Muhammad Asif Raza 2 weeks ago
Muhammad Asif Raza #events

امن بندھن - امن بیٹھک و مشق 2025

امن مشق 2025 7 سے 11 فروری 2025 کے دوران کراچی پاکستان کے بحیرہ عرب مین منعقد ہونگی۔ امن بندھن دو سالہ مشقوں کا آغاز 2007 میں ہوا اور امن مشق 2025 اس ضمن کی نویں مشق ہے۔ دو سالہ تقریب میں پیشہ ورانہ مشقیں اور سیمینارز، سماجی تقریبات، اور حصہ لینے والے ممالک کے درمیان کھیلوں کے مقابلے شامل ہیں۔ اس تحریر " امن بندھن - امن بیٹھک و مشق 2025 " کا مقصد سمندری امور اور دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے پاک بحریہ کے عالمی کردار کے بارے میں عوامی آگاہی کو بڑھانا ہے۔

بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

 

امن بندھن - امن بیٹھک و مشق 2025

 

انسان ایک سماجی جانور ہے اور کرہ ارض " زمین " تمام انسانوں کا قدرتی مسکن ہے۔ جب سے انسان اس کرہ ارض پر اترا ہے، اس نے آبی وسائل کے قریب رہنے کی کوشش کی ہے کیونکہ ہوا / آکسیجن کے علاوہ زندگی کے دو اہم عنصر و لوازمات میٹھا پانی اور خوراک ہیں۔ تمام جانور زمین یعنی مٹی پر رہتے ہیں اور پانی صرف مچھلیوں کی بادشاہی کا قدرتی مسکن ہے۔ تاہم، انسان نے اپنے فائدے کے لیے پانی کے راستوں اور سمندروں کو عبور کرنے کے طریقے سیکھے۔ اس نے سیکھا کہ پانی نہ صرف اس کی زندگی کے لیے اہم ہے بلکہ اس کی معاشی اور تمدنی بہتری اور نشوونما کے لیے بھی اہم ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ کرہ ارض 72% پانی اور صرف 28% زمین ہے، لہذا؛ وہ قوم جو سمندر کے راستوں پر فتح پاتی ہے اور پانی پر تیرنا اور سفر کرنا سیکھ جاتی ہے؛ وہ دنیا پر حکمرانی کرتی ہے۔

 

سمندر ہمارے سیارے کرہ ارض کی زندگی کا ستون ہیں اور عالمی آب و ہوا کے نظام کو مرتب و منظم کرتے ہیں۔ سمندر دنیا کا سب سے بڑا ماحولیاتی نظام ہیں، جس میں تقریباً ایک ملین معلوم پرجاتیوں / سمندری مخلوقات کا گھر ہے اور سائنسی دریافت کے لیے وسیع غیر استعمال شدہ صلاحیتوں پر مشتمل ہے۔ سمندر پانی کے سائیکل یا چکر کا ایک اہم حصہ ہیں۔ سمندر ہمیں زندگی دیتا ہے۔ یہ ہمیں کھلاتا ہے، ہماری تفریح ​​کراتا ہے، ہمیں جوڑتا ہے اور ہمیں حوصلہ دیتا ہے، اور ہماری کامیابی کو طاقت دیتا ہے۔ بحر اور سمندر ہمارے مسکن زمین کی آب و ہوا کو مرتب اور تکوین دیتے ہیں۔ زمین کی سطح کے 70 فیصد حصے پر محیط، سمندر خط استوا سے قطبین تک حرارت پہنچاتا ہے، جو ہماری آب و ہوا اور موسم کے رتوں کو منظم کرتا ہے۔ مثال کے طور پر انڈو پاک برصغیر میں مون سون کی بارشیں خلیج بنگال میں بننے والے آبی بخارات اور برسات کی بارشوں کا مظہر ہیں۔

 

سمندر نہ صرف ہمیں اضافی کاربن سے بچاتا ہے، بلکہ یہ آکسیجن سے پُر ہوا بھی فراہم کرتا ہے جس میں ہم سانس لیتے ہیں۔ درحقیقت، سمندر زمین کی 80 فیصد آکسیجن پیدا کرتا ہے۔ اس کا زیادہ تر حصہ خوردبینی پودوں نما جانداروں کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے جسے فائٹوپلانکٹن کہتے ہیں جو ہمارے سمندر میں تیرتے پھرتے ہیں۔ سمندر خوراک (ماہی پروری اور آبی زراعت) کے ساتھ ساتھ دواسازی، بائیوٹیکنالوجی اور جینیاتی مصنوعات کے لیے زندگی بخش وسائل بھی فراہم کرتے ہیں۔ صنعتیں جیسے ماہی گیری، سیاحت، نقل و حمل، ان تمام ممالک کو ناگزیر آمدنی فراہم کرتی ہیں جو ان کے نقشوں میں ساحلی خطوط کے قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔ ترقی یافتہ اور طاقتور ممالک سمندر کو تجارت، سفر، معدنیات نکالنے، بجلی کی پیداوار اور تفریحی سرگرمیوں جیسے تیراکی، کشتی رانی اور سکوبا ڈائیونگ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

 

 سمندروں میں تمام انسانوں کے لیے سیکھنے اور سکھانے کے لیے بہت سے اسباق پوشیدہ ہیں۔ یہ حیرت کی بات نہیں ہے، کیونکہ ہمارے سیارے زمین کی مائع پرت زمین کا ایک اہم عضو ہے۔ سمندر ہماری آب و ہوا کو منظم کرتا ہے اور آکسیجن جو ہماری سانس لینے کے کام آتا ہے؛ سب سے زیادہ یہی سمندر پیدا کرتا ہے۔ زمین پر سات بحر اور متعدد سمندر ہیں۔ اور پانی تمام ساتوں براعظموں کو چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہے۔ سمندروں کو طویل عرصے سے جہاز رانی اور مواصلات کے لیے ایک ذریعہ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے، یقیناً ماضی میں چپو والی اور بادبانی کشتیوں پر اور جدید دور میں بحری جہاز یہ سہولت فراہم کررہے ہیں۔ آجکل زیادہ تر نقل و حمل اور تجارت کا انحصار سمندری جہاز رانی پر ہے جو عالمی تجارت اور معیشت کا 90 فیصد سے زیادہ ہے۔

 

انسان ایک سماجی جانور ہے اور اس نے تمام براعظموں کی زمینوں پر تہذیبوں اور تمدن کو ترویج دیا ہے۔ زمین وسیع ہے اور وسائل سے بھری ہوئی ہے۔ تاہم، وحشی صفت انسانوں نے دستیاب وسائل کو کم قرار دیا اور وسائل کے مراکز پر قبضہ کرنے کے لیے آپس میں لڑنا بھی سیکھ لیا ہے۔ اس طرح جنگ تہذیب کا ایک واضع حکم بن گئی۔ جس نے انسانوں کو ایک دوسرے پر سٹریٹجک حکمت عملی کے فوائد حاصل کرنے کے لیے سرحدیں کھینچنے اور جنگی ہتھیار بنانے پر مجبور کیا۔ بحری افواج کو پانی اور سمندروں پر حکمرانی کے لیے بنایا گیا۔

 

پچھلی صدی میں دو بڑی عالمی جنگیں ہوئیں جن میں کئی قوموں اور ملکوں کے درمیان زمینی، فضائی اور سمندری لڑائیاں ہوئیں۔ انسانوں نے ان لڑائیوں سے لڑنے کے لیے بے پناہ قیمتی وسائل کھو دیے اور امن کو بحالتِ مجبوری سیکھا اور جنگ کے بجائے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنا سیکھا۔ چنانچہ اقوام متحدہ کا ادارہ قائم ہوا۔ تاہم، پائیدار امن کا بامعنی وجود طویل عرصے سے مفقود ہے اور قومیں اب بھی جدوجہد کر رہی ہیں اور مذاکرات کے ذریعے امن قائم کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔

 

پاکستان نیوی پاکستان کا سمندری پانی کا حربی قوت ہے اور بحیرہ عرب/ بحرِ ہند اس کی ذمہ داری کا علاقہ ہے۔ پاکستان ایک ترقی پزیر ملک ہے اور محدود وسائل کا حامل ہے۔ پاکستان بحریہ نے بہت کم وسائل کے ساتھ اپنا کردار مثالی انداز میں ادا کیا ہے۔ سمندر انسانوں کا قدرتی مسکن نہیں ہے اور پانی پرعبور اور غلبہ حاصل کرنے کے لیے زمین اور ہوا کے مقابلے میں دشمن پر برتری برقرار رکھنے کے لیے کہیں زیادہ وسائل درکار ہوتے ہیں؛ جو ایک ترقی پزیر ملک کے لیے ایک کھٹن مرحلہ ہے۔ پاکستانی قوم کو سمندرجاتی نہیں کہا جاسکتا؛ کیونکہ سمندری لغت اور الفاظ کو راہ چلتے عام آدمی کو آسانی سے نہیں سمجھایا جا سکتا۔ لیکن اس کے باوجود؛ پاک بحریہ آج ایک چار جہتی قوت ہے جو بحیرہ عرب میں امن کو برقرار رکھنے کے لیے ایک بامعنی عنصر کے طور پر تیار ہے اور اپنی قوم کو سمندروں کی اہمیت سے آگاہ کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کر رہی ہے۔

 

ہم اب ڈیجیٹل دور میں جی رہے ہیں جہاں دنیا حقیقت میں ایک گاؤں بن چکی ہے کیونکہ دنیا کے ہر کونے میں کسی بھی عام آدمی کی مٹھی میں موجود سیل فون کے ذریعے رسائی ممکن ہے۔ بہت سی قومیں جدید دور کی حرکیات کے لیے بیدار ہو رہی ہیں اور انداز زندگی اور حکومت میں تبدیلی لارہی ہیں۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ آج کے جدید دور میں درپیش کسی بھی نوع کی جنگ میں اصل دشمن خود جنگ ہے نہ کہ مخالف انسان دشمن ہے۔ جدید دنیا کے انسانوں کو یہ بات بطور چیلنج لینا چاہیے کہ کسی خاص ملک، قوم یا تہذیب کے بجائے تمام انسانوں کے فائدے کے لیے حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے اور تزویراتی معاملات میں بنیادی سوچ کو بدلنا ہوگا اور ایک نئے انداز سے ترویج دینا ہوگا۔

 

پاکستان نیوی کے سابق چیف ایڈمرل ایم اے کے نیازی نے امن 2021 کے دوران ارشاد فرمایا تھا کہ " میں اکثر یہ سوال کرتا تھا کہ میری کامیابی کسی کی ناکامی ہی کیوں ہو؛یا میری کامیابی کے لیے کسی کو ہارنا کیوں چاہیے؟ ایک طریقہ ایسا بھی ہونا چاہیے جہاں ہم سب جیت سکتے ہیں اور کیونکہ یہ قائم شدہ سوچ اور نفسیات کے خلاف ہے اس لیے اسے پیراڈائم شفٹ کی ضرورت ہے۔ آئیے مل کر ایک دوسرے کو سمجھیں اور مشترکہ دشمن کا مقابلہ کریں۔" انہوں نے امن 2023 کے دوران مزید کہا کہ " ہم غیر یقینی دور میں رہتے ہیں۔ آج ہمیں جن خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے وہ اچھوتے اور بین الاقوامی ہیں۔ تنہائی میں کام کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ قوموں کے درمیان کثیر جہتی تعاون، جسے میں "میری ٹائم ٹوگیدرنس / بحری بندھن" کہتا ہوں مضبوط محاذ کو یقینی بنائے گا۔ میرے خیال میں ہم سمندروں کو کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیںکے لیے یہی راستہ ہمیں اختیار کرنا ہوگا"۔

 

انسان بذاتِ خود جدید دور کا سب سے اہم جز اور عنصر ہیں اور ترقی و کمال کے لیے انسان کے عزائم کی تکمیل ہی اصل چیزیں ہیں جن میں جنگ میں ملوث ہوئے بغیر ایسے کام کرنا ہے جو کہ آخر کار سب کی فتح پر منتج ہو۔ وگرنہ جنگ تو خود فاتح کے لیے بھی تباہی کا باعث ہوگا۔ انسانوں کے رویے اور سوچ میں ابھرتے ہوئے رجحانات ان چیلنجنگ عزائم کی واضح علامت ہیں جو جدید دور کا انسان اپنے لیے طے کر رہا ہے اور جس کے لیے تمام معاشروں اور تہذیبوں کی بہتری کے لیے تمام انسانی عقل کو کام کرنے کے لیے امن اور اتحاد کی ضرورت ہے۔



پاکستان نیوی نے عالمی بحری تعاون کو بڑھانے کے لیے 2007 میں کثیر القومی دو سالہ امن مشق کا ایک بڑا جان جوکھم کام شروع کیا اور اس طرح کی 9ویں مشقیں فروری 2025 کے اوائل میں 7تا 11 فروری کراچی سے متصل بحیرہ عرب میں کی جائیں گی۔ پاکستان دیگر سمندری ممالک کی طرح نہیں ہے جہاں سمندری کی سمجھ بوجھ عام لوگوں کو حاصل ہو۔ پاکستان میں پڑھے لکھے لوگ بھی گرم پانیوں، بلیو اکانومی، بحری سفارت کاری، سٹریٹجک مقامات، تجارتی راستوں اور گوادر جیسی بندرگاہوں کی اہمیت سے واقف نہیں ہیں، یہ بار بار بتانا ضروری ہے کہ سمندر پاکستان کی اقتصادی سلامتی اور خوشحالی کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس لیےاس پیغام کو زیادہ سے زیادہ بیان کیا جانا چاہیے تاکہ عام آدمی اپنی ملکی اور قومی حفاظت، بقا اور خوشحالی کے لیے سمندر کی اہمیت کو سمجھ سکے۔

 


اختتامی کلمات

پاکستان کے پاس ایک وسیع سمندر اور ساحل ہے اور اس کا سٹریٹجک محل وقوع اسے دنیا کے مصروف ترین اور انتہائی اہم سمندری راستوں میں ایک مرکز بناتا ہے۔پاک بحریہ کا کردار تو بحری قوت سے سمندری وسائل کی حفاظت ہے مگر آج کے جدید دور میں جنگ سے مسئلہ حل کرنا یقینا" غیر حقیقی اقدام ہوگا۔ پاکستان اپنی آزادی کے بعد سے خطے میں بدامنی بھگت رہا ہے۔ اس لیے پاکستان کو اب مذاکرات کے ذریعے امن حاصل کرنے میں پہل کرنی چاہیے۔

 

پاکستان بحریہ نے اس ضمن میں مناسب قدم بڑھایا ہے اور امن بندھن 2025 کا تھیم "امن ڈائیلاگ" درست اہداف اور مقاصد کا تعین کرتا ہے۔ ظاہر ہے کہ بحیرہ عرب میں جغرافیائی، سیاسی اور جیوسٹریٹیجک حالات میں پاک بحریہ کا کردار ہمیشہ اہمیت کا حامل رہے گا۔ امن کو عدم تشدد کے طریقوں سے حاصل کیا جانا چاہیے ورنہ تمام انسانی سرمایہ اور عقل کا ضیاع ہو گا۔ وقت آ گیا ہے کہ تمام سمندری قوتیں، دانشور، تھنک ٹینکس، میری ٹائم پروفیشنلز ایک ساتھ جمع ہوکر میری ٹائم سکیورٹی سے متعلق مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی سبیل کریں۔ امید ہے کہ " امن ڈائیلاگ 2025" علاقائی اور بین الاقوامی میری ٹائم سیکیورٹی ڈائنامکس کی تشکیل میں عالمی بحریہ کے اہم کردار کو مزید واضع اور مضبوط کرے گا۔

 

آج کے جدید دور میں تمام سمندری قوتوں، دانشوروں، تھنک ٹینکس اور میری ٹائم پروفیشنلز کی تواتر سے بیٹھک ہونی چاہیے اور ان بیٹھکوں میں کی جانے والے گفتگو اور بحث کو عام لوگوں تک پہنچانا چاہیے۔ ساری اقوام کے عام افراد کو امن کی اہمیت سے آگاہ ہونا چاہیے۔ آج یہ دنیا ہاتھ میں موجود سیل فون کی قید میں ہے تو تمام لوگوں کو امن کے فوائد سے آگاہی دلانے کی ضرورت ہےاور جب انسان بطور امرِ وحدت امن کی قوت سے آگاہ ہوجائیں گے تو عالمی طور پر امن کا حصول آسان ہوجائے گا۔

0
115
نفرت کا عفریت

نفرت کا عفریت

1714584133.jpg
Muhammad Asif Raza
5 months ago
E2Bet: Redefining Online Betting in Thailand

E2Bet: Redefining Online Betting in Thailand

1737101497.png
24cric
3 weeks ago
حُسْنُ الظَّنِّ بِاللهِ فِي وَقْتِ الْأَزَمَاتِ وَالشَّدَائِدِ بحرانوں اور مصیبتوں کے وقت اللہ پر حسن ظن (اچھی سوچ) رکھنا

حُسْنُ الظَّنِّ بِاللهِ فِي وَقْتِ الْأَزَمَاتِ وَالشَّدَائِدِ بحرانوں...

1714584133.jpg
Muhammad Asif Raza
1 year ago
هُوَ ٱلَّذِىٓ أَيَّدَكَ بِنَصۡرِهِ وَبِٱلۡمُؤۡمِنِينَ  وہی تو ہے جس نے تم کو اپنی مدد سے اور مسلمانوں (کی جمعیت) سے تقویت بخشی۔

هُوَ ٱلَّذِىٓ أَيَّدَكَ بِنَصۡرِهِ وَبِٱلۡمُؤۡمِنِينَ وہی تو ہے جس نے...

1714584133.jpg
Muhammad Asif Raza
1 year ago
Exploring the Benefits of Joshanda: A Natural Herbal Remedy for Respiratory Comfort and Wellness

Exploring the Benefits of Joshanda: A Natural Herbal Remedy for Respir...

defaultuser.png
Ghulam Hussain
1 year ago