انمول اور انمنٹ نعتیہ اشعار
Naat is a Poetic expression of love and respect in the honour of Hazrat Muhammad (PBUH). The art of saying Naat was established during the life of Holy Prophet (PBUH). This article takes a cursory look into the Poetic Expressions of excellence in the languages spoken in Pakistan over a period of time and selected verses are mentioned
2023-09-26 18:32:58 - Muhammad Asif Raza
انمول اور انمنٹ نعتیہ اشعار
واحسن منک لم تر قط عینیواجمل منک لم تلد النساءخلقت مبرء ا من کل عیبکانک قد خلقت کما تشاء (حضرت حسان بن ثابت رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ)آپ ﷺ سے حسین تر کوئی دیکھا نہیں گیاآپ ﷺ سا جمیل بھی کسی ماں نے نہیں جناہر عیب سے بری آپ ﷺ کو پیدا کیا گیاگویا آپ ﷺ کو ویسا ہی تخلیق کیا گیا جیسا آپﷺ نے چاہا شیخ سعدی شیرازی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایابلغ العلےٰ بکمالہٖکشفَ الدُجیٰ بجمالہٖحسُنت جمیعُ خِصالہٖصلو علیہ و آلہٖپہنچے بلندیوں پہ ، وہ ﷺ اپنے کمال سےچھٹ گئے اندھیرے آپ ﷺ کے حسن و جمال سےآپ کی سبھی عادات مبارکہ اور سنتیں بہت پیاری ہیںآپ ﷺ پر اور آپ ﷺ کی آل پر سلام ہو
حضرت علامہ عبدالرحمٰن جاؔمی علیہ الرحمہ نے فرمایا
زِکردہ خویش حیرانم، سیہ شُد روزِعصیانم
پشیمانم،
پشیمانم، پشیماں، یا رسول اللہ
چوں
بازوے شفاعت را، کُشائی بر گنہ گاراں
مکُن محروم جامی را، درا آں، یا رسول اللہ
ترجمہ: میں اپنے کیے پر حیران ہوں اور گناہوں سے سیاہ ہو چکا ہوں۔ پشیمانی اور شرمند گی سے پانی پانی ہو رہا ہوں،یا رسول اللہ۔ اے اللہ کےرسول!روز محشر جب آپ شفاعت کا بازو گناہ گاروں پر کشادہ فرمائیں تو اس وقت جامی کو محروم نہ رکھیے گا۔
گل از رُخت آموختہ نازک بدنی را بدنی را بدنی را بدنی رابلبل زِ تو آموختہ شیریں سخنی را سخنی را سخنی را سخنی را
مرزا اسد اللہ خان غالب کے اشعار
زباں پہ بارِ خدایا! یہ کس کا نام آیاکہ میرے نطق نے بوسے میری زباں کے لیے اس کی امت میں ہوں میں، میرے رہیں کیوں کام بندواسطے جس شہ ﷺ کے، غالبؔ! گنبدِ بے در کھلا غالبؔ ثنائے خواجہ بہ یزدان گزاشتمکاں ذاتِ پاک مرتبہ دانِ محمد ﷺ استغالب ؔنے حضور ﷺ کی نعت کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہےکیونکہ وہ ذاتِ پاک ہی حضرت محمد ﷺ کی شان و عظمت سے صحیح معنوں میں آگاہ ہے علامہ محمد اقبال علیہ رحمہ نے فرمایا
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کردےدہر میں اسم محمد سے اجالا کردے
کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیںیہ جہاں چیز ہے کیا لوح وقلم تیرے ہیں
نگاہِ عشق ومستی میں وہی اول وہی آخروہی قرآں، وہی فرقاں، وہی یٰس، وہی طٓہٓ
وہ دانائے سبل ختم الرسل، مولائے کل جس نےغبارِ راہ کو بخشا فروغ وادیٔ سینا
شوق ترا اگر نہ ہو میری نماز کا اماممیرا قیام بھی حجاب میرا سجود بھی حجاب
لوح بھی تو، قلم بھی تو، تیرا وجود الکتابگنبد آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب
خیمہ افلاک استادہ اسی نام سے ہےنبضِ ہستی تپش آمادہ اسی نام سے ہے
تیری نگاہ ناز سے دونوں مراد پاگئےعقل، غیاب و جستجو، عشق، حضور اضطراب
لوح بھی تُو، قلم بھی تُو، تیرا وجود الکتاب
گُنبدِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب
عالمِ آب و خاک میں تیرے ظہور سے فروغ
ذرہٴ ریگ کو دیا تُو نے طلوعِ آفتاب
وہ دانائے سُبل ختمُ الرُسل مولائے کُل جس نے
غُبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادیِ سینا
قُوّتِ عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسمِ محمّدؐ سے اُجالا کر دے
کی محمّدؐ سے وفا تُو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں
پیر مہر علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے اشعارسُبْحَانَ اللہ مَا اَجْمَلَکَمَا اَحْسَنَّکَ مَا اکْمَلَکَکِتّھے مہر علی کِتّھے تیری ثناگُستاخ اکھّیں کِتّھے جا اڑیاںآج دل بہت زیادہ اداس ، جسم کے ہرہر لوں (بال بال )میں شوق کی بہار اور آنکھوں سے آنسو کیوں رواں ہیں؟اس لئے کہ محبوب کی یاد نے آستایا ہے۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم اس قدر صاحبِ حُسن وجمال اور صاحبِ کمال ہیں کہ مجھ جیسے حقیر سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی ثناء ممکن ہی نہیں بلکہ اس سے میری کوئی مناسبت نہیں، کہاں میں اورکہاں آپ کی ذات اقدس؟ زیارت و دیدار کا شرف فقط آپ کی کرم نوازی ہے ورنہ میری آنکھیں اس لائق کہاں، ان سے بھی لگنے اور تکنے کی جسارت ہوگئی ہے۔ جناب حفیظ تائب علیہ رحمہ نے فرمایاخوش خصال و خوش خیال و خوش خبر، خیرالبشرﷺخوش نژاد و خوش نہاد و خوش نظر، خیرالبشرﷺدل نواز و دل پذیر و دل نشین و دل کشاچارہ ساز و چارہ کار و چارہ گر، خیرالبشرﷺسر بہ سر مہر و مروت، سر بہ سر صدق و صفاسر بہ سر لطف و عنایت، سر بہ سر خیرالبشرﷺمولانا ماہر القادری علیہ رحمہ نے فرمایارسول مجتبیٰ کہیئے، محمد مصطفےٰ کہیئےخدا کے بعد بس وہ ہیں پھر اس کے بعد کیا کہیئے صائم چشتی علیہ رحمہ کا شعر ہےمحبوب کے قابل تو الفاظ کہاں صؔائم ؟!اَشکوں کی زباں سے اب ،اک نعت سنانے دو عبدالستار نیازی نے فرمایا ہےدل یاد لَئی بنایا اے، تعریف لئی زباںانکھیاں بنائیاں سوہٹے دے دیدار واسطے صبیح الدین صبیح رحمانی کا شعر ہے کوئی مثل مصطفٰےکا کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گاکسی اور کا یہ رتبہ کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا پروفیسر ڈاکٹر اقبالؔ عظیم نے فرمایامحمد ﷺ کی عظمت کو کیا پوچھتے ہو کہ وہ صاحبِ قابَ قوسین ٹھررےبَشر کی سرِعرش مہمان نوازی یہ عظمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہےنام ان کا جہاں بھی لیا جائیگا ، ذکر ان کا جہاں بھی کیا جائیگانور ہی نور سینوں میں بھر جائیگا ، ساری محفل میں جلوے لپک جائیں گےان کی چشمِ کر م کو ہے اس کی خبر، کس مسافر کو ہے کتنا شوق ِ سفر ؟ہم کو اقبالؔ جب بھی اجاز ت ملی ، ہم بھی آقا کے در بار تک جائیں گے علامہ اخترؔرضا خاں علیہ رحمہ نے فرمایاشفیعِ امم بھی ، وہ ختم الرسل بھیبہت ارفع اعلیٰ مقام محمدﷺمدینہ بھی ہے مستقر اُن کا اخؔترمکاں لامکاں بھی قیامِ محمدﷺ جناب ادیب راے پوری کا شعر ہےشعورِ نعت بھی ہو اور زباں بھی ہو ادؔیبوہ آدمی نہیں جو اِن کا حق ادا نہ کرےشاہ عبدالحق محدث دھلوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایایا صاحب الجمال و یا سید البشرمن وجہک المنیر لقد نور القمرلا یمکن الثناء کما کان حقہبعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر اے صاحب الجما لﷺ اور اے انسانوں کے سردار ﷺآپ ﷺ کے رخِ انور سے چاند چمک اٹھاآپ ﷺ کی ثنا کا حق ادا کرنا ممکن ہی نہیںقصہ مختصر یہ کہ خدا کے بعد آپ ﷺ ہی بزرگ ہیں
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے میں اپنی آمد پر گائے اشعار سن کر اپنی آرام گاہ سے باہر تشریف لائے اور ان بچیوں سے فرمایا کہ کیا تم محمدؐ سے محبت کرتی ہو؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کی قسم، یارسولؐ اللہ! آپ نے فرمایا: میں بھی اللہ کی قسم! تم سب سے محبت کرتا ہوں، آپ نے یہ جملہ تین مرتبہ ارشاد فرمایا، آپ ﷺنے ان بچیوں کو دعائیں بھی دیں۔ (سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث، ۱۵۵۳، مسند ابی یعلی، رقم ۳۴۰۹)
آئیے اپنی زندگی کو نعتِ رسول ﷺ سے مزین کریں کہ اس سے بہتر کوئی ورد نہی؛ کوئی ذکر نہی۔ اوپر کی حدیث کے مطابق کیا خبر آقا کریم محمدﷺ ہماری ضمن میں ایسے ہی جذبات کا اعادہ کردیں۔ ہم تو غلام ابنِ غلام ہیں اور ہر عاشقِ رسول ﷺ کا اعجاز یہی ہے کہ آقا کریم ﷺ ہمیں اپنا کہہ دیں
اللهم صل على محمد و على آل محمد كما صليت على ابراهيم و على آل ابراهيم انك حميد مجيد 🌹
اللهم بارك على محمد و على آل محمد كما باركت على ابراهيم و على آل ابراهيم انك حميد مجيد 🌹