العَلاقَاتُ الإِنسَانـِيَّةُ فِي الإِسْلامِ : اسلام میں انسانی تعلقات

Holy Book Al Quran is the final Holy Book revealed upon the Last of Prophets Hazrat Muhammad (PBUH). The Quran & Sunnah is the only source of holy guidance as it entails detailed instructions for each and every walk of human life. Here a guidance from Quran for the followers of Islam” (العَلاقَاتُ الإِنسَانـِيَّةُ فِي الإِسْلامِ : اسلام میں انسانی تعلقات ) is discussed wrt the relations between humans and fellow beings for better living from Quran and Hadith of Prophet ﷺ. This is an approved Jumma Khutba from the Sultanate of Oman and translated in Urdu.

2024-05-18 18:24:41 - Muhammad Asif Raza

بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ


العَلاقَاتُ الإِنسَانـِيَّةُ فِي الإِسْلامِ

اسلام میں انسانی تعلقات۔


الحَمْدُ للهِ خَالِقِ كُلِّ شَيْءٍ، وَبِيَدِهِ المَلَكُوتُ وَرَحْمَتُهُ وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ، لَيۡسَ كَمِثۡلِهِۦ شَىۡءٌ۬‌ۖ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلۡبَصِيرُ، خَلَقَ النَّاسَ، وَجَعَلَهُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِيَتَعَارَفُوا، وَوَعَدَهُمْ بِالجَنَّةِ وَالثَّوَابِ إِنْ هُمْ آمَنُوا وَأَحْسَنُوا، وَحَذَّرَهُمْ تَعَالَى مِنْ أَنْ يَظْلِمُوا وَيُسْرِفُوا، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَلا رَبَّ لَنَا سِوَاهُ، وَلا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ، لَهُ ٱلۡمُلۡكُ وَلَهُ ٱلۡحَمۡدُ‌ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَىۡءٍ۬ قَدِيرٌ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ، وَمُصْطَفَاهُ وَخَلِيلُهُ، مَنْ جَاءَنَا بِالصِّدْقِ وَالهُدَى، وَالنُّورِ وَالبُشْرَى، فَكَانَ لَنَا خَيْرَ قُدْوَةٍ وَأُسْوَةٍ، خَاتَمُ الأَنْبِيَاءِ وَأَفْضَلُ المُرْسَلِينَ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ، وَالتَّابِعِينَ لَهُمْ بِإِحْسَانٍ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ.


 أَمَّا بَعْدُ، فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم- بسم اللہ الرحمن الرحیم 


يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِن جَآءَكُمۡ فَاسِقُۢ بِنَبَإٍ۬ فَتَبَيَّنُوٓاْ أَن تُصِيبُواْ قَوۡمَۢا بِجَهَـٰلَةٍ۬ فَتُصۡبِحُواْ عَلَىٰ مَا فَعَلۡتُمۡ نَـٰدِمِينَ (٦) وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ فِيكُمۡ رَسُولَ ٱللَّهِ‌ۚ لَوۡ يُطِيعُكُمۡ فِى كَثِيرٍ۬ مِّنَ ٱلۡأَمۡرِ لَعَنِتُّمۡ وَلَـٰكِنَّ ٱللَّهَ حَبَّبَ إِلَيۡكُمُ ٱلۡإِيمَـٰنَ وَزَيَّنَهُ ۥ فِى قُلُوبِكُمۡ وَكَرَّهَ إِلَيۡكُمُ ٱلۡكُفۡرَ وَٱلۡفُسُوقَ وَٱلۡعِصۡيَانَ‌ۚ أُوْلَـٰٓٮِٕكَ هُمُ ٱلرَّٲشِدُونَ (٧) فَضۡلاً۬ مِّنَ ٱللَّهِ وَنِعۡمَةً۬‌ۚ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ۬ (٨) وَإِن طَآٮِٕفَتَانِ مِنَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ ٱقۡتَتَلُواْ فَأَصۡلِحُواْ بَيۡنَہُمَا‌ۖ فَإِنۢ بَغَتۡ إِحۡدَٮٰهُمَا عَلَى ٱلۡأُخۡرَىٰ فَقَـٰتِلُواْ ٱلَّتِى تَبۡغِى حَتَّىٰ تَفِىٓءَ إِلَىٰٓ أَمۡرِ ٱللَّهِ‌ۚ فَإِن فَآءَتۡ فَأَصۡلِحُواْ بَيۡنَہُمَا بِٱلۡعَدۡلِ وَأَقۡسِطُوٓاْ‌ۖ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلۡمُقۡسِطِينَ (٩) إِنَّمَا ٱلۡمُؤۡمِنُونَ إِخۡوَةٌ۬ فَأَصۡلِحُواْ بَيۡنَ أَخَوَيۡكُمۡ‌ۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُونَ (١٠) يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا يَسۡخَرۡ قَوۡمٌ۬ مِّن قَوۡمٍ عَسَىٰٓ أَن يَكُونُواْ خَيۡرً۬ا مِّنۡہُمۡ وَلَا نِسَآءٌ۬ مِّن نِّسَآءٍ عَسَىٰٓ أَن يَكُنَّ خَيۡرً۬ا مِّنۡہُنَّ‌ۖ وَلَا تَلۡمِزُوٓاْ أَنفُسَكُمۡ وَلَا تَنَابَزُواْ بِٱلۡأَلۡقَـٰبِ‌ۖ بِئۡسَ ٱلِٱسۡمُ ٱلۡفُسُوقُ بَعۡدَ ٱلۡإِيمَـٰنِ‌ۚ وَمَن لَّمۡ يَتُبۡ فَأُوْلَـٰٓٮِٕكَ هُمُ ٱلظَّـٰلِمُونَ (١١) يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱجۡتَنِبُواْ كَثِيرً۬ا مِّنَ ٱلظَّنِّ إِنَّ بَعۡضَ ٱلظَّنِّ إِثۡمٌ۬‌ۖ وَلَا تَجَسَّسُواْ وَلَا يَغۡتَب بَّعۡضُكُم بَعۡضًا‌ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُڪُمۡ أَن يَأۡڪُلَ لَحۡمَ أَخِيهِ مَيۡتً۬ا فَكَرِهۡتُمُوهُ‌ۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ تَوَّابٌ۬ رَّحِيمٌ۬ (١٢) يَـٰٓأَيُّہَا ٱلنَّاسُ إِنَّا خَلَقۡنَـٰكُم مِّن ذَكَرٍ۬ وَأُنثَىٰ وَجَعَلۡنَـٰكُمۡ شُعُوبً۬ا وَقَبَآٮِٕلَ لِتَعَارَفُوٓاْ‌ۚ إِنَّ أَڪۡرَمَكُمۡ عِندَ ٱللَّهِ أَتۡقَٮٰكُمۡ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ۬ 

Surah Al Hujraat – 6-13


رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِى صَدۡرِى. وَيَسِّرۡ لِىٓ أَمۡرِى- وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةً۬ مِّن لِّسَانِى- يَفۡقَهُواْ قَوۡلِى- آمین ثم آمین

Surah Taha – 25-28


تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو دنیا و مافیھا کی ہر چیز کا خالق ہے اور اسی کے دستِ قدرت میں ارض و سما کی بادشاہی ہے اور اس کی رحمت ہر چیز پر محیط ہے۔ کوئی چیز اس کی مثل نہیں. وہ سننے والا دیکھنے والا ہے، اس نے لوگوں کو پیدا کیا، اور انہیں قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کیا تاکہ وہ ایک دوسرے کو پہچانیں، اور اگر وہ ایمان لائیں اور نیک عمل کریں تو ان سے جنت اور اجر کا وعدہ کیا. اللہ تعالی نے انہیں ظالموں سے خبردار کیا کہ وہ زیادتی کرتے ہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، ہمارا اس کے سوا کوئی رب نہیں اور ہم اس کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرتے۔ اسی کی حکومت ہے اور اس کی تعریف ہے اوروہ ہر چیز پر قادر ہے- میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں. اللہ کے چُنے ہوئے برگزیدہ بندے اور اس کے خلیل، جو ہمارے لیے سچائی، ہدایت، نور اور بشارت لے کر آئے، وہ ہمارے لیے بہترین نمونہ اور عملی مثال ہیں، خاتم النبیین اور انبیاء و رسل میں سب سے افضل۔ درود و سلام ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ کے اہل و عیال پر اور آپ کے تمام ساتھیوں پر اور ان پر جو قیامت تک نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کرتے ہیں- تلاوت کی گئیں سورۃ الحجرات کی آیات کا ترجمہ ہے


اے ایمان والو اگر کوئی فاسق تمہاے پاس کوئی سی خبر لائے تو اس کی تحقیق کیا کرو کہیں کسی قوم پر بے خبری سے نہ جا پڑو پھر اپنے کیے پر پشیمان ہونے لگو (۶) اور جان لو کہ تم میں الله کے رسول موجود ہے اگر وہ بہت سی باتوں میں تمہارا کہا مانیں تو تم پر مشکل پڑ جائے لیکن الله نے تمہارے دلوں میں ایمان کی محبت ڈال دی ہے اوراس کو تمہارے دلوں میں اچھاکردکھایا ہے اور تمہارے دل میں کفر اور گناہ اور نافرمانی کی نفرت ڈال دی ہے یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں (۷) الله کے فضل اور احسان سے اور الله جاننے والا حکمت والا ہے (۸) اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کرا دو پس اگر ایک ان میں دوسرے پر ظلم کرے تو اس سے لڑو جو زیادتی کرتا ہے یہاں تک کہ وہ الله کے حکم کی طرف رجوع کرے پھر اگر وہ رجوع کرے تو ان دونوں میں انصاف سے صلح کرادو اورانصاف کرو بے شک الله انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے (۹) بے شک مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں سواپنے بھائیوں میں صلح کرادو اور الله سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے (۱۰) اے ایمان والو ایک قوم دوسری قوم سے ٹھٹھا نہ کرے عجب نہیں کہ وہ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں دوسری عورتوں سے ٹھٹھا کریں کچھ بعید نہیں کہ وہ ان سے بہتر ہوں اور ایک دوسرے کو طعنے نہ دو اور نہ ایک دوسرے کے نام دھرو فسق کے نام لینے ایمان لانے کے بعد بہت برے ہیں اور جو باز نہ آئیں سووہی ظالم ہیں (۱۱) اے ایمان والو بہت سی بدگمانیوں سے بچتے رہو کیوں کہ بعض گمان تو گناہ ہیں اور ٹٹول یعنی تجسس بھی نہ کیا کرو اور نہ کوئی کسی سے غیبت کیا کرے، کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے سواس کو توتم ناپسند کرتے ہو اور الله سے ڈرو بے شک الله بڑا توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم والا ہے (۱۲) ا ے لوگو ہم نے تمہیں ایک ہی مرد اور عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہارے خاندان اور قومیں جو بنائی ہیں تاکہ تمہیں آپس میں پہچان ہو بے شک زیادہ عزت والا تم میں سے الله کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیزگار ہے بے شک الله سب کچھ جاننے والا خبردار ہے

Surah Surah Al Hujraat – 6-13


اے اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو- تقویٰ اختیار کرو اور اللہ کی اطاعت کرو میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی نصیحت کرتا ہوں، اس لیے اللہ سے ڈرو، اللہ ہم سب پر رحم فرمائیں. جو اللہ کی محبت حاصل کرنا چاہتا ہے، تو وہ یہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ نیک لوگوں اور متقیوں سے محبت فرماتے ہیں، اور اگر اللہ کے ہاں عزت چاہتے ہیں، تو اللہ کی نظر میں عزت دار بنو۔ اللہ کے ہاں وہی مکرم ہیں جو ان میں سب سے زیادہ متقی ہیں۔ اسی لئے، اللہ وبرکاتہ نے تقویٰ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے. سورۃ آل عمران میں فرمایا 


يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِۦ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسۡلِمُونَ

اے ایمان والو الله تعالیٰ سے ڈرا کرو جیسا ڈرنے کا حق ہے اور بجز اسلام کے اور کسی حالت پر جان مت دینا

Surah Aal E Imran – 102


اے ایمان والو، انسانی زندگی کے بقا اور ارتقاء کا انحصار انسانوں، افراد، گروہوں اور معاشروں کے درمیان انسانی تعلقات کے وجود پر ہے۔ انسانی تاریخ کے مطابق مستحکم انسانی رشتوں کے بغیر معاشرے کی تعمیر نہیں ہو سکتی اور نہ ہی ان کا وجود برقرار رہ سکتا ہے، جن کے ذریعے لوگ اپنے مفادات اور دوسروں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔ سائنس اور علم، دریافتوں اور ایجادات کی منتقلی میں لوگوں کے درمیان تعلقات اور رابطے کے کردار سے کوئی بھی عقلی انکار نہیں کر سکتا، جس نے لوگوں کے لیے ان کے معاملات کو آسان بنایا، اور ان کا ذریعہ معاش آسان بنا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے مفادات اور رزق کی اچھی چیزوں کی تلاش میں انسان کو اس سرزمین میں گھومنے پھرنے کی صلاحیت عطا کی ہے جس میں اس نے اسے اپنا جانشین مقرر کیا ہے۔ اسی کو سورۃ الجاثیہ میں یوں بیان فرمایا 


ٱللَّهُ ٱلَّذِى سَخَّرَ لَكُمُ ٱلۡبَحۡرَ لِتَجۡرِىَ ٱلۡفُلۡكُ فِيهِ بِأَمۡرِهِۦ وَلِتَبۡتَغُواْ مِن فَضۡلِهِۦ وَلَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُونَ

الله ہی ہے جس نے تمہارے لیے سمندر کو تابع کر دیا تاکہ اس میں اس کے حکم سے جہاز چلیں اورتاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم اس کا شکر کرو

Surah Al Jathiya – 12


اللہ کے بندو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بنی آدم کی تکریم ہے۔ سورۃ الاسراء میں فرمایا


وَلَقَدۡ كَرَّمۡنَا بَنِىٓ ءَادَمَ وَحَمَلۡنَـٰهُمۡ فِى ٱلۡبَرِّ وَٱلۡبَحۡرِ وَرَزَقۡنَـٰهُم مِّنَ ٱلطَّيِّبَـٰتِ

اور ہم نے آدم کی اولاد کو عزت دی ہے اور خشکی اور دریا میں اسے سوار کیا اور ہم نے انہیں ستھری چیزو ں سے رزق دیا

Surah Al Isra – 70-Part


اے ایمان والو، یہ خالق کی طرف سے بہت سی مخلوقات اور كَائِنَاتِ میں سے ایک احسان، جو اس نے انسان کو نوازا ہے، وہ ہے اشرف المخلوقات ہونا. سورۃ الاسراء میں ہی، اسی مقام پر آگے فرمایا 


وَفَضَّلۡنَـٰهُمۡ عَلَىٰ ڪَثِيرٍ۬ مِّمَّنۡ خَلَقۡنَا تَفۡضِيلاً۬

اور اپنی بہت سی مخلوقات پر انہیں فضیلت عطا کی

Surah Al Isra – 70-Part


حرکت کرنے کی یہ صلاحیت، جو اللہ تعالیٰ نے انسان کو عطا کی ہے، اس کے ثمرات بات چیت اور تعلقات استوار کرنے کی صلاحیت کے بغیر نہیں آتے، جو زمین پر انسانی جانشینی کو یقینی بناتا ہے اور انسانی سرگرمیوں کی پائیداری اور اس کی ترقی کے اسباب فراہم کرتا ہے۔


اے ایمان والو، اسلام میں انسانی تعلقات اس کے اندر کی قدرتی فطرت پر مبنی ہیں، اور یہ ایک فطری نوعیت ہے جو اسے دوسروں کے ساتھ بات چیت کرنے، اپنے مقاصد، مشن اور پیغامات کے حصول کے لیے اس کی ضرورت ہوتی ہے، اور اس طرح فرد کو اپنے بھائی کی ضرورت ہے، اور برادری کو دوسری برادری کی ضرورت ہے، معاشرے کو دوسرے معاشرے کی ضرورت ہے۔ لہٰذا، اس عظیم مذہب کی تعلیمات نے ان رشتوں کو منظم اور بہتر بنانے کا کام کیا، نیکی اور پرہیزگاری میں تعاون کرتے ہوئے، اور ان کے ساتھ قول و فعل میں حسن سلوک کے ذریعے اور حقوق کے تحفظ اور ناانصافیوں کے ازالے اور دوسرے افراد اور گروہوں کے درمیان عدل و انصاف کا حکم دیا۔ سورۃ الاسراء میں آگے فرمایا


وَقُل لِّعِبَادِى يَقُولُواْ ٱلَّتِى هِىَ أَحۡسَنُ‌ۚ إِنَّ ٱلشَّيۡطَـٰنَ يَنزَغُ بَيۡنَہُمۡ‌ۚ إِنَّ ٱلشَّيۡطَـٰنَ كَانَ لِلۡإِنسَـٰنِ عَدُوًّ۬ا مُّبِينً۬ا

اور میرے بندوں سے کہہ دو کہ وہی بات کہیں جو بہتر ہو بےشک شیطان آپس میں لڑا دیتا ہے بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے

Surah Al Isra – 53


اسلام نے لوگوں کے درمیان احترام، بقائے باہمی اور اچھے سلوک کے اصولوں کو تقویت دینے، ہمدردی، ہم آہنگی اور یکجہتی کی اقدار کو بڑھانے کا کام بھی حدیث نبوی کے ذریعے سے کیا ہے۔ إنَّمَا يَرْحَمُ اللهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ اللہ صرف اپنے مہربان بندوں پر رحم کرتا ہے۔


ایک ایسا معاشرہ حاصل کرنے کے لیے جس میں اس کے ارکان افہام و تفہیم، ہم آہنگی اور ساتھ رہیں، ایک دوسرے کے لیے خوشی منائیں، اور ایک دوسرے کے تحفظات کا خیال رکھیں۔ آپ دیکھتے ہیں کہ مومنین کی باہمی محبت، یگانگت اور ہمدردی ایک جسم کی مانند ہے اگر اس کا ایک عضو شکایت کرے تو پورا جسم بے خوابی اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اسلام نے بھی رشتوں کی سالمیت کو برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ ان کے فوائد اور اچھی چیزوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔ اس لیے یہ حکم آیا کہ رشتوں کو اچھے کاموں میں تعاون کرنے کے لیے استعمال کیا جائے اور ان کو خرابی میں استعمال کرنے سے منع کیا جائے۔


وَتَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡبِرِّ وَٱلتَّقۡوَىٰ‌ۖ وَلَا تَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٲنِ‌ۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ‌ۖ إِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ

اور آپس میں نیک کام اور پرہیز گاری پر مدد کرو اورگناہ اور ظلم پر مدد نہ کرو اور الله سے ڈرو بے شک الله سخت عذاب دینے والا ہے 

Surah Al Maeda – 2-Part


لوگوں کے درمیان اچھے تعلقات صرف انسان کو سمجھنے، اس کے حالات کی تعریف کرنے اور اس کی کامیابیوں کو پہچاننے اور تسلیم کرنے سے ہی حاصل کیے جاسکتے ہیں، اور اس کا آغاز فرد سے ہوتا ہے وہ خود اس بات سے واقف ہوتا ہے کہ اس کے پاس کیا ہے اور اس کے ساتھ کیا غلط ہے، یہ سمجھ مکمل یا درست نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہر شخص کی رائے ہے جو دوسروں سے مختلف ہو سکتی ہے۔ نفسیاتی اور مادی لحاظ سے ایک چیز دوسروں سے مختلف ہو سکتی ہے اور چیزوں کی تعریف اور فیصلہ کرنے میں یہ تفاوت اور تغیر فطری ہے، بلکہ یہ اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کی فطرت کا معاملہ ہے، ہر شخص کو اس کے لیے سہولت فراہم کی گئی ہے جس کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے۔


وَلَوۡ شَآءَ رَبُّكَ لَجَعَلَ ٱلنَّاسَ أُمَّةً۬ وَٲحِدَةً۬‌ۖ وَلَا يَزَالُونَ مُخۡتَلِفِينَ (١١٨) إِلَّا مَن رَّحِمَ رَبُّكَ‌ۚ وَلِذَٲلِكَ خَلَقَهُمۡ‌ۗ

اور اگر تیرا رب چاہتا تو سب لوگو ں کو ایک رستہ پر ڈال دیتا اور ہمیشہ اختلاف میں رہیں گے (۱۱۸) مگر جس پر تیرے رب نے رحم کیا اور اسی لیے انہیں پیدا کیا ہے

Surah Hud – 118-119-Part


اللہ کے بندو- یہ فرق لوگوں کے درمیان اختلافات پیدا کرتا ہے، اور یہ ایک الہامی حکمت ہے جس کی ضرورت ہے کہ یہ اس وجود اور سمجھ میں ایک عملی حقیقت بن جائے، اس کو سمجھنا اور اس کی تعریف کرنا تعاون کو بڑھانے اور مفادات اور اچھی چیزوں کے حصول اور معاشروں اور تہذیبوں کی تعمیر کے لیے کوششوں کو متحرک کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ جب اسلام نے انسانی تعلقات قائم کیے تو اس نے فرق کی حکمت کی وجہ کو واضح کرنے کا کام کیا- اے مسلمانو اس کی وجہ ایک دوسرے کو جاننا معاشرے اور فرد کے دوسرے فرد کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنا ہے۔ جیسا کہ حق تعالیٰ نے سورۃ الحجرات میں فرمایا


يَـٰٓأَيُّہَا ٱلنَّاسُ إِنَّا خَلَقۡنَـٰكُم مِّن ذَكَرٍ۬ وَأُنثَىٰ وَجَعَلۡنَـٰكُمۡ شُعُوبً۬ا وَقَبَآٮِٕلَ لِتَعَارَفُوٓاْ‌ۚ إِنَّ أَڪۡرَمَكُمۡ عِندَ ٱللَّهِ أَتۡقَٮٰكُمۡ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ۬

ا ے لوگو ہم نے تمہیں ایک ہی مرد اور عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہارے خاندان اور قومیں جو بنائی ہیں تاکہ تمہیں آپس میں پہچان ہو بے شک زیادہ عزت والا تم میں سے الله کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیزگار ہے بے شک الله سب کچھ جاننے والا خبردار ہے

Surah AL Hujraat – 13


پھر اسلام نے انسانی تعلقات کا اصول قائم کرنے کے بعد- افراد، معاشروں اور برادریوں کے مفادات کو ایک دوسرے سے جوڑتے ہوئے، اس کا مقصد ایسے اصولوں اور قواعد کو قائم کرنا ہے جو ان چیزوں کو محفوظ رکھیں جو آپس میں پیوند کیے گئے تھے۔اور جو کچھ قائم کیا گیا ہے اس کی پائیداری کو بڑھانا ہے تاکہ لوگوں کے درمیان تعلقات نتیجہ خیز رہیں جو ہر ایک کے لیے بھلائی کا باعث بنتے ہیں۔ وہ رشتے جو انسان کو نہ صرف حقیر اور حقارت کے بغیر دیکھتے ہیں بلکہ انسان کو انسان کے طور پر دیکھتے ہیں- اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں


يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا يَسۡخَرۡ قَوۡمٌ۬ مِّن قَوۡمٍ عَسَىٰٓ أَن يَكُونُواْ خَيۡرً۬ا مِّنۡہُمۡ وَلَا نِسَآءٌ۬ مِّن نِّسَآءٍ عَسَىٰٓ أَن يَكُنَّ خَيۡرً۬ا مِّنۡہُنَّ‌ۖ وَلَا تَلۡمِزُوٓاْ أَنفُسَكُمۡ وَلَا تَنَابَزُواْ بِٱلۡأَلۡقَـٰبِ‌ۖ بِئۡسَ ٱلِٱسۡمُ ٱلۡفُسُوقُ بَعۡدَ ٱلۡإِيمَـٰنِ‌ۚ وَمَن لَّمۡ يَتُبۡ فَأُوْلَـٰٓٮِٕكَ هُمُ ٱلظَّـٰلِمُونَ

اے ایمان والو ایک قوم دوسری قوم سے ٹھٹھا نہ کرے عجب نہیں کہ وہ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں دوسری عورتوں سے ٹھٹھا کریں کچھ بعید نہیں کہ وہ ان سے بہتر ہوں اور ایک دوسرے کو طعنے نہ دو اور نہ ایک دوسرے کے نام دھرو فسق کے نام لینے ایمان لانے کے بعد بہت برے ہیں اور جو باز نہ آئیں سووہی ظالم ہیں

Surah AL Hujraat – 11


أقولُ مَا تَسْمَعُونَ، وَأَسْتَغْفِرُ اللهَ العَظِيمَ لِي وَلَكُمْ، فَاسْتَغْفِرُوهُ يَغْفِرْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُالرَّحِيمُ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ البَرُّ الكَرِيمُ

یہ کہو میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے لیے بخشش مانگتا ہوں پس اس سے معافی مانگو وہ تمہیں بخش دے گا۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اُسے پکارو تو وہ تمہاری بات کا جواب دے گا کیونکہ وہ سخی راستبازی ہے۔


 ========================================================


   الحَمْدُ للهِ العَزِيزِ الغَفَّارِ، الوَاحِدِ القَهَّارِ، الجَلِيلِ الجَبَّارِ، وَرَبُّكَ يَخۡلُقُ مَا يَشَآءُ وَيَخۡتَارُ‌ۗ سُبْحَانَهُ وَبِحَمْدِهِ، أَتُوبُ إِلَيْهِ وَأَسْتَغْفِرُهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ، وَصَفِيُّهُ مِنْ خَلْقِهِ وَخَلِيلُهُ، اللَّهُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِكْ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ، وَالتَّابِعِينَ وَمَنْ تَبِعَهُمْ بِإِحْسَانٍ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ 

تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو غالب ہے، بخشنے والا ہے، ایک ہے، سب سے بڑا ہے، عظیم ہے، اور تمہارا رب جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اس کی تعریف کے ساتھ میں اس سے توبہ کرتا ہوں اور اس سے بخشش چاہتا ہوں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، اس کی مخلوق میں سے بہترین اور اس کے دوست ہیں، درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کے اہل و عیال، ان کے اصحاب اور ان کی پیروی کرنے والوں پر قیامت تک خیر و برکت نازل فرمائے۔


اے اللہ کے بندو الله سے ڈرو، اسلام نے اپنی تعلیمات میں مکالمے اور مشاورت کی اہمیت کی طرف توجہ دی ہے کیونکہ مکالمہ انسانی تعلقات کو مضبوط کرنے کے ایک اہم اصول کے طور پر اور اس کے مختلف ذرائع تعلقات کی ترقی اور انسانی شخصیت اور معاشروں میں ترقی کے مظہر میں سے ایک ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے نبئی کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم سے فرمایا جسے سورۃ النحل میں فرمایا


وَجَـٰدِلۡهُم بِٱلَّتِى هِىَ أَحۡسَنُ‌ۚ

اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کر 

Surah An Nahl – 125-Part


اللہ تعالیٰ کی طرف سے تعلیم ہے کہ مکالمہ اور افہام و تفہیم تک پہنچنا ممکن ہے۔ سورۃ النحل میں فرمایا


ٱدۡعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِٱلۡحِكۡمَةِ وَٱلۡمَوۡعِظَةِ ٱلۡحَسَنَةِ‌ۖ

اپنے رب کے راستے کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت سے بلُا

Surah An Nahl – 125-Part


اور کوئی مشاورت صحت مند نہیں، جب تک مکالمہ و مشاورت صحیح اور سچ کی بنیاد پر نہیں ہے، جب تک وہ اپنے آپ کو جبر اور زیادتی سے دور نہ کرے. اسلام، اپنی تعلیمات، اقدار اور اخلاق کے ساتھ، انسان اور انسانیت کے لیے ایک مذہب ہے، یہ اس تنوع اور فرق کو تسلیم کرتا ہے جو خالق نے اپنی مخلوقات میں اور بنی نوع انسان میں فکر، تعلق اور انتخاب کے لحاظ سے پیدا کیا ہے۔


وَلَوۡ شَآءَ رَبُّكَ لَأَمَنَ مَن فِى ٱلۡأَرۡضِ ڪُلُّهُمۡ جَمِيعًا‌ۚ أَفَأَنتَ تُكۡرِهُ ٱلنَّاسَ حَتَّىٰ يَكُونُواْ مُؤۡمِنِينَ

اور اگر تیرا رب چاہتا تو جتنے لوگ زمین میں ہیں سب کے سب ایمان لے آتے پھر کیا تو لوگوں پر زبردستی کرے گا کہ وہ ایمان لے آئيں

Surah Yunus – 99


اس نقطہ نظر سے، آپ ایک مسلمان کو اپنے رشتوں میں روادار اور لچکدار محسوس کرتے ہیں، لوگوں کے درمیان فطری اختلافات، جیسے زبان یا ثقافت کے اختلافات، کو اس کے ایمان، قدر اور اخلاقی جوہر سے دوری کی وجہ نہیں بننے دیتے۔


اے اللہ کے بندو، اللہ کے اس فرمان کو یاد رکھیں 


قُلۡ يَـٰعِبَادِىَ ٱلَّذِينَ أَسۡرَفُواْ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمۡ لَا تَقۡنَطُواْ مِن رَّحۡمَةِ ٱللَّهِ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَغۡفِرُ ٱلذُّنُوبَ جَمِيعًا‌ۚ إِنَّهُ ۥ هُوَ ٱلۡغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ

کہہ دو اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے الله کی رحمت سے مایوس نہ ہو بے شک الله سب گناہ بخش دے گا بے شک وہ بخشنے والا رحم والا ہے

Surah Az Zumr – 53


هَذَا وَصَلُّوا وَسَلِّمُوا عَلَى إمَامِ الْمُرْسَلِينَ؛ مُحَمَّدٍ الهَادِي الأَمِينِ، فَقَدْ أَمَرَكُمْ رَبكُمْ بذَلكَ حينَ قَالَ

إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا

Surah Al Ahzaab – 56


اللَّهُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ وسَلَّمتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَارْضَ اللَّهُمَّ عَنْ خُلَفَائِهِ الرَّاشِدِينَ، وَعَنْ أَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَنْ سَائِرِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِينَ، وَعَنِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وعَنْ جَمْعِنَا هَذَا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ

اللَّهُمَّ اجْعَلْ جَمْعَنَا هَذَا جَمْعًا مَرْحُوْمًا، وَاجْعَلْ تَفَرُّقَنَا مِنْ بَعْدِهِ تَفَرُّقًا مَعْصُوْمًا وَلا تَدَعْ فِينَا وَلا مَعَنَا شَقِيًّا وَلا مَحْرُومًا

اللَّهُمَّ أَعِزَّ الإِسْلامَ وَاهْدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْحَقِّ، وَاجْمعْ كَلِمَتَهُمْ عَلَى الخَيْرِ، وَاكْسِرْ شَوْكَةَ الظَّالِمِينَ، وَاكْتُبِ السَّلامَ وَالأَمْنَ لِعِبادِكَ أَجْمَعِينَ 

اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ بِكَ نَستَجِيرُ وَبِرَحْمَتِكَ نَستَغِيثُ أَلاَّ تَكِلَنَا إِلَى أَنفُسِنَا طَرفَةَ عَينٍ، وَلاَ أَدنَى مِنْ ذَلِكَ وَأَصلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ يَا مُصلِحَ شَأْنِ الصَّالِحِينَ

اللَّهُمَّ رَبَّنَا احْفَظْ أَوْطَانَنَا وَأَعِزَّ سُلْطَانَنَا وَأَيِّدْهُ بِالْحَقِّ وَأَيِّدْ بِهِ الْحَقَّ يَا رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ أَسْبِغْ عَلَيْهِ نِعمَتَكَ، وَأَيِّدْهُ بِنُورِ حِكْمَتِكَ، وَسَدِّدْهُ بِتَوفِيقِكَ، وَاحفَظْهُ بِعَينِ رعَايَتِكَ

اللَّهُمَّ أَنْزِلْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِ السَّمَاء وَأَخْرِجْ لَنَا مِنْ خَيْرَاتِ الأَرْضِ، وَبَارِكْ لَنَا في ثِمَارِنَا وَزُرُوعِنَا وكُلِّ أَرزَاقِنَا يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ

رَبَّنَا آتِنَا في الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ

اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَات، المُسْلِمِينَ وَالمُسْلِمَات، الأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأَمْوَاتِ، إِنَّكَ سَمِيعٌ قَرِيبٌ مُجِيبُ الدُّعَاءِ

عِبَادَ الله إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِ‌ۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ

بے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو

Surah An Nahl-90


========================================================



اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، ہمیں احکامات الہیہ کو جاننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور اپنے اہل و اعیال اور اعزا و اقارب کو ان اعمال میں شامل ہونے کی ترغیب کی توفیق عطا فرمائیں. آمین ثم آمین

وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین- سبحان ربک رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين

More Posts