Asia Cup 2023: طوفانِ بلا خیز تصادم؛ پاک بھارت کرکٹ میچ

BangboxOnline (Sports Desk) presents public expectations of the most sought after match of the tournament between Pakistan & India. It’s not just the Asia Cup 2023 Super four stage match but any match played between the arch rivals draws keen interest and following from the fans across the globe. Please subscribe to www.bangboxonline.com for more on cricket related news.

2023-09-10 11:11:29 - admin Sports

دنیائے کھیل میں بہت سے مقابلے ہوتے ہیں اور قومیں ان مقابلوں کو بہت اہمیت دیتی ہیں۔ پچھلی صدی کے آغاز میں اولمپک گیمز کا آغاز ہوا تو اسے صحت مند تفریح کا ذریعہ بتایا گیا۔ اور یہ کھیل کود یقینا" جسمانی اور ذہنی صحت کی نشاندہی بھی کرتے ہیں۔ ان کھیلوں کو ملکوں اور قوموں کی آپس کی سیاست سے دور رکھنے کی جستجو بھی کی گئی۔ مگر بین الاقوامی کھیل کے مقابلے مختلف قوموں اور ملکوں اور رنگ و نسل کے درمیان کھیچ تان کا باعث بھی بنے ہیں۔


پاکستان 1947 عیسوی میں قائم ہوا تو یہ دراصل برٹش انڈیا کی تقسیم تھی۔ پاکستان کا قیام ایک سیاسی تگ و دو کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا تھا۔ اس تقسیم سے دونوں ملکوں سے لوگوں نے بارڈر کراس کیا تھا اور کافی قتل و غارت بھی ہوئی تھی۔ اس مارا ماری اور آبادی کے ادل بدل نے دونوں ملکوں کے درمیان ایک ایسی خلیج کو قائم کیا ہے جس نے دونوں ممالک کی آبادیوں کی نفسیات پر گہرے نقوش چھوڑا ہے۔ اس پر طرفِ تماشہ دونوں ملک آپس میں جنگ بھی لڑے ہیں۔ اور دونوں ممالک کے سیاسی رہنماء اپنے جلسوں میں باہم ملکی مسائل کو خوب ہوا بھی دیتے ہیں۔ اب ہر روز جنگ تو ہو نہی سکتی تو کھیل کے مقابلوں کو جنگی محاذ بنا لیا جاتا ہے۔ اور دونوں ملکوں کے کھلاڑی میدان میں کھیل نہی کرتے یدھ لڑتے ہیں۔ کچھ ایسا ہی دباو ہوتا ہے دونوں ہی ملکوں کی درمیان؛ چاہے کوئی بھی میچ کھلا جارہا ہو۔


یہاں یہ کہنا غلط نہی ہوگا کہ کھیل کے مقابلے قوموں کی عزت و وقار مں اضافہ کرتے ہیں۔ اولمپک مقابلے؛ اولمپک نعرہ؛ اولمپک نصب العین ؛ انسانی روح کے اتحاد اور جوش و خروش کی علامت ہے۔ اسکے لیےتین لاطینی الفاظ جن کا مطلب ہے"تیز تر، اعلی تر اور مضبوط تر" ۔ پچھلے سو سالوں میں ان مقابلوں نے کئی جہتیں اختیار کی ہیں۔ اور دنیا کی سیاسی محور کے ساتھ ساتھ ان مقابلوں نے بھی شکلیں بدلی ہیں۔ اولمپک میڈل کو بہت باعث عزت و تکریم جانا جاتا ہے اور اس کے حاملیں کو قومیں کندھوں پر اٹھاتی ہیں۔


پاک بھارت کھیل کے مقابلوں بھی دونوں ملکوں باسیوں کے لیے عزت اور ذلت کا باعث بنتے ہیں۔ اور چونکہ ان دونوں ملکوں کے پیدا ہونے والے اکثر دنیا بھر میں پھیل گئے ہیں۔ سو اب جب بھی دونوں ملک کسی بھی کھیل کا مقابلہ کریں تو پوری دنیا میں بسے پاکستانی اور ہندوستانی اس کے بارے میں انتہائی جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے ہیں۔


دنیائے کھیل میں اور کئی مقابلے ہیں جو انکے باسیوں کے درمیان حدت کو بڑھاتے ہیں مگر جو دیوانگی پاک بھارت کرکٹ میں دیکھی جاتی ہے وہ لاثانی ہے اور اس کا کوئی مقابل نہی۔ جب یہ دونوں ملک آزاد ہوئے تھے تو اس وقت بھارت ہاکی کا اولمپک چمپیئن تھا۔ پاکستان نے 1960 اولمپک میں ہاکی کا گولڈ میڈل جیتا تو ہاکی کو پاکستان کا قومی کھیل قرار دیا گیا اور ملک میں اس کھیل کا جنون خوب پروان چڑھا اور تقریبا" تین دھائیوں تک پاکستان اس کھیل مین دنیا بھر میں چھایا رہا۔ پاکستان کے اوپر آنے سے بھارت مِن ہاکی کا کھیل کمزور پڑتا گیا اور اکثر مقابلوں میں پاکستان کے مقابل مغربی قومیں سامنے آگئیں۔ آہستہ آہستہ ہاکی پاکستان مین بھی کمزور پڑنا شروع ہوا اور پاکستان کئی مقابلوں میں حصہ بھی نہی لے پایا۔


کرکٹ شروع میں ٹیسٹ میچ تک محدود تھا اور اسے صرف مخصوص میدانوں اور افراد ہی کھیلا کرتے تھے۔ سنہ 1975 عیسوی میں ورلڈ کپ کا آغاز ہوا اور ایک روزہ میچ کھیلا گیا۔ یہ کھیل مقبول ہونا شروع ہوا اور عام لوگ اس میں شریک ہوگئے۔ گلی گلی، قریہ قریہ، محلہ محلہ، گاوں اور شہروں میں نوجوانوں اور بچوں نے اس کو اختیار کرلیا۔ اور ہم کہہ سکتے ہیں کہ آج شاید کرکٹ پاکستان کا سب سے مقبول کھیل ہے۔


پاک بھارت کی تاریخ تنازات سے بھری ہے سو دونوں ملک ایک دوسرے کے میدانوں میں کھیل نہی پاتے؛ سو اکثر نیوٹرل میدانوں میں کرکٹ کا میلہ سجتا ہے۔ سنہ 1980 کی دھائی میں شارجہ کرکٹ گراونڈ پر بھی ایک ایسا میلہ سجا کرتا تھا۔ اپریل 1986 کو ایک یادگار میچ ہوا تھا جسے آخری گیند پر جاوید میانداد کے چھکے سے مانوس کیا جاتا ہے۔ اس میچ نے پاک بھارت ٹاکرے کو ایک جنون کی شکل میں جنم دیا اور اس کے بعد ہر باہمی اور بین الاقوامی مقابلوں نے اس جنون کو مزید جون دیا ہے۔ کسی بھی پاکستانی یا ہندوستانی کوپوچھیں تو وہ آپ کو کئی میچوں کی کاروائی اور اس سے جڑی قابل فخر باتیں سنادے گا جو اسے ازبر ہونگی۔ کسی بھی کھیل میں اس قدر شائقین کی قدر شناسی اور کھیل آشنائی کم ہی ملے گی۔


آئیے اب بات کرتے ہیں آج شام کو کھیلا جانے والے پاک بھارت میچ کی جو ایشیاء کپ سپر فور کا اہم میچ ہے۔ اس سے قبل پاک بھارت میچ بارش کے نذر ہوگیا تھا۔ مگر اس میچ میں بھارت نے اپنی پوری باری کی تھی۔ اور پاکستان نے انکے سارے کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی تھی۔ اس میچ میں پاکستان کے تیز بالروں کے تکون نے تباہی پھیری تھی۔

 

جیسا کہ توقع کی گئی تھی، پاکستان کی تیز گیند بازی کی تکون شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور حارث رؤف نے ہندوستان کے ٹاپ آرڈر بلے بازوں کو آزمایا، اور ان پر حاوی ہوئے۔ شاہین نے روہت اور کوہلی کو ہٹا دیا،اور ایسا پہلی دفعہ ہی ہوا ہے کہ دونوں ایک ہی بالر کے ہاتھوں آوٹ ہوئے ہوں۔ حارث نے آئر اور گِل سے چھٹکارا حاصل کیا تو بھارت 4 وکٹوں پر 66 رنز بنا پایا تھا۔ لیکن پھر کشن اور ہاردک نے پانچویں وکٹ کے لیے 138 رنز جوڑ کر اننگز کو بحال کیا۔ اس درمیانی مرحلے میں پاکستانی اسپنرز غیر موثر نظر آئے، اور اس دوران پاکستان کی فیلڈنگ بھی غیر میعاری رہی تھی۔ لیکن جب ایسا لگنے لگا کہ ہندوستان 300 کو بھی پار کر سکتا ہے، تو تیز گیند بازوں کے واپس آنے کا وقت آگیا۔ حارث نے کشن کی وکٹ کے ساتھ اس اسٹینڈ کو توڑ دیا اور شاہین نے ہاردک کو واپس بھیج دیا۔ اس کے بعد نسیم نے تین وکٹوں کے ساتھ اننگز کو سمیٹ لیا ؛ اس طرح پاکستان کے تیز گیند بازوں نے تمام دس وکٹیں بانٹیں۔


ایشیا کپ میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ایشیاء کپ سے قبل چودہ میچز کھیلے گئے ہیں۔ ہندوستان نے سات جیتے اور پانچ ہارے ہیں؛ جبکہ دو غیر نتیجہ رہے۔ جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے کہ یہ ایشیا کپ ٹورنامنٹ کا 16 واں ایڈیشن ہے۔ پچھلے 15 مواقع میں سے، بھارت نے 7 بار ایشیا کپ جیتا ہے، اس کے بعد سری لنکا نے 6 اور پاکستان نے صرف 2 ٹورنامنٹ جیتے ہیں۔


جیسا کہ اکثر قاری جانتے ہونگے کہ پاک بھارت مقابلوں میں اکثر بھارتی ٹییم تاریخی طور پر اپنی بیٹنگ کی بہتر سلاحیتیوں کے لیے مانی گئی۔ اور پاکستان اپنے تیز گیند بازوں ے لیے۔ اکثر سوال کیا جاتا ہے کہ پاکستان کو دنیا کی بہترین ٹیم کیوں قرار دیا جاتا ہے؛ اس پر کئی طرح کی رائے موجود ہے۔


یہ ایک امتیاز ہے جو انہوں نے کمایا ہے، اس کے مستحق ہیں اور اس کی حفاظت کے لیے وہ کچھ بھی کریں گے۔ یہاں تک کہ اگر اس کا مطلب تیز گیند بازوں کی مہلک بیٹری کا سہارا لینا ہے جو ہر بال کے ساتھ رن اپ میں دوڑتے ہوئے شائقین کی سانسوں کو آگ لگاتے ہیں اور وہ وکٹ کے اُس پار 22 گز کے فاصلے پر کھڑے بیٹسمین کی طرف دہکتی آگ کا شعلہ پھینک دیتے ہیں۔ جو صرف مخالف کے دل میں خوف پیدا کرتا ہے۔ تیز رفتار، سوئنگ اور انتھک درستگی کے مہلک امتزاج کے ساتھ، ان تینوں تیز گیند بازوں نے جاری ایشیا کپ میں بلے بازوں کو خوفزدہ کر دیا ہے، یہاں تک کہ بارش سے متاثرہ ہندوستانی ٹاپ آرڈر کو پریشان کر دیا تھا۔ ۔


بھارت کے مقبول ترین کرکٹر سنیل گواسکر بھی اس بات کے قائل ہیں؛ فرماتے ہیں کہ "اس وقت پاکستان کے پاس کھیل میں سب سے زیادہ مہلک نئی گیند کا حملہ ہے۔ ان کے پاس بائیں ہاتھ اور دائیں ہاتھ کا مجموعہ ہے۔ وہ گیند کو اچھی رفتار سے دونوں طرف منتقل کر سکتے ہیں۔ اس لیے یہ کسی بھی بلے باز کے لیے آسان نہیں ہے۔ لفظ گو سے ان کے خلاف جارحانہ ہونا"۔

 

برسوں سے پاکستان کرکٹ نے فاسٹ باؤلرز کی پروڈکشن لائن تیار کرنے میں مہارت حاصل کی ہوئی ہے؛ جن میں جسمانی صلاحیت، قابلیت اور چالاکی ہے۔ یہ وہ میراث ہے جسے عمران خان، وسیم اکرم، وقار یونس اور شعیب اختر جیسے سابق عظیم فاسٹ باؤلرز کی تعمیر کے لیے پوری نئی نسل کے لیے پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔ پاکستان میں ابھرنے والے شاندار اسپنرز کے احترام کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے، جن میں عبدالقادر، ثقلین مشتاق اور مشتاق احمد شامل ہیں، یہ کہنا درست ہوگا کہ تیز گیند بازی پاکستان کے کرکٹ کلچر کا ایک بنیادی جزو اور لازم و ملزوم حصہ ہے۔


گلی کوچوں میں ٹیپ کی گیند سے گلی کرکٹ کھیلنے والے لڑکوں سے لے کر عبدالقادر انٹرنیشنل کرکٹ اکیڈمی، علیم ڈار کرکٹ اکیڈمی یا نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور جیسے نامور سکولوں تک، ہر نوجوان کرکٹ کے شوقین کھلاڑی اپنے دل سے بولنگ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بلے بازوں کو تیز آتی گیند سے حیران کردیں، اسٹمپ کو توڑ دیں اور نیٹ کو چیر دیں۔


ون ڈے کرکٹ کو بلے بازوں کا کھیل بنانے کے لیے تخلیق کیا گیا تھا، لیکن آفریدی، رؤف اور شاہ نے اپنی مہارت اور چمک کے ساتھ یا اس کے بغیر ہی گیند کو سوئنگ کرنے کی اپنی فطری صلاحیت کے ساتھ سیم بولرز کے حق میں ترازو جھکایا ہے۔ یہی ہنر ان کی مدد کرتا ہے کہ جہاں بھی اور جب بھی پاک بھارت ٹاکرا ہو وہ اپنی قوم کو جیت کی امید باندھے رکھتے ہیں ۔ اور پر پاکستانی یہ سمجھتا ہے کہ اس کے بیٹس مین اپنی ہیش قدمی میں ثابت رہے گے اور جیت حاصل کر کے رہیں گے۔

 

کرکٹ اور کھیل کے ماہرین کی جانب سے آنے والی مزید دلچسپ خبروں کے لیے www.bangboxonline.com سے جڑے رہیے


More Posts