Holy Book Al Quran is the final Holy Book revealed upon the Last of Prophets Hazrat Muhammad (PBUH). The Quran & Sunnah is the only source of holy guidance as it entails detailed instructions for each and every walk of human life. Here an important factor of Islamic Faith “Holy Month of Ramadan؛ O seeker of reward, welcome the last decade”( أَقْبَلَتِ العَشْرُ يـَا بـَاغِيَ الأَجْرِ : اے اجر کے طالب، استقبال عشرہ آخر ) is discussed wrt the holy guidance from Quran and Hadith of Prophet ﷺ. This is an approved Jumma Khutba in the Sultanate of Oman.
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
أَقْبَلَتِ العَشْرُ يـَا بـَاغِيَ الأَجْرِ
اے اجر کے طالب، استقبال عشرہ آخر۔
الحَمْدُ للهِ الكَرِيمِ المَنَّانِ، مَلأَ العَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ بِالعَطَايَا الحِسَانِ، وَيَسَّرَ فِيهَا لِعِبَادِهِ نَيْلَ المَغْفِرَةِ وَالعِتْقِ مِنَ النِّيرَانِ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، يَصِفُ عِبَادَهُ المُتَّقِينَ المُحْسِنِينَ فَيَقُولُ: كَانُواْ قَلِيلاً۬ مِّنَ ٱلَّيۡلِ مَا يَہۡجَعُونَ, وَبِٱلۡأَسۡحَارِ هُمۡ يَسۡتَغۡفِرُونَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ سَيِّدَنَا وَنَبِيَّنَا مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، سَيِّدُ العُبَّادِ، وَأَفْضَلُ السَّالِكِينَ فِي دَرْبِ الرَّشَادِ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَمَنِ اتَّبَعَ هَدْيَهُ إِلَى يَوْمِ المَعَادِ
أَمَّا بَعْدُ، فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم- بسم اللہ الرحمن الرحیم
مَثَلُ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنْبُلَةٍ مِائَةُ حَبَّةٍ وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ َ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَا يُتْبِعُونَ مَا أَنْفَقُوا مَنًّا وَلَا أَذًى لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
Surah Al Baqarah – 261-262
إِنَّمَا ٱلصَّدَقَـٰتُ لِلۡفُقَرَآءِ وَٱلۡمَسَـٰكِينِ وَٱلۡعَـٰمِلِينَ عَلَيۡہَا وَٱلۡمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُہُمۡ وَفِى ٱلرِّقَابِ وَٱلۡغَـٰرِمِينَ وَفِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱبۡنِ ٱلسَّبِيلِۖ فَرِيضَةً۬ مِّنَ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَڪِيمٌ۬
Surah Al Tawba – 60
رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِى صَدۡرِى. وَيَسِّرۡ لِىٓ أَمۡرِى- وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةً۬ مِّن لِّسَانِى- يَفۡقَهُواْ قَوۡلِى- آمین ثم آمین
Surah Taha – 25-28
حمد و ثناء اللہ کے لیے ہے جو سب سے زیادہ کریم اور رحم کرنے والا ہے جس نے رمضان کے آخری عشرہ کو بہترین تحائف اور عنایات سے بھر دیا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں. اللہ وبرکاتہ اپنے متقی اور مخیر بندوں کو بیان کرتے ہوئے سورۃ الذاریات میں فرماتے ہیں: وہ رات کے وقت تھوڑا عرصہ سویا کرتے تھے اور آخر رات میں مغفرت مانگا کرتے تھے. میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے آقا و مولیٰ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں، بندوں کے آقا اور ہدایت کے راستے پر چلنے والوں میں سب سے بہتر ہیں۔ درود و سلام ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ کے اہل وعیال پر، ساتھیوں پر اور اس شخص پر جو قیامت تک ان کی ہدایت پر چلے- تلاوت کی گئ آیت کا ترجمہ ہے
جو لوگ الله کی راہ میں اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہیں ان (کے خرچ کیے ہوئے مالوں) کی حالت ایسی ہے جیسے ایک دانہ کی حالت جس سے (فرض کرو) سات بالیں جن میں ( اور ) ہر بال کے اندر سو دانے ہوں اور یہ افزونی خدا تعالیٰ جس کو چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور الله تعالیٰ بڑی وسعت والے ہیں جاننے والے ہیں ۔جو لوگ اپنا مال الله کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر خرچ کرنے کے بعد نہ تو (اس پر) احسان جتلاتے ہیں اور نہ (برتاؤ سے) اس کو آزار پہنچاتے ہیں ان لوگوں کو ان (کے اعمال) کا ثواب ملے گا ان کے پروردگار کے پاس اور نہ ان پر کوئی خطر ہوگا اور نہ یہ مغموم ہونگے
Surah Al Baqarah – 261-262
زکوة مفلسوں اور محتاجوں اوراس کا کام کرنے والوں کا حق ہے اورجن کی دلجوئی کرنی ہے اور غلاموں کی گردن چھوڑانے میں اور قرض داروں کے قرض میں اور الله کی راہ میں اورمسافر کو یہ الله کی طرف سے مقرر کیاہوا ہے اور الله جاننے والا حکمت والا ہے
Surah Al Tawba – 60
اے اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو- تقویٰ اختیار کرو اور اللہ کی اطاعت کرو- میں آپ کو اور اپنے آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ آپ اللہ سے ڈرنے والے اور اللہ کی نشانیوں پر یقین رکھنے والے مؤمنین کی طرح اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کے احکامات کی پیروی کریں.
ٱلَّذِينَ إِذَا ذُڪِّرُواْ بِہَا خَرُّواْ سُجَّدً۬ا وَسَبَّحُواْ بِحَمۡدِ رَبِّهِمۡ وَهُمۡ لَا يَسۡتَكۡبِرُونَ ۩ (١٥) تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمۡ عَنِ ٱلۡمَضَاجِعِ يَدۡعُونَ رَبَّہُمۡ خَوۡفً۬ا وَطَمَعً۬ا وَمِمَّا رَزَقۡنَـٰهُمۡ يُنفِقُونَ
جب انہیں وہ آیتیں یاد دلائی جاتی ہیں تو وہ سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتے ہیں اور وہ تکبر نہیں کرتے (۱۵) اپنے بستروں سے اٹھ کر اپنے رب کو خوف اور امید سے پکارتے ہیں اور ہمارے دیئے میں سے کچھ خرچ بھی کرتے ہیں
Surah As Sajda – 15-16
اے ایمان والو یہ جان لیجیے کہ اللہ وبرکاتہ آپ کو جہنم سے آزاد ہونے والوں اور اولیاء کی جماعت میں شامل کرنا چاہتا ہے۔ ہم رمضان المبارک کے بہترین اور آخری ایام کے قریب ہیں، بہترین اور أَفْضَلِ راتوں کے کنارے پر ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی رات سے سجایا ہے جولَيۡلَةُ ٱلۡقَدۡرِ خَيۡرٌ۬ مِّنۡ أَلۡفِ شَہۡرٍ۬ ہے. یہ ہے، شب قدر، جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے
مبارک ہے وہ شخص، جو اللہ کی راہ میں کوشش کو دوگنا کرنے اور اوقات سے فائدہ اٹھانے کے لیے خود کو تیار کرتا ہے۔ اور وہ اللہ کے قرب، مقام و مرتبہ حاصل کرنے کیلئے نیک اعمال میں ایک دوسرے سے سبقت لینے کی کوشش کرتا ہے. چنانچہ وہ اس عَشْرِہ میں نیکیوں اور اعزازات سے فائدہ اٹھانے میں اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتا ہے، چنانچہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کا مفہوم ہے، مخلوق نیکی کے موسموں کی سب سے زیادہ حریص ہے، اور زیادہ تر لوگ خود کو اچھی چیزوں میں ایک دوسرے سے سبقت لیجانے کے عادی ہیں۔ ام المؤمنین سیدۃ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرہ میں اس طرح محنت کرتے تھے جو کسی اور وقت میں نہیں کرتے تھے۔
اللہ کے بندو رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا استقبال ہے، لہذا اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس میں کامیابی عطا فرمائے - اے اللہ کے بندو- تم ان لوگوں میں شامل ہو جاؤ جو اس کی خوشبو کو محسوس کرتے ہیں اور اس میں خیر کی خوشبو لیتے ہیں. اسی طرح، آپ کے گھر والوں کا آپ پر حق ہے، اس لیے قیام اور ذکر قرآن کی عبادات میں ان کو اپنے ساتھ شریک کریں، اور اس سے فائدہ اٹھانے میں ان کی مدد کریں، اور یاد رکھیں کہ ایسا کرنے میں آپ ہی فائدہ مند رہوگے. اور یہ اپنے برگزیدہ نبی صل اللہ علیہ والہ وسلم کی مثال پر عمل کرنے کے مترادف ہے۔ ام المومنین سیدۃ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جب رمضان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر تشریف لاتے تو اپنا تہبند باندھ لیتے، رات عبادت میں گزارتے اور اپنے گھر والوں کو جگاتے اور اپنے ساتھ عبادت میں شامل فرماتے تھے۔
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک رات بیدار ہوئے اور فرمانے لگے: اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے، آج رات کس قدر خزانوں کے منہ کھول دیئے گئے، اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے، آج رات کس قدر فتنے نازل کر دئیے گئے، کوئی ہے جو جاکر ان حجروں والیوں کو جگائے، کتنی ہی عورتیں ہیں جو دنیا میں لباس پوش ہیں، لیکن آخرت میں ان کے سب اعمال ظاہر کر دئیے جائیں گے۔
اے ایمان والو ان دنوں اور راتوں میں، ماضی میں عذر کرنے والوں کو دعا، ذکر اور صدقہ میں حصہ لینا چاہیے، اس میں داخل ہونے والے کے لیے دوگنی اجرت اور دوہرے انعامات کا دروازہ کھلا ہے، لہٰذا اپنی استطاعت کے مطابق جلدی کیجئے، اور اللہ کے لیے اپنے کام میں خلوص سے کام لیجیے، بہت بڑا اجر اور وسیع فضل پائیں گے.
ان مبارک دس دنوں کے دن تیزی سے گزر جائیں گے اور ان کی راتیں بھی جلد گزر جائیں گی، ہمارے رب نے اپنی قدرت سے ان ایام کی بارے میں بیان کرتے ہوئے فرمایا انہیں گنتی کے چند روز بتایا أَيَّامً۬ا مَّعۡدُودَٲتٍ۬ گنتی کے چند روز ۚ
اے اللہ کے نیک بندو، یہ ہر گز مناسب نہیں ہے کہ اس بابرکت مہینے میں سستی کا ارادہ رکھا جائے اور یہ بھی مناسب نہیں کہ جنت کی تلاش میں ہو کر اس بابرکت مہینے کی خوشبوؤں سے غافل ؤا جائے۔ یہ بابرکت ایام آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، لیکن اے توبہ کرنے والے بندے، یہ ذہن میں رکھئیے کہ ہو سکتا ہے اگلے سال اس مہینے سے ملاقات نہ ہوسکے، ہمارے رب پاک نے فرمایا
كُلُّ نَفۡسٍ۬ ذَآٮِٕقَةُ ٱلۡمَوۡتِۖ ثُمَّ إِلَيۡنَا تُرۡجَعُونَ
ہر جاندار موت کا مزہ چکھنے والا ہے پھر ہمارے ہی پاس پھر کر آؤ گے
Surah Al Ankaboot – 57
تو - اللہ آپ کی حفاظت کرے - ان باقی ماندہ برکات کو حاصل کرنے کی تیاری میں اپنی آستینیں کس لیں اور مستعد ہو جائیں، اور اس کی روحانیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عبادتوں میں اپنی کوشش کو دوگنا کریں، اپنے وقت کو ذکر اور قرآن سے مزین کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں فرمایا
إِنَّ هَـٰذَا ٱلۡقُرۡءَانَ يَہۡدِى لِلَّتِى هِىَ أَقۡوَمُ وَيُبَشِّرُ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ ٱلَّذِينَ يَعۡمَلُونَ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ أَنَّ لَهُمۡ أَجۡرً۬ا كَبِيرً۬ا
بے شک یہ قرآن وہ راہ بتاتا ہے جو سب سے سیدھی ہے اور ایمان والوں کو جو نیک کام کرتے ہیں اس بات کی خوشخبری دیتاہے ان کے لیے بڑا ثواب ہے
Surah Al Isra – 9
یہ دلوں کی زندگی ہے، روحوں کی خوشی ہے، اس دنیا میں سچائی کی راہنمائی ہے، اور یہ آخرت میں نجات کا راستہ ہے۔
ایک اور مقام. پر ارشاد فرمایا
شَہۡرُ رَمَضَانَ ٱلَّذِىٓ أُنزِلَ فِيهِ ٱلۡقُرۡءَانُ هُدً۬ى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَـٰتٍ۬ مِّنَ ٱلۡهُدَىٰ وَٱلۡفُرۡقَانِۚ
رمضان کا وہ مہینہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کے واسطے ہدایت ہے اور ہدایت کی روشن دلیلیں اور حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے
Surah Al Baqara – 185-Part
اے اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو، سورۃ الانفال میں فرمایا
وَأَطِيعُواْ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُ ۥۤ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ (١) إِنَّمَا ٱلۡمُؤۡمِنُونَ ٱلَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ ٱللَّهُ وَجِلَتۡ قُلُوبُہُمۡ وَإِذَا تُلِيَتۡ عَلَيۡہِمۡ ءَايَـٰتُهُ ۥ زَادَتۡہُمۡ إِيمَـٰنً۬ا وَعَلَىٰ رَبِّهِمۡ يَتَوَكَّلُونَ (٢) ٱلَّذِينَ يُقِيمُونَ ٱلصَّلَوٰةَ وَمِمَّا رَزَقۡنَـٰهُمۡ يُنفِقُونَ (٣) أُوْلَـٰٓٮِٕكَ هُمُ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ حَقًّ۬اۚ لَّهُمۡ دَرَجَـٰتٌ عِندَ رَبِّهِمۡ وَمَغۡفِرَةٌ۬ وَرِزۡقٌ۬ ڪَرِيمٌ۬
اور الله اور اس کے رسول کا حکم مانو اگر ایمان دار ہو (۱) ایمان والے وہی ہیں جب الله کا نام آئے تو ان کے دل ڈر جائیں اورجب اس کی آیتیں ان پر پڑھی جائیں تو ان کا ایمان زیادہ ہو جاتا ہے اور اور وہ اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں (۲) وہ جو نماز قائم کرتے ہیں اور جو ہم نے انہیں رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں (۳) یہی سچے ایمان والے ہیں ان کے رب کے ہاں ان کے لیے درجے ہیں اور بخشش ہے اور عزت کا رزق ہے
Surah Al Anfal – 1-Part-4
أقولُ مَا تَسْمَعُونَ، وَأَسْتَغْفِرُ اللهَ العَظِيمَ لِي وَلَكُمْ، فَاسْتَغْفِرُوهُ يَغْفِرْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُالرَّحِيمُ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّهُ هُوَ البَرُّ الكَرِيمُ
یہ کہو میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے لیے بخشش مانگتا ہوں پس اس سے معافی مانگو وہ تمہیں بخش دے گا۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اُسے پکارو تو وہ تمہاری بات کا جواب دے گا کیونکہ وہ سخی راستبازی ہے۔
========================================================
الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَلِيُّ الصَّالِحِينَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ الْأُسْوَةُ الْحَسَنَةُ لِلْمُؤْمِنِينَ، صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَأَتْبَاعِهِ الرَّاشِدِينَ الْمُحْسِنِينَ
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور صالحین کا ولی، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، مومنوں کے لیے بہترین نمونہ ہیں۔ درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کے اہل و عیال، ان کے اصحاب اور صالح پیروکاروں پر۔
اے اللہ کے بندو الله سے ڈرو، مہینے کے آخری عشرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باقاعدگی سے اعتکاف کرتے تھے۔ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے دوسرے عشرہ میں اعتکاف میں بیٹھے۔ پھر بیس تاریخ کی صبح کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف سے نکلے اور ہمیں خطبہ دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے لیلۃ القدر دکھائی گئی، لیکن بھلا دلی گئی یا ( آپ نے یہ فرمایا کہ ) میں خود بھول گیا۔ اس لیے تم اسے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ میں نے یہ بھی دیکھا ہے ( خواب میں ) کہ گویا میں کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں۔ اس لیے جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہو وہ پھر لوٹ آئے اور اعتکاف میں بیٹھے۔ خیر ہم نے پھر اعتکاف کیا۔ اس وقت آسمان پر بادلوں کا ایک ٹکڑا بھی نہیں تھا۔ لیکن دیکھتے ہی دیکھتے بادل آیا اور بارش اتنی ہوئی کہ مسجد کی چھت سے پانی ٹپکنے لگا جو کھجور کی شاخوں سے بنی ہوئی تھی۔ پھر نماز کی تکبیر ہوئی تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیچڑ میں سجدہ کر رہے تھے۔ یہاں تک کہ کیچڑ کا نشان میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پر دیکھا۔
اس عشرہ میں اعتکاف کرنا رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کی سنت کا حصہ ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اعتکاف مساجد میں ہوتا ہے کیونکہ اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
وَلَا تُبَـٰشِرُوهُنَّ وَأَنتُمۡ عَـٰكِفُونَ فِى ٱلۡمَسَـٰجِدِۗ
اور ان سے نہ ملو جب کہ تم مسجدوں میں معتکف ہو
Surah Al Furqaan – 74-Part
روایت ہے کہ "نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں معتکف تھے اور آپ کے پاس آپ کی بیویاں آئیں اور پھر واپس چلی گئیں تو آپ نے صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا:جلدی نہ کر،میں تجھے خود چھوڑ آؤں گا" اور اسے یوں بھی روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اعتکاف کی حالت میں ہوتے تو آپ کی زوجات آپ کے پاس آتیں اور واپس چلی جاتیں،آپ نے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ میں تجھے تیرے گھر چھوڑآتا ہوں تو آپ ان کے ساتھ چھوڑنے گئے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کی حالت میں مسجد سے اپنا سر میری طرف بڑھا دیتے تو میں اسے دھو دیتی اور کنگھی کر دیتی، اس وقت میں اپنے حجرے ہی میں ہوتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ہوتے وہ گھر میں سوائے ضرورت کے داخل نہیں ہوتا تھا، یہ سب کچھ وقت کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے اور زمین و آسمان کے رب کی فرمانبرداری میں لمحات سے فائدہ اٹھانے کی اس کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔
پس اللہ کے بندو، اللہ سے ڈرو اور یاد رکھو کہ ہم سب رمضان کی تعداد پوری کرنے کے لیے کوشاں ہو، جس نے کوئی نیکی گنوا دی اس کے لیے موقع پھر بھی باقی رہے گا اور جو اس میں کوتاہی کرے گا اس کے آنے والے پر بخشش کے دروازے بند نہیں ہوں گے۔
قُلۡ يَـٰعِبَادِىَ ٱلَّذِينَ أَسۡرَفُواْ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمۡ لَا تَقۡنَطُواْ مِن رَّحۡمَةِ ٱللَّهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَغۡفِرُ ٱلذُّنُوبَ جَمِيعًاۚ إِنَّهُ ۥ هُوَ ٱلۡغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ- وَأَنِيبُوٓاْ إِلَىٰ رَبِّكُمۡ وَأَسۡلِمُواْ لَهُ ۥ مِن قَبۡلِ أَن يَأۡتِيَكُمُ ٱلۡعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ
کہہ دو اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے الله کی رحمت سے مایوس نہ ہو بے شک الله سب گناہ بخش دے گا بے شک وہ بخشنے والا رحم والا ہےاور اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اس کا حکم مانو اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آئے پھر تمہیں مدد بھی نہ مل سکے گی
Surah Az Zumr – 53-54
هَذَا وَصَلُّوا وَسَلِّمُوا عَلَى إمَامِ الْمُرْسَلِينَ؛ مُحَمَّدٍ الهَادِي الأَمِينِ، فَقَدْ أَمَرَكُمْ رَبكُمْ بذَلكَ حينَ قَالَ
إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا
Surah Al Ahzaab – 56
اللَّهُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ وسَلَّمتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ نَبِيِّنَا إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَارْضَ اللَّهُمَّ عَنْ خُلَفَائِهِ الرَّاشِدِينَ، وَعَنْ أَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَنْ سَائِرِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِينَ، وَعَنِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وعَنْ جَمْعِنَا هَذَا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ
اللَّهُمَّ اجْعَلْ جَمْعَنَا هَذَا جَمْعًا مَرْحُوْمًا، وَاجْعَلْ تَفَرُّقَنَا مِنْ بَعْدِهِ تَفَرُّقًا مَعْصُوْمًا وَلا تَدَعْ فِينَا وَلا مَعَنَا شَقِيًّا وَلا مَحْرُومًا
اللَّهُمَّ أَعِزَّ الإِسْلامَ وَاهْدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْحَقِّ، وَاجْمعْ كَلِمَتَهُمْ عَلَى الخَيْرِ، وَاكْسِرْ شَوْكَةَ الظَّالِمِينَ، وَاكْتُبِ السَّلامَ وَالأَمْنَ لِعِبادِكَ أَجْمَعِينَ
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا ذَا الجَلالِ وَالإِكْرَامِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ بِكَ نَستَجِيرُ وَبِرَحْمَتِكَ نَستَغِيثُ أَلاَّ تَكِلَنَا إِلَى أَنفُسِنَا طَرفَةَ عَينٍ، وَلاَ أَدنَى مِنْ ذَلِكَ وَأَصلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ يَا مُصلِحَ شَأْنِ الصَّالِحِينَ
اللَّهُمَّ رَبَّنَا احْفَظْ أَوْطَانَنَا وَأَعِزَّ سُلْطَانَنَا وَأَيِّدْهُ بِالْحَقِّ وَأَيِّدْ بِهِ الْحَقَّ يَا رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ أَسْبِغْ عَلَيْهِ نِعمَتَكَ، وَأَيِّدْهُ بِنُورِ حِكْمَتِكَ، وَسَدِّدْهُ بِتَوفِيقِكَ، وَاحفَظْهُ بِعَينِ رعَايَتِكَ
اللَّهُمَّ أَنْزِلْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِ السَّمَاء وَأَخْرِجْ لَنَا مِنْ خَيْرَاتِ الأَرْضِ، وَبَارِكْ لَنَا في ثِمَارِنَا وَزُرُوعِنَا وكُلِّ أَرزَاقِنَا يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ
رَبَّنَا آتِنَا في الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَات، المُسْلِمِينَ وَالمُسْلِمَات، الأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأَمْوَاتِ، إِنَّكَ سَمِيعٌ قَرِيبٌ مُجِيبُ الدُّعَاءِ
عِبَادَ الله إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِيتَآىِٕ ذِى ٱلۡقُرۡبَىٰ وَيَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَآءِ وَٱلۡمُنڪَرِ وَٱلۡبَغۡىِۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّڪُمۡ تَذَكَّرُونَ
بے شک الله انصاف کرنے کا اوربھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اوربے حیائی اوربری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
Surah An Nahl-90
========================================================
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، ہمیں احکامات الہیہ کو جاننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور اپنے اہل و اعیال اور اعزا و اقارب کو ان اعمال میں شامل ہونے کی ترغیب کی توفیق عطا فرمائیں. آمین ثم آمین
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین- سبحان ربک رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين