ پانچ وقت کی نماز کے لیے مسواک کرتے ہیں تو بہت اچھی بات ہے ورنہ ہر صبح، دوپہر اور رات سونے سے قبل دانتوں کی صفائی ضروری ہے۔ زبان کی صفائی آپ کو منہ اور سانس کی بدبو سے بچاتی ہے۔ اچھی ٹوتھ پیسٹ اور ماؤتھ واش کا استعمال فائدہ مند ہے۔ جب آپ دوستوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہیں تو آپ کے صاف دانت اور مہکتی سانس آپ کی شخصیت کو نکھار دیتی ہے۔ منہ کی بدبو کا اندازہ انسان کو خود نہیں ہوتا مگر آپ کے مخاطب اس کو محسوس کرتے ہیں۔ خوشبودار سانس کے لیے آپ چھوٹی الائچی کا بھی استعمال کر سکتے ہیں، مگر دانتوں کی صفائی بہت ضروری ہے۔


ناخن کا تراشنا اور ان کی صفائی

اپنے ناخن ہمیشہ صاف ستھرے اور درست انداز میں کاٹ کر رکھنا بہت ہی ضروری ہے، کیونکہ آپ کے دوست احباب، اساتذہ کرام اور عام میل جول والے لوگ آپ کے ناخن سے آپ کی ذاتی صفائی کا اندازہ لگا لیتے ہیں۔ ناخن میں گند اور جراثیم بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ پر وقار شخصیت کے لیے اپنے ناخن صاف رکھیں۔

 

خوشبو کا استعمال

انسانی جسم میں پسینہ آنا ایک قدرتی عمل ہے۔ کسی کو پسینہ زیادہ اور کسی کو کم آتا ہے۔ پسینہ اپنے ساتھ ناگوار بدبو بھی لاتا ہے، جو منہ کی بدبو کی طرح ہوتی ہے، جس کا احساس آپ کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے والوں کو زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے لیے خوشبو (پرفیوم/عطر) اور باڈی سپرے کا استعمال ضروری ہے۔ خاص طور پر بغل کے اندرونی حصے پر رول آن لگانا اس بدبو کو دور کرنے کے لیے بے حد موثر ہے۔ پرفیوم اور باڈی سپرے کی خوشبو سے آپ کے دوست احباب، بہن بھائی، کلاس فیلوز اور پبلک ٹرانسپورٹ کے ہمسفر آپ سے پریشان نہیں ہوں گے۔ اگر آپ مناسب خوشبو کا استعمال نہیں کریں گے تو یہ سارے لوگ آپ کے ساتھ سے کترانا شروع کر دیں گے۔

 

کانوں اور گردن کی صفائی

کانوں کی صفائی بہت توجہ سے کرنی چاہیے۔ دورانِ غسل کانوں کے پچھلے اور اندرونی حصوں کو اچھی طرح صاف کریں۔ اس کے علاوہ ناک کے بال ہر ہفتے کاٹ لیں تو اچھا ہے۔ اس مقصد کے لیے اپنا ذاتی ٹریمر ضروری ہے۔ بال تراشنے کے لیے بھی اپنے ذاتی اوزار اپنے پاس رکھیں اور باربر کو وہی اوزار استعمال کرنے پر اصرار کریں۔ کانوں کی طرح گردن کی صفائی بھی کریں۔ دن بھر کا میل گردن پر اکھٹا ہو جاتا ہے۔ اکثر شرٹ کے میلے کالرز سے آپ کو اس بات کا اندازہ ہو جاتا ہوگا۔ دورانِ غسل گردن کو اچھی طرح صاف کریں۔ منہ ہاتھ دھوتے ہوئے بھی گردن کو صاف کر لیا کریں۔

 

جسم کے حصوں کو کھجانا

بار بار ناک، چہرہ اور سر نہیں کھجانا چاہیے۔ اگر بہت ضرورت محسوس ہو تو بہت ہی نفاست اور سلیقے سے ایسا کریں۔ مثلاً ناک میں خارش ہو رہی ہے تو انگلی سے نہیں بلکہ الٹے ہاتھ کی پشت سے آہستہ سے کھجا لیں۔ سیدھے ہاتھ سے تو ہرگز نہیں، کیونکہ سیدھے ہاتھ سے آپ نے لوگوں سے ہاتھ ملانا ہوتا ہے۔ جب بھی آپ نے کسی سے ہاتھ ملانا ہو تو کبھی بھی جسم کے کسی حصے کو مت کھجائیں یا چھوئیں۔ بہتر ہے کہ رومال یا ٹشو پیپر ضرور ساتھ رکھیں اور اس سے ضرورت پڑنے پر اپنی ناک کو صاف کریں۔ اگر آپ کسی کے ساتھ موجود ہیں تو اس کام کے لیے تھوڑا سا ہٹ جائیں۔ اس کے علاوہ ناک، کان اور منہ میں انگلیاں ہرگز نہ ڈالیں۔ منہ سے ناخن کاٹنا اور چبانا انتہائی معیوب سمجھا جاتا ہے۔ ایک بہت ہی ضروری چیز یہ ہے کہ کبھی بھی اپنے جسم کے مخصوص حصوں کو نہ چھوئیں۔ یہ حرکت بدتہذیبی اور بے حیائی کے زمرے میں شامل ہوتی ہے۔


لباس کا انتخاب

لباس چاہے عام ہو یا خاص، وہ پاک اور صاف ستھرا اور استری شدہ ہونا چاہیے۔ شلوار پہنیں یا پینٹ، انڈروئیر ضرور پہننا چاہیے۔ جب گھر سے باہر نکلیں تو نہا دھو کر یا کم از کم منہ ہاتھ دھو کر بال سنوار کر مناسب لباس زیب تن کیجیے۔ آپ چاہے گھر کے نزدیک ہی کیوں نہ جا رہے ہوں، اپنے لباس پر دھیان ضرور دیں۔ گھر کے اندر کا لباس بھی باوقار ہونا چاہیے۔

 

جوتوں کا انتخاب

ہمیشہ اچھے اور صاف جوتے پہنیں۔ گھر سے باہر نکلیں تو جوتوں کو پالش ضرور کریں۔ دیکھنے والوں کی پہلی نظر ہمیشہ آپ کے جوتوں پر ہی جاتی ہے، اور یہ آپ کی شخصیت کو جاننے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ کبھی بھی گھر اور باتھ روم والے چپل پہن کر گھر سے باہر نہ نکلیں، خواہ آپ محلے کے کریانہ سٹور تک ہی جا رہے ہوں۔

 

مسجد اور نماز کا لباس

مسجد اللہ کا گھر ہے اور اللہ سے ملاقات کا ذریعہ۔ جب آپ مسجد جانے کا ارادہ کریں تو صاف ستھرا اور استری شدہ شلوار قمیض زیب تن کریں۔ سر کو ٹوپی سے ڈھانپ لیں۔ آدھے بازو کی چھوٹی شرٹ اور جینز کی پتلون آپ سے پیچھے کھڑے نمازیوں کو بہت پریشان کرتی ہے۔ ان کی توجہ متاثر ہوتی ہے۔ بھلے وہ کچھ کہتے نہ ہوں مگر آپ کی تربیت پر دل ہی دل میں کوستے ضرور ہیں۔ اگر گھر میں نماز ادا کریں تو بھی باوقار لباس پہنیں کیونکہ اللہ سے ملاقات ہونی ہے۔

 

گھر اور کمروں میں جانے کی اجازت

اپنے یا کسی اور کے گھر میں چپکے سے یا بغیر گھنٹی بجائے کبھی داخل نہ ہوں۔ ماں باپ، بہنوں حتیٰ کہ بھائیوں کے کمروں میں بھی کبھی بغیر اجازت داخل نہ ہوں۔ پہلے دروازہ کھٹکھٹائیں اور انتظار کریں اور صرف اجازت ملنے پر ہی اندر داخل ہوں ورنہ واپس پلٹ جائیں۔ بہنوں کے کمرے میں بلاوجہ نہ بیٹھیں۔

 

کپڑے دھونا

بچوں کو بتایا جائے کہ اپنے موزے اور انڈر گارمنٹس خود دھوئیں۔ میلے کپڑوں کو واش روم میں نہ چھوڑیں بلکہ اس مقصد کے لیے مخصوص ٹوکری استعمال کریں۔

 

غیر ضروری بالوں کی صفائی

جب بچے نوعمری میں داخل ہوں تو ان کو بازار سے ریزر لا کر دیں اور اپنے بازو پر بال صاف کرکے سمجھائیں کہ کس طرح اپنے جسم کے اندرونی حصوں کے بال ہر ہفتے صاف کرنے ہیں۔ ان کو یہ بھی بتایا جائے کہ اپنے استعمال کی ذاتی چیزیں اپنی الماری میں رکھیں۔

 

حفاظتی یا احتیاطی فاصلہ

بچوں کو اپنے اور دوسروں کے درمیان حفاظتی اور احتیاطی فاصلہ برقرار رکھنے کا ضرور بتائیں۔ اس فاصلے کو ناپنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اپنا پورا بازو کھول لیں— یہ اندازاً ڈھائی سے تین فٹ بنتا ہے۔ نہ کسی کو اپنے اتنا نزدیک آنے دیں اور نہ خود کسی کے اتنا قریب جائیں۔ یعنی تین فٹ دور رہ کر بات کریں۔ البتہ دوران سفر، کلاس اور مسجد وغیرہ میں معاملہ ذرا مختلف ہے۔ بچوں کو سفر کے آداب بھی بتانا ضروری ہے۔

 

ان باتوں کے علاوہ اور بہت سی باتیں ہیں جو نوعمری میں ہی بچوں کو بتائیں جائیں تو وہ ان کی عادت اور فطرت میں شامل ہو جائیں گی۔ یوں وہ معاشرے کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

 

اس تحریر کو مرتب کرنے لیے راقم نے آزاد ویب نیٹ پر موجود مواد سے مدد حاصل کی ہے۔


More Posts