The Urdu verse from Ghalib is a poetic expression of of a well known proverb in Urdu ""کَر بَھلا ہو بَھلا، اَنت بَھلے کا بَھلا". Many stories have been arranged on this proverb. This write up is also an attempt to share such stories for the readers of Bangbox Online.
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
ہاں بھلا کر ترا بھلا ہو گا
اور درویش کی صدا کیا ہے
غالب
اردو زبان کے استاذ الغزل مرزا اسد اللہ خان غالب نے ہندوستان کی زبان کے مستعمل ایک ضرب المثل کو اپنے شعر میں باندھا ہے۔ اور وہ ضرب المثل ہے "کَر بَھلا ہو بَھلا، اَنت بَھلے کا بَھلا"؛ یہ ایک ایسا ضرب المثل ہے جس پر متعدد کہانیاں لکغی اور سنائی گئی ہیں۔ اس ضرب المثل کے معنی ہیں کہ " نیکی کرنے والا فائدے میں رہتا ہے"؛ " نیکی کا انجام نیک ہوتا ہے"؛ "خیر کرنے والے کا انجام خیر ہی ہوتا ہے"۔ ہم اپنے بچوں کو اسکول میں ایسی کہانیاں سناتے اور پڑھاتے ہیں تاکہ ان میں بحیثیت انسان ایک دوسرے کے کام آنے کا جزبہ پیدا ہوا اور انہیں دنیا کی زندگی میں کارآمد انسان بننے کی تحریک ہو۔ ذیل میں ایسی ہی کچھ کہانیاں پیش کی جاتی ہیں۔ ان کہانیوں کو یاد رکھنا بھی آسان ہوگا کہ آسان اور سادہ الفاظ میں بیان کرنے کی کوش کی گئی ہے۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک جنگل میں خزاں کے وسط میں انتہائی تیز طوفان اٹھا۔ بادلوں نے آسمان کو ڈھانپ لیا، اور پتے جنگلی آندھی میں رقص کر رہے تھے۔ اس طوفان کے درمیان نزدیکی علاقے کے کھیتوں سے اڑتا ہوا ایک کوّا ایک پرانے درخت کی شاخ سے ٹکرا گیا۔ ایک دبی ہوئی کراہ کے ساتھ وہ زمین پر گر گیا — اس کا ایک بازو زخمی ہوگیا تھا سو ایک پر لٹکا ہوا تھا۔
کوّے نے اٹھنے کی کوشش کی؛ اور اپنے پنکھوں کو پھیلانے کی کوشش کی؛ لیکن اس کے جسم میں ایک تیز درد کی ٹھیس اٹھی۔ اسے احساس ہوا کہ وہ اپنا کام اکیلا نہیں کر سکتا۔ چنانچہ اس نے اپنی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھائیں، جہاں پرندے چکر لگا رہے تھے، اور امید سے پکارا ۔۔
مدد. مدد.. میں اڑ نہیں سکتا"۔
ایک میگپی [ بڑی دم اور جسم پر سفید حصےوالا کوّا] ادھر سے اڑ رہا تھا - اس نے اس زمین پہ لیٹےکوے کو دیکھا اور خراٹے دار آواز میں بولا
" آپ کو ہمیشہ فخر تھا، آپ اونچی پرواز کرتے تھے اور ہم پر ہنستے تھے۔ اب خود سے مدد مانگو نا۔
اس کے پیچھے ایک بلیک برڈ، ایک گولڈ فنچ، اور یہاں تک کہ ایک جے [ کوے خاندان کا رنگدار پرندہ] بھی اڑان بھرتا ہوا گذرا، اور ان سب نے اس کی طرف حقارت اور نفرت سے دیکھتے ہوئے منہ پھیر لیا۔
کوے نے سر جھکا لیا۔ اکیلا، بھوکا اور زخمی، اس کے دل میں زندگی کھونے کا ڈر جاگ اٹھا۔
لیکن پھر، جب وہ ساری امید کھو چکا تھا؛ اسے ایک قریبی جھاڑی سے، ایک پتلی اور نازک آواز سنائی دی۔
"میں تمہاری مدد کروں گی، اگر تم میری کمزور طاقت کی مدد کو دھتکار مت دو۔"
یہ ایک چڑیا تھی۔ بلا شبہ سرمئی رنگ والی چھوٹی اور نازک سے چڑیا۔ وہ اپنی چونچ میں سوکھی روٹی کا ایک ٹکڑا لے کر اس کے پاس آئی۔ پھر اس نے پانی کا ایک قطرہ اس کی طرف ٹپکایا؛ اور پھر خشک پتوں کی گھٹری بنا کر درخت کی جڑوں کے پاس گھونسلا بنایا۔
"تم ایسا کیوں کر رہے ہو؟" کوے نے نحیف آواز میں پوچھا۔
"کیونکہ تم زندہ ہو۔ اور اگر میں گرا ہوتا تو میں بھی یہی چاہتا کہ کوئی میری مدد کئے بغیر میرے پاس سے نہ گزرتا۔"
دن گزرتے گئے۔ پہلے تو کوا ہل بھی نہیں سکتا تھا لیکن چڑیا نے اسے نہیں چھوڑا۔ اس نے اس کے ساتھ روٹی کے ٹکڑوں کو بانٹا؛ اسے جنگل میں زندگی کے بارے میں بتایا، اور اسے سرد راتوں میں گرم کیا۔ اور جب کوا دوبارہ اپنا بازو پھیلانے میں کامیاب ہوا تو اس کا پہلا خیال اپنے بارے میں نہیں تھا بلکہ اس چھوٹے دوست کا تھا جو اس کے لیے کسی اور سے زیادہ بڑھ کر ہو گیا تھا۔
بہار جلدی آ گئی۔ جنگل روشنی اور آوازوں سے بھرا ہوا تھا۔ لیکن ایک دن جب چڑیا جھاڑیوں سے بیج اکٹھا کر رہی تھی تو ایک باز نے جھاڑیوں سے اُڑان بھری اور اسے اچک لیا۔ یہ سب ایک پل میں ہوا — چڑیا کو چہچہانے کی فرصت تک نہیں ملی۔
لیکن اچانک آسمان سے ایک کالا سلیویٹ کوا جھپٹا۔ وہ مضبوط اور شاندار انداز سے بلند ہوا تھا؛ وہ اپنے پروں کو اتنا زور سے پھیلاتے ہوئے نیچے جھپٹا کہ ہوا سیٹی بجانے لگی۔ وہ ہاک سے ٹکرا کر چڑیا کو بچا لے گیا۔
تم نے مجھے بچایا..." چڑیا نے سرگوشی کی"۔
کوے نے جواب دیا؛ "نہیں، اولا" یہ آپ ہی تھے جس نے مجھے بچایا"۔ اور اب میں یہ جان گیا ہوں کہ احسان کو بازو یا پروں کے سائز سے نہیں ماپا جا سکتا۔۔ اور دل… چھوٹے سے سینے میں بھی بہت بڑا ہو سکتا ہے۔ " کَر بَھلا ہو بَھلا، اَنت بَھلے کا بَھلا"۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بطخ دریا کے کنارے رہتی تھی کیونکہ اس کا نر مر چکا تھا۔ وہ بیچاری ہمیشہ بیمار رہتی تھی۔ ایک دن اس کی طبیعت زیادہ خراب ہو گئی تو وہ ڈاکٹر کے پاس گئی۔ ڈاکٹر نے اسے بتایا کہ تمہاری بیماری ایسی ہے کہ تم جلد مر جاؤگی۔ اسے یہ سن کر صدمہ ہوا کیونکہ اس کے پاس ایک انڈا تھا۔ اسے ڈر لگا کہ اگر میں مر گئی تو اس انڈے کا کیا ہوگا جس کے خول سے جلد ہی بچہ نکلنے والا تھا اور پھر اس بچے کو کون سنبھالےگا۔ لہذا وہ اپنے سب دوستوں کے پاس گئی جو جنگل میں رہتے تھے۔
اس نے اپنے دوستوں کو اپنی ساری کہانی سنائی لیکن انہوں نے مدد کرنے سے انکار کر دیا۔ بیچاری بطخ نے اس کی کافی منتیں کیں کہ خدا کے لئے تم لوگ مرنے کے بعد میرے بچے کو اپنا سایہ دینا لیکن کسی نے اس کی بات نہ مانی
بیچاری بطخ بھی کیا کرتی۔ اس کے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ میں اپنے بھائی مرغے کے پاس جاؤں، وہ ضرور میری مدد کرےگا لہذا وہ مرغے کے پاس گئی اور اسے سارا قصہ سنایا۔ مرغ بھائی! آپ میرے بچے کے ماموں جیسے ہو پلیز آپ ہی میرے بچے کو اپنا سایہ دینا۔ مرغا بولا! میں تمہارے بچے کو رکھ لیتا لیکن میری بیگم مرغی یہ بات نہیں مانےگی لہذا مجھے بہت افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ میں یہ کام نہیں کر سکتا لہذا تم مجھے معاف کر دینا۔
بطخ ادھر سے مایوس ہوکر اپنے گھر واپس آ گئی اور سوچنا شروع کر دیا کہ اب کیا کیا جائے۔ اچانک اس کے ذہن میں ایک ترکیب آئی اور اس نے موقع ڈھونڈ کر یہ کام انجام دے دیا اور خود جاکر ایک درخت کے کنارے بیٹھ گئی۔ اس کے بعد بطخ کی طبیعت اور بگڑ گئی اور ایسی بگڑی کہ اس کی موت ہو گئی۔
جب مرغی کے بچے انڈوں سے باہر نکلے تو ان میں ایک بطخ کا بچہ بھی تھا۔ مرغ تو سب جان گیا تھا لیکن اس نے مرغی کو بتانا مناسب نہ سمجھا۔ مرغی نے کافی شور شرابہ کیا اور بولی: میرے بچوں کے ساتھ بطخ کا بچہ نہیں رہےگا۔
مرغ نے اسے کافی سمجھایا لیکن مرغی نے اس کا کہنا نہیں مانا۔ مرغی نے اپنے بچوں کو منع کر دیا کہ بطخ کے بچے سے کسی کو بات نہیں کرنی ہے۔ سب نے مرغی کی بات مان لی لیکن دو چوزوں نے اپنی ماں کی بات نہ مانی اور وہ جو خود کھاتے تھے۔ اپنے ساتھ اس بطخ کے بچے کو بھی کھلاتے تھے۔ مرغی کو بطخ کے بچے سے سخت نفرت تھی، وہ اسے دیکھنا بھی پسند نہیں کرتی تھی۔
ایک دن مرغی کے ذہن میں خیال آیا کہ ہم سب مل کر دریا کے کنارے سیر کو جائیں گے۔ ہم سب واپس آجائیں گے اور بطخ کے بچے کو وہیں چھوڑ آئیں گے۔ اس طرح سے جان چھوٹ جائے گی۔ وہ لوگ سیر کو نکلے۔ وہاں پہنچتے ہی ایک چوزہ دریا کے کنارے چلا گیا اور ڈوبنے لگا۔ یہ دیکھ کر مرغی زور زور سے چیخنے چلانے لگی چونکہ بطخ کے بچے کو تیرنا آتا تھا لہذا اس نے فوراً دریا میں تیرنا شروع کر دیا اور اس چوزے کو نکال کر باہر لے آیا۔
مرغی نے جب یہ دیکھا تو اپنے کئے پر کافی شرمندہ ہوئی اور اس نے بطخ کے بچے سے معافی مانگ کر اسے اپنا بیٹا بنا لیا۔ اس طرح وہ سب ہنسی خوشی رہنے لگے۔
دیکھا بچو! کیسے بطخ کے بچے نے مرغی کو بچایا اور کیسے اس کا بھلا ہوا۔ اسی لئے تو کہتے ہیں کہ " کَر بَھلا ہو بَھلا، اَنت بَھلے کا بَھلا"۔
ایک دن ایک شہد کی مکھی ندی میں پانی پی رہی تھی۔ اچانک وہ پھسل کر پانی میں گر گئی۔ سخت جدوجہد کے باوجود، وہ پانی سے باہر نہ نکل سکی۔ وہ اب پانی کی لہروں کے رحم و کرم پر تھی۔
ایک فاختہ قریب ہی ایک درخت پر بیٹھی یہ سارا منظر دیکھ رہی تھی۔ اس نے شہد کی مکھی کی مدد کرنے کا سوچا۔ اس نے درخت سے ایک پته توڑا اور اسے شہد کی مکھی کے قریب گرا دیا۔ مکھی کچھ جدوجہد کے بعد پتے پر آ گئی اور اس کی جان بچ گئی۔ اس نے پتے پر آکر الله کا شکر ادا کیا۔ اس نےکچھ دیر آرام کیا اور اپنے پروں کو خشک کرنا شروع کر دیا۔ کچھ دیر گزرنے کے بعد جب اس کی جان میں جان آئی تو اس نے اپنے چھتےکی طرف جانے کا فیصلہ کیا۔ شہد کی مکھی فاختہ کی اس مہربانی پراس کی احسان مند تھی اور یہ دونوں اب دوست بن چکے تھے۔
کچھ دنوں کے بعد ایک شکاری جنگل میں آیا اور اس نے دیکھا کہ ایک فاختہ (جس نے کچھ روز پہلے شہد کی مکھی کو ڈوبنے سے بچایا تھا) درخت پر بیٹھی ہے۔ شکاری نے اپنی بندوق سے اس فاختہ کا شکار کرنے کا فیصلہ کیا۔ فاختہ شکاری سے بے خبر تھی۔ اسی دوران ایک شہد کی مکھی کا بھی یہاں سے گزر ہوا اور اس نے شکاری کو دیکھ لیا جو کہ فاختہ کی جان لینے کے قریب تھا۔ جیسے ہی شکاری نے اپنی بندوق کا نشانہ فاختہ کی طرف کیا تواس کے ہاتھ پر شہد کی مکھی نے ڈنک ماردیا اور بندوق سے نکلی گولی فاختہ کے قریب درخت پر جا لگی۔
گولی کی آواز سن کر فاختہ اڑ گئی۔ یہ وہی مکھی تھی جسے فاختہ نے بچایا تھا۔ فاختہ کی جان بچانے میں شہد کی مکھی نے اہم کردار ادا کیا اوراس طرح فاختہ کو شہد کی مکھی کے ساتھ کیے گئے اپنے نیک عمل کا صلہ مل گیا؛ " کَر بَھلا ہو بَھلا، اَنت بَھلے کا بَھلا"۔
یہ کہانی ہے سکاٹ لینڈ کے ایک غریب کسان کی،جو ایک روز کھیتوں کی طرف جا رہا تھا تب راستے میں اس نے ایک جانب سے کسی کے چیخنے کی آواز سنی وہ فوراً اس جانب گیا تو اس نے دیکھا کہ ایک بچہ دلدل کے ایک جوہڑ میں ڈوب رہا ہے۔کسان نے اسے تسلی دی اور پرسکون کیا پھر درخت کی ایک شاخ توڑ کر بچے سے کہا:
یہ پکڑ لو میں تمہیں کھینچ لیتا ہوں۔
کچھ دیر کی کوشش کے بعد بچہ باہر نکل آیا کسان نے بچے سے کہا:
میرے گھر چلو میں تمہارے کپڑے صاف کرا دیتا ہوں،لیکن بچے نے کہا میرے والد صاحب انتظار کر رہے ہوں گے اور یہ کہہ کر وہ بھاگ گیا۔
اگلی ہی صبح کسان اٹھا تو اس نے دیکھا گھر کے باہر ایک خوبصورت بگھی کھڑی ہے پھر اس بگھی میں سے ایک رعب دار شخص نمودار ہوا۔ اس نے کسان کا شکریہ ادا کیا اور کہا!
میں آپ کو اس کا کیا صلہ دوں؟ کیونکہ آپ نے میرے بیٹے کی جان بچائی۔
غریب کسان نے کہا:
آپ کا شکریہ جناب میری جگہ کوئی بھی ہوتا تو وہ یہی کرتا مجھے کسی صلے کی ضرورت نہیں۔
اْس رئیس نے بہت اصرار کیا لیکن کسان نے قبول نا کیا تو جاتے جاتے اس کی نظر کسان کے بیٹے پر پڑی کہنے لگا:
کیا یہ آپ کا بیٹا ہے؟
کسان نے محبت سے بیٹے کا سر سہلاتے ہوئے کہا جی جناب یہ میرا ہی بیٹا ہے۔
رئیس بولا: چلو ایک کام کرتے ہیں میں اس کو اپنے ساتھ لندن لے جاتا ہوں اسے پڑھاتا ہوں۔
بیٹے کی محبت میں کسان نے وہ پیشکش قبول کر لی۔
اس کا بیٹا لندن چلا گیا، پڑھنے لگا اور اتنا پڑھا کہ دنیا بھر میں مشہور ہو گیا۔ کیا آپ جانتے ہیں دنیا اسے”الیگزینڈر فلیمنگ“ کے نام سے جانتی ہے۔ جی ہاں وہ فلیمنگ جس نے پینسلین ایجاد کی۔ وہ پینسلین جس نے کروڑوں لوگوں کی جان بچائی۔
اور وہ رئیس جس کے بیٹے کو کسان نے دلدل سے نکالا تھا، وہی بیٹا جنگِ عظیم سے پہلے ایک بار پھر ہسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں تھا پھر دوبارہ فلیمنگ کی پینسلین سے اس کی زندگی بچائی گئی۔ اور آپ جانتے ہیں وہ رئیس کون تھے؟ وہ رئیس روڈولف چرچل تھے اور ان کا بیٹا ونسٹن چرچل تھا،وہ چرچل جو جنگ عظیم میں برطانیہ کا وزیراعظم تھا اور اس نے کہا تھا:
”بھلائی کا کام کریں کیونکہ بھلائی پلٹ کر آپ کے پاس ہی آتی ہے۔“
بظاہر کسان کی طرف سے کی گئی وہ چھوٹی سی بھلائی تھی لیکن سوچیں اس سے کتنا فائدہ ہوا۔
نتیجہ: کہانی کا سبق🔴 : اوپر کی کہانیوں سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ:
1) نیکی کا صلہ ضرور ملتا ہے۔
2) ان افراد کو کبھی حقیر مت سمجھیں جو آپ سے کمزور ہوں۔ کبھی کبھی، وہ لوگ جنہیں ہم کمزور یا معمولی سمجھتے ہیں؛ وہی لوگ ہمارا سہارا بن جاتے ہیں۔
3) کسی معاوضے یا فائدے کے توقع کیے بغیر کی گئی مہربانی یا احسان ہمیشہ واپس آتی ہے۔
4) جب آپ کسی سے کم سے کم مدد کی توقع کرتے ہیں، لیکن وہاں ہی سے آپ کو مدد ملتی ہے؛ جب آپ کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرامؓ کو کسی چھوٹے سے نیک عمل کو بھی معمولی سمجھ کر نظرانداز نہ کرنے کی تاکید فرمائی۔ آپؐ نے فرمایا ’’اچھے کاموں میں سے کسی کام کو ہرگز معمولی نہ سمجھو۔‘‘ (مسلم، ترمذی، سنن ابی داؤد، مسنداحمد) ۔ نیکی چھوٹی ہو یا بڑی، اللہ تعالیٰ کے دربار مین مقبول ہوتی ہے اور اس اجر کسی نہ کسی صورت میں انسان کو مل جاتا ہے۔
ذیل میں جناب قیصر صدیقی سمستی پوری کی نظم "بھلائی کر بھلا ہوگا؛ برائی کر برا ہوگا" پیش کی جاتی ہے۔
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
کوئی دیکھے نہ دیکھے پر خدا تو دیکھتا ہوگا
یہ گٹھری پاپ کی سر پر لیے پھرتا ہے کیوں ناداں
بھلائی سے تو منہ کو موڑ کر بیٹھا ہے کیوں ناداں
یہ دنیا چار دن کی ہے پھر اس کے بعد کیا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
ابھی جتنا بھی جی چاہے لگا لے آگ پانی میں
اک ایسا وقت بھی آئے گا تری زندگانی میں
نہ ہوگا کوئی تیرا بس اسی کا آسرا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
ذرا دولت جو ہاتھ آئی تو مغرور بن بیٹھا
دلِ انسانیت کے واسطے ناسور بن بیٹھا
خبر بھی ہے تجھے اک روز تیرا خاتما ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
یہاں سے زندگانی تری خالی ہاتھ جائے گی
فقط کرنی تری دنیا سے تیرے ساتھ جائے گی
وہاں کے واسطے بھی کچھ نہ کچھ تو سوچنا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
یہ انگارے نہ چُن تو اپنا دامن پھول سے بھر لے
ابھی باقی ہے کچھ دن زندگی کے نیکیاں کر لے
بہت پچھتائے گا یہ وقت بھی جب جا چکا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
نہ عزت کام آئے گی نہ شہرت کام آئے گی
نہ دولت کام آئے گی نہ طاقت کام آئے گی
ارے نادان سوچا ہے ترا انجام کیا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
برائی بوجھ بن کر تیرے سر پر آ پری ہوگی
تیرے دل کی سیاہی سامنے ترے کھڑی ہوگی
تیرے بیچارگی پر تیرا سایہ ہنس رہا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
جوانی کے یہ دن اک روز تجھ کو یاد آئیں گے
تیرے اعمال تجھ کو خون کے آنسو رولائیں گے
اکڑ کر چلنے والے تو سہارا ڈھونڈھتا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
نہ ہم دم اور نہ یہ اپنے بیگانے ساتھ جائیں گے
نہ دنیا اور نہ دنیا کے خزانے ساتھ جائیں گے
منو مٹی کے نیچے قبر میں تو سو رہا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
دعاؤں سے اگر دامن کو بھر لیتا تو اچھا تھا
کبھی اس بات پر بھی غور کر لیتا تو اچھا تھا
تو آخر کیا کرے گا جب خدا کا سامنا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
کبھی ایمان سے منہ موڑنا اچھا نہیں ہوتا
کہ انسانوں کے دل کو توڑنا اچھا نہیں ہوتا
یہ درپن ٹوٹ جائے گا تو مشکل جوڑنا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
مسلط گلشنِ ہستی پے ویرانی نہیں ہوگی
خدا کے نیک بندوں کو پریشانی نہیں ہوگی
کہ ان کے واسطے جنت کا دروازہ کھلا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
نہ ہرگز تم کبھی مظلوم کی آہوں سے ٹکرانا
جہاں تک ہو سکے اہلِ زمیں پر رحم فرمانا
کہ حق آدمیت یوں ہی اے قیصرؔ ادا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
Achetez des vêtements originaux ATNT Paris dans la boutique en ligne officiel. 30% de rédu...
Online Cricket Betting ID Online cricket betting has gained massive popularity in recent...