اخلاق کے حصول کے راستے پر بصیرت
Al Quran is the final Holy Book revealed upon the Last of Prophets Hazrat Muhammad (PBUH). The Quran as a Book is the source of holy guidance for all of man kind and it entails detailed instructions for each and every walk of human life.
2023-09-23 11:08:29 - Muhammad Asif Raza
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
إِشْرَاقَاتٌ فِي سَبِيلِ اكْتِسَابِ الأَخْلاقِ
اخلاق کے حصول کے راستے پر بصیرت
الْحَمْدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، شَرَّفَ أَصْحَابَ الْخُلُقِ بِشَرَفٍ عَظِيمٍ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ الصَّادِقُ الْأَمِينُ- وَالصَّلاةُ وَالسَّلامُ عَلَى رَسُولِ اللهِ، وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَالتَّابِعِينَ لَهُمْ بِإِحْسَانٍ إِلَى يَوْمِ القِيَامِ
أَمَّا بَعْدُ، فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم- بسم اللہ الرحمن الرحیم
وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ۬
Surah Qalam – 04
صدق اللہ العظیم
رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِى صَدۡرِى. وَيَسِّرۡ لِىٓ أَمۡرِى- وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةً۬ مِّن لِّسَانِى- يَفۡقَهُواْ قَوۡلِى- آمین ثم آمین
Surah Taha – 25-28
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے، اس نے تمام مخلوقات کو بڑی عزت سے نوازا ہے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، سچے اور امانت دار ہیں۔ درود و سلام ہو آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم پر، آپ کے اہل و عیال پر، اصحاب پر جو قیامت تک اچھے اعمال میں ان کی پیروی کرنے والوں کے لیے اچھے کردار کے نمونے تھے۔ سورة القلم کی تلاوت کی گئ آیت کا ترجمہ ہے
اور بے شک آپ اخلاق (حسنہ ) کے اعلیٰ پیمانہ پر ہیں
Surah Qalam – 04
اے اللہ کے بندو- اللہ سے ڈرو، تقوی اختیار کرو جیسا کہ تقوی کرنے کا حق ہے، اور تقوی یعنی اللہ کے احکامات کی تعمیل کو زندگی کے معمولات میں خفیہ اور نجی گفت و شنید، اعمال و کردار میں مقدم رکھو۔ سورة آل عمران میں ارشاد فرمایا
يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِۦ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسۡلِمُونَ
اے ایمان والو الله تعالیٰ سے ڈرا کرو جیسا ڈرنے کا حق ہے اور بجز اسلام کے اور کسی حالت پر جان مت دینا
Surah Aal E Imran – 102
اور اللہ کے بندو جان لیجیے کوئی بھی چیز انسان کو اللہ کے قریب نہیں لاتی سوائے اچھے اخلاق اور حسن سلوک کے ذریعے سے۔ یہ وہ خصوصیت ہے جس کے ساتھ اللہ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور اس خوبی کا ذکر قران مجید میں یوں فرمایا
وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ۬
اور بے شک آپ اخلاق (حسنہ ) کے اعلیٰ پیمانہ پر ہیں
Surah Qalam – 04
اس آیت پر غور کرنے والا یہ ضرور سمجھے گا کہ اللہ تعالیٰ نے نبئ کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم کی تعریف ان کی دولت یا اولاد کی کثرت کے حوالے سے نہیں کی - جب کہ آپ جانتے ہیں کہ دولت اور اولاد ایک انسان کی زندگی میں کیا معانی اور اہمیت رکھتے ہیں- اللہ تعالیٰ نے اس سے ہٹ کر، ان کی تعریف ان کے اس عظیم کردار کی وجہ سے کی جو ہمارے مذہب کی بلندی ہے۔ اگر انسان سب کچھ حاصل کر لے مگر اچھے کردار سے محروم ہو جائے تو اسے کیا حاصل ہو گا؟ لیکن اگر اس کا کردار اچھا ہو اور وہ کوئی اور چیز کھو دے جو لوگوں کے نزدیک عظیم ہو اور اللہ وبرکاتہ کے نزدیک اس کی کوئی قدر نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے مصطفى صل اللہ علیہ والہ وسلم کی ان خوبیوں کی اہمیت ایک اور مقام پر بیان فرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ آل عمران میں فرمایا
فَبِمَا رَحۡمَةٍ۬ مِّنَ ٱللَّهِ لِنتَ لَهُمۡۖ وَلَوۡ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ ٱلۡقَلۡبِ لَٱنفَضُّواْ مِنۡ حَوۡلِكَۖ فَٱعۡفُ عَنۡہُمۡ وَٱسۡتَغۡفِرۡ لَهُمۡ وَشَاوِرۡهُمۡ فِى ٱلۡأَمۡرِۖ فَإِذَا عَزَمۡتَ فَتَوَكَّلۡ عَلَى ٱللَّهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلۡمُتَوَكِّلِينَ
بیشک آپ اپنے رب ہی کی رحمت کے سبب ان کے ساتھ نرم رہے۔اور اگر آپ تندخو سخت طبیعت ہوتے تو یہ آپ کے پاس سے سب منتشر ہوجاتے سو آپ ان کو معاف کردیجئیے اور آپ ان کے لیے استغفار کردیجئیےاور ان سے خاص خاص باتوں میں مشورہ لیتے رہا کیجئیے۔پھر جب آپ رائے پختہ کرلیں۔تو خدا تعالیٰ پر اعتماد کیجئیے بےشک الله تعالیٰ ایسے اعتماد کرنے والوں سے محبت فرماتے ہیں۔
Surah Aal E Imran – 159
یہاں رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کے اچھے کردار کی خوبی کا ذکر کیا گیا - ان پر بہترین درود و سلام ہو۔ ایمان میں سب سے زیادہ کامل ایمان والے وہ ہیں جو بہترین کردار کے حامل ہیں۔ نبئی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تم میں سے مجھے سب سے زیادہ محبوب اور قیامت کے دن مجلس میں میرے سب سے زیادہ قریب وہ ہو گا جس کا اخلاق تم میں سب سے اچھا ہو گا۔
قرآن مجید نے اچھے اخلاق کو کتنی اہمیت دی ہے۔ اسلام آنے کے بعد مشرکین مکہ رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم اور اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین کی طرف ان کے حسن اخلاق کی اعلیٰ فضیلت اور بلند مرتبہ پر ہونے کی وجہ سے ہی مبذول ہوئے. اللہ تعالیٰ ہم سب کو اچھے اخلاق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین
اے مومن بھائیو! اچھے کردار کے حصول کے اچھے نتائج ہیں، جو اس پر چلے گا وہ کامیاب ہوگا، اور جو اس کے راستے پر چلے گا وہ صراط مستقیم پر گامزن ہوگا. اور ہمیں سب سے پہلے خود ان خوبیوں کو اپنے اندر پیدا کرنا ہے اور پھر ہر ایک شخص کے دل میں خدائے وحدہ لا شَرِيكَ اور یوم آخرت پر یقین پیدا کرکے اس کے عقیدہ کی اصلاح کرنا ہے۔ جو شخص خدا اور قیامت کے دن پر سچے دل سے ایمان رکھتا ہو۔ وہ کسی بھی انسان کے ساتھ اپنے کردار کو نقصان پہنچانے کی جرات نہیں کرے گا، چاہے وہ شخص اس کا قریی ہو یا دور کا تعلق رکھنے والا؛ کیونکہ اسے اپنے اعمال کے نتائج اور اپنے خالق کے الفاظ کا ادراک ہے
وَكُلُّ صَغِيرٍ۬ وَكَبِيرٍ۬ مُّسۡتَطَرٌ
اور ہر چھوٹی بڑی بات (اس میں ) لکھی ہوئی ہے
Surah Al Qamar – 53
اور ایک دن ایسا ضرور آئیگا، جب یہ تمام اعمال اس کے سامنے کھول دئے جائیں گے اور پورا پورا بدلہ دیا جائیگا۔ قرآن مجید میں اسے یوں بیان کیا گیا ہے
وَٱتَّقُواْ يَوۡمً۬ا تُرۡجَعُونَ فِيهِ إِلَى ٱللَّهِۖ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفۡسٍ۬ مَّا ڪَسَبَتۡ وَهُمۡ لَا يُظۡلَمُونَ
اور اِس دن سے ڈرو جس میں تم الله تعالیٰ کی پیشی میں لائے جاؤگے پھر ہر شخص کو اس کو کیا ہوا ( یعنی اس کا بدلہ) پورا پورا ملے گا اور ان پر کِسی قسم کا ظلم نہ ہوگا
Surah Al Baqarah – 281
اس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ان کے سلوک، کردار اور اعمال کے لیے جوابدہ ٹھہرایا ہے، اور یہ صرف انسانوں کیلئے ہی نہیں بلکہ جانوروں کے ساتھ بھی سلوک کو اہمیت دی ہے. اب یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ ان پر مہربانی کرے یا ان کو اذیت دے، یعنی اس نے ان کے ساتھ حسن سلوک کیا یا ان پر تشدد کیا. تو اگر اس نے اپنے جیسے انسان کے ساتھ یا اپنی ملکیت میں جانوروں کیساتھ ظلم کیا ہو تو کیا ہوگا؟
اے اللہ کے بندو، اچھے کردار کے حصول کا ایک ذریعہ عبادت ہے۔ جب کوئی شخص اسے برقرار رکھتا ہے اور اسے سیدھے اصولوں کے ساتھ انجام دیتا ہے، تو یہ اسے برے رویے سے بچاتا ہے اور اسے خراب کاموں میں پڑنے سے روکتا ہے، اگر ہم - مثال کے طور پر - نماز کے لیے آتے ہیں، تو ہمیں ایسی آیات ملتی ہیں جو واضح طور پر بیان کرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا
إِنَّ ٱلصَّلَوٰةَ تَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنكَرِۗ
بے شک نماز بے حیائی اوربری بات سے روکتی ہے
Surah Al Ankaboot – 45-Part
اور جب ہم روزے کی طرف آتے ہیں تو ہمیں حدیث نبوی ملتی ہے۔ کہ جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہیں چھوڑتا، اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانا پینا ترک کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
یہی بات زکوٰۃ پر بھی لاگو ہوتی ہے، کیونکہ خدا کی قدرت عظیم ہے- ارشاد فرمایا
خُذۡ مِنۡ أَمۡوَٲلِهِمۡ صَدَقَةً۬ تُطَهِّرُهُمۡ وَتُزَكِّيہِم
ان کے مالوں میں سے زکواة لے کہ اس سے ان کے ظاہر کو پاک اور ان کے باطن کو صاف کر دے
Surah Al Tawba – 103-Part
بندے کے لیے اس کی تزکیہ میں سے یہ ہے کہ وہ اس پر عمل کر کے اپنے کردار کو بہتر بنائے۔اس کے علاوہ حج میں اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے کہ اس کے ناموں کی حرمت کا ذکر ہے۔ اس کے علاوہ جو کچھ خدا کے الفاظ سے حج میں ذکر کیا گیا تھا - اللہ تعالیٰ کے نام مقدس ہیں، قران میں فرمایا۔
ٱلۡحَجُّ أَشۡهُرٌ۬ مَّعۡلُومَـٰتٌ۬ۚ فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ ٱلۡحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِى ٱلۡحَجِّۗ وَمَا تَفۡعَلُواْ مِنۡ خَيۡرٍ۬ يَعۡلَمۡهُ ٱللَّهُۗ وَتَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَيۡرَ ٱلزَّادِ ٱلتَّقۡوَىٰۚ وَٱتَّقُونِ يَـٰٓأُوْلِى ٱلۡأَلۡبَـٰبِ
حج کے چند مہینے معلوم ہیں سو جو کوئي ان میں حج کا قصد کرے تو مباثرت جائز نہیں اور نہ گناہ کرنا اور نہ حج میں لڑائي جھگڑا کرنا اور تم جو نیکی کرتے ہو الله اس کو جانتا ہے اور زادِ راہ لے لیا کرو اور بہترین زادِ راہ پرہیزگاری ہے اور اے عقلمندوں مجھ سے ڈرو
Surah Al Baqarah – 197
پس عبادات انسان کے لیے اچھے اخلاق کے لیے بہترین معاون ہیں اور ان مددگار طریقوں میں سے ایک عملی تربیت بھی ہے۔ اگر کوئی شخص اپنے کردار کو سنوارنے کا خواہاں ہے، اور رب - بابرکت اور اعلیٰ - دیکھتا ہے کہ اس کی نیت مخلص ہے، تو وہ اس کی رہنمائی کرے گا اور اسے معاف کردے گا۔ اور جو پاک دامن ہے خدا اسے معاف کردے گا اور جو بے نیاز ہوگا خدا اس کو غنی کردے گا اور جو صبر کرے گا خدا اسے صبر کرے گا۔
یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس کے لیے کوشش کرنا اور اس کا عادی ہونا ایک اچھی چیز ہے جو اس کے کردار کی اصلاح میں مدد دیتی ہے اور اس کے نتیجے میں برے کردار کے نتائج کے بارے میں سوچنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ جیسے کہ گناہ کا حصول، احساس جرم اور دور و نزدیک کی بیگانگی، روح کی تنہائی، ضمیر کی پشیمانی اور پچھتاوا، سکون کی کمی اور فقدان، اور برے احساس کے اثرات دیکھنے کے نتیجے میں تکلیف، پریشانی، غم کا احساس اور اس کی بد اخلاقی
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرے نزدیک تم میں سے (دنیا میں) سب سے زیادہ محبوب اور قیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ قریب بیٹھنے والے وہ لوگ ہیں جو تم میں بہترین اخلاق والے ہیں، اور میرے نزدیک تم میں (دنیا میں) سب سے زیادہ قابل نفرت اور قیامت کے دن مجھ سے دور بیٹھنے والے وہ لوگ ہیں جو باتونی، بلا احتیاط بولنے والے، زبان دراز اور”متفيهقون“ ہیں“، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم نے ”ثرثارون“ (باتونی) اور ”متشدقون“ بلااحتیاط بولنے والے) کو تو جان لیا لیکن یہ ”متفیھقون“کون لوگ ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا ”تکبر کرنے والے“
پس اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اچھے اخلاق ہر نیکی کا راستہ اور ہر برائی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
أَقُولُ قَوْلِي هَذَا، وَأَسْتَغْفِرُ اللهَ العَظِيمَ لِي وَلَكُمْ، فَاسْتَغْفِرُوهُ يَغْفِرْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُالرَّحِيمُ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ البَرُّ الكَرِيمُ
یہ کہو میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے لیے بخشش مانگتا ہوں پس اس سے معافی مانگو وہ تمہیں بخش دے گا۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اُسے پکارو تو وہ تمہاری بات کا جواب دے گا کیونکہ وہ سخی راستبازی ہے۔
_______________________________________________________________________________
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ لَنَا فِي حُسْنِ الْخُلُقِ الْأَجْرَ، وَعَدَّهُ مِنْ أَفْضَلِ الْخَيْرِ وَالْبِرِّ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَحْرَصُ النَّاسِ عَلَى سُمُوِّ الْأَخْلاقِ، وَأَبْعَدُهُمْ عَنْ كُلِّ مَا يُنَافِيهِ مِنْ شِقَاقٍ وَنِفَاقٍ
اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں حسن سلوک جیسی نعمت عطا فرمائی اور اسے بہترین نیکی اور راستبازی میں شمار کیا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اکیلا، اس کا کوئی شریک نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کا بندہ اور رسول، میں لوگوں کو اعلیٰ اخلاق رکھنے کی کوشش کرتا ہوں، اور ان کو ہر اس چیز سے دور رکھتا ہوں جو اس سے متصادم ہوں، جیسے کہ اختلاف اور منافقت۔ اور درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ کے معزز اہل و عیال اور ساتھیوں پر اور ان پر جو نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کرتے ہیں اس دن تک جب لوگ اسماء کے رب کی طرف اٹھیں گے۔
پس اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو- اچھےاخلاق اور سلوک کے ساتھ لوگوں کی مدد کرنے کا ایک طریقہ اچھے لوگوں کے ساتھ دوستی کرنا ہے، دوست مددگار ہوتا ہے اگر وہ اچھا ہے تو اپنے دوست کو نیکی کی طرف کھینچے گا اور اگر برا ہے تو اسے برائی کی طرف کھینچ لے گا، خدا نہ کرے- اسی وجہ سے فاسق دوست سے دور کرنے والی بہت سی آیات اور احادیث موجود ہیں۔ کیونکہ مسلمان پر اس کا برا اثر پڑتا ہے۔
وَقَيَّضۡنَا لَهُمۡ قُرَنَآءَ فَزَيَّنُواْ لَهُم مَّا بَيۡنَ أَيۡدِيہِمۡ وَمَا خَلۡفَهُمۡ وَحَقَّ عَلَيۡهِمُ ٱلۡقَوۡلُ فِىٓ أُمَمٍ۬ قَدۡ خَلَتۡ مِن قَبۡلِهِم مِّنَ ٱلۡجِنِّ وَٱلۡإِنسِۖ إِنَّهُمۡ كَانُواْ خَـٰسِرِينَ
اورہم نے ان کے لیے کچھ ہمنشین مقرر کر دیئے پس انہوں نے ان کو وہ (برے کام) اچھے کر دکھائے جو پہلے کر چکے تھے اورجو پیچھے کریں گے اور ان پر حکم الہیٰ ثابت ہو چکا تھاپہلی امتوں کے ضمن میں جو ان سے پہلے جنوں اور انسانوں میں سے گزر چکی تھیں بے شک وہ نقصان اٹھانے والے تھے
Surah Fussilat/Sajda – 125
ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا۔ مومن کے سوا کسی کی صحبت نہ رکھو- اس طرح اچھے اخلاق کے حصول کے مختلف ذرائع ہیں جن میں اچھے ماحول میں ہونا بھی شامل ہے اور اس کی بنیاد سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی ہے۔ وہ بہترین رول ماڈل اور وَأَفْضَلُ مِثَالٍ ہے
لَّقَدۡ كَانَ لَكُمۡ فِى رَسُولِ ٱللَّهِ أُسۡوَةٌ حَسَنَةٌ۬ لِّمَن كَانَ يَرۡجُواْ ٱللَّهَ وَٱلۡيَوۡمَ ٱلۡأَخِرَ وَذَكَرَ ٱللَّهَ كَثِيرً۬ا
البتہ تمہارے لیے رسول الله میں اچھا نمونہ ہے جو الله اور قیامت کی امید رکھتا ہے اور الله کو بہت یاد کرتا ہے
Surah Al Ahzab – 21
اور ہمیں اچھے اخلاق والوں میں شامل کر دے تاکہ ہم ہر ثواب اور نیکی حاصل کر سکیں۔
______________________________________________________________________________
هذَا، وَصَلوا وَسَلمُوا عَلَى رَسُول الله الأَمين، فَقَدْ أَمَرَكُمْ رَبكُمْ بذَلكَ حينَ قَالَ
إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا
Surah Al Ahzaab – 56
اللَّهُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ وسَلَّمتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَارْضَ اللَّهُمَّ عَنْ خُلَفَائِهِ الرَّاشِدِينَ، وَعَنْ أَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَنْ سَائِرِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِينَ، وَعَنِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وعَنْ جَمْعِنَا هَذَا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ
اللَّهُمَّ اجْعَلْ جَمْعَنَا هَذَا جَمْعًا مَرْحُوْمًا، وَاجْعَلْ تَفَرُّقَنَا مِنْ بَعْدِهِ تَفَرُّقًا مَعْصُوْمًا وَلا تَدَعْ فِينَا وَلا مَعَنَا شَقِيًّا وَلا مَحْرُومًا
اللَّهُمَّ أَعِزَّ الإِسْلامَ وَاهْدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْحَقِّ، وَاجْمعْ كَلِمَتَهُمْ عَلَى الخَيْرِ، وَاكْسِرْ شَوْكَةَ الظَّالِمِينَ، وَاكْتُبِ السَّلامَ وَالأَمْنَ لِعِبادِكَ أَجْمَعِينَ
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ بِكَ نَستَجِيرُ وَبِرَحْمَتِكَ نَستَغِيثُ أَلاَّ تَكِلَنَا إِلَى أَنفُسِنَا طَرفَةَ عَينٍ، وَلاَ أَدنَى مِنْ ذَلِكَ وَأَصلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ يَا مُصلِحَ شَأْنِ الصَّالِحِينَ
اللَّهُمَّ رَبَّنَا احْفَظْ أَوْطَانَنَا وَأَعِزَّ سُلْطَانَنَا وَأَيِّدْهُ بِالْحَقِّ وَأَيِّدْ بِهِ الْحَقَّ يَا رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ أَسْبِغْ عَلَيْهِ نِعمَتَكَ، وَأَيِّدْهُ بِنُورِ حِكْمَتِكَ، وَسَدِّدْهُ بِتَوفِيقِكَ، وَاحفَظْهُ بِعَينِ رعَايَتِكَ
اللَّهُمَّ أَنْزِلْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِ السَّمَاء وَأَخْرِجْ لَنَا مِنْ خَيْرَاتِ الأَرْضِ، وَبَارِكْ لَنَا في ثِمَارِنَا وَزُرُوعِنَا وكُلِّ أَرزَاقِنَا يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ
رَبَّنَا آتِنَا في الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَات، المُسْلِمِينَ وَالمُسْلِمَات، الأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأَمْوَاتِ، إِنَّكَ سَمِيعٌ قَرِيبٌ مُجِيبُ الدُّعَاءِ
عِبَادَ الله إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ
بے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
Surah An Nahl-90
=========================================================
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، ہمیں احکامات الہیہ کو جاننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور اپنے اہل و اعیال اور اعزا و اقارب کو ان اعمال میں شامل ہونے کی ترغیب کی توفیق عطا فرمائیں. آمین ثم آمین
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین- سبحان ربک رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين
Written By Cdr (R)
Mat
PN