A Story of Olives and Cactus: Is the Story of Palestine? زیتون اور کیکٹس کی کہانی: کیا فلسطین کی کہانی ہے؟

The Israel – Palestine Conflict is century old and it is impossible for a common man in the streets of the Muslim World to not get effected by the crisis. The Arab- Israel conflict has severely affected the sentiments of the Muslims across the globe. Here expressions from @ByoussefBassem : Bassem Raafat Mohamed Youssef; an Egyptian comedian, television host, and surgeon is being shared. He is best-known for his career in media.

2023-11-12 19:37:54 - Muhammad Asif Raza


A Story of Olives and Cactus: Is the Story of Palestine? 

 

“Wherever you see cactus, know there was a Palestinian village in that place ” . 

That’s what they tell you if you ever visit the West Bank. Israel has been removing, bulldozing , erasing villages and cities for decades to terraform the land .

 

But the problem is , Cactus keeps growing back . No matter how they try to destroy the land and the soil and build their settlements , cactus keep coming back. 

 

A friend of mine just came back from there carrying a gift for me : Locally squeezed olive oil from a her village in the West Bank . “Forget the commercial stuff you buy from stores. We squeeze oil in our own villages.” 

 

They squeeze the olives on the stone mills, use clean dedicated straw bags to squeeze it on the extruding machines . Same process that has been done for 100,200, 400 maybe 600 years . As old as these trees. 

You take a product of the land , squeeze it to its limits and you get that pure green gold.

 

A healing potion of life . “Just put some oil” is the answer for everything in Palestine.

Hungry ? Add oil. 

A bit sick ? Rub oil. 

Want to feel better about the world? Oil as old as the earth is there for you. 

 

They are not just olive trees. They are family . They are there to feed you , heal you and take care of you. 

How can you uproot a member of the family and call this land yours ? I have no idea . 

The trees don’t agree with that . And cactus definitely don’t agree with that. 

 

Maybe we got it all wrong! 

Maybe olive trees are not just an extension of Palestinian heritage. 

Maybe, Palestinians themselves are an extension of the land . 

They are like the trees . You can beat them , you can pressure them , you can squeeze them and push them beyond any human limits. But they don’t die .

 

Like crushed olives that produce green gold. And from death, a million lives will be born. And their pain will eventually be the healing potion for all of us. 

And if you try to uproot them , they won’t go away . You think they will. 

But they come back. Like cactus . To defy you , to stand up for you , take your abuse and prick you back.

 

They are there, to stay. Forever

 

Expressions from @ByoussefBassem : Bassem Raafat Mohamed Youssef; who is an Egyptian comedian, television host, and surgeon. He is best-known in his media career for having hosted El Bernameg, a satirical comedy show focused on Egyptian politics, from 2011 to 2014.



زیتون اور کیکٹس کی کہانی: کیا فلسطین کی کہانی ہے؟

 

"جہاں بھی آپ کیکٹس دیکھیں، جان لیں کہ اس جگہ ایک فلسطینی گاؤں تھا۔"

 

اگر آپ کبھی مغربی کنارے کا دورہ کرتے ہیں تو وہاں سب آپ کو یہی بتاتے ہیں کہ اسرائیل زمین پر دہشت پھیلانے اور لوگون کو خوفزدہ کرنے کے لیے کئی دہائیوں سے دیہاتوں اور شہروں کو ہٹا رہا ہے، بلڈوز کر رہا ہے، مٹا رہا ہے۔

 

لیکن مسئلہ یہ ہے کہ کیکٹس واپس اُگ آتا ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ وہ کس طرح زمین اور مٹی کو تباہ کرنے اور اپنی بستیاں بنانے کی کوشش کرتے ہیں، کیکٹس واپس پھر سے زندہ ہو کر آتے رہتے ہیں۔

 

میرا ایک دوست ابھی وہاں سے میرے لیے ایک تحفہ لے کر واپس آیا: مغربی کنارے میں اپنے گاؤں سے مقامی طور پر زیتون کا نچوڑا ہوا تیل۔ "جو تجارتی سامان آپ اسٹورز سے خریدتے ہیں اسے بھول جائیں۔ ہم اپنے ہی گائوں میں تیل نچوڑتے ہیں۔

 

وہ زیتون کو پتھر کی چکیوں پر نچوڑتے ہیں، اسے نکالنے والی مشینوں پر نچوڑنے کے لیے صاف ستھرا سٹرا بیگ استعمال کرتے ہیں۔ وہی عمل جو 100, 200، 400 شاید 600 سالوں سے کیا گیا ہے؛ یا شاید اتنے ہی جتنے یہ درخت پرانے ہیں۔

آپ زمین کی پیداوار لیتے ہیں، اسے اس کی حد تک نچوڑتے ہیں اور آپ کو وہ خالص سبز سونا ملتا ہے۔

 

زندگی کا ایک شفا بخش دوائیاں۔ فلسطین میں ہر چیز کا جواب "ذرا تیل استعمال کرلو" ہے۔

 

بھوک لگی ہے؟ تیل شامل کریں.

تھوڑا سا بیمار ؟ تیل رگڑیں۔

دنیا کے بارے میں بہتر محسوس کرنا چاہتے ہیں؟ آپ کے لیے زمین جتنا پرانا تیل ہے۔

 

وہ صرف زیتون کے درخت نہیں ہیں۔ وہ خاندانی ہیں۔ وہ آپ کو کھانا کھلانے، آپ کو شفا دینے اور آپ کا خیال رکھنے کے لیے موجود ہیں۔

آپ خاندان کے کسی فرد کو کیسے اکھاڑ کر اس زمین کو اپنا کہہ سکتے ہیں؟ مجھے کوئی اندازہ نہیں .

درخت اس سے متفق نہیں ہیں۔ اور کیکٹس یقینی طور پر اس سے متفق نہیں ہیں۔

 

شاید ہم نے ہی یہ سب غلط سمجھا!

ہو سکتا ہے کہ زیتون کے درخت صرف فلسطینی ورثے کی توسیع نہ ہوں۔

ہو سکتا ہے کہ فلسطینی خود زمین کی توسیع ہیں۔

وہ درختوں کی طرح ہیں۔ آپ انہیں شکست دے سکتے ہیں، آپ ان پر دباؤ ڈال سکتے ہیں، آپ انہیں نچوڑ سکتے ہیں اور انہیں کسی بھی انسانی حدود سے باہر دھکیل سکتے ہیں۔ لیکن وہ نہیں مرتے۔

 

پسے ہوئے زیتون کی طرح جو سبز سونا پیدا کرتے ہیں۔ اسی طرح موت سے لاکھوں زندگیاں جنم لیں گی۔ اور ان کا درد آخرکار ہم سب کے لیے شفا بخش دوا ہوگا۔

اور اگر آپ ان کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی کوشش کریں گے تو وہ نہیں جائیں گے۔ آپ کو لگتا ہے کہ وہ کریں گے۔

لیکن وہ واپس آتے ہیں۔ کیکٹس کی طرح۔ آپ کی توہین کرنے کے لیے، آپ کے سامنے کھڑے ہونے کے لیے، آپ کے ساتھ لڑائی کرنے کے لیے اور آپ کو واپس چبھونے کے لیے۔

 

وہ وہاں ہیں، رہنے کے لیے۔ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے

 

@ByoussefBassem کے تاثرات: باسم رفعت محمد یوسف؛ جو ایک مصری مزاح نگار، ٹیلی ویژن میزبان، اور سرجن ہے۔ وہ اپنے میڈیا کیریئر میں 2011 سے 2014 تک مصری سیاست پر مرکوز ایک طنزیہ مزاحیہ شو ایل برنامگ کی میزبانی کرنے کے لیے مشہور ہیں۔

 

بینگ باکس نے اپنے قارئین کے لیے ترجمہ کیا ہے تاکہ اسرائیل فلسطین جنگ میں پھیلائے ہوئے مذموم پرپیگینڈا اور دیگر ہونے والی کاروائی سے آگاہ کرسکیں اور وہ ان معاملات سے باخبر رہیں تاکہ ان کی دلچسپی قائم رہے۔


More Posts