الأَمَلُ النَّافِـعُ : فائدہ مند امید
Holy Book Al Quran is the final Holy Book revealed upon the Last of Prophets Hazrat Muhammad (PBUH). The Quran & Sunnah is the only source of holy guidance as it entails detailed instructions for each and every walk of human life. Here an important guidance for an Islamic Faith “ Benefits of being hopeful”( الأَمَلُ النَّافِـعُ : فائدہ مند امید ) is discussed wrt the holy guidance from Quran and Hadith of Prophet ﷺ. This is an approved Jumma Khutba in the Sultanate of Oman.
2024-03-02 11:06:39 - Muhammad Asif Raza
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
الأَمَلُ النَّافِـعُ
فائدہ مند امید۔
الحَمْدُ للهِ الَّذِي يُحَقِّقُ الآمَالَ، وَيُقَدِّرُ الآجَالَ، أَحْمَدُهُ تَعَالَى بِمَا هُوَ لَهُ أَهْلٌ مِنَ الحَمْدِ وَأُثْنِي عَلَيْهِ، وَأَسْتَغْفِرُهُ مِنَ الذُّنُوبِ جَمِيعِهَا وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيـكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، وَأَشْهَدُ أَنَّ سَيِّدَنَا وَنَبِيَّنَا مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، البَشِيرُ النَّذِيرُ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ أُولِي الجِدِّ وَالبَذْلِ وَالتَّشْمِيرِ، وَعَلَى كُلِّ مَنِ اهْتَدَى بِهُدَاهُمْ إِلَى يَوْمِ العَرْضِ عَلَى السَّمِيعِ البَصِيرِ
أَمَّا بَعْدُ، فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم- بسم اللہ الرحمن الرحیم
قُلۡ يَـٰعِبَادِىَ ٱلَّذِينَ أَسۡرَفُواْ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمۡ لَا تَقۡنَطُواْ مِن رَّحۡمَةِ ٱللَّهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَغۡفِرُ ٱلذُّنُوبَ جَمِيعًاۚ إِنَّهُ ۥ هُوَ ٱلۡغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ
Surah Az Zumr – 53
رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِى صَدۡرِى. وَيَسِّرۡ لِىٓ أَمۡرِى- وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةً۬ مِّن لِّسَانِى- يَفۡقَهُواْ قَوۡلِى- آمین ثم آمین
Surah Taha – 25-28
حمد و ثناء اللہ کے لیے ہے جو انسان کی امیدوں کو پورا کرتا ہے اور اس کے وقت کا تعین کرتا ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لیے حمد ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے آقا و مولیٰ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ بشارت دینے والے اور ڈرانے والے۔ درود و سلام ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ کے اہل وعیال، ساتھیوں پر، اور ہر اس شخص پر جو محنت، سنجیدگی، سخاوت اور لگن کے ساتھ ان کی ہدایت کی پیروی کرتے ہوئے، سب سننے والے، سب کچھ دیکھنے والے کے سامنے پیش ہونے کے دن تک- تلاوت کی گئ آیت کا ترجمہ ہے
کہہ دو اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے الله کی رحمت سے مایوس نہ ہو بے شک الله سب گناہ بخش دے گا بے شک وہ بخشنے والا رحم والا ہے
Surah Az Zumr – 53
اے اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو- تقویٰ اختیار کرو اور اللہ کی اطاعت کرو میں آپ کو اور اپنے آپ کو تقویٰ کی نصیحت کرتا ہوں، کیونکہ اللہ کو مضبوطی سے پکڑنا، اسکی رسی کو سب سے مضبوط پکڑنا ہے، اور جان لیجیے کہ اگر انسان اللہ تعالیٰ کی رحمت، عنایت اور فضل کی امید نہ رکھتا تو اس کی عطا کام کرنا بند کر دیتی اور انسان ہراس کام سے جس سے اسے دنیا اور آخرت کے فائدے حاصل ہوں، مایوس ہو جاتا۔ یہ امید وہی ہے جس کا اظہار اللہ تعالیٰ پر نیک ایمان رکھنے سے ہوتا ہے جیسا کہ قُدُسِيِّ حدیث پاک میں ہے۔ أنا عند ظنِّ عَبدي بي، وأنا معه حيث يَذكُرني، والله، لَلَّه أَفرَحُ بِتَوبَةِ عَبدِهِ مِنْ أَحَدِكُم يَجدُ ضَالَّتَهُ بالفَلاَة، وَمَنْ تَقَرَّب إِلَيَّ شِبْرًا، تقرَّبتُ إليه ذِرَاعًا، ومن تقرب إلي ذِراعًا، تقربت إليه بَاعًا، وإذا أَقْبَلَ إِلَيَّ يمشي أَقْبَلْتُ إِلَيهِ أُهَرْوِلُ سیدنا ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ عزوجل فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوں اور ميں اس کے ساتھ ہوں جہاں بھی وہ مجھے یاد کرے۔ اللہ کی قسم! يقيناً اللہ اپنے بندے کی توبہ پر اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو جنگل میں اپنی گم شدہ چيز پاليتا ہے۔ جو ایک بالشت میرے قریب آتا ہے میں ایک ہاتھ اُس کے قریب آتا ہوں، اورجو ایک ہاتھ میرے قریب آتا ہے تو میں دو ہاتھ اُس کے قریب آتا ہوں، اور جب وہ ميری طرف چلتا ہوا آتا ہے میں اس کی طرف دوڑتا ہوا آتا ہوں- قرآن پاک نے اسے رحمت الٰہی کہا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے
وَلَا تَاْيۡـَٔسُواْ مِن رَّوۡحِ ٱللَّهِۖ إِنَّهُ لَا يَاْيۡـَٔسُ مِن رَّوۡحِ ٱللَّهِ إِلَّا ٱلۡقَوۡمُ ٱلۡكَـٰفِرُونَ
اور الله کی رحمت سے نا امید نہ ہو بے شک الله کی رحمت سے نا امید نہیں ہوتے مگر وہی لوگ جو کافر ہیں
Surah Yusuf – 87
ایک اور مقام پر " اللہ کی رحمت" کہا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان میں ہے
قَالَ وَمَن يَقۡنَطُ مِن رَّحۡمَةِ رَبِّهِۦۤ إِلَّا ٱلضَّآلُّونَ
کہا اپنے رب کی رحمت سے نا امید تو گمراہ لوگ ہی ہوا کرتے ہیں
Surah Al Hijr – 56
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے چند خطوط (لکیریں) کھینچے اور فرمایا:" یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت ہے، انسان اسی حالت میں رہتا ہے کہ قریب والی لکیر (موت) اس تک پہنچ جاتی ہے"۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے چوکھٹا لکیریں کھینچیں۔ پھر ان کے درمیان ایک لکیر کھینچی، جو چوکھٹے کے درمیان میں تھی۔ اس کے بعد درمیان والی لکیر کے اس حصے میں، جو چوکھٹے کے درمیان میں تھی، چھوٹی چھوٹی بہت سی لکیریں کھینچیں اور پھر فرمایا:"یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت ہے، جو اسے گھیرے ہوئے ہے -یا یہ کہا کہ اسے گھیر رکھا ہے-اور یہ جو (بیچ کی) لکیر باہر نکلی ہوئی ہے، اس کی امید ہے اور چھوٹی چھوٹی لکیریں اس کی دنیاوی مشکلات ہیں۔ پس انسان جب ایک (مشکل) سے بچ کر نکلتا ہے، تو دوسری میں پھنس جاتا ہے اور دوسری سے نکلتا ہے، تو تیسری میں پھنس جاتا ہے
اصطلاح کے چوکٹھے سے امید کی لکیر کا نکلنا انسان کی خواہشات کی وسعت اور مستقبل کے لیے اس کی آرزو کی دلیل ہے، اگر کوئی شخص مومن ہے تو مستقبل کی طرف اس کا نظریہ زیادہ دور ہے، یہ دنیا کی زندگی کی سرحدوں پر نہیں رکتا، بلکہ دنیاوی زندگی سے آگے بڑھتا ہے۔ جنت کے باغات اور اس کی ابدی نعمتیں، جو اسے ہر نیک کام کرنے کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتی ہیں۔ یہ اسے نیک کاموں میں مقابلہ کرنے کے لیے متحرک کرتا ہے، جس چیز کی تلاش میں اللہ تعالیٰ نے نیک لوگوں کے لیے باغات تیار کیے ہیں، لیکن اگر کوئی شخص مومن نہ ہو تو اس کی امید کی حدیں اس سے بہت کم ہوتی ہیں، یہاں تک کہ ان میں سے بعض کو اس کی نگاہیں اس کے سائے کی حد سے باہر نظر نہیں آتیں، جیسا کہ یہ لوگ نظر نہیں آتے۔ اس مختصر زندگی میں، اور وہ اس مادی دنیا کی تنگ سرحدوں پر اداسی میں پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔
اے ایمان والو جس حد تک بندہ اللہ تعالیٰ کے عنایات، فیاضی اور فضل کی امید رکھتا ہے، اس حد تک کہ وہ نیک اعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے، پھر جو شخص جنت کے دروازے کی دہلیز کو عبور کرنے کی امید رکھتا ہے، وہ بلندی پر پہنچ گیا، پس اپنے رب سے بہترین اور باوقار امیدیں رکھیں کہ وہ آپ کو دنیا کی بھلائی اور آخرت کی اچھی جزا عطا فرمائے گا، اور اس کے لیے اپنے آپ کو تیار رکھیں، اور کہیں يَا مَالِكَ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ نَسْأَلُكَ خَيْرَ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ،: اے دنیا اور آخرت کے مالک، ہم آپ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی کا سوال کرتے ہیں، اے بزرگی اور عزت کے مالک، بلکہ اللہ تعالیٰ نے جو دعائیں آپ کو سکھائی ہیں ان کو دہرائیں جو بہترین امیدیں لاتی ہیں
رَبَّنَآ ءَاتِنَا فِى ٱلدُّنۡيَا حَسَنَةً۬ وَفِى ٱلۡأَخِرَةِ حَسَنَةً۬ وَقِنَا عَذَابَ ٱلنَّارِ
اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں نیکی اور آخرت میں بھی نیکی دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا
Surah Al Baqara – 201-Part
اور غالب بخشنے والے رب نے فرمایا
ٱلۡمَالُ وَٱلۡبَنُونَ زِينَةُ ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَاۖ وَٱلۡبَـٰقِيَـٰتُ ٱلصَّـٰلِحَـٰتُ خَيۡرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابً۬ا وَخَيۡرٌ أَمَلاً۬
مال اور اولاد تو دنیا کی زندگی کی رونق ہیں اور تیرے رب کے ہاں باقی رہنے والی نیکیاں ثواب اور آخرت کی امید کے لحاظ سے بہتر ہیں
Surah Al Kahaf – 46
اللہ کے بندو اگر آپ پر کوئی مصیبت آتی ہے یا کوئی مشکل آتی ہے یا اگر کوئی آفت آ جائے تو یاد رکھیں کہ آپ ایسی زندگی میں ہیں جہاں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے آزماتا ہے. لیکن ایمان کا تقاضا یہ کہ مشکلوں اور مصیبتوں کے آنے کو اپنی کوتاہیوں اور غفلتوں کا نتیجہ سمجھیں۔ کیونکہ انسان خطاؤں اور گناہوں سے عاجز نہیں ہے. اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
مَّآ أَصَابَكَ مِنۡ حَسَنَةٍ۬ فَمِنَ ٱللَّهِۖ وَمَآ أَصَابَكَ مِن سَيِّئَةٍ۬
ت
جھے جو بھلائی بھی پہنچے وہ الله کی طرف سے ہے اور جو تجھے برائی پہنچے وہ تیرے نفس کی طرف سے ہے
Surah An Nisa – 79-Part
اے ایمان والو- اگر اس زندگی میں آپ کو اپنے آپ کو، اپنے گھر والوں کو یا اپنی اولاد کو کوئی نقصان پہنچتا ہے، تو یہ یا تو آپ کے لیے ایک امتحان ہے جس سے آپ سرخرو ہوتے ہیں اور آپکے درجات بلند کئے جاتے ہیں، یا کوئی ایسی چیز جس سے آپ اپنے آپ کو اپنے گناہوں کا کفارہ ادا کر کے پاکیزگی کا ارادہ رکھتے ہوں، بشارت دینے والے اور خبردار کرنے والے ہمارے نبئی کریم ﷺ نے فرمایا مومن پر کوئی پریشانی، رنج یا مصیبت نہیں آتی، حتیٰ کہ اسے کانٹا بھی نہیں چبھتا، لیکن اس کے بعض گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے۔
خوشحالی کے ایام کو طرح طرح کے اطاعت و قرب اور طرح طرح کے ذکر و اذکار، دعائیں اور عبادات کر کے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور رضا کی سیڑھی بنائیں۔ یہاں تک کہ آپ کو اس کا ثمر مصیبت اور آفت کے دنوں میں ملے گا۔ کیونکہ خدائے بابرکت و اعلیٰ نےفرمایا
فَٱذۡكُرُونِىٓ أَذۡكُرۡكُمۡ وَٱشۡڪُرُواْ لِى وَلَا تَكۡفُرُونِ
پس مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا اور میرا شکر کرو اور ناشکری نہ کرو
Surah Al Baqara – 152
اللہ تعالیٰ نے واضح کر دیا ہے کہ خوشحالی کے وقت میں مومنوں کا اطاعت کے ساتھ مشکلات کا مقابلہ کرنا آفت اور مصیبت کے وقت سے مختلف نہیں ہے۔
ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ فِى ٱلسَّرَّآءِ وَٱلضَّرَّآءِ
ج
و خوشی اور تکلیف میں خرچ کرتے ہیں اور غصہ ضبط کرنے والے ہیں
Surah Aal E Imran – 134-Part
مشکل کی حالت اور آسانی کی حالت ان کے لیے یکساں ہے، لہٰذا ان دونوں میں سے کسی میں بھی وہ اللہ سے مانگنے سے گریز نہیں کرتے، اور جب اللہ کے رسول صل اللہ علیہ والہ وسلم نے لوگوں کو اس بات کی تاکید کی کہ وہ ایک غزوہ میں فوج کو لیس کرنے کے لیے حتی المقدور خرچ کریں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس دن یہ سوچ کر اپنی آدھی رقم لے کر آئے کہ وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ پر سبقت لے جائیں گے. اللہ وبرکاتہ ان کی فضیلت میں اضافہ فرمائیں. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا۔ آپ نے اپنے خاندان کے لیے کیا چھوڑا ہے؟ تو آپ نے کہا: اتنا ہی گھر والوں کیلئے چھوڑ دیا ہے، پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنا سارا مال لا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا: ((اے ابوبکر، آپ نے اپنے گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا ہے؟)) تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں نے ان کے لیے اللہ اور اس کے رسول کو چھوڑا ہے. اس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں ابو بکر سے کسی چیز میں مقابلہ نہیں کر سکتا۔
پس اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو- اور ایسے اعمال صالحہ پیش کرو جو اللہ تعالیٰ سے ملنے کے دن تمہارے لیے اچھا سامان ہو اور اللہ تعالیٰ سے اس چیز کی امید رکھو جو تمہیں پسند ہو۔
إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلَّذِينَ ٱتَّقَواْ وَّٱلَّذِينَ هُم مُّحۡسِنُونَ
بے شک الله اُن کے ساتھ ہے جو پرہیزگار ہیں اور جو نیکی کرتے ہیں
Surah An Nahl – 128
أقولُ مَا تَسْمَعُونَ، وَأَسْتَغْفِرُ اللهَ العَظِيمَ لِي وَلَكُمْ، فَاسْتَغْفِرُوهُ يَغْفِرْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُالرَّحِيمُ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ البَرُّ الكَرِيمُ
یہ کہو میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے لیے بخشش مانگتا ہوں پس اس سے معافی مانگو وہ تمہیں بخش دے گا۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اُسے پکارو تو وہ تمہاری بات کا جواب دے گا کیونکہ وہ سخی راستبازی ہے۔
========================================================
الحَمْدُ للهِ الَّذِي يَقُولُ الحَقَّ وَهُوَ خَيْرُ الفَاصِلِينَ، أَحْمَدُهُ تَعَالَى وَأَسْأَلُهُ أَنْ يَجْعَلَنَا مِنَ الشَّاكِرِينَ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيـكَ لَهُ، وَلِيُّ الصَّالِحِينَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ سَيِّدَنَا وَنَبِيَّنَا مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، الهَادِي إِلَى الحَقِّ المُبِينِ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَالتَّابِعِينَ مِنْ بَعْدِهِمْ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ
سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سچ کہتا ہے اور سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے، میں اس کی حمد کرتا ہوں، اور اس سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہمیں شکر گزاروں میں شامل کر دے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس کی طرف جو صالحین کا ولی ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے آقا و مولیٰ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں، واضح حق کی طرف رہنمائی کرنے والے ہیں- درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کے اہل و عیال، ان کے اصحاب اور صالح پیروکاروں پر۔
اے اللہ کے بندو الله سے ڈرو، بڑھاپے سے پہلے جوانی سے، بیماری کے آنے سے پہلے صحت کے ایام اور اپنا وقت آنے سے پہلے زندگی کی وسعت سے فائدہ اٹھاؤ۔
وَسَارِعُوٓاْ إِلَىٰ مَغۡفِرَةٍ۬ مِّن رَّبِّڪُمۡ وَجَنَّةٍ عَرۡضُهَا ٱلسَّمَـٰوَٲتُ وَٱلۡأَرۡضُ أُعِدَّتۡ لِلۡمُتَّقِينَ
اور اپنے رب کی بخشش کی طرف دوڑو اوربہشت کی طرف جس کا عرض آسمان اور زمین ہے جوپرہیزگاروں کے لیے تیار کی گئی ہے
Surah Aal E Imran – 133
کتنے ہی لوگوں کی چھوٹی امیدیں اور لمبے خواب تھے لیکن موت کی تقدیر نے ان امیدوں کو منقطع کر دیا اور وہ خواب وقت کے ساتھ ساتھ بخارات بن کر رہ گئے، یوں انسان کو تیاری کی منطق کے مطابق کام کرنا چاہیے، سچی توبہ، نیک عمل، اور نیکی کی محنت سے جستجو، یہاں تک کہ وہ آخرت میں فتح حاصل کر لے۔
مَن كَانَ يُرِيدُ حَرۡثَ ٱلۡأَخِرَةِ نَزِدۡ لَهُ ۥ فِى حَرۡثِهِۦۖ وَمَن كَانَ يُرِيدُ حَرۡثَ ٱلدُّنۡيَا نُؤۡتِهِۦ مِنۡہَا وَمَا لَهُ ۥ فِى ٱلۡأَخِرَةِ مِن نَّصِيبٍ
جو کوئی آخرت کی کھیتی کا طالب ہو ہم اس کے لیے اس کھیتی میں برکت دیں گے اور جو دنیا کی کھیتی کا طالب ہو اسے (بقدر مناسب) دنیا میں دیں گے اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں ہوگا
Surah Ash Shura – 20
پس اے مسلمانو، اللہ سے ڈرو اور اللہ کی اطاعت کا عہد کرو، آپ کی طرف سے جو بھی غلطی ہو سکتی ہے اسے سچی توبہ اور اس کے سیدھے راستے پر چلنے کے لیے اللہ تعالی کے ساتھ اپنے عہد کی تجدید کے ذریعے درست کریں، تاکہ آپ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور بخشش کی امید رکھتے ہوئے پورے اعتماد اور یقین کے ساتھ اپنی زندگی دوبارہ شروع کر سکیں، خالی امیدوں کے دھوکے میں آنے سے بچو اور اللہ تعالیٰ سے امید کو ہر وہ نیک کام کرنے کی سیڑھی بنا لو جس سے دنیا اور آخرت کی بھلائی حاصل ہو۔
هَذَا وَصَلُّوا وَسَلِّمُوا عَلَى إمَامِ الْمُرْسَلِينَ؛ مُحَمَّدٍ الهَادِي الأَمِينِ، فَقَدْ أَمَرَكُمْ رَبكُمْ بذَلكَ حينَ قَالَ
إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا
Surah Al Ahzaab – 56
اللَّهُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ وسَلَّمتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَارْضَ اللَّهُمَّ عَنْ خُلَفَائِهِ الرَّاشِدِينَ، وَعَنْ أَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَنْ سَائِرِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِينَ، وَعَنِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وعَنْ جَمْعِنَا هَذَا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ
اللَّهُمَّ اجْعَلْ جَمْعَنَا هَذَا جَمْعًا مَرْحُوْمًا، وَاجْعَلْ تَفَرُّقَنَا مِنْ بَعْدِهِ تَفَرُّقًا مَعْصُوْمًا وَلا تَدَعْ فِينَا وَلا مَعَنَا شَقِيًّا وَلا مَحْرُومًا
اللَّهُمَّ أَعِزَّ الإِسْلامَ وَاهْدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْحَقِّ، وَاجْمعْ كَلِمَتَهُمْ عَلَى الخَيْرِ، وَاكْسِرْ شَوْكَةَ الظَّالِمِينَ، وَاكْتُبِ السَّلامَ وَالأَمْنَ لِعِبادِكَ أَجْمَعِينَ
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ بِكَ نَستَجِيرُ وَبِرَحْمَتِكَ نَستَغِيثُ أَلاَّ تَكِلَنَا إِلَى أَنفُسِنَا طَرفَةَ عَينٍ، وَلاَ أَدنَى مِنْ ذَلِكَ وَأَصلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ يَا مُصلِحَ شَأْنِ الصَّالِحِينَ
اللَّهُمَّ رَبَّنَا احْفَظْ أَوْطَانَنَا وَأَعِزَّ سُلْطَانَنَا وَأَيِّدْهُ بِالْحَقِّ وَأَيِّدْ بِهِ الْحَقَّ يَا رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ أَسْبِغْ عَلَيْهِ نِعمَتَكَ، وَأَيِّدْهُ بِنُورِ حِكْمَتِكَ، وَسَدِّدْهُ بِتَوفِيقِكَ، وَاحفَظْهُ بِعَينِ رعَايَتِكَ
اللَّهُمَّ أَنْزِلْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِ السَّمَاء وَأَخْرِجْ لَنَا مِنْ خَيْرَاتِ الأَرْضِ، وَبَارِكْ لَنَا في ثِمَارِنَا وَزُرُوعِنَا وكُلِّ أَرزَاقِنَا يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ
رَبَّنَا آتِنَا في الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَات، المُسْلِمِينَ وَالمُسْلِمَات، الأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأَمْوَاتِ، إِنَّكَ سَمِيعٌ قَرِيبٌ مُجِيبُ الدُّعَاءِ
عِبَادَ الله إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ
ب
ے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
Surah An Nahl-90
========================================================
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، ہمیں احکامات الہیہ کو جاننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور اپنے اہل و اعیال اور اعزا و اقارب کو ان اعمال میں شامل ہونے کی ترغیب کی توفیق عطا فرمائیں. آمین ثم آمین
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین- سبحان ربک رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين